وجود

... loading ...

وجود

کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

جمعرات 27 اکتوبر 2016 کشمیری حق خود ارادیت کے سوا کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے،سید علی گیلانی کا وجود کو خصوصی انٹرویو

پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے
بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس

Srinagar: Police arrest Separatist leader and Chairman of Hurriyat Conference Syed Ali Shah Geelani after he defy his house arrest and took out a protest march towards Army Headquaters in Badami Bagh to protest against the killing of civilians in Srinagar on Saturday. PTI Photo (PTI8_27_2016_000146B)

انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود منتظر
وجود:1990 سے لیکر آج تک ہزاروں نامور عسکری کمانڈر اور سیاسی رہنماشہید ہوئے ۔ آپ کی نظر میں وہ کیا خاص چیز تھی جس نے حزب المجاہدین کے کمانڈربرہان وانی کو مقبولیت کی بلندیوں تک پہنچا یا اور 8جولائی کو کشمیرکی تاریخ میں ناقابل فراموش دن کے طور پر رقم کرایا ۔
سیدعلی گیلانی:شہید بُرہان وانی کی شہادت کے بعد پوری وادی ہی نہیں بلکہ چناب ویلی اور پیر پنچال کے مسلمان بھی حرکت میں آگئے اور انہوں نے بھارت کے فوجی تسلط سے آزادی حاصل کرنے کا عہد کیا۔ برہان مظفرکے خلوص اور یکسوئی کے نتیجے میں یہ انقلابی لہر اُبھر آئی۔
وجود : موجودہ عوامی تحریک کے د وران عوام نے آپ کے احتجاجی پروگراموں پر من و عن عمل کیا اور تاحال کررہے ہیں جو یقیناًخوش آئند بات ہے۔لیکن بظا ہر دیکھنے میں آرہا ہے کہ بھارتی قیادت اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہے ۔ کیا اس ہٹ دھرمی کا توڑ کرنے کیلیے آپ کے پاس کوئی متبادل حکمت عملی ہے؟
سید علی گیلانی:موجودہ تحریک اور جدوجہد میں ہمارے پروگرام کا عوام نے بھرپور ساتھ دیا۔ عظیم اور بے مثال قربانیاں بھی دی گئیں جن کا ہمیں بھرپور احساس ہے اور ہم دل کی عمیق گہرائیوں کے ساتھ مظلوم عوام کے شکرگزار اور احسان مند ہیں۔ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی کا ہمارے پاس کوئی علاج نہیں ہے۔ سوائے اس کے کہ فوجی تسلط کے خلاف ہماری جدوجہد میں استقامت کا ہر سطح اور ہر مرحلے پر مظاہرہ کیا جائے۔ بھارت کی حکومت اور سیاسی قیادت نشۂ قوت کا شکار ہے۔ وہ مظلوم قوم کی بے مثال قربانیوں کو ذرہ برابر بھی اہمیت نہیں دے رہی ہے۔ عالمی سطح پر بھی بھارت پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا جارہا ہے۔ مادہ پرستی کا دور ہے، ہر ملک اور ہر قوم مادی مفادات کے درپے ہیں۔ انسانیت اور اخلاقی اقدار کی کوئی پاسداری نہیں ہے۔ ایسے حالات اور پسِ منظر میں اللہ ربّ کائنات کی مدد اورنصرت کے سہارے ہی جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزمِ صمیم ہی واحد ذریعہ اور راستہ ہے۔
وجود: کیا آپ پاکستان کی موجودہ کشمیر پالیسی سے مطمئن ہیں یا اس میں نظر ثانی کی ضرورت سمجھتے ہیں؟
سید علی گیلانی:پاکستان کی موجودہ کشمیر پالیسی حوصلہ افزا ہے، مگر اس میں تسلسل، تواتر اور استقلال کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو سب سے زیادہ سفارتی سطح پر سرگرم ہوجانے کی ضرورت ہے۔ بھارت نے سفارتی سطح پر قریب قریب پوری دنیا کو اپنے فریب اور مکاری کا شکار بنایا ہے۔ اس کا اندازہ اس دلدوز اور شرم ناک اقدام سے لگایا جاسکتا ہے کہ عرب دنیا میں بھارت کو خوش کرنے کے لیے دبئی میں مندر تعمیر کیا جارہا ہے۔ 2017 ؁ء میں اُس کی تعمیر مکمل ہوجائے گی۔ توحید کی داعی سرزمین میں اب شرک بھی پھیل جائے گا۔ فاعتبرویا اولیٰ الابصار
علامہ اقبالؒ نے پہلے ہی ان دل خراش حالات کی نشاندہی فرمائی ہے
چُنیں دور آسمان کم دیدہ باشد
کہ جبرئیل امینؑ را دل خراشد
چہ خوش دیرے بناکردند آنجا
پرستد مومن و کافر تراشد!
(چشم فلک نے آج کا دور بہت کم دیکھا ہوگا۔ صورتحال دیکھ کر جبرئیل امینؑ کا دل بھی زخمی ہواجارہا ہے۔ آج کے حالات میں ایک پُرکشش بُت خانہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ جس کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ کافر بُت تراش رہا ہے اور ’’مومن‘‘ اُس کی پرستش کررہا ہے۔)
پاکستان کا استحکام، اتحاد، یکسوئی اور امن وسکون اولین ضرورت اور تقاضائے وقت ہے۔ پاکستان کی 18کروڑ آبادی میں ہر فرد کو بغیر کسی امتیاز رنگ وبو، مذہب، پیشہ، ذات پات،زبان اور روایات سے بالاتر ہوکر مال، جان، عزت، آبرو، مذہب، عقیدہ اور عبادت گاہوں کا تحفظ مل جانا چاہیے یہ پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے اولین ضرورت ہے۔ پاکستان کی حکومت، سیاسی قیادت اور عسکری قوت کو سب سے زیادہ اپنے ملک اور اپنی آبادی کے لیے خوشحالی اور امن وسکون فراہم کرنے کی طرف متوجہ ہوجانا چاہیے۔ پھرکشمیر کے مظلوم، محکوم اور زیرِ عتاب دینی بھائیوں کے لیے ہرممکن مدد اور تعاون پیش کیے جانے کی از حد ضرورت ہے۔
وجود: تین ماہ سے کشمیری خون کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔ عوام اپنے شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر دفناتے ہیں جواب میں پاکستان حکومت نے کیاکوئی ایسا اقدام کیا جس کو لیکر یہ کہا جائے کہ واقعی پاکستان حکومت مخلص ہے ؟
سید علی گیلانی: پاکستان کی حکومت اس کی پوری قوم کس حد تک کشمیر کے بارے میں مخلص ہے، واللہ اعلم بالصواب۔ دلوں کا حال صرف اور صرف اللہ رب کائنات ہی جانتا ہے۔ ہماری تمنا، اُمیدیں اور آرزوئیں یہی ہیں کہ پوراپاکستان مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور پُرامن حل کے لیے بھرپور اخلاص کا مظاہرہ کرے۔
وجود:اس وقت حریت کانفرنس کے منقسم دھڑے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔ کیا یہ اتحاد مستقبل میں بھی برقرار رہ سکتا ہے؟
سید علی گیلانی :حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں کے درمیان اچھے اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ حتی الامکان یہ تعلقات برقرار رہیں گے۔ ان شاء اللہ
وجود:2010ء کے عوامی احتجاج اور آج کیااحتجاجوں اور مظا ہروں میں کوئی واضح فرق دیکھتے ہیں؟
سید علی گیلانی:2010اور آج کے احتجاج اور مظاہروں کے درمیان واضح فرق یہ رہا ہے کہ آج دُور دراز آبادیوں کے عوام اور خاص طور جوانانِ ملّت نے بھی دلی اور ذہنی یکسوئی کے ساتھ پہلے سے بڑھ کرحصہ لیا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ اُن کی محنت اور قربانیاں قبول فرمائے اور بھارت کے جبری قبضہ سے آزادی نصیب ہوجائے۔ آمین
وجود:مسئلہ کشمیر کے حل کا آپ کے پاس کیا روڈ میپ ہے؟ اور کیا وہ پاکستان اور بھارت کو قابل قبول بھی ہے۔
سید علی گیلانی :مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمارے پاس ایک ہی روڈ میپ اور حل ہے کہ اقوامِ متحدہ کی درجنوں قراردادوں پر عمل کیا جائے۔ بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر بھی وعدے کیے ہیں۔ جموں وکشمیر کے عوام کی اکثریت کا صرف اور صرف یہی مطالبہ ہے کہ ان وعدوں کو پورا کرکے ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد آبادی کو حقِ خودارادیت کے استعمال کا موقع دیا جائے۔ یہی پائیدار اور پُرامن حل ہے اور دونوں ممالک کے لیے یہ قابل قبول ہونا چاہیے۔ پاکستان بار بار اس حل کو دہرارہا ہے، لیکن بھارت فوجی قبضہ اور تسلط پر ہی انحصار کررہا ہے یہی سب سے بڑی رُکاوٹ اور اڑچن ہے۔
وجود:اگر موجودہ عوامی تحریک خدانخواستہ مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرسکی تو مستقبل کی صورت حال کیا ہوگی؟
سید علی گیلانی:اگر خدانخواستہ آج کی عظیم اور بے مثال قربانیوں کے بعد بھی، بھارت حقیقت پسندانہ رویہ اختیار نہیں کرے تو ہم آئندہ بھی ہرحال میں اپنی جائز اور مقدس جدوجہد کو جاری وساری رکھیں گے۔ ان شاء اللہ
وجود:بعض نا قدین کا خیال ہے کہ احتجاج کی طوالت سے نہ صرف کشمیری قیادت کے حوالے سے مایوسی پھیلے گی بلکہ کشمیری عوام پاکستان سے بھی مکمل طور پر بد ظن ہو جائینگے۔آپ کی رائے؟
سید علی گیلانی :نہ کشمیری قیادت اور نہ ہی مظلوم کشمیریوں کو بددل اور مایوس ہونا چاہیے۔ مایوسی کفر ہے اور اہل ایمان کبھی مایوس اور بددل نہیں ہوتے ۔ اُنہیں ہرحال میں اللہ وحدہٗ لاشریک کی قدرت، طاقت، مدد اور نصرت پر یقین کامل رکھ کر جائز اور مقدس جدوجہد کو جاری رکھنے کا عزمِ صمیم کرنا چاہیے۔ لا تقنطو۱ من رحمۃ اللہ (اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو)۔ پاکستان سے بھی کبھی بددل نہیں ہونا چاہیے، بلکہ پاکستان کے استحکام اور روشن مستقبل پر یقین رکھتے ہوئے ان کی طرف سے ہر ممکن مدد اورتعاون کی اُمید ہی نہیں بلکہ یقینِ کامل رکھنا چاہیے۔
وجود:یہ عیاں حقیقت ہے کہ آپ ہر امتحان میں پورا اترے اور ان شا ء اللہ اتریں گے ۔کیا آپ پُر امید ہیں کہ قومِ کشمیر بھی موجودہ امتحان میں پورا اترے گی؟
سید علی گیلانی:اللہ کی مدد اور نصرت کے سہارے میں نے ہر محاذ اور ہر مرحلے پر کامیابی اور کامرانی حاصل کی ہے۔
پورے قد سے کھڑا ہوں میں، یہ ہے تیرا کرم
مجھ کو جھکنے نہیں دیتا ہے سہارا تیرا!
ہماری قوم اپنی کمزوریوں کو پیشِ نظر رکھ کر اپنا احتساب کرے۔ شخص پرستی اور مادہ پرستی سے ہر حال میں احتراز کیا جائے، قرآن اور اسوۂ رسول ﷺ کی تعلیمات کے مطابق اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی تعمیر کی جائے، اللہ رب کائنات کی طرف سے اُن راہوں سے مدد آئے گی جس کا ہمیں وہم وگمان بھی نہیں ہوگا۔
نہ ہو نومید، نومیدی زوالِ علم وعرفان ہے
اُمید مردِ مومن ہے خدا کے رازدانوں میں !
وجود:اوڑی حملے اور نا م نہاد بھارتی سرجیکل حملے کے بعد، عالمی میڈیا اور عالمی برادری کی ساری توجہ پاک بھارت تعلقات اور دھشت گردی کی طرف مبذول ہوئی ۔ان حالات میں کشمیر کے اندر ہونے والی جدوجہد کا مستقبل آپ کیسا دیکھتے ہیں ۔
سید علی گیلانی:گزشتہ 70سال سے بھارت مکرو فریب اور دھوکا دہی سے ہی کام لیتا رہا ہے، بلکہ اس حقیقت کو حرزِجان بنانا چاہیے کہ بھارت کی سیاست کی بنیاد ہی جھوٹ اور فریب پر ہے۔ قراردادوں پر دستخط کرنے کے بعد بھی وہ انکار کررہا ہے۔ اس لیے وہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لیے نت نئے حربے استعمال کررہا ہے، مگر مسئلہ کشمیر کی تاریخ ناقابل تردید ہے۔ شک وشبہ سے بالاتر ہے۔ اس لیے ہر موقع پر ان کے حربے ناکام ہوجائیں گے، صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کی اکثریت یکسو ہوجائے اور بھارت کی کلہاڑی کے دستوں سے، جو ہماری آزادی کی راہ میں سب سے بڑی رُکاوٹ اور اڑچن ہے چھٹکارا حاصل کیا جائے۔یعنی اُن کی شاطرانہ چالوں سے بار بار دھوکا اور فریب کا شکار نہ ہوا جائے تو مستقبل ہمارا روشن ہے ان شاء اللہ۔
وجود: مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین ، امریکا اور دیگر ممالک کا کیا کردار ہوسکتا ہے؟
سید علی گیلانی:مسئلہ کشمیر کے حوالے سے چین کا کردار مثبت اور حقیقت پسندانہ ہے۔ چین بھی بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت پر زور دے رہا ہے۔ اُن کو غیر مبہم الفاظ میں بھارت کو کہنا چاہیے کہ جن قراردادوں پر تم نے دستخط کیے ہیں جس کی پوری عالمی برادری گواہ ہے، خاص طورپر اقوامِ متحدہ کی تمام اکائیاں اور رکن ممالک۔ اُن کو عملایا جائے اور جموں کشمیر کی ایک کروڑ تیس لاکھ سے زائد آبادی کو اپنا پیدائشی اور بنیادی حق استعمال کا موقع دیا جائے۔ امریکا کے بھارت کے ساتھ گہرے روابط ہیں وہ بھی صرف بات چیت کی طرف توجہ دے رہے ہیں۔ حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ اب تک 150سے زائد بار بات چیت ہوئی ہے، مگر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اس لیے کہ بھارت بات چیت کے آغاز میں ہی کہتا ہے کہ جموں کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے۔ اس صورتحال میں بات چیت ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ اب بھی اگر بات چیت ہوئی تو ناکامی کے سوا کچھ اور حاصل نہیں ہوگا۔ اقوامِ متحدہ کے ساتھ وابستہ ممالک اور خود اقوامِ متحدہ کو قراردادوں کے عملانے پر زور دینا چاہیے، یہی ایک واحد حل ہے جو پُرامن اور پائیدار حل ہوگا ۔
وجود: اوڑی حملہ اور کنٹرول لائن پر کشیدگی کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ مسئلہ کشمیر سے عالمی توجہ ہٹانے کی ساز ش تھی۔ کیا آپ کا خیال بھی یہی۔۔۔۔ ؟
سید علی گیلانی :میں نے اپنی گزارشات میں کہا ہے کہ بھارت کی ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ جب بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے بارے میں مظلوم اور محکوم لوگ احتجاج کرتے ہیں تو بھارت توجہ ہٹانے کے لیے بے شمار حربے استعمال کرتا ہے۔ اوڑی واقعہ بھی اسی نوعیت کا حربہ ہوسکتا ہے، کچھ بعید نہیں ہے، مگر یقین کے ساتھ کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔
وجود:پا کستانی عوام اور قیادت کے نام آپ کا پیغام !!!
سید علی گیلانی :پاکستان کے عوام اور پاکستان کی قیادت کے لیے ہماری دردمندانہ اپیل ہے کہ پاکستان اللہ کی طرف سے ایک بہت بڑا عطیہ اور انعام ہے۔ اس کی ہرحال میں حفاظت کی جائے۔ اس کی جغرافیائی سرحدوں اور خاص طور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت پاکستان کے ہر فرد اور ہر خاتون کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان دونوں سرحدوں کی حفاظت کرے۔ پاکستان کے حصول کی جدوجہد میں یہ نعرہ لگایا جارہا تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الا اللہ‘‘۔ مگر میں نے پاکستان کے ایک لیڈر کی زبان سے خود سُنا ہے کہ یہ تو بچے ایسا نعرہ لگا رہے تھے، اسی لیے گزشتہ 70سال میں پاکستان میں وہ نظام قائم نہیں ہوا، جو پاکستان کے منصہ شہود پر آنے کا مقصد اور مدعا تھا۔ بلا خوفِ تردید یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ عدل وانصاف، انسانی اور اخلاقی اقدار کی پاسداری، امن وسکون کا ماحول اور بغیر کسی امتیاز کے انسانی جانوں کا تحفظ، صرف اور صرف اسلامی نظام کے قائم ہونے سے ہی حاصل ہوسکتا ہے، کاش! پاکستان کے عوام، سیاسی قیادت، فوج اور حکومت اس حقیقت کا ادراک کرتے کہ دنیا میں رائج سارے نظام امن قائم کرنے میں بُری طرح ناکام ہوچکے ہیں۔ ہر جگہ اور ہر سمت قتل وغارت گری اور خون ریزی ہورہی ہے۔ انسانوں کے حقوق بُری طرح پامال ہورہے ہیں۔ طاقت ور ممالک کمزوروں کو دبوچ رہے ہیں۔ ’’جس کی لاٹھی اُس کی بھینس‘‘ کا بازار گرم ہے۔ خود اُمّتِ مسلمہ انتشارِ فکروعمل کا شکار ہے۔ پاکستان کو ایک ماڈل کی حیثیت سے پوری دنیا کے لیے نمونہ بن جانا چاہیے تھا، مگر افسوس صد افسوس!
وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساسِ زیاں جاتا رہا


متعلقہ خبریں


پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا وجود - هفته 23 نومبر 2024

رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...

پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی ،ایران پر انحصارمزید بڑھ گیا

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات وجود - هفته 23 نومبر 2024

لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...

وڈیو بیان، بشریٰ بی بی پر ٹیلیگراف ایکٹ دیگر دفعات کے تحت 7 مقدمات

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے وجود - هفته 23 نومبر 2024

پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...

پی آئی اے کی نجکاری ، حکومت کے دوست ملکوں سے رابطے

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ وجود - هفته 23 نومبر 2024

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...

سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ،وزیراعلیٰ

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر