... loading ...
امریکا، برطانیہ اور فرانس نے شامی اپوزیشن کیخلاف فوجی اور مالی امداد پہنچاکراس جنگ کو عفریت کی شکل دے دی
بشارالاسد کے مخالفین کی صفوں میں شامل ہوکر القاعدہ اور داعش نے نئی قوت حاصل کرلی
شام گزشتہ 5سال سے زائد عرصے سے ایک نہ ختم ہونے والی جنگ کی لپیٹ میں آیاہوا ہے اور یہ جنگ اس قدر مہیب اورخوفناک ہے کہ شاید شام میں پیدا ہونے والی کئی نسلیں اس کے اثرات سے متاثر ہوتی رہیں گی اور وہ اسے فراموش نہیں کرپائیں گی۔
شام کی حکومت اس جنگ کو مٹھی بھر حکومت مخالف ٹولے کی بغاوت کا نام دیتی ہے جسے مغربی ممالک خاص طورپر امریکا، برطانیہ اور فرانس نے فوجی اور مالی امداد بہم پہنچاکر ایک عفریت کی شکل دیدی ہے ،جبکہ مغربی ممالک اس کاذمہ دار شام کی بشارالاسد حکومت کی جانب سے اس ملک کے 2کروڑ سے زیادہ عوام کے حقوق سلب کرکے اور انھیں غلام بناکر حکومت کرتے رہنے کے اصرار کا نتیجہ قرار دیتے ہیں۔ان دونوں میں کس کاموقف کس حد تک درست ہے اس کافیصلہ تو بعد میں آنے والے تجزیہ کار ہی کرسکیں گے لیکن حقیقت یہی ہے کہ اس کا آغاز حکومت کے خلاف چھوٹے چھوٹے عوامی مظاہروں اور احتجاجوں سے ہی ہوا تھا جسے حکومت کی جانب سے روایتی انداز میں بزور طاقت دبانے اور حکومت مخالفین کو کچلنے کے غیر جمہوری اور آمرانہ انداز کے مطابق کوششیں کی گئیں۔ اس طرح مظاہروں اور حکومت کے خلاف احتجاجوں کا یہ سلسلہ دراز ہوتاگیا اور معاملہ حکومت سے استعفیٰ کے مطالبے تک پہنچ گیا،شام اور روس کے بڑھتے ہوئے تعلقات سے خوفزدہ اور پریشان بعض مغربی ممالک نے اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور اس امید پر کہ بشارالاسد حکومت عوامی احتجاج کے اس ریلے میں بہہ جائے گی اور انھیں شام میں بھی اپنی پسند کی حکومت قائم کرنے کاموقع مل جائے گا ،حکومت کے باغیوں کی نہ صرف بھرپور فوجی مدد شروع کی بلکہ ان کے جوانوں کو پڑوسی ممالک میں تربیت کی سہولتیں بھی فراہم کیں۔ اس طرح یہ عوامی احتجاج موجودہ حکومت کے خلاف نفرت کااظہار بن گیا اورحکومت کے بظاہر مٹھی بھر مخالفین خود برسر اقتدار آکر حکومت کرنے کے خواب دیکھنے لگے اور یہ سلسلہ دراز ہوتاچلاگیا جنگ طول کھینچتی چلی گئی اور مکمل خانہ جنگی کی شکل اختیار کرگئی۔
شام میں خانہ جنگی کی اس صورت حال سے عراق اور مشرق وسطیٰ کے دوسرے ممالک میں موجود القاعدہ اور داعش جیسے انتہا پسند اور دہشت گرد گروپوں نے بھی فائدہ اٹھانے اور اپنی طاقت بڑھانے کے لیے شام مخالف گروپ کاساتھ دینا شروع کیا، القاعدہ اور داعش سے تعلق رکھنے والے انتہا پسند گروپ کے ارکان زیادہ تربیت یافتہ اور تجربہ کار تھے۔ اس لیے ان کی شمولیت سے شام کی حکومت کے خلاف کارروائیوں میں شدت آتی گئی اور شام کے بعض اہم شہر حکومت کے ہاتھ سے نکلنا شروع ہوگئے جہاں ان شدت پسند گروپوں نے اپنی حکمرانی قائم کرلی کیونکہ شدت پسند گروپ کے ارکان بشارالاسد حکومت پر کاری ضربیں لگارہے تھے، اس لیے عراق ،افغانستان اور دنیا کے دوسرے حصوں میں القاعدہ اور داعش کے خلاف لڑائی میں مصروف ان مغربی ممالک نے اس جانب سے چشم پوشی اختیار کرلی اور ان کو بشارالاسد حکومت کے خلاف فوجی اور مالی امداد نہ صرف یہ کہ جاری رکھی بلکہ اس میں اضافہ کردیا،اور اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ امریکا،برطانیہ اور فرانس نے باغیوں کو فضائی مدد بھی فراہم کرنا شروع کردی اور ان کی پیش قدمی کو آسان بنانے کے لیے امریکی ،برطانوی اور فرانسیسی فضائیہ نے بمباری کاسلسلہ شروع کردیا،مغربی ممالک کی اس حکمت عملی سے شام کی حکومت کا خاتمہ تو کرنا ممکن نہیں ہوسکا بلکہ اس کا منفی نتیجہ یہ نکلا کہ شام کے صدر بشارالاسد کو اپنے اتحادی روس سے تعاون طلب کرنا پڑا اور پھر روسی طیارے بھی میدان میں آگئے اور انھوں نے بھی امریکااور برطانیہ کے مقابلے میں شام کی حکومت کے مخالفین کے ٹھکانوں کونشانہ بنانا شروع کردیا ہے ۔اس صورت حال نے امریکا، برطانیہ ،فرانس سمیت پوری مغربی دنیا کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے کیونکہ ایک طرف اس صورتحال کی وجہ سے روس اور مغربی ممالک براہ راست ایک دوسر ے کے آمنے سامنے آگئے اور دوسری طرف القاعدہ اور داعش جیسے گروپوں کو جن کی بیخ کنی کے لیے مغربی ممالک اربوں ڈالر خرچ کرچکے ہیں، اپنی قوت بڑھانے کاموقع مل گیا ہے اور شام ان کے لیے تربیت کاایک ایسا میدان بن گیاہے جہاں سے جنگ کی تربیت حاصل کرنے والے جنگجو دنیا کے کسی بھی خطے میں تباہی پھیلاسکتے ہیں اور ان تربیت یافتہ اور گوریلاجنگ کے ماہر لوگوں کوروکنا یاان کاپتہ چلانا آسان کام نہیں ہوگا۔دوسری طرف اب اس مرحلے پر مغربی ممالک شام مخالف گروپ کا ساتھ چھوڑ کر الگ ہونے کی پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کیونکہ ایسی صورت میں روس کو علاقے پر اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کا موقع مل جائے گا اور مغربی ممالک کبھی بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ تیل کی دولت سے مالامال اس خطے میں روس کو اپنا اثر رسوخ بڑھانے کاموقع ملے۔ اس کے ساتھ ہی یہ خطرہ بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ عراق کے شہر موصل سے شکست کھاکر بھاگنے والے داعش کے لڑاکا جنگجو اب شام کا رخ کریں گے اور اس طرح ان کو اچھی پناہ گاہ کے ساتھ تربیت گاہ بھی مل جائے گی،یہ صورت حال مغربی ممالک کے لیے یقیناًانتہائی تکلیف دہ ہے اور شام کا محاذ بھی ان کے لیے دوسرا افغانستان ثابت ہورہاہے جہاں روس سے لڑنے کے لیے امریکاکے دیئے ہوئے اسلحہ اور تربیتی سہولتوں سے استفادہ کرنے والے القاعدہ اور طالبان کے جنگجو آج خود امریکاکے لیے ایک چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...