... loading ...
ہم سب پانی پیتے ہیں، بھلے ہی شوق سے نہ پئیں لیکن یہ حیات بخش مائع ہمیں اپنے جسم میں انڈیلنا ہی پڑتا ہے،جانداروں کی غذا کا بڑا حصہ پانی پر مشتمل ہے، یہی حال ہمارے جسم کا بھی ہے ،ہمارا دو تہائی جسم پانی ہی پر مشتمل ہے۔کسی عام انسان کے جسم میں35 سے 50 لیٹر تک پانی ہوتا ہے۔ مردوں میں کل وزن کا65 تا 70 فیصد حصہ پانی ہے۔ جبکہ خواتین میں ان کے کل وزن کا 65 فیصد پانی ہوتاہے۔اگر صرف دماغ کو ہی لے لیں تو اس کا85 فیصد حصہ پانی ہے۔ ہمارے جسم کو مضر جراثیم سے محفوظ رکھنے والے سفید خلیے ہمارے خون میں سفر کرتے ہیں۔ ہماراخون بھی تقریباً 83 فیصد پانی ہی ہے۔ ہمارے جسم کے ہر خلیے میں موجود پانی ہی سے ہمارے ذہن اور بدن کے تمام نظام چلتے ہیں۔ آپ سوچ رہے ہوں گے ہمارا جسم توجیسے سب کا سب پانی ہی پانی ہے ۔جی ہاں بات کچھ ایسی ہی ہے۔ ہمارے جسم کو ،دوسرے لفظوں میں ہم سب جانداروں کو زندہ رہنے کے لیے پانی چاہیے اور بہت سارا پانی چاہیے۔ لیکن عام طور پردیکھا گیا ہے کہ ہم لوگ پانی پینے سے بھاگتے ہیں۔بہت سے لوگ تو دن بھر میں بس اتنا ہی پانی پیتے ہیں جس سے گلا تر ہو جائے۔کچھ بس کھانے کے بعد ایک آدھ گلاس پانی پی لیتے ہیں۔ ماہرین طب کہتے ہیں اگر آپ پوری طرح پانی نہیں پیتے تو آ پ کی صحت کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔
محض2فیصد پانی کی کمی آپ کے جسم میں توانائی کی سطح کو کم کردیتی ہے۔ پانی کی کمی سے جسم میں خون کی مقدار میں کمی آتی ہے جس سے خون گاڑھا ہوتا ہے۔پانی زیادہ پینے سے آپ کے دل کو خون پمپ کرنے کیلئے کم زور لگانا پڑتا ہے اور اس سے آپ کے ہر مالیکیوں تک توانائی اور غذا کی پوری مقدار پہنچتی ہے۔ اگر آپ کم پانی پئیں گے تو خون گاڑھا ہو جائے گا جس کی وجہ سے دل کو اسے پمپ کرنے کے لئے زیادہ زور لگانا پڑے گاجس سے دل کے دورے کا امکان بڑھ جائیگا۔پانی کی کمی کے اور بھی کئی نقصانات ہیں۔اگر جسم میں پانی کی کمی ہوجائے تو اس کے اندر پسینے اور پٹھوں میں خون کی سپلائی کے لیے مناسب مقدار میں مائع نہیں ہوتا تو وہ اپنے کچھ کاموں کو بند کرنا شروع کردیتا ہے۔ اگر آپ کا جسم اعضاء تک خون کی سپلائی کی کوشش کرے گا تو پسینہ خارج ہونا رک جائے گا۔اگر آپ نے کافی دیر سے پانی نہیں پیا اور اتنی دیر تک پسینہ بھی بہتا رہا تو اس بات کے پورے امکانات ہیں کہ جسم کو نمکیات کی کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ جس سے آپ کوچکر آسکتے ہیں اور بلڈ پریشر بھی لو ہو سکتا ہے۔ہمارا دماغ 85فیصد پانی پر مشتمل ہے، ہم پانی نہیں پئیں گے یا کم پئیں گے تو ہمارے دماغ کے کچھ حصوں کا حجم گھٹنے کا امکان ہوتا ہے۔
ایسا ہونے کی صورت میں مردوں اور خواتین میں مختلف طریقے سے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جیسے خواتین چڑچڑی ہوجاتی ہیں، کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے اور سردرد ہونے لگتا ہے۔ اس کے مقالبے میں مرد تناؤ، خوف اور تھکان محسوس کرنے لگتے ہیں جبکہ ان کی یاداشت بھی متاثر ہوتی ہے۔
پانی نا پینے یا کم پینے سے طویل مدت کے منفی نتائج کی صورت میں ذیابیطس، جلد کے مسائل، کولسٹرول، ہائی بلڈ پریشر، عمل انہضام کے مسائل، تھکاوٹ اور قبض جیسے امراض ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ چند دنوں کے لیے پانی پینا چھوڑ دیتے ہیں تو آپ کے جسم پر اس کے شدید اثرات ہو سکتے ہیں اور بالآخر موت واقع ہو سکتی ہے۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں ایک دن میں کتنا پانی پینا چاہیے۔اپنے جسم میں پانی کی مطلوبہ مقدار معلوم کرنے کیلئے اپنا وزن پاؤنڈز کے حساب سے کر لیں اور اسے نصف پر تقسیم کریں اور اتنے ہی اونس روزانہ پانی استعمال کریں۔یعنی اگر آپ کا وزن 100پاؤنڈ ہے تو آپ کوتقریباً50اونس پانی پینے کی ضرورت ہے۔اگر آپ اتنے حساب کتاب میں نہیں پڑنا چاہتے تو جب موقع ملے ایک آدھ گلاس پانی پی لیا کریں۔دن بھر میں دوسے تین لیٹر پانی بھی آپ کے جسم میں چلا گیا تو صحت پر اس کے اچھے اثرات آپ خود محسوس کرنے لگیں گے۔
پاکستان کی6 کروڑ سے زائد آبادی زہریلے کیمیائی عنصر ’آرسینک‘ پر مشتمل زیر زمین پانی استعمال کرنے کے خطرے سے دوچار ہے۔امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی ایک رپورٹ کے مطابق ’ایواگ‘ کے نام سے مشہور سوئس ادارے ’سوئس فیڈرل انسٹیٹیوٹ آف ایکواٹک سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ کی...
پاکستان جیسے ملک میں جہاں لاکھوں افراد انسانی زندگی کی بنیادی ضرورت پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ،جہاں پانی نہ ملنے کی وجہ سے فصلیں سوکھ جاتی ہیں اور کسان نان جویں کے محتاج ہوجاتے ہیں،اور ملک کے بعض علاقوں میں لوگوں کو اپنے پینے کے پانی کی ضروریات کی تکمیل کیلئے گدھوں، خچروں اور...
سندھ اور پنجاب کے درمیا ن پانی کی تقسیم کا تنازع ڈھائی سو سال پرانا ہے‘ دستیاب ریکارڈ کے مطابق پچھلے ڈیڑھ سو سال میں چھ مرتبہ کمیشن بٹھانے گئے اور ہر مرتبہ یہ رپورٹ آئی کہ چونکہ سندھ سب سے آخر میں ہے اس لئے پانی پر سندھ کا پہلا حق ہے۔ یہاں تک کہ مذہبی حلقوں نے فتویٰ بھی دیا کہ مذ...
گوادر جسے سرکاری طورپر وسط ایشیا کاگیٹ وے قرار دیاجارہاہے اور پاکستان کی اقتصادی ترقی کی کلید قرار دیا جارہاہے ، گزشتہ 3سال کے دوران بارش نہ ہونے کی وجہ سے پانی کے شدید بحران کا شکار ہے اور یہ بحران دن بہ دن سنگین نوعیت اختیار کرتاجارہاہے۔ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ گوادر اور اس کے قر...