وجود

... loading ...

وجود

شاہرا ۂ ترقی اور پاکستان بھارت کے تحفظات (آخری قسط)

پیر 24 اکتوبر 2016 شاہرا ۂ ترقی اور پاکستان بھارت کے تحفظات (آخری قسط)

چین اس وقت جو تیل عرب ممالک سے خریدتا ہے وہ بیجنگ تک سمندری راستے سے پہنچنے کے لیے لگ بھگ بارہ ہزار میل کا سفر طے کرتا ہے۔اس دوران اسے بحیرہ ہرمز (جو گوادر اور ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کے درمیان ہے) سے آبنائے ملاکہ جو انڈونیشیا کہ سب سے بڑے ٹاپو (ہندی میں جزیرہ سماترا )اور ملائیشیا کے درمیان سے ہوتا ہوا پہلے ہانگ کانگ پھر شنگھائی اور باقی چین تک جا پہنچتا ہے۔

یہ طویل، خرچیلا سفر اس لیے بھی بہت تکلیف دہ ہے کہ اس سفر میں ساؤتھ چین سمندر میں واقع مختلف جزائر پر چین کا جاپان، ملائشیا، انڈونیشیا، کوریا اور فلپائن سب ہی سے کوئی نہ کوئی تنازع چل رہا ہے۔ کاشغر سے گوادر تک کی یہ شاہراہ ترسیل چین کے لیے ایک طرح کی شاہراۂ تحفظ، سہولت،کفایت اور چوہدراہٹ بن جاتی ہے۔ یہ سفر صرف فاصلوں میں ہی 75 فی صد کم ہوجاتا ہے۔اس مال کی کاشغر آمد کا مطلب ہے کہ وہ پچاس فیصد سے زائد کے چھ فیصد آبادی والے وسیع و عریض مغربی علاقے میں ایسی صنعتیں لگا سکتا ہے جہاں وہ اپنی مشرق میں سمٹی ہوئی 94 فیصد آبادی کا بڑا حصہ detailed-mapکھپا سکتا ہے۔
سی پیک کا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ سعودی عرب سے روزانہ چین جو چودہ لاکھ بیرل تیل خریدتا ہے وہ کسی طورپر بحری جہاز( جو ہانگ کانگ پینتیس دنوں میں پہنچتا ہے )کے بجائے چین گوادر سے کاشغر تک کا متبادل زمینی روٹ اختیار کرے گا۔ یہ ناممکن ہے اس لیے کہ یہ بہت پیچیدہ اور تکلیف دہ عمل ہے۔بھارت کا سب سے بڑا اعتراض تو یہی ہے کہ گلگت بلتستان ان کے نزدیک اس آزاد کشمیر کا حصہ ہے جسے وہ پاکستان آکیوپائڈ کشمیر اور ہم آزاد کشمیر کہتے ہیں۔ اس جگہ بھارت کی جنگ پہلے پاکستان اور بعد میں چین سے ہوچکی ہے۔یوں اب یہ دُہرا خطرہ اس کے سر پر منڈلانے لگا ہے۔
چاہ بہار میں بھارت نے بہت سرمایہ کاری کی ہے ۔یہ اس کا وہ متبادل انتظام ہے جس کے ذریعے وہ پاکستان کی حربی گہرائی Strategic Depthکو شہ مات دینا چاہتا ہے ۔اُس نے اس مقصد کی تکمیل کے لیے دو بلین ڈالر ایران کی بندرگاہ چاہ بہار اور تیس کروڑ ڈالر اٖفغانستان میں وسطی ایشیا کی مارکیٹوں تک رسائی کے لیے سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کیے ہیں۔ سی پیک کی تعمیر سے یہ منصوبے خاک میں مل جاتے ہیں۔___-____-___-_____-__-_________بھارت اسی لیے سی پیک کے منصوبے کو ایک گہری اور دوہری چنتا سے دیکھتا ہے یعنی دفاعی عدم تحفظ اور تجارتی برتری کے نقصان کے طور پر۔غربت کے ستائے ہوئے افغانستان میں روس نے اپنی آمد کے ساتھ ہی معدنیات کے ایک عظیم ذخیرے کا پتہ لگا لیا تھا۔ جو طالبان کی حکومت ختم کرکے امریکا نے قبضہ کرنے کی سوچی۔امریکاکے ارضیاتی سروے(U.S. Geological Survey) نے مزید کھوج لگا کر یہ جان لیا کہ وہاں60 ملین ٹن تانبا،2.2 بلین ٹن لوہا،1.4میلین ٹن rare earth جس میں لین تھینم،سیریم ،نیو ڈیم جیسی قیمتی معدنیات کے علاوہ المونیم،سونا،چاندی ،جست( zinc ) پارہ اوت لیتھیم شامل ہیں۔صرف ان کے ایک صوبے ہلمند میں جہاں امریکا کا طالبان سے الجھاؤ ایک حرب مسلسل کی صورت میں موجود ہے۔ Rare earth کی متوقع مالیت89 بلین ڈالر ہے۔ان تمام معدنیات کا انٹرنیشنل مارکیٹ میں تخمینہ3 ٹیریلین ڈالر ہے۔ٹیریلین میں بارہ زیرو ہوتے ہیں بھارت اور پاکستان کی کرنسی میں یہ رقم چودہ زیرو کے ساتھ3,00,000,000,000,000 بنتی ہیں۔یہ رقم آپ کے کیلکیولیٹر پر نہیں سما سکتی ہے۔یہ تمام زیر زمین دولت اب تک مسلسل جنگ کی وجہ سے استعمال نہیں ہو پائی ہے۔ سو یہ کمیونزم، نہ اسلام ، نہ حربی برتری کی جنگ ہے بلکہ وسائل کے لامحدود تسلط کی جنگ ہے۔باقی سب کچھ علامات ہیں ۔ روس ،امریکا ،ایران ، بھارت ،طالبان اور پاکستان دونوں ہی اساما بن لادن کی آمد سے قازقستان کے دنیا میں پیٹرول سے لے کر زیر زمین سمٹی اس دولت کے حصول میں سرگرداں ہیں۔ چاہ بہار اور گوادر پورٹ یہ اصل تنازع کا باعث ہیں کیونکہ گوادر میں چین کی بحریہ کی موجودگی بھارت کے مفادات کو شدید ضرب پہنچاتی ہے۔اس کے لیے وہ بلوچستان میں ایران کی معاونت سے گڑبڑ کرارہا ہے۔

ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کے حوالے سے معاملات طے کرنے کیلیے نریندرمودی اور  حسن روحانی کی ملاقات

ایرانی بندرگاہ چاہ بہار کے حوالے سے معاملات طے کرنے کیلیے نریندرمودی اور حسن روحانی کی ملاقات

بلوچستان کے بارے میں بھارت کا پروپیگنڈہ یہ ہے کہ پاکستان کا یہ چوالیس فیصد علاقہ جہاں اس کی چھ سے بھی کم فیصد آبادی رہتی ہے پاکستان کا علاقہ نہیں۔اس علاقے میں گڑبڑ کے لیے وہ اکبر بگٹی کے پوتے براہمداخ بگٹی کی بلوچستان ری پبلکن پارٹی اور اس کی بلوچ لبریشن آرمی کی خدمات بہت کھل کر استعمال کرتا ہے۔وہ یہاں شیعہ سنی فسادات کو بھی بہت بڑھاوا دیتا رہتا ہے۔اس کا اہم مرکز چمن کے ساتھ کا علاقہ اسپین بولدک ہے جہاں بہت سے فراری کیمپ موجود ہیں۔افغانستان میں بھارت کے جو قونصلیٹ ہیں جن میں ان کی خفیہ ایجنسی را کا بہت بڑا نیٹ ورک موجود ہے، ان کی تعداد یورپ میں بھارت کے قونصلیٹ سے زیادہ ہے۔
پاکستان کے تحفظات
۱۔ پاکستان میں اس حوالے سے جو معاہدے ہوئے ہیں وہ بند کمروں کے معاہدے ہیں۔ان کی شفافیت اور Sustainablity (پائیداری ) پر گاہے بہ گاہے بہت سوالات اٹھ رہے ہیں۔ان کی افادیت بمقابلہ لاگت و ضرورت جب بات کی جاتی ہے تو ان پروجیکٹس میں لوٹ مار میں مصروف افراد اسے سی پیک کی مخالفت اور قومی سلامتی کے حوالے سے خطرہ قرار دینے میں ایک منٹ نہیں چوکتے۔اس پورے میگا ڈالر منصوبے کی شق در شق جانچ پڑتال اوران کی قومی اسمبلی اور اس کی قائم کردہ کمیٹیوں کے ذریعے توثیق لازم ہے۔
۲۔انفرا اسٹرکچر نیٹ ورک کی جو تعمیر اس منصوبے کے تحت ہونی ہے اس کے بارے میں یہ بات اب کھل کر سامنے آگئی ہے کہ ہم اس میں آدھا خرچہ اپنے موجودہ وسائل سے لگائیں گے اور آدھا چین ہمیں قرضے کی صورت میں دے گا۔ اس میں اندرون لاہور کی اورنج لائن جیسے خرچیلے اور بہت ہی معمولی اہمیت کے منصوبے بھی زبردستی گھسیڑ دیے گئے ہیں۔ صرف اس ایک فینسی منصوبے کے لیے ہم نے چین سے 162ارب روپیہ سود پر قرضہ لیا ہے۔جس کا سالانہ سود ہی دس ارب روپے ہے جو اس پراجیکٹ کی سالانہ آمدنی سے بہت زیادہ ہے۔ جو محض ڈھائی لاکھ افراد کو لاہور شہر کے اندر ہی سفر کی سہولت فراہم کرے گا۔ یہ سہولت اپنی لاگت کے حساب سے فی ٹکٹ 175 روپے پڑے گی۔ یوں یہ اندرون شہر کسی بھی ریلوے لائن کا دنیا کا مہنگا ترین منصوبہ ہوگا۔ ایک صوبے کے ایک شہر کے اس برائے نام افادیت والے منصوبے کا بوجھ سارا پاکستان اٹھائے گا۔
۳۔ پاکستان جو چین کو بے دریغ رسائی مشرق وسطی تک دے رہا اور جس کی وجہ سے خود ان کے ملک میں پریشر ککر والی بے چینی کا تدارک یہ منصوبہ یوں کرے گا کہ ان کی ماحولیاتی کثافت پیدا کرنے والی انڈسٹری کو مشرقی حصے سے مغربی حصے تک منتقل کردے گا اس کی پاکستان نے چین جیسے دوست سے کوئی خاص امداد نہیں لی۔بہتر ہوتا کہ یہ منصوبہ کچھ سیاستدانوں کی بجائے جوڑیا بازار کراچی کے چند میمن بزنس مین کرتے تو اس سے کہیں زیادہ بہتر ڈیل چین سے پکڑ سکتے تھے جو اس وقت منظر عام پر آرہی ہے۔پاکستان فوری طورپر اس معاہدے کے عوض چین سے ایک دفاعی معاہدہ کرے جس کی رو سے ایک ملک پر حملہ دوسرے ملک پر حملہ تصور ہوگا۔ اس میں بعد میں سعودی عرب اور ایران و افغانستان کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
۴۔ جس طرح کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے عوض مصر نے امریکاسے دور رس اور کثیر المقاصد فوائد حاصل کیے تھے اس طرح پاکستان بھی چین سے ہر پچاس میل پر اس شاہراہ پر ایک اسکول ہر سو میل پر ایک کالج ہر اس ڈسٹرکٹ میں جہاں سے یہ شاہراہ گزرے ،ایک یونی ورسٹی اور ہسپتال اور ان ہی علاقوں کے پچاس ہزار کھلاڑیوں اور طالب علموں کی چین میں تعلیم و تربیت کا مطالبہ کرے۔
۵۔ہر وہ سامان جو آئے جائے اس پر فی ٹن تین ڈالر ڈیوٹی کی ادائیگی کی جائے۔
۶۔ چین اپنے تمام سابقہ قرضے معاف کرے۔
۷۔جہاں مقامی لیبر اور ماہرین دستیاب ہوں وہاں چینی مزدور اور ماہرین کی ضرورت نہ مانی جائے۔
۸۔ چینی باشندوں اور حکومت پر پاکستان میں جائیداد خریدنے پر پابندی ہو۔
سی پیک اسی صورت میں شاہراۂ سہولت و معاشی ترقی بن سکتا ہے ورنہ پاکستان موجود ہ شرائط پر تو ایک نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کو گھر میں دعوت دے کر بلا رہا ہے جو پڑوسی بھی ہے اور جس کی ایک طویل تاریخ تلوار کے زور پر اپنی بات منوانے والے حکمرانوں سے عبارت رہی ہے۔


متعلقہ خبریں


مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے! شہلا حیات نقوی - جمعه 08 ستمبر 2017

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اتوار کو اپنی کابینہ میں توسیع کی ہے جس کے تحت 4 وزرا ء کو ترقی دے کر وزیر کابینہ بنایا گیا ہے جبکہ 9نئے وزرا ء نے حلف اٹھایا۔جن وزرا ء کے عہدے میں ترقی ہوئی ہے ان میں نائب وزیر دھرمیندر پردھان، پیوش گویل، مختار عباس نقوی اور نرملا سیتارمن شامل ہ...

مودی کابینہ میں تین سال میں تیسری توسیع، نئے سوالات نے سر اُٹھا لیے!

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟ صبا حیات - جمعه 08 ستمبر 2017

پاکستان اس وقت گوناگوں مسائل کا شکار ہے، کہیں ڈینگی نے قیامت برپا کررکھی ہے تو کہیں دست وقے کی بیماریوں نے لوگوں کوہلکان کررکھا ہے، دل کی بیماریوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ،ذیابیطس کامرض ہمارے ملک میں ایک وبا کی شکل اختیار کرچکاہے، 40سے زیادہ عمر کے افراد کی بڑی تعداد گھٹنوں کے در...

پاکستان کے عوام مسائل ومشکلات کاشکار کیوں ؟

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے وجود - جمعه 21 جولائی 2017

جب کبھی ہندوستان کے شاہی باورچی خانوں اور ان میں تیار کیے گئے شاہی پکوانوں کا ذکر ہوتا ہے تو لکھنؤ، حیدرآباد اور رام پور ہی اس کے دائرے میں آتے ہیں۔ ہندوستان کے جنوبی حصوں کے شاہی باورچی خانوں کا ذکر شاذ و نادر ہی سننے یا پڑھنے میں آتا ہے۔جنوبی ہند کے راجا مہاراجہ بھی شمالی ہ...

ہندوستان کے شاہی باورچی خانے

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم شہلا حیات نقوی - اتوار 16 جولائی 2017

بھارت میں نئے صدر کے انتخاب کے لیے گہماگہمی شروع ہوچکی ہے،حکمران بھاریہ جنتا پارٹی کی حزب اختلاف کی جماعتوں کو ساتھ ملانے اور متفقہ صدر لانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں ۔ اس طرح اب پیر17جولائی کوبھارت کے نئے صدر کا انتخاب ہوگا۔بھارت کا یہ صدارتی انتخاب کئی اعتبار سے بڑی اہمیت کا حا...

بھارتی صدارتی انتخاب میں رام ناتھ کووند کی نامزدگی ہندو راشٹر کے قیام کی جانب پہلا قدم

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف ! وجود - اتوار 02 جولائی 2017

چین کے سرکاری اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے خطے میں تجارتی روابط قائم کرنے کی بھارتی کوششوں کو ’جغرافیائی سیاسی ضد‘ قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کو مکمل طور پر بائی پاس کرنے کے بجائے اس سے اقتصادی اور تجارتی تعلقات بحال کرے۔ گلوبل ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک کالم...

بھارت سی پیک کواتھل پتھل کرنے کی سازشوں میں مصروف !

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے وجود - هفته 01 جولائی 2017

پاکستان میں مسلمانوں نے رواں سال بھی زکوٰۃ ،فطرہ اور خیرات میں 600 ارب روپے سے زیادہ غریبوں ، مسکینوں اور بے سہارا لوگوں کی مدد کرنے کے دعویدار اداروں کے حوالے کردیے ، جبکہ گزشتہ سال ایک اندازے کے مطابق اس مد میں 554 ارب روپے ادا کیے گئے تھے ۔اس طرح رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے م...

پاکستان میں مسلمانوں نے چھ سو ارب روپے زکوٰۃ فطرہ اور خیرات کردیے

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں وجود - جمعه 23 جون 2017

بھارت نے گزشتہ روز ایک اور پرتھوی میزائل کا تجربہ کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ بھارتی حکمراں اس خطے کو اسلحہ کی دوڑ کامرکز بنانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں اور بھارتی حکمراں ہر حال میں اس خطے میں اپنی بالادستی قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔ بھارتی فوجی ماہرین اور خود بھارتی فوج کے سربراہ جنرل را...

پرتھوی میزائل کا ایک اورتجربہ ‘بھارت دنیا کو ایٹمی تباہ کاری میں جھونکے میں کوشاں

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟ وجود - هفته 17 جون 2017

دنیا کے جن ممالک نے جوہری ہتھیار بنائے، اْن کا جواز یہی رہا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی موجودگی سے جوہری ہتھیاروں کے حامل مخالف ممالک کے ساتھ جنگ کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔ عرف عام میں اسے نیوکلیئر ڈیٹرنس کہا جاتا ہے۔ یہ بات بڑی حد تک درست بھی ہے۔ مثلاً جوہری ہتھیاروں کے حامل ملک برطانیہ او...

کیاایٹمی ہتھیارپاک بھارت جنگ کا خطرہ ٹالنے کے لیے بھی مؤثر ہیں؟؟

گوادر کے باسیوں کا خوف :سی پیک کی چکا چوند میں مچھیروں کا کیا بنے گا۔۔۔؟؟ وجود - جمعه 02 جون 2017

گوادر کی بندرگاہ تیزی کے ساتھ تکمیل کے مراحل سے گزر رہی ہے، لیکن یہاں کے مچھیروں کو گھر بار اور ذریعہ معاش چھن جانے کا خوف ہے۔بندرگاہ پر کوئی 20کلومیٹر پر واقع گوادر کے مقابلے میں کافی سناٹا ہے، جہاں گہرے پانیوں کی چین کے تعاون سے بندرگاہ تعمیر کی جارہی ہے، جس کے بارے میں کہا جات...

گوادر کے باسیوں کا خوف :سی پیک کی چکا چوند میں مچھیروں کا کیا بنے گا۔۔۔؟؟

سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کے بھارتی منصوبے میں تیزی وجود - اتوار 28 مئی 2017

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے بچھائے ہوئے جاسوسی اور تخریب کاری کے منصوبوں پر عملدرآمد تیزہوتا محسوس ہورہاہے اور کلبھوشن کے تنخوا ہ دار بھارتی ایجنٹوں نے اب کلبھوشن کو سزا سے بچانے اور حکومت پاکستان کو اسے رہا کرکے بھارت کے حوالے کرنے پر مجبور کرنے کے لیے تخریب کاری کی نئی حکمت ...

سی پیک پر رکاوٹ ڈالنے کے بھارتی منصوبے میں تیزی

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں وجود - هفته 20 مئی 2017

[caption id="attachment_44588" align="aligncenter" width="784"] سجن جندال بھارت کے علاوہ برطانیہ میں بھی اسٹیل ٹائیکون کے نا م سے جانے جاتے ہیں، نواز شریف سے گزشتہ ماہ مری میں خفیہ ملاقات ہوئی تھی‘ فواہوں کوبھارت کے معروف صحافی کے اس دعوے سے مزید تقویت ملی کہ ہم وطن اسٹیل ٹائیکون...

بلی تھیلے سے باہر آرہی ہے سجن جندال پاکستان اسٹیل خریدنا چاہتے ہیں

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ ایچ اے نقوی - جمعه 19 مئی 2017

[caption id="attachment_44576" align="aligncenter" width="784"] بھارتی جاسوس کی سزائے موت کے خلاف بھارت کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے جج رونی ابراہم نے حتمی فیصلہ آنے تک حکم امتناع سنادیا‘ پاکستان میں پچھلے چار عشروں میں ایک درجن سے زیادہ بھارتی جاسوسوں کو سزا ہوئی جن میں بعض ک...

کلبھوشن کے معاملے پر عالمی عدالت کامایوس کن فیصلہ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر