وجود

... loading ...

وجود

سچی خوشی اور اچھی آس

هفته 22 اکتوبر 2016 سچی خوشی اور اچھی آس

کہتے ہیں جب تک سانس تب تک آس ، اور ہاں یہ بھی تو کہتے ہیں کہ امید پر دنیا قائم ہے۔ تو یہ آس یا امید زندگی کو گزارنے کے لیے بہت ضروری ہیں ،مطلب یہ ہوا کہ بندے کو خوش امید ہونا چاہیے ، اچھی آس رکھنی چاہیے اور خوش رہنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ میں نے کوشش کرنے کا لفظ استعمال کیا ہے یہ نہیں کہا کہ زبردستی خوش رہا جائے۔ ویسے زبردستی تو ناخوش بھی نہیں رہا جا سکتا۔ بات آس سے شروع ہوئی تھی اور خوشی تک پہنچ گئی ،آس کا تعلق خوشی سے بنتا تو ہے ، اب امید اچھی رکھی جائے گی تو نتیجہ اچھا نکلے گا اور اچھے نتیجے کے صلے میں جو کچھ ملے گا اس کو خوشی ہی کہا جائے گا۔ بہتری کی امید رکھنا یو ں بھی آسان ہے کہ اس میں کچھ خرچ نہیں ہوتا ، صرف یہی تو سوچنا ہے کہ جو بھی ہوگا اچھا ہی ہوگا۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ساون کے اندھے کی طرح ہر طرف ہرا ہرا ہی سجھائی دے۔ کام اچھا ہوگا تو انجام بھی اچھا ہوگا ، ورنہ تو مثل مشہور ہے جیسی کرنی ویسی بھرنی۔
اچھی یا اچھائی کی امید رکھنے کے بالکل الٹ ہے ناامیدی ،یہ کیا بات ہوئی کہ ذرا کسی معاملے میں نتیجہ اچھا نہیں آیا اور منہ بسور کر بیٹھ گئے۔کوشش کی نہیں اور تمام خرابی کا ذمہ دار حالات کو ٹہرا دیا۔ مشکلات آئیں تو گھبرا گئے ،مایوس ہو گئے۔ذرا سی تکلیف آئی اور پریشانی صورت سے ٹپکنے لگی۔ارے بھائی کیا آپ نے نہیں سنا کہ مایوسی کفر ہے۔تو بلا وجہ کفر کیوں کیا جائے۔آپ طالب علم ہیں ، امتحان ہوا، پاس نہ ہو سکے ، پاس ہوئے تو نمبر کم آئے ، لوڈ شیڈنگ نے پڑھائی میں رکاوٹ ڈالی ہو یا بیماری نے ، یا کسی گھریلو مسئلے نے نہ پڑھنے دیا ہو ، جو ہونا تھا وہ تو ہو چکا ، اب اگر مایوس ہو کر بیٹھ گئے تو آئندہ کے امتحان سے بھی جائیں گے۔ امید رکھیں کہ اس بار آپ ضرور پاس ہو جائیں اور لگ جائیں پڑھائی میں ، نتیجہ دیکھیں گے تو ضرور خوش ہو جائیں گے۔
بات ہو رہی ہے اچھی امید رکھنے کی ، تو خوش امید لوگوں کے لیے خوش خبری یہ بھی ہے کہ ماہرین طب کے مطابق وہ مریض جو اپنی بیماری کے دوران خوش رہتے ہیں اور جلد صحت یاب ہونے کی امید رکھتے ہیں ان کے ٹھیک ہونے کے چانسز بڑھ جاتے ہیں ، اور ایسے مریض جو اپنی بیماری کو کوستے رہتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ ٹھیک نہیں ہوں گے انہیں در حقیقت صحت مند ہونے میں زیادہ وقت لگ جاتا ہے۔اب آپ خود سوچ لیں کہ اپ جلد صحت یاب ہونا چاہتے ہیں یا دیر تک اسپتال کے بستر پر پڑے رہنا چاہتے ہیں۔
ویسے سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ ایک بار ناکامی کے بعد اگلی بار کے لیے اچھی امید تو رکھ لی لیکن کیا اس سے سب ٹھیک ہو جائے گا۔یقیناًخود بہ خود کچھ بھی ٹھیک نہیں ہوگا ، آپ کو خوش امیدی کے ساتھ کچھ عملی کام بھی کرنے ہوں گے ، اس لیے ایک بار کی ناکامی کے بعد منہ بنانے کے بجائے سوچیں کہ راستے میں خرابی کہاں ہوئی ، کیا ایسا ہوا جو نہیں ہونا چاہیے تھا ، اب دوبارہ سے پلان کریں غلطیوں کو سدھاریں اور لگ جائیں کام سے،اس بار نتیجہ ضرور آپ کے چہرے پر خوشی بکھیر دے گا ، کیونکہ سوچ بھلا ہو بھلا ،انت بھلے کا بھلا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر