وجود

... loading ...

وجود

حکومت آمرانہ ہو یا جمہوریت.. میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی آج بھی جاری

هفته 29 اکتوبر 2016 حکومت آمرانہ ہو یا جمہوریت..  میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی آج بھی جاری

68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے،تجارت ،تعلیم ،عبادت پر پابندی ،بنیادی انسانی حقوق مفقود
روہنگیا مسلمانوں کی آواز بھی بیرونی دنیا تک پہنچنے نہیں دی جاتی ،مسلم حکومتیں اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی مددکیلیے فیکٹ فائنڈنگ وفود بھیجیں،ا و۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے
myanmar-2قدرتی وسائل سے مالامال مسلم اکثریتی صوبہ اراکان( تبدیل شدہ نام ’’رے کھائن ‘‘ )میں نومنتخب نام نہاد برمی جمہوری حکومت (تبدیل شدہ نام میانمار)جسکی سربراہ امن کا نوبل انعام حاصل کرنے والی خاتون بنت اونگ سان سوچی ہے،انکی حکومت نے بھی اراکان کے بے سروسامان روہنگیا مسلمانوں کا بالکل اسی طرح قتل عام شروع کررکھا ہے جس طرح اس سے قبل اس کے پیشروفوجی آمرجنرل نے ون اورجنرل تھین سین وغیرہ کے ادوارمیں جاری تھا۔بادی النظرمیں دیکھاجائے تومسلمانوں کی نسل کشی کی یہ تاریخ خاصی پرانی ہے ۔
برماکہنے کوتو 4جنوری 1948کوبرطانوی استعمار سے آزادہواتھا ،آزادی کے ساتھ ہی اراکان میں جہاں روہنگیامسلمانوں کی اکثریت تھی ،برمی بڈھسٹوں نے اپنے ہم مذہب صوبہ اراکان کے بدھوں کے ساتھ( جنہیں مقامی زبان میں مگھ کہاجاتاہے )مل کرروہنگیامسلمانوں کاقتل عام شروع کردیاتھا۔ اسکی بڑی وجہ یہ تھی کہ اراکانی مسلمان کہیں انگریزوں کے رخصت ہونے اور پاکستان وجود میں آنے کے بعد اپنی اکثریت کے باعث پاکستان سے نہ الحاق کرلیں ۔ چنانچہ بڈھسٹ اپنے اس مکروہ مقصد میں کامیاب رہے اورہزاروں مسلمانوں کوقتل اورلاکھوں کوپڑوس بنگال(حالیہ بنگلہ دیش) میں پناہ لینے پرمجبورکرکے مسلمانوں کی جمعیت منتشرکردی ۔ دوسری جنگ عظیم کے موقع پربھی یہی کھیل پھردہرایاگیا۔ماضی کی طرح کاقتل عام، جلاؤگھیراؤکیاگیا ۔ مقصد صرف مسلمانوں کاصفایاتھا۔ جسے برماکی تمام ا گلی پچھلی فوجی اورجمہوری حکومتوں نے بلاتعطل اورنہایت تسلسل کے ساتھ جاری رکھااوراب اپنی کامیابی کی آخری منزل تک پہنچ چکی ہیں ۔ آزادی کے بعد برما نے اراکان سے مسلمانوں کابڑے پیمانے پرنسلی صفایا کرنے کیلئے مختلف طریقے آزمائے ۔مثلا کوئی مسلمان بغیر اجازت نامہ کے ایک شہر سے دوسرے شہر توکجاایک بستی سے دوسری بستی بھی نہیں جاسکتا۔اسی طرح برمانے اراکان کے روہنگیامسلمانوں پرنہ صرف سرکاری درس گاہوں کے دروازے بندکردیے بلکہ مسلمانوں کے نجی اورخصوصاً دینی مدارس پربھی پابندی لگادی گئی تاکہ ان کی نئی نسل پڑھ لکھ کرباشعورہونے کے بعد اس ظلم عظیم سے دنیاکوباخبرنہ کرسکے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج اراکان میں کوئی روہنگیامسلمان ڈاکٹر ہے ناانجینئر ،وکیل ہے نااستاد۔مسلمانوں کیلئے حج اورقربانی پراعلانیہ اورمکمل پابندی ہے ۔نئی مساجد کی تعمیر پرمکمل اورپرانے مساجد کی مرمت پرمشروط پابندی ہے ۔ گزشتہ 68 برسوں میں روہنگیامسلمانوں کیخلاف اراکان کے کسی نہ کسی حصے میں فوجی آپریشن کاسلسلہ چلاآرہاہے ۔ برطانوی راج سے آزادی کے بعد1948ء سے مسلمانوں کیخلاف 12 بڑے فوجی آپریشن کیے گئے۔ 1949ء میں انسداددہشت گردی فورس (BTF) کا آپریشن کیا گیا۔
پھر 1953ء میں مسلمانوں کوغیرملکی تصورکرتے ہوئے اس کیلئے مخصوص فورس اورآرمی کاآپریشن ہوا۔پھر1955ء سے 1959ء تک یونین ملٹری پولیس(UMP)نے پانچ سال تک نہتے مسلمانوں کوتختہ مشق بنانے کا عمل جاری رکھا۔ 1959ء میں کیپٹن ہٹن کیان کی قیادت میں ایک آپریشن ہوا جسکے دوران ہزاروں مسلمانوں کاقتل عام کیاگیا۔ 1966ء میں شنوئی کائی آپریشن کیاگیاتاکہ بچے کھچے مسلمان برما سے نکل جائیں۔اسی سال کی کین نام سے ایک اوربڑاآپریشن کیاگیا۔اسکے بعد میات مین نامی آپریشن تین سال جاری رہا۔ 1978ء میں میجرامنگ تھام نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف آپریشن کیا۔ 1978ء،1979ء میں سابے نامی آپریشن میں ہزاروں مسلمان قتل اور لاکھوں بے گھرہوئے ۔اسی دوران ایک بھیانک آپریشن بنام ناگامن(گنگ ڈریگن)بھی ہوا۔
1979ء میں شوئی ہریتھاکی نئی اصطلاح سے ایک اورخونی آپریشن کیا گیاجوسال کے آخرتک جاری رہا۔
1980ء۔1981ء میں گاکین نامی آپریشن کے ذریعے مسلمانوں پرقیامت ڈھائی گئی۔
کئی دہائی پرمحیط روہنگیامسلمانوں کی نسل کشی اوراملاک لوٹنے کاسلسلہ کبھی بھی نہیں تھما،مزیدطرفہ تماشہ یہ ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کوتہہ تیغ،20 لاکھ سے زائدکودیگرممالک ہجرت کرنے پرمجبورکیے جانے کے باوجودسرزمین اراکان میں موجودحالیہ کم وبیش 15 لاکھ مسلمانوں کوبھی برماسے بے دخل کرنے کیلئے،،سٹیزن شپ ،،کے نام سے جاری آپریشن میں کمی یاتعطل کاکوئی نام ونشان تک نظرنہیںآرہا۔
اب اراکانی روہنگیا مسلمانوں پر گزشتہ ربع صدی سے جوقیامت ڈھائی جارہی ہے اسے کماحقہ کوئی زبانی بیان کرسکتاہے اورنہ لکھ کرسمجھاسکتاہے ۔ اسے جاننے کیلئے مشاہدے کی ضرورت ہے ،یعنی اراکان جاکرملاخطہ کرناہوگا کیونکہ اراکان ایک مقبوضہ علاقہ ہے اوراس میں بسنے والے روہنگیا مسلمانوں کی حیثیت ایسے محصورین اور قیدیوں کی ہے جن کے بارے میں بیرونی دنیا کوکچھ خبر ہے اور نہ ان محصورین کادنیا کے ساتھ کوئی رابطہ ۔ نسل کشی کے جن بھیانک مناظر اور وحشیانہ مظالم کی مختصرداستان جو اوپر بتائی گئی ہے اس کاعلم ہمیں ایسے بے شمارلوگوں سے ہوا ہے جوکسی طرح جان بچاکر دوسرے ملکوں میں پناہ لینے پر مجبورہوئے ۔
یورپ اور مغربی ممالک کے باشندے جانوروں کے حقوق کی (بجاطورپر ) دہائی دینے والے مہذب انسانوں سے ہم پوچھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک دو ۔ ہزاریا ایک دو لاکھ بھی نہیں پورے نصف کروڑ انسانوں کاکوئی وطن نہ ہواور محض رنگ ،نسل ،مذہب اورزبان کے فرق کی وجہ سے قوت واقتدارکے بل بوتے پران لوگوں کاقتل عام کیا جائے۔ انہیں غیر ملکی قراردے کر شہریت ہی نہیں انسانی حقوق سے بھی محروم کردیاجائے ؟
ہم نے 2012میں بھی ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے اراکان میں قتل عام کی دلخراش خبریں سنی تھیں ۔ اس وقت بھی ہم نے احتجاج کیاتھا لیکن وہ زمانہ برما (میانمار) کی فوجی آمریت کاتھا۔ آج عالمی برادری بڑی مطمئن ہے اورواہ واہ کررہی ہے کہ برمامیں اس کے بانی اونگ سان کی بیٹی ،عالمی امن کے نوبل انعام یافتہ خاتون سوچی کی منتخب جمہوری حکومت برسرقتدار ہے لیکن ۔۔۔ ارکان کے ر وہنگیامسلمان کے حوالے سے جو خبریں تمام ترآہنی حصا رکے باوجود ہم تک پہنچ رہی ہیں، بدقسمتی سے وہ نہایت دل شکن ، مایوس کن ہے جودنیا کے منہ پر طمانچہ اور انسانیت کی پیشانی پرکلنک کاٹیکا بھی ہے ۔تازہ خبریہ ہے کہ ہفتہ 10 دن قبل پھرسے صوبہ اراکان میں منظم منصوبہ بندی کے ساتھ روہنگیامسلمانوں کا دوبارہ نسل کشی کا آغاز کردیاگیاہے ، مسلح دہشت گردوں کی تلاش کے بہانے سے حکومت کی طرف سے بیس روز کیلئے کرفیونافذ کردیاگیا جبکہ مسلمانوں پر اسلحہ تو کیا ایک سبزی کاٹنے کیلئے چاقورکھنا بھی جرم ہے ۔ دوران کرفیوچارمسلم بستی کیاری پرانگ (Kyari prang) ، مونگ نما (Mongnama) ، اوابیک (Owabik) اور کھاوربیل (Kawarball) جوشمالی منگڈ وکازرعی علاقہ ہے،انہیں جلاکر خاکستر کردیا گیا ۔ ایک اطلاع کے مطابق تقریباً ایک ہزار سے زائد خاندان بھی متاثرہوئے ہیں جبکہ متاثرین کے مال، مویشی برمی پولیس اہلکار اوربدھسٹ لوٹ کرلے گئے ہیں ۔ 200 سے زائدمسلم نوجوانوں کوتفتیش کے بہانے گرفتارکرکے غائب کردیاگیا جن کاآج تک سراغ نہیں مل سکا کہ یہ کہاں ہیں ۔ الیکٹرانک میڈیا۔روہنگیاٹی وی ۔آرویثرن ٹی وی ۔ صدائے روہنگیاٹی وی کی نشریات اورآزادذرائع ابلاغ کی اطلاع کے مطابق خواتین کی عصمت دری اورسینکڑوں مسلمانوں کوبے گھر اورنقل مکانی پرمجبورکردیاگیا ہے ۔مسلمانوں کیلئے ادویات ناپید ، غذائی قلت ، بھوک ، پیاس ، بجلی کے نہ ہونے کے باعث مسلم علاقوں میں گھپ اندھیرایہاں تک کہ دیاجلانے کی بھی اجازت نہیں ، اگرکہیں اجازت ہے تو ماچس نایاب ، مٹی کاتیل ناپید، انہی متاثرہ علاقوں کے بیچ ایک بازاربنام، ناکہورہ بازارہے جسے برمی سرکارنے کھولنے سے منع کردیا ہے ۔ رات میں مسلمانوں کی دکانوں سے سامان غائب کردیے جاتے ہیں ، ضروریات زندگی کی بنیادی چیزیں مسلم علاقوں میں بالکل میسرنہیں۔
ان ناگفتہ بہ حالات میں بے گھر،بے یارومددگارغیرمسلح امن پسند روہنگیامسلمان کہاں جائیں ۔ بلامزاحمت مرنے کی بجائے ہاتھ پاؤں ہلاکرمرتے ہیں توفوراً ان پربنیادی پرستی ، دہشت گردی کاالزام عائد کردیا جاتا ہے ۔ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ا راکان کے دارالخلافہ اکیاب(موجودہ نام سٹیوے) کی طرح مونگڈوبوتھیدنگ سمیت پورے صوبے سے مسلمانوں کوصفحہ ہستی سے مٹاکر اسپین کی تاریخ دہرائی جائے گی۔
ان حالات میں روہنگیا مسلمانوں کی مسلم دنیا کی عوام ،سیاسی جماعتوں ، سماجی وفلاحی تنظیموں خصوصاً اسلامی تحریکوں سے اپیل ہے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں پرہونیوالے مظالم کیخلاف احتجاج ،مطالبات ، مظاہروں کے ذریعے اپنی اپنی حکومتوں کومجبورکریں کہ اراکان کے بچے کھچے مسلمانوں کی ناگفتہ بہ حالت زار کے جائزے کیلئے وفودیعنی (Fact Finding )گروپ بھیجیں ا ور اس سلسلے میں مسلم ممالک کی تنظیم او۔ آئی ۔ سی اوراقوام متحدہ کو بھی متحرک کیا جائے۔ 1988 ء کے بعد سے دنیا کا ہرمظلوم مسلمان مدد کی غرض سے پاکستان کی طرف دیکھتا آرہاہے خاص طور پر جب سے پاکستان مسلم دنیاکی پہلی ایٹمی قوت بنا ہے۔ روہنگیامسلمان یہ بھی سمجھتے ہیں کہ موجودہ حالت زارپر امت مسلمہ کی طرف سے ایسے متفقہ آواز کی ضرورت ہے جوبرمی حکومت کو روہنگیا حقوق دینے پر مجبور کرے۔ مسلم امہ کواپنے تمام تراختلافات کوبالائے طاق رکھ کراسکے لیے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا ۔


متعلقہ خبریں


26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں بلایا گیا پاکستان میں استحکام نہیں ،قانون کی حکمرانی نہیں تو ہارڈ اسٹیٹ کیسے بنے گی؟عمرایوب قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے حکومتی اتحاد پر...

آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ کر آنسو بہا رہے ہیں، قائد حزب اختلاف

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے ، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے ، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے ، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرن...

وزیراعظم کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار وجود - اتوار 20 اپریل 2025

  وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان میںدونوں ممالک میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ، مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار ،دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت جاری رکھنے پر بھی اتفاق افغان مہاجرین کو مکمل احترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، افغان مہاجرین کو ا...

افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونی چاہئے، اسحق ڈار

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد وجود - اتوار 20 اپریل 2025

دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان ، شاہ محمود کی جیل روبکار پر حاضری لگائی گئی عدالت میں سکیورٹی کے سخت انتظامات ،پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی 9 مئی کے 13 مقدمات میں ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کردی گئیں جس کے بعد عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مق...

9 مئی مقدمات، ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم، فرد جرم عائد

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

واپس جانے والے افراد کو خوراک اور صحت کی معیاری سہولتیں فراہم کی گئی ہیں 9 لاکھ 70 ہزار غیر قانونی افغان شہری پاکستان چھوڑ کر افغانستان جا چکے ہیں پاکستان میں مقیم غیر قانونی، غیر ملکی اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ حکومت پاکستان کی جانب سے دی گئ...

5؍ ہزار مزید غیرقانونی افغان باشندے واپس روانہ

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ وجود - اتوار 20 اپریل 2025

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ میں پارٹی جھنڈے تھے وہ کینالوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ٹھٹہ سے سجاول کے درمیان ایک قوم پرست جماعت کے کارکنان نے اچانک حملہ کیا، وزیر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹہ کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے...

وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر حملہ

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت وجود - اتوار 20 اپریل 2025

کان کنی اور معدنیات کے شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے کا بہترین موقع ہے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار دوست ماحول اور تمام سہولتیں فراہم کریں گے ، شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے 60 ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں ...

وزیراعظم کی 60ممالک کو معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت

مضامین
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے! وجود اتوار 20 اپریل 2025
ایران کو بھاری قیمت ادا کرنی پڑ رہی ہے!

یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال وجود اتوار 20 اپریل 2025
یکجہتی فلسطین کے لیے ملک گیر ہڑتال

تارکین وطن کااجتماع اور امکانات وجود اتوار 20 اپریل 2025
تارکین وطن کااجتماع اور امکانات

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر