وجود

... loading ...

وجود

پانی رے پانی

هفته 29 اکتوبر 2016 پانی رے پانی

ہم سب پانی پیتے ہیں، بھلے ہی شوق سے نہ پئیں لیکن یہ حیات بخش مائع ہمیں اپنے جسم میں انڈیلنا ہی پڑتا ہے،جانداروں کی غذا کا بڑا حصہ پانی پر مشتمل ہے، یہی حال ہمارے جسم کا بھی ہے ،ہمارا دو تہائی جسم پانی ہی پر مشتمل ہے۔کسی عام انسان کے جسم میں35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ مردوں میں کل وزن کا65 تا 70 فیصد حصہ پانی ہے۔ جبکہ خواتین میں ان کے کل وزن کا 65 فیصد پانی ہوتاہے۔اگر صرف دماغ کو ہی لے لیں تو اس کا85 فیصد حصہ پانی ہے۔ ہمارے جسم کو مضر جراثیم سے محفوظ رکھنے والے سفید خلیے ہمارے خون میں سفر کرتے ہیں۔ ہماراخون بھی تقریباً 83 فیصد پانی ہی ہے۔ ہمارے جسم کے ہر خلیے میں موجود پانی ہی سے ہمارے ذہن اور بدن کے تمام نظام چلتے ہیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے ہمارا جسم توجیسے سب کا سب پانی ہی پانی ہے ۔جی ہاں بات کچھ ایسی ہی ہے۔ ہمارے جسم کو ،دوسرے لفظوں میں ہم سب جانداروں کو زندہ رہنے کے لیے پانی چاہیے اور بہت سارا پانی چاہیے۔ لیکن عام طور پردیکھا گیا ہے کہ ہم لوگ پانی پینے سے بھاگتے ہیں۔بہت سے لوگ تو دن بھر میں بس اتنا ہی پانی پیتے ہیں جس سے گلا تر ہو جائے۔کچھ بس کھانے کے بعد ایک آدھ گلاس پانی پی لیتے ہیں۔ ماہرین طب کہتے ہیں اگر آپ پوری طرح پانی نہیں پیتے تو آ پ کی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
محض2فیصد پانی کی کمی آپ کے جسم میں توانائی کی سطح کو کم کردیتی ہے۔ پانی کی کمی سے جسم میں خون کی مقدار میں کمی آتی ہے جس سے خون گاڑھا ہوتا ہے۔پانی زیادہ پینے سے آپ کے دل کو خون پمپ کرنے کیلئے کم زور لگانا پڑتا ہے اور اس سے آپ کے ہر مالیکیوں تک توانائی اور غذا کی پوری مقدار پہنچتی ہے۔ اگر آپ کم پانی پئیں گے تو خون گاڑھا ہو جائے گا جس کی وجہ سے دل کو اسے پمپ کرنے کے لئے زیادہ زور لگانا پڑے گاجس سے دل کے دورے کا امکان بڑھ جائیگا۔پانی کی کمی کے اور بھی کئی نقصانات ہیں۔اگر جسم میں پانی کی کمی ہوجائے تو اس کے اندر پسینے اور پٹھوں میں خون کی سپلائی کے لیے مناسب مقدار میں مائع نہیں ہوتا تو وہ اپنے کچھ کاموں کو بند کرنا شروع کردیتا ہے۔ اگر آپ کا جسم اعضاء تک خون کی سپلائی کی کوشش کرے گا تو پسینہ خارج ہونا رک جائے گا۔اگر آپ نے کافی دیر سے پانی نہیں پیا اور اتنی دیر تک پسینہ بھی بہتا رہا تو اس بات کے پورے امکانات ہیں کہ جسم کو نمکیات کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جس سے آپ کوچکر آسکتے ہیں اور بلڈ پریشر بھی لو ہو سکتا ہے۔ہمارا دماغ 85فیصد پانی پر مشتمل ہے، ہم پانی نہیں پئیں گے یا کم پئیں گے تو ہمارے دماغ کے کچھ حصوں کا حجم گھٹنے کا امکان ہوتا ہے۔
ایسا ہونے کی صورت میں مردوں اور خواتین میں مختلف طریقے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جیسے خواتین چڑچڑی ہوجاتی ہیں، کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور سردرد ہونے لگتا ہے۔ اس کے مقالبے میں مرد تناؤ، خوف اور تھکان محسوس کرنے لگتے ہیں جبکہ ان کی یاداشت بھی متاثر ہوتی ہے۔
پانی نا پینے یا کم پینے سے طویل مدت کے منفی نتائج کی صورت میں ذیابیطس، جلد کے مسائل، کولسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، عمل انہضام کے مسائل، تھکاوٹ اور قبض جیسے امراض ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ چند دنوں کے لیے پانی پینا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کے جسم پر اس کے شدید اثرات ہو سکتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہو سکتی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں ایک دن میں کتنا پانی پینا چاہیے۔اپنے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار معلوم کرنے کیلئے اپنا وزن پاؤنڈز کے حساب سے کر لیں اور اسے نصف پر تقسیم کریں اور اتنے ہی اونس روزانہ پانی استعمال کریں۔یعنی اگر آپ کا وزن 100پاؤنڈ ہے تو آپ کوتقریباً50اونس پانی پینے کی ضرورت ہے۔اگر آپ اتنے حساب کتاب میں نہیں پڑنا چاہتے تو جب موقع ملے ایک آدھ گلاس پانی پی لیا کریں۔دن بھر میں دوسے تین لیٹر پانی بھی آپ کے جسم میں چلا گیا تو صحت پر اس کے اچھے اثرات آپ خود محسوس کرنے لگیں گے۔


متعلقہ خبریں


پاکستان کے6کروڑ عوام زہرملا پانی پی رہے ہیں ،عالمی ادارہ صحت کی چشم کشا رپورٹ وجود - اتوار 27 اگست 2017

پاکستان کی6 کروڑ سے زائد آبادی زہریلے کیمیائی عنصر ’آرسینک‘ پر مشتمل زیر زمین پانی استعمال کرنے کے خطرے سے دوچار ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ’ایواگ‘ کے نام سے مشہور سوئس ادارے ’سوئس فیڈرل انسٹیٹیوٹ آف ایکواٹک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ کی...

پاکستان کے6کروڑ عوام زہرملا پانی پی رہے ہیں ،عالمی ادارہ صحت کی چشم کشا رپورٹ

گندا پانی ری سائیکل کرکے پانی کی قلت پر قابوممکن شہلا حیات نقوی - پیر 27 مارچ 2017

پاکستان جیسے ملک میں جہاں لاکھوں افراد انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ،جہاں پانی نہ ملنے کی وجہ سے فصلیں سوکھ جاتی ہیں اور کسان نان جویں کے محتاج ہوجاتے ہیں،اور ملک کے بعض علاقوں میں لوگوں کو اپنے پینے کے پانی کی ضروریات کی تکمیل کیلئے گدھوں، خچروں اور...

گندا پانی ری سائیکل کرکے پانی کی قلت پر قابوممکن

پانی کی تقسیم وجود - پیر 06 فروری 2017

سندھ اور پنجاب کے درمیا ن پانی کی تقسیم کا تنازع ڈھائی سو سال پرانا ہے‘ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سو سال میں چھ مرتبہ کمیشن بٹھانے گئے اور ہر مرتبہ یہ رپورٹ آئی کہ چونکہ سندھ سب سے آخر میں ہے اس لئے پانی پر سندھ کا پہلا حق ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی حلقوں نے فتویٰ بھی دیا کہ مذ...

پانی کی تقسیم

گوادر عوام پانی بحران و دیگر مسائل کے شکار ! وجود - منگل 20 دسمبر 2016

گوادر جسے سرکاری طورپر وسط ایشیا کاگیٹ وے قرار دیاجارہاہے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی کلید قرار دیا جارہاہے ، گزشتہ 3سال کے دوران بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے اور یہ بحران دن بہ دن سنگین نوعیت اختیار کرتاجارہاہے۔ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ گوادر اور اس کے قر...

گوادر عوام پانی بحران و دیگر مسائل کے شکار !

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر