وجود

... loading ...

وجود

وطن ہمارا آدھا کشمیر

منگل 01 نومبر 2016 وطن ہمارا آدھا کشمیر

کالم کے عنوان پر بعض لوگ مسکرانے پر اکتفا کریں گے ،بعض قہقہے بھی لگا سکتے ہیں لیکن شاید یہ بھی ممکن ہے کہ بعض لوگ اسے اپنی توہین سمجھ کر ،نا زیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے راقم کو ریاست دشمن بھی قرار دے سکتے ہیں۔لیکن میری گزارش ہے کہ یہ الفاظ استعمال کرنے کی صرف میں ہی گستاخی نہیں کررہا ہوں بلکہ مظفر آباد سے میرے دوست، معروف کالم نگار اور صحافی سید عارف بہار دس سال پہلے اپنے ایک کالم میں یہ گستاخی کر چکے ہیں۔دس سال کے وقفے کے بعد میں مجبو راََ یہ الفاظ براہ راست کالم کے عنوان کے ساتھ استعمال کررہا ہوں کیونکہ میں نے ان دس سالوں میں حالات میں کوئی کچھ بدلاؤ نہیں دیکھا،سوچ وہی ہے ۔منظر نامہ وہی ہے ،جو تب تھا۔اب بھی وہی ہے ۔تب کے قومی ترانے میں پڑھا جاتا تھا “تم بھی اٹھو اہل وادی”آج 2016ء میں بھی وہی بو ل بو لے جارہے ہیں ۔حالانکہ اہل وادی 1947ء سے بالعموم اور1988سے بالخصوص پوری قوت سے اٹھ چکے ہیں ۔صرف پچھلے26 برسوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہادت کے منصب پر سرفراز ہوئے ہیں ۔ہزاروں افراد زخمی ہیں ۔ہر گھر متاثر ہے ۔چہار دیواری متا ثر ہے ۔معصوم بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے ۔900سے زائد بچوں کی آنکھیں ،پچھلے تین مہینوں میں پیلٹ گن فائرنگ کے نتیجے میں جزوی یا کلی طور پر ضائع ہو چکی ہیں۔لیکن اس سب کے با وجود “ہم کیا چاہتے آزادی اور”گو انڈیا گو”کے نعرے ہر طرف گونج رہے ہیں۔نریندر مودی جیسا ظالم و سفاک انسان بھی اس جذبے کے سا منے بے بس ہوا ہے ۔۔۔لیکن آزاد کشمیر ریڈ یو ابھی بھی وہی رٹ لگا رہا ہے “تم بھی اٹھو اہل وادی”۔۔۔وطن ہمارا آزاد کشمیر کے بول سنا نے والے ابھی بھی بے خبر ہیں یا جان بو جھ کر بے خبر ہونے کا نا ٹک رچا رہے ہیں ۔معاملہ جو کچھ بھی ہو ،بات رسوائی ہی کی ہے ۔
آزاد کشمیر کے نام سے یہ خطہ کئی معاملات میں کافی ترقی کرچکا ہے ۔اعداد وشمار کے مطا بق شرح تعلیم مملکت پاکستان سے زیادہ ہے ۔کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں سڑک ،بجلی اور پانی کا انتظام نہ ہو۔ہر بستی میں اسکول قائم ہے ۔کالج اور یونیورسٹیوں کی بھی اچھی خا صی تعداد موجود ہے۔لیکن اس سب کے با وجود یہ بات ذہن نشین ہونی چا ہیے کہ یہ حصہ اس ریاست کا حصہ ہے،جس کے مستقبل کا تعین ابھی طے نہیں ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادیں اس کے مستقبل کا تعین کرنے کے لیے موجود ہیں ،تاہم بھارت کی ہٹ دھرمی اور طاقت کے بل پر3/4حصے پر اس کا جبری قبضہ ابھی موجود ہے اور جس کے لیے مقبوضہ کشمیر میں ایک تاریخ ساز جدوجہد جاری ہے۔آزاد کشمیر ان حالات میں عملاََ تحریک آزادی کے متوالوں کے لیے ایک بیس کیمپ کی حیثیت رکھتا ہے ۔پاکستانی حکومت کا شروع دن سے بھی یہی موقف ہے۔پاکستانی رہنما بھارت کی طرح اس حصے کو اپنا اٹوٹ انگ نہیں کہہ رہے بلکہ با ر بار اس حقیقت کا برملا اظہار کررہے ہیں کہ ریاست جموں و کشمیر ایک متنا زع خطہ ہے اور اس کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خو د کرنے کا موقع ملنا چا ہیے ۔
لیکن دیکھا جائے تو یہی نظر آتا ہے کہ بیس کیمپ کو نام تو آزاد کشمیر کا دیا گیا ہے لیکن آدھا کشمیر سمجھ کر،اس کا کردار محدود کردیا گیا ہے ۔کشمیریوں کی عسکری مزاحمت کی مدد تو درکنار ،ابلاغی محاذ کو بھی مظفر آباد کی وادی تک محدود کردیا گیا ۔کچھ دن قبل اے جے کے ٹیلی ویژن مظفر آباد میں ایک ٹاک شو میں جانے کاموقع ملا ۔ٹی وی اسٹوڈ یو کی خستہ حال صورتحال دیکھ کر ہی اندازہ ہوا کہ اس ادارے کوکتنی اہمیت دی جارہی ہے ۔کئی ملا زمین و عہدیداران سے بات کرنے کا موقع ملا ۔پتا چلا کہ اس ادارے کا کنٹرول تو اسلام آباد کے پاس ہے،لیکن ملازمین کو جو تنخوا ہیں ،ترقیاں اور دیگر مراعات مل رہی ہیں،وہ مرکزی ملازمین سے کہیں کم ہیں ۔12سال سے بھرتی ہوئے ملازمین اب تک مستقل نہیں کیے جارہے ۔ حیرت و استعجاب کی حالت میں ،میں نے ایک ذمہ دار سے مختصر سوال پوچھا کہ کیا مرکزی حکومت کو اس ادارے کی اہمیت کا احساس نہیں ۔تو جھٹ سے اس نے جواب دیا کہ جی شیخ صاحب ،احساس تو ہے لیکن ایسا ہی احساس ہے جیسا انہیں تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ہے ۔بات مختصر تھی لیکن!! بقول پروین شاکر
؂بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی
آزاد خطہ با لعموم اور مظفر آباد با لخصوص ترقی کی راہ پر گا مزن ہے ۔ہر طرف تعمیراتی کام جاری ہے ۔کھلی اور چوڑی سڑکیں بچھانے اور شہر کو خوب سے خو ب تر بنا نے کے منصوبوں پر تیزی سے کام ہورہا ہے ،لیکن اسی شہر میں کشمیریوں کے ترجمان ادارے کو بے بسی اور بے کسی کی علا مت بناکر یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ آدھے کشمیر کی ضروریات اس ادارے سے ہی پوری ہوتی ہیں ،اس لیے اس ادارے کو مزید اہمیت دینے کی ضرورت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ آزاد کشمیر کو آدھا کشمیر سمجھنے کی اس سے بڑھ کر اور کیا مثال میں دے سکتا ہوں ۔اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔


متعلقہ خبریں


شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا! اشتیاق احمد خان - هفته 08 جولائی 2017

کشمیری پاکستانیوں سے سینئر پاکستانی ہیں کہ پاکستان کا قیام14 اگست 1947 کو وجود میں آیا اس سے قبل تمام لوگ ہندوستان کے شہری تھے جو ہندوستان سے ہجرت کر کے جب پاکستان میں داخل ہوئے وہ اس وقت سے پاکستانی کہلائے لیکن کشمیریوں نے 13 جولائی1947کو پاکستان سے الحاق کا اعلان کرتے ہوئے ریا...

شہید برہان وانی بھارت کے لیے زیادہ بڑا خطرہ بن گیا!

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی وجود - هفته 08 جولائی 2017

اکتوبر2015ء میں جب کشمیر میں تاریخی معرکے لڑنے والے ابوالقاسم عبدالرحمن شہادت کی خلعت فاخرہ سے سرفراز ہوئے توابوالقاسم شہیدکے قافلہ جہاد سے متاثر برہان مظفروانی نامی ایک چمکتا دمکتاستارہ جہادی افق پرنمودارہوا۔اس نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی رُوح پھونک دی۔ برہان وانی ایک تو با...

برہان وانی کی شہادت ۔تحریک آزادیٔ کشمیر کا سنگ میل بن گئی

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان وجود - جمعه 30 جون 2017

امریکا نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندرا مودی کے دورۂ امریکا کے موقع پر بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے مسلح رہنما محمد یوسف شاہ عرف سید صلاح الدین کو ’خصوصی طورپر نامزد عالمی دہشت گرد‘ قرار دے دیا ہے۔بھارت نے جہاںامریکا کے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے، وہیں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ...

صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دینے سے کشمیر ی عسکریت کے گلوبلائزد ہونے کا امکان

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟ الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 16 مارچ 2017

پرنٹ میڈیا سے لے کر الیکٹرانک میڈیا تک آج ہر جگہ ایک ہی بات موضوع بحث بنی ہوئی ہے کہ آخر فوج اور دوسری سیکورٹی ایجنسیوں کے’’ہتھیار بندمجاہدین‘‘کو گھیرنے کے بعدکشمیر کی نہتی عوام انہیں بچانے کے لیے اپنی زندگی کیوں داؤ پر لگا دیتی ہے ؟حیرت یہ کہ عوام کچھ عرصے سے تمام تر تنبیہات ...

کشمیریوں کے بدلتے تیور ‘ذمہ دار کون؟

کشمیر میں جاری نسل کشی الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 23 فروری 2017

اب اورجنازے اٹھانے کی سکت نہیں رہی ہے ہم میں ۔کشمیر گزشتہ دو سو برس میں کئی بار جلا،اس کے گام و شہرکو کھنڈرات میں تبدیل کر دیاگیا ۔اس کی عزتیں لوٹی گئیں۔ اس کے بزرگوں کو بے عزت کیا گیا ۔اس کی بیٹیاں لا پتہ کر دی گئیں ۔اس کی اکثریت کے جذبات کو بوٹوں تلے روندا گیا ۔اس کی اقلیت کو و...

کشمیر میں جاری نسل کشی

حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے رضوان رضی - جمعه 03 فروری 2017

جس دن اہلِ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ یومِ یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں اور مظفر وانی شہید کی شہادت سے شروع ہونے والی مزاحمتی تحریک ایک نیا جنم لے چکی ہے،عین اُسی دن بھارت کے وزیر اعظم نریندرا مودی امریکا یاترا کوپدھاریں گے۔ جہاں اہلِ نظر مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ میں یکسانیت ڈھونڈنے میں مصر...

حافظ صاحب کی نظر بندی۔۔۔۔کیا اسیری ہے کیا رہائی ہے

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش الطاف ندوی کشمیری - بدھ 18 جنوری 2017

ایجنٹ انگریزی زبان کا لفظ ہے مگر یہ دنیا کی اکثر زبانوں میں اس قدر بولا جاتا ہے کہ گویا ہر زبان کا لفظ ہو ۔اس کی وجہ شاید صرف یہ ہے کہ اس لفظ کو ہر شخص بلا کم و کاست اپنے دشمن کے لیے استعمال کرتا ہے ۔دنیا میں جتنے بھی انسان رہتے ہیں ان کے ارد گرد صرف ان کے دوست ہی نہیں بستے ہیں ب...

کشمیر کاز:ہر ایک کو ایجنٹ قراردینے کی نقصان دہ روِش

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک وجود - بدھ 30 نومبر 2016

فدائین نے رنگروٹہ کے اس فوجی کیمپ پر دھاوا بولا جس میں ایل او سی اور پاکستانی علاقے پر بلااشتعال فائرنگ کی منصوبہ سازی ہوتی تھی ،ذرائع۔درجنوں بھارتی فوجی زخمی۔3فدائین کی شہادت کی بھی اطلاعات ۔بھارتی فوج مظالم سے جذبہ آزادی کو ختم نہیں کرسکتی ،حریت رہنما ۔۔۔مقبوضہ کشمیر میں بڑھتی...

کشمیری مجاہدین کا فدائی حملہ، 2افسران سمیت 7بھارتی فوجی ہلاک

صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے شیخ امین - بدھ 23 نومبر 2016

میں 16سال7مہینے سے اپنے وطن ،اپنے گا ؤں ،اپنے محلے ،اپنے گھر ،اپنے رشتے ،اپنے دوستوں اور اپنے ہم وطنوں سے دورجوانی کا سفر طے کرکے بڑھاپے میں داخل ہو چکا ہوں ۔۔۔۔۔۔یہ دوری کتنی تکلیف دہ ہے اس کا بہتر اندازہ وہی لوگ کرسکتے ہیں،جو ایسے حالات سے یا تو دوچار ہوئے ہوں یا دوچار ہیں ۔کئ...

صبر کے امتحان میں ناکام ہوا۔۔۔تاہم امیدبہار قائم ہے

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی الطاف ندوی کشمیری - هفته 19 نومبر 2016

8 جولائی 2016ءسے اب تک ہم پر کیا گزری اور کیا گزر رہی ہے ،دنیا کے لوگ کیسے سمجھ سکتے ہیں جبکہ ہمارے پاس انھیں سنانے کے ذرائع بالکل معدوم ہیں۔خبروں کی ترسیل کے تیز ترین ذرائع دلی کے پاس ہیں۔ سینکڑوں نیوز چینلز کے مالکان اُن کے غلام ہیں۔معروف نیوز ایجنسیاں ان کی مرضی سے چلتی ہیں ۔ا...

کشمیر ، جہاں انسانیت شکست کھاگئی

مودی سے ٹرمپ تک شیخ امین - اتوار 13 نومبر 2016

28فروری2002ء جب گجرات میں مسلم کش فسادات پھوٹ پڑے اور بی جے پی ،شیو سینا،بجرنگ دل کے غنڈوں نے گجرات کے ہزاروں مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگ لیے، عفت مآب خواتین کی عصمت دری کی۔ اورمحتاط اندازے کے مطا بق ایک لاکھ لوگوں کو بے گھر کردیا ۔ نریندر مودی اس وقت گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے...

مودی سے ٹرمپ تک

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام الطاف ندوی کشمیری - منگل 25 اکتوبر 2016

امام الانبیاء جناب محمد عربی ﷺ کی اپنی اولاد میں صرف بیٹیاں ہی زندہ رہیں بیٹے حضرت ابراہیمؓ کا بچپن میں ہی انتقال ہوگیا۔ بیٹیوں میں سب سے پیاری سیدۃالنساء حضرت فاطمۃالزھرارضی اللہ عنہا تھیں ۔ان کا نکاح آپﷺ نے حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ سے کیا۔ان کی اولاد میں حضرت حسن وحضرت حسی...

کربلا ،کشمیر اور عالم اسلام

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر