وجود

... loading ...

وجود

شمسی توانائی کی لامحدود صلاحیت ،سرمایہ کاروں کو حکومت سے مایوسی

پیر 24 اکتوبر 2016 شمسی توانائی کی لامحدود صلاحیت ،سرمایہ کاروں کو حکومت سے مایوسی

کم وبیش 3000 میگاواٹ شمسی توانائی استعمال کرنے والے ایک ملین صارف موجود ہیں،ٹرانسمیشن لائنیں،ٹیرف اور پروجیکٹ کیلیے اراضی کے ڈیجیٹل نقشے نہ ہونے سے مسائل کا سامناہے
اگر حکومت نے صنعتکاروں اور کاشتکاروں کو کم قیمت پر بجلی کی فراہمی کا فوری انتظام کرنے پرتوجہ نہ دی تو عالمی منڈی میں پاکستانی سرمایہ کار تجارت میں پیچھے رہ جائیں گے۔
solar-panels
اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتاہے کہ پاکستان کی برآمدی آمدنی مسلسل زوال کاشکار ہے جس کی وجہ سے ملک کے تجارتی خسارے میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ ماہرین کاکہناہے کہ ہماری برآمدات میں کمی کاایک بڑا سبب عالمی منڈی میں پاکستان میں تیار ہونے والی اشیا کی بڑے پیمانے پر متبادل کی دستیابی اور پاکستان کی تیار کردہ اشیا کی قیمتیں اسی طرح کی اشیا تیار کرنے والے دیگر ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہونا ہے۔ ظاہر ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک کوئی ایسا سودا کرنا پسند نہیں کرتا جس پر اسے اسی جیسے دوسرے مال کی نسبت زیادہ ادائیگی پر مجبور ہونا پڑے ، دوسری طرف پاکستانی صنعت کاروں اور برآمد کنندگان کا موقف ہے کہ پاکستان میں بجلی اور گیس کی قیمتیں دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت زیادہ ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان میں افرادی قوت بھی دیگر ممالک یہاں تک کہ پڑوسی ممالک کے مقابلے میں بہت مہنگی ہے ،اس کے علاوہ پاکستان میں صنعتی خام مال پر ٹیکس اور ڈیوٹیوں کی بہت زیادہ شرح ہونے کی وجہ سے خام مال بھی دیگر ملکوں کی نسبت مہنگا پڑتاہے ۔اس طرح پاکستان میں تیار ہونے والی اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوجاتاہے اور اسے عالمی منڈی میں کم قیمت پر فراہم کرنا ممکن نہیں ہوتا۔
پاکستان میں تیار کردہ اشیا کی پیداواری لاگت میں اضافے کے حوالے سے مذکورہ موقف اپنی جگہ بالکل درست ہے اور اس سے یہ ظاہرہوتاہے کہ اگر حکومت نے صنعتکاروں اور کاشتکاروں کو کم قیمت پر بجلی کی فراہمی کا فوری انتظام کرنے پرتوجہ نہ دی تو یہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکے گی۔
موجودہ صورت حال میں حکومت کو فوری طورپر بجلی کے ایسے ذرائع پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے جن کے ذریعہ بھاری سرمایہ کاری اور تیل وگیس پر قیمتی زرمبالہ خرچ کیے بغیر کم قیمت پر بجلی حاصل کی جاسکے ، اس حوالے سے پاکستان میں سورج کی روشنی اور ہوا سے بجلی حاصل کرنے کے آپشن موجود ہیں ،پاکستان کے جغرافیائی محل وقو ع کے پیش نظر توانائی کے حصول کے یہ دونوں ذرائع ملک کو انتہائی کم قیمت پر بلا تعطل توانائی کی فراہمی کا ذریعہ بن سکتے ہیں، پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے وسیع وعریض میدانی اور پہاڑی علاقوں سے نوازا ہے جہاں کم وبیش پورے سال سورج چمکتارہتاہے اورقدرتی ہوا کی بھی کمی نہیں ہوتی اس لیے اب حکومت کو توانائی کے مہنگے ذرائع کے بجائے توانائی کے حصول کے ان قدرتی ذرائع پر توجہ دینی ہوگی۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان میں شمسی توانائی پیدا کرنے کی لامحدود صلاحیت موجود ہے لیکن اب تک ہم صرف 100 میگاواٹ کے شمسی توانائی کے گرڈ لگانے میں کامیاب ہوسکے ہیں۔2012 سے ونڈ پاور یعنی ہوا سے بجلی حاصل کرنے کی تجاویز کوپذیرائی ملنا شروع ہوئی اور اب تک 477 میگاواٹ کے پراجیکٹس کی منظوری دی جاچکی ہے جس سے قابل تجدید توانائی کی قابل عمل مارکیٹ کاپتہ چلتاہے۔
نیپرا نے گزشتہ دنوں 30جون 2018 تک کے لیے شمسی بجلی کے نئے ٹیرف کااعلان کیا ہے، اس تجارت میں موجود وسعت کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن نے پاکستان میں قابل تجدید توانائی خاص طورپر شمسی توانائی کے منصوبوں پر سرمایہ کاری کے لیے گائیڈ لائن جاری کی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی جاری کردہ ہینڈبک ’’ پاکستان میں سولر ڈیولپرز گائیڈ برائے سرمایہ کاری ‘‘ میں شمسی توانائی کے پراجیکٹس پر کام کرنے والوں اور اس کے ڈیولپرز کے لیے ترقیاتی طریقہ کار اور اس حوالے سے ان پر عاید ہونے والی قانونی اورریگولیٹری میکانزم کے حوالے سے مفید معلومات درج ہیں۔اس میں تیاری ،معاہدے اس کی منظوری اور اس کی تکمیل تک کے مراحل کے سلسلے میں ضروریات کی وضاحت کی گئی ہے۔
پاکستان میں قابل تجدید توانائی کی مستحکم سپورٹ سب سے پہلے 2006 میں سامنے آئی جب حکومت نے قابل تجدید توانائی کی ترقی اور اس کی تیاری کی پالیسی کااعلان کیا۔جس کے تحت ہوا سے توانائی ،شمسی توانائی اور50۔50 میگاواٹ تک کے چھوٹے پن بجلی کے منصوبوں کی اجازت دینا اور اس پر عملدرآمد کیاجاناتھا۔
اگرچہ پہلے اس شعبے میں پیش رفت بہت سست رہی لیکن گزشتہ 5سال کے دوران خاص طورپر ہوا ،پن بجلی اور شمسی توانائی کے شعبوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی میں اضافہ ہوا۔لیکن مئی 2015 تک پنجاب میں 100 میگاواٹ کے ایک گرڈ نے کام شروع کیاتھا۔
متبادل توانائی کے ترقیاتی بورڈ نے دعویٰ کیاہے کہ 1111.4 میگاواٹ کے 35 منصوبے بورڈ کے تحت زیر تکمیل ہیں۔ جبکہ 10 ڈیولپرز کے ٹیرف کی منظوری دی جاچکی ہے اور ان میں سے 100۔100 میگاواٹ کے 3 پراجیکٹس نے بجلی کی خریداری کے معاہدوں پر دستخط بھی کردیے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن کی جاری کردہ گائیڈ میں ان پراجیکٹس کی تکمیل کی راہ میں پیش آنے والے متوقع چیلنجز کی نشاندہی کرتے ہوئے بڑے اوراہم مسائل کے بارے میں سفارشات بھی درج ہیں۔گائیڈ لائن میں ٹائم لائن اورپالیسیوں کی غیریقینی صورتحال کاحوالہ دیتے ہوئے بتایا گیاہے کہ پاکستان میں اب تک نجی شعبے کاکوئی شمسی آئی پی پی اب تک مکمل نہیں ہوسکاہے،خیال کیاجاتاہے کہ 2014 اور2015 کے دوران جن پراجیکٹس کے لیے ٹیرف کی منظوری دی گئی تھی وہ سینٹرل پاورپرچیز ایجنسی نے ٹیرف میں کمی کرانے کے انتظار میں روک رکھی ہے۔اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد کودھچکا لگا ہے۔نیپرا نے یہ واضح کردیا ہے کہ سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی کو اس کے مقرر کردہ ٹیرف کو تسلیم کرناہوگا جبکہ ڈیولپرز اپنے پراجیکٹس کی تکمیل کے لیے مقررہ مدت میں مسلسل توسیع کررہاہے۔جبکہ سرکاری ادارے اس حوالے سے تعاون نہیں کررہے ہیں۔مزید یہ کہ اے ای ڈی بی اورصوبائی اداروں کی جانب سے جاری کردہ لیٹر آف انٹینٹ 2015 سے اس امید پر معلق ہیں کہ نیا ٹیرف متوقع ہے۔ پاکستانی مارکیٹ میں داخل ہونے والے بین الاقوامی ڈیولپرز اور سرمایہ کاروں کو اگر کوئی ایسا مقامی پارٹنر نہیں ملتا جو اراضی تک رسائی رکھتاہو تو اس کے لیے ایک بڑا مسئلہ پراجیکٹس کے لیے جگہ کی نشاندہی ہے۔کیونکہ شمسی توانائی کے پراجیکٹ کے لیے موزوں جگہ کی تلاش کے لیے وقت درکار ہوتاہے۔اچھے ڈیجیٹل نقشوں کی عدم دستیابی نے معاملات کو اور زیادہ مشکل تر بنادیاہے۔اے ای ڈی بی اور سندھ کی حکومت زمین کی نشاندہی کرکے اس پراسیس کو زیادہ سرمایہ کار دوست بنانے کی کوشش کررہی ہیں۔
ٹرانسمیشن کے حوالے سے آئی ایف سی کی گائیڈ میں بتایاگیاہے کہ شمسی توانائی کے کئی منصوبے نیشنل ٹرانسمیشن اور ڈسپیچ کمپنی میں زیر التواہیں اور ریگولیٹری کی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ان کی معینہ وقت کے اندر پراسیسنگ نہیں ہوپارہی ہے۔
2006کی پالیسی کے تحت این ٹی ڈی سی کو گرڈ انٹرکنکشن فراہم کرناہے لیکن اس میں وقت لگتاہے اور اس کے لیے فنڈ کی ضرورت ہوتی ہے۔آئی ایف سی نے سفارش کی ہے کہ سرمایہ کار جتنی جلد ممکن ہو این ٹی ڈی سی سے رابطہ کریں اور ڈیولپرز کو ان کے اور مقامی کنسلٹنٹ کے ساتھ مل کر بجلی گھر قائم کرنے کے لیے ایسی انتہائی مناسب جگہ تلاش کریں جہاں ٹرانسمیشن لائنز کے لیے زیادہ تعمیرات کی ضرورت نہ ہو۔شمسی توانائی کے لیے تقسیم کردہ جگہ کے ساتھ ہی مارکیٹ بھی فروغ پذیر ہے ،بجلی کی قیمت میں اضافے اور گرڈ سپلائی کے ناقابل اعتماد نظام کے سبب زیادہ سے زیادہ صنعتی اور تجارتی ادارے شمسی توانائی کی طرف راغب ہورہے ہیں اور بڑے شہروں میں گھروں کی چھتوں پر فوٹووولٹک پینلز کی تنصیب کی دوڑ شروع ہوچکی ہے جس کااندازہ اس طرح لگایاجاسکتاہے کہ 2013 کے دوران نجی شعبے میں 350 میگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے گئے۔
ایک میگاواٹ سے کم کے پراجیکٹ کے لیے ستمبر 2015 میں میٹروں کی تنصیب کے ریگولیشنز نافذ العمل ہوئے جبکہ اگلے برسوں کے دوران اس شعبے میں زبردست تیزی متوقع ہے۔پاکستان میں کم وبیش 3000 میگاواٹ شمسی توانائی استعمال کرنے والے ایک ملین صارف موجود ہیں۔
2006 کی پالیسی کے تحت شمسی توانائی کے پراجیکٹ لگانے والے براہ راست اپنی تیار کردہ بجلی کی فراہمی کے لیے صارفین اورعام ڈسٹری بیوشن کے لیے دوسری یوٹیلٹی اداروں سے براہ راست دوطرفہ معاہدے کرسکتے ہیں۔انھیں صرف ٹرانسمیشن لائنیں استعمال کرنے کے چارجز ادا کرناہوں گے۔لیکن ابھی تک شمسی توانائی کے کسی ادارے نے اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی ہے جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ شمسی توانائی انرجی کے حصول کاایک ایسا ذریعہ ہے جس کے ختم ہونے یا جس میں کمی آنے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے،یہی نہیں بلکہ شمسی توانائی محفوظ کرنے اور پھر اسے ضرورت کے مطابق استعمال کرنے پر بہت زیادہ خرچ بھی نہیں آتا لیکن ہمارے ارباب اختیار ،کوئلے ، تیل اور گیس سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں پر تو کروڑوں روپے خرچ کرنے کو تیار ہیں لیکن قدرت کی اس بیش بہا نعمت سے فائدہ اٹھا کر ملک کی صنعتوں، زرعی شعبوں اور غریب عوام کو سستی بجلی فراہم کرنے کے منصوبوں پر عملدرآمد میں ہمیشہ سے ٹال مٹول سے کام لیاجاتارہاہے۔
امید کی جاتی ہے کہ اب جبکہ ملک میں بجلی کی کمی پوری کرنے اور پاکستانی اشیا کو بیرون ملک قابل فروخت بنانے کے لیے ان کی پیدواری لاگت کم کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے ۔ارباب اختیار صنعتوں کو کم قیمت اور بلاتعطل بجلی کی فراہمی کے لیے سولر انرجی یعنی شمسی توانائی کے پلانٹ لگانے پر توجہ دیں گے اور شمسی توانائی کے چھوٹے بڑے یونٹس کی درآمد کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کا اعلان کیاجائے گا۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر