وجود

... loading ...

وجود

بپھری اپوزیشن اور جارح بھارت ..حکمرانوں کی دانش مندی کا کڑاامتحان

هفته 29 اکتوبر 2016 بپھری اپوزیشن اور جارح بھارت ..حکمرانوں کی دانش مندی کا کڑاامتحان

سیاسی گرفتاریوں سے بیرون ملک کیاپیغام جائے گا؟بھارتی رہنما حکومت کی ان کارروائیوں کو مقبوضہ کشمیر میں اپنی سفاکیوں کاجواز بنا کر پیش کرسکتے ہیں
dharnaپاکستان ان دنوں چومکھی لڑائی کی صورت حال سے دوچار ہے ایک طرف بھارت ہے جو ہر قیمت پر پاکستان کوجنگ کی دلدل میں گھسیٹ کرپاکستان کی اقتصادی ترقی کے ثمرات کو ملیامیٹ کرنے کی کوشش کررہاہے اور پاکستان کو اشتعال دلانے کیلیے مسلسل سرحدی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے ۔کبھی بھارتی فوجی کشمیر میں کنٹرول لائن پر فائرنگ کاسلسلہ شروع کردیتے ہیں اور کبھی ورکنگ بانڈری کے قریب موجود پاکستانی دیہات کے غریب باشندوں کونشانہ بنایاجاتاہے۔دوسری جانب دہشت گرد اور انتہا پسند ہیں ،پاک فوج کے ہاتھوں شکست کھاکر تتر بتر ہوجانے کے باجود وہ اپنی طاقت کا احساس دلانے کیلیے کمزور اہداف پرحملے کرتے رہتے ہیں اور موقع ملتے ہی وار کرکے ہنستے کھیلتے معصوم لوگوں کو خون میں نہلادیتے ہیں ،تیسری جانب ملک کے اندر موجود بیرونی این جی اوزاپنا وجود منوانے اور حکومت کو سودے بازی پر مجبور کرنے کے لیے موقع ملتے ہی کوئی نہ کوئی شوشہ چھوڑدیتی ہیں اور پھر حکومت کی پوری مشینری اس حوالے سے صفائی پیش کرنے میں لگ جاتی ہے ، چوتھی جانب ملک کی سیاسی پارٹیاں ہیں جو حکمرانوں کی کمزوریوں،کوتاہیوں اور ارباب اختیار کی مبینہ کرپشن کو بنیاد بناکر حکومت کاتختہ الٹنے کے درپے نظر آتی ہیں۔
ایسی صورت میں حکومت عجیب مخمصے میں پھنسی ہوئی ہے کیونکہ اس صورتحال سے بیرون ملک موجود ہمارے دشمن اور خاص طورپر بھارت فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا ہے اور پاکستان کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی آماجگاہ اور پناہ گاہ ثابت کرکے پوری دنیا میں پاکستان کی ساکھ بگاڑنے کی کوشش میں لگاہواہے اورتشویش کی بات یہ بھی ہے کہ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو گزشتہ 3سال کی حکمرانی کے دوران اپنی صفوں میں کوئی ایساموزوں شخص نہیں مل سکا جو ملک کے وزیر خارجہ کے فرائض انجام دے سکے اور موجودہ مشیر خارجہ عمر کے اس حصے میں پہنچ چکے ہیں جہاں ان سے کسی فعال کردار کی توقع نہیں کی جاسکتی اس لئے عالمی برادری میں پاکستان کے خلاف دشمنوں کی جانب سے کئے جانے والے منفی اوربے بنیادپروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینا ممکن نہیں رہا۔
ایک طرف ملک اس نازک صورت حال کاشکار ہے دوسری طرف سیاسی جماعتیں حکومت کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے چلتا کرنے کے درپے نظر آتی ہیں،جس کی وجہ سے ملک انتہائی غیر یقینی صورتحال کاشکار ہوگیاہے۔موجودہ سیاسی فضا کودیکھتے ہوئے بظاہر یہی معلوم ہوتاہے کہ اگلے چند دن موجودہ حکومت کے لیے ہی نہیں بلکہ ملک کے لئے بھی انتہائی اہم ثابت ہونگے اور آنے والے چند دنوں کے اندر ہی ملک کانیاسیاسی منظر اس ملک کے مستقبل کاتعین کرے گا۔
اس وقت ملک میں احتجاج ، دھرنوں اور مظاہروں میں اگرچہ عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف،ڈاکٹر طاہرالقادری کی عوامی تحریک اور ان کی ہم نوا چند دیگر چھوٹی پارٹیاں ہی پیش پیش نظر آتی ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی نے بڑی حد تک اپنے آپ کو ان سے دور رکھا ہے لیکن وہ کھل کر نواز شریف اور حکومت کی حمایت بھی نہیں کررہے ہیں بلکہ اپنے ذومعنی بیانات کے ذریعے نواز شریف کو مطمئن کرتی نظر آتی ہیں،تاہم تحریک انصاف اور ان کی ہم نوا جماعتوں کے احتجاج اور دھرنوں میں ساتھ نہ دینے کے باجوود بظاہر غیر جانبدار نظر آنے والی سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی پاناما لیکس اور بدعنوانی اور سرکاری خزانے کی لوٹ مار کے الزامات کو نہ صرف یہ کہ درست تسلیم کرتے ہیں بلکہ ان الزامات کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرنے میں تحریک انصاف اور اس کی ہم نوا جماعتوں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں بجز جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے جو نواز شریف پر پاناما پیپرز اور دیگر ذرائع سے افشا ہونے والے بدعنوانی کے الزامات کی یہ کہہ کر پردہ پوشی کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ یہ الزامات عاید کرنے والے کون سے پارسا ہیں ، گویا مولانا فضل الرحمان یہ کہنا چاہتے ہیں کہ نواز شریف اور ان کے رفقا پر بدعنوانی اور قومی خزانے کی لوٹ مار کے الزامات تو صحیح ہیں لیکن ان سے جواب مانگنے اور احتساب کرنے کاحق کسی ایسے شخص کو نہیں دیا جاسکتا جس کا دامن بھی بقول ان کے آلودہ یاداغدار ہے۔ یعنی بالفاظ دیگر مولانا فضل الرحمان یہ تو تسلیم کرتے ہیں کہ نواز شریف اور ان کے رفقا مسٹر کلین اور پارسا نہیں ہیں ،ان کے دامن آلودہ ہیں لیکن بقول ان کے ان کو سنگسار کرنے کیلیے پہلا پتھروہ اٹھائے جو گنہگار نہ ہو۔مولانا فضل الرحمان کی جانب سے نواز شریف کی یہ حمایت یا ان کی غلطیوں اور کوتاہیوں کی پردہ پوشی بلاوجہ نہیں ہے بلکہ اس میں بھی مولانا کا اپنا مفاد پوشیدہ ہے ،مولانا یہ جانتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کے سربراہ کی حیثیت سے کشمیر کے حوالے سے عالمی رائے عامہ ہموار کرنے کافریضہ انجام دینے کے نام پر وہ سرکاری خزانے سے جوکروڑوں روپے وصول کرچکے ہیں اب اگر نواز شریف کی حکومت ختم ہوتی ہے یا کمزور پڑتی ہے تو کشمیر کمیٹی کے حسابات کا آڈٹ کرانے اور سرکاری خزانے سے حاصل کردہ رقم غلط طورپر خرچ کرنے کا الزام ان پر بھی لگ سکتاہے جس سے ان کابظاہر صاف وشفاف دامن بھی آلودہ نظر آنے لگے گا جو ان کی مذہبی شخصیت اور سیاسی حیثیت کے لیے سخت نقصان دہ ثابت ہوگا۔
وزیر اعظم نواز شریف ان کے ٹیلنٹڈ بھائی شہباز شریف ان کی فیملی کے دیگر ارکان اور ان کے رفقا اپوزیشن کی جانب سے شروع کی جانے والی الزامات کی مہم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اس صورتحال کے تدارک کے لیے دھونس ، دھمکی ،لالچ اور خوشامد سمیت ہرحربہ استعمال کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس سے ظاہرہوتا ہے کہ اپوزیشن کی جانب سے شروع کی جانے والی اس حکومت مخالف مہم نے نواز شریف اور ان کے رفقا کو بوکھلا کررکھ دیاہے اور اب وہ بوکھلاہٹ میں ایسے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں جس سے ان کوفائدہ پہنچنے کے بجائے الٹا مزید نقصان پہنچے گا اور اپوزیشن کو ان کے خلاف پروگنڈا کرنے کا ہتھیار مل جائے گا، گزشتہ چند دنوں کے دوران اپوزیشن کو نیچا دکھانے اور اسے مظاہروں اور احتجاجی سیاست سے روکنے کے لیے حکومت نے جو منفی ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں ان میں شیخ رشید کو لال حویلی خالی کرنے کانوٹس اور پاکستان تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر پولیس کادھاوا شامل ہے۔ فرض کرلیاجائے کہ حکومت کے قول کے مطابق شیخ رشید نے حکومت کی چند مرلہ زمین پر ناجائز قبضہ کیا ہوا ہے تو بھی ان کے خلا ف کارروائی کایہ وقت مناسب نہیں تھا کیونکہ اس وقت جبکہ وہ عمران خان کے ساتھ حکومت کے خلاف دھرنا سیاست میں شریک ہیں،اس طرح کی کارروائی کو انتقامی کارروائی ہی تصور کیا جائے گا۔اسی طرح تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن کو دفعہ 144 کی خلاف ورزی قرار دے کر شرکا کوتتر بتر کرنے کی کوشش ، نہتے نوجوانوں پر اندھادھند لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کو سیاسی انتقام نہیں تو اور کیانا م دیاجائے ۔
اور کیا اس طرح کی کارروائیوں کو حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کے سوا کوئی اور نام دیاجاسکتاہے؟کیا نواز شریف اور ان کو اس طرح کی کارروائیوں کامشورہ دینے والے ان کے مشیروں اور رفقا نے کبھی یہ سوچا کہ اس طرح کی کارروائیوں سے پاکستان کی موجودہ حکومت اور ملک میں جمہوریت کے حوالے سے بیرون ملک کیاپیغام جائے گا اور پاکستان میں موجود غیر ملکی سفیر اس حوالے سے اپنے ملکوں کو کیارپورٹ بھیجیں گے۔ نواز شریف تیسری مرتبہ اس ملک کی وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہوئے ہیں ۔اس طویل دور حکمرانی سے ان کے اندر سیاسی بلوغیت پیدا ہوجانا چاہئے تھی ۔لیکن افسوس ان کے کسی عمل اور قول میں اس کاشائبہ بھی نظر نہیں آتا۔وزیر اعظم نواز شریف کو ٹھنڈے دل سے اس پوری صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہئے اور یہ بات ذہن میں رکھنا چاہئے کہ طاقت کے بے محابہ استعمال سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوتا اور کسی کامنہ بند نہیں کیاجاسکتا۔ اس طرز عمل سے نہ صرف یہ کہ ان کے لیے دشواریوں میں اضافہ ہوگا بلکہ بیرون ملک بھی ملک کی ساکھ مجروح ہوگی اور دشمن ممالک خاص طورپر بھارتی رہنما پاکستان میں سیاسی کارکنوں اور رہنماؤں پر پولیس کے تشدد ان کی گرفتاریوں اور نظر بندیوں کومقبوضہ کشمیر میں اپنی سفاکی کا جواز بنا کر پیش کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر