وجود

... loading ...

وجود

جسم ہیں لیڈروں کے توانا مگر ،روح بیمار تھی روح بیمار ہے

منگل 18 اکتوبر 2016 جسم ہیں لیڈروں کے توانا مگر ،روح بیمار تھی روح بیمار ہے

corruptionقومی اسمبلی کے مالی معاملات میں 10 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں

پاکستان میں گزشتہ 6عشروں سے کرپشن پھل پھول رہی ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور قائد ملت لیاقت علی خان کے بعد بیوروکریٹس کے ایک چھوٹے سے ٹولے اور ان کے تاجر دوستوں نے کرپشن کو ہوا دی، لیکن اس وقت تک بھی کرپشن ایک حد میں تھی، گزشتہ ایک عشرے کے دوران یا یوں کہئے کہ 2002 میں پرویز مشرف کے سیاسی وجمہوری دور میں کرپشن کو فروغ ملا جبکہ زرداری کے 5سالہ دور میں تو یہ تمام حدود پار کرگئی۔ لیکن المیہ تو یہ ہے کہ عوام کرپشن کے ذریعے دولت جمع کرنے اور اسے ادارہ جاتی شکل دینے کے اس عمل کو خاموشی سے نہ صرف برداشت کررہے ہیں بلکہ اس سے بالکل بے پروا ہیں۔
جمہوریت کے نام پر منتخب ہونے والے اور خود کو عوام کاخادم ظاہر کرنے والے عوام کی خون پسینے کی کمائی او ر محدود وسائل کو کس بیدردری سے لوٹ رہے ہیں اس کا اندازہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی جانب سے گزشتہ مالی سال اور اس سے پہلے کے سالوں کے قومی اسمبلی کے اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کے بعد جاری کی جانے والی رپورٹ سے لگایا جاسکتاہے ،آڈیٹر جنرل کی اس رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کے حسابات کی جانچ پڑتال کے نتیجے میں مالی معاملات میں تقریباً 10 کروڑ 10 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔
رشوت نے اس ملک کے قانونی نظام کو بھی کرپٹ کردیاہے جس کی وجہ سے سرکاری حکام سزاؤں سے بچ نکلتے ہیں،اور اب بھی اقتدار کی غلام گردشوں پر حاوی ہیں، قانون کی حکمرانی کیلیے ٹھوس ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے ،لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ کیا مجرم اپنے پیچھے ثبوت چھوڑ جاتے ہیں کہ انھیں پکڑ لیاجائے؟اور پھر سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ جن کے بارے میں ثبوت مل گئے ان کا کیاہوا؟ پاکستان اور خاص طورپر سندھ میں تجارتی مفادات کو تحفظ دینے اور مخصوص مفادات کے حصول کیلیے جب بھی ضرورت ہوتی ہے تشدد سے کام لیاجاتاہے۔جرائم پیشہ عناصر قانون کے نام پر ،جمہوریت کے نام پر کارروائیاں کرتے ہیں اور اس میں ان کو قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی مکمل حمایت اورپشت پناہی حاصل ہوتی ہے۔ کیا یہ گھناؤنے کام کرنے کیلیے سرکاری مشینری کو استعمال کرنا قانونی طورپر درست ہے؟ سندھ میں اس کا بے محابہ استعمال جمہوریت کی صریح بے حرمتی ہے۔
ہمارے منتخب نمائندے اور ان کے بیوروکریٹ ساتھی اب مجرموں کو سزا سے بچانے کیلیے ان کی کھل کر سپورٹ کرنے کے درپے ہیں۔ ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف تحقیقات میں رخنہ اندازی اس عمل کی ایک ادنیٰ مثال ہے۔ لوٹی ہوئی دولت کو اثاثوں میں منتقل کیاجارہاہے اور پولیس موبائلوں اور پولیس اہلکاروں کی تعداد طاقت اور اقتدار کی علامت بن چکی ہے۔ جو ان کے سماجی رتبے میں اضافے کا ذریعہ بنتی ہے۔ اس صورت حال کا خطرناک پہلو یہ ہے کہ اس غیر محدود مالیاتی ذرائع سے یہ لوگ الیکشنز خریدتے ہیں اور مستقبل میں جمہوریت کے نام پر طاقت کااستعمال کرتے ہیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق چار ارکان قومی اسمبلی نے بیرون ملک علاج پر ایک کروڑ 26 لاکھ روپے خرچ کیے، تین ارکان اسمبلی نے نجی اسپتالوں میں علاج کے حوالے سے خرچ کی گئی رقم بلا جواز واپس حاصل کی جبکہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے کئی ارکان اسمبلی کو ہاؤس الاؤنس کی مد میں ناجائز طور پر 8 کروڑ 68 لاکھ روپے سے زائد رقم ادا کی۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلیڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے ’ناجائز طور پر بیرون ملک علاج پر آنے والے اخراجات کی رقم واپس مانگی‘۔رپورٹ کے مطابق 1996 میں کابینہ ڈویژن نے فیصلہ کیا تھا کہ اب سرکاری خرچ پر بیرون ملک علاج معالجے کی سہولت کو ختم ہونا چاہیے جس کے بعد 2 فروری 1997 میں وزیر اعظم کی ہدایت پر عوامی نمائندوں اور سرکاری افسران کے حکومتی خرچ پر علاج کے انتظامات کرنے کی پالیسی ختم کردی گئی تھی۔
آڈٹ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ وزیر اعظم سیکریٹریٹ کی جانب سے 6 اگست 2012 کو بیان جاری ہو اکہ ’اس وقت کی اسپیکر قومی اسمبلی نے مطلع کیا کہ ان کے امریکا میں قیام کے دوران کچھ طبی مسائل پیدا ہوگئے جس کے لیے فوری سرجری کی ضرورت تھی لہٰذا وزیر اعظم واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کو یہ ہدایات جاری کرتے ہوئے خوشی محسوس کررہے ہیں کہ وہ ہسپتال کو ادائیگی کے لیے ضروری اقدامات کریں۔اس کے بعد قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے ہیوسٹن میں قونصلیٹ جنرل آف پاکستان کو 27 لاکھ 40 ہزار روپے وزارت برائے خارجہ امور کے چیف اکاؤنٹس آفیسر کے ذریعے ادا کیے‘۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ ادائیگی ماضی میں کیے گئے کابینہ ڈویژن کے فیصلے اور وزیر اعظم کی ہدایات کی خلاف ورزی تھی۔جب اس حوالے سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ انہیں کینسر کا عارضہ لاحق تھا اور جب وہ اسپیکر کے عہدے پر تھیں تو علاج پر آنے والے تمام اخراجات خود برداشت کیے۔تاہم انہوں نے اس بات کو بھی تسلیم کیا کہ ’ممکن ہے جب میں بیرون ملک تھی تو حکومت نے بھی میرے علاج پر کچھ پیسے خرچ کیے ہوں اور پانچ سال تک اسپیکر قومی اسمبلی کے عہدے پر رہتے ہوئے مجھ پر کسی قسم کے الزامات نہیں لگے‘۔فہمیدہ مرزا کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے اب تک آڈٹ رپورٹ نہیں پڑھی لہٰذا اس معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرسکوں گی‘۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ دسمبر 2011 میں پاکستان مسلم لیگ قائد اعظم کی رکن اسمبلی بشریٰ رحمٰن کو 43 لاکھ روپے ادا کیے گئے جب امریکا میں انہیں اچانک بائی پاس سرجری کرانی پڑی تھی۔رپورٹ کے مطابق بشریٰ رحمٰن نے وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ بیرون ملک علاج پر خرچ ہونے والی رقم واپس کی جائے اور اس وقت وزارت صحت نے 43 لاکھ روپے کی ادائیگی کے لیے سمری وزیر اعظم کو بھجوائی تھی جس پر وزیر اعظم نے دستخط کردیے تھے۔آڈٹ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ وزارت نے غیر قانونی طور پر یہ سمری وزیر اعظم کو بھیجی اور سفارش کی کہ ’اس معاملے کی مناسب طریقے سے چھان بین کی جاسکتی ہے‘۔اسی طرح تیسری غیر قانونی ادائیگی لندن میں آنکھ کے علاج کرانے والے رکن اسمبلی شہزادہ معین الدین کو 28 لاکھ 60 ہزار روپے کی گئی۔شہزادہ معین الدین چترال کے اہم سیاسی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق دور میں وزیر مملکت برائے سیاحت کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کشمیر امور اور گلگت بلتستان کے چیئر میں بھی رہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق اس معاملے میں بھی کی جانے والی ادائیگی کابینہ اور وزیر اعظم کے فیصلوں کے خلاف کی گئی۔
رپورٹ کے مطابق دسمبر 2011 میں ق لیگ کی سابق رکن اسمبلی بیگم شہناز شیخ کو 27 لاکھ روپے امریکا میں ریڑھ کی ہڈی کے علاج کے لیے دیے گئے۔آڈٹ کے مطابق شہناز شیخ سرکاری خرچ پر علاج کرنے کا حق نہیں رکھتی تھیں اور انہیں دوہری شہریت رکھنے پر سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل بھی قرار دیا گیا تھا۔قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے 2 نومبر 2012 کو سابق رکن اسمبلی شہناز شیخ سے کہا کہ وہ ادا کی گئی رقم واپس کریں کیوں کہ سپریم کورٹ نے انہیں نا اہل قرار دے دیا ہے تاہم انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔آڈٹ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ رقم شہناز شیخ سے واپس لے کر حکومتی خزانے میں جمع کرائی جائے۔
رپورٹ کے مطابق ارکان اسمبلی صاحبزادہ سید مرتضیٰ امین، عبدالوسیم اور کشور زہرہ نے بھی غلط طریقے سے نجی اسپتال میں علاج پر خرچ ہونے والے رقم واپس حاصل کی۔رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ان ارکان اسمبلی کو 16 لاکھ 70 ہزار روپے واپس کیے گئے حالانکہ انہوں نے پاکستان میں غیر مجاز طبی اداروں سے علاج کرایا تھا۔
ہاؤسنگ الاؤنس کی مد میں 8 کروڑ 68 لاکھ 60 ہزار روپے کی ناجائز ادائیگیوں کے حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے یہ رقم ارکان اسمبلی کو 14۔2013 کے دوران ادا کی۔آڈٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ ہاؤسنگ الاؤنسز ان ارکان اسمبلی کو ادا کیے گئے جنہیں پہلے ہی فیڈرل لاجز میں فرنشڈ رہاش گاہ الاٹ کی جاچکی تھی۔
یہ بات بھی سامنے آئی کہ پارلیمنٹ لاجز کا قیام 1974 کے ممبر آف پارلیمنٹ (سیلریز اینڈ الاٗونسز) ایکٹ کے نفاذ کے بعد عمل میں آیا اور موجودہ قوانین میں ایسی کوئی شق نہیں جس میں ان ارکان پارلیمنٹ کو ہاؤسنگ الاؤنس جاری کرنے کی بات کی گئی ہو جنہیں پہلے ہی پارلیمنٹ لاجز میں گھر الاٹ کی جاچکے ہیں۔آڈٹ میں ہاؤسنگ الاؤنس کی مد میں فیڈرل لاجز میں گھر رکھنے والے ارکان اسمبلی کو جاری کی جانے والی رقم کو قانون کی ’خلاف ورزی‘ قرار دیا اور سفارش کی کہ ان سے 8 کروڑ 68 لاکھ 60 ہزار روپے واپس لیے جائیں۔
اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ یہ رقم واپس کون لے گا ، اس حمام میں تو سب ہی ننگے ہیں ، عوام کس سے فریاد کریں گے ، اور کون قومی خزانے کو بیدردری سے لوٹنے والے ان لوگوں کو دوبارہ کم ازکم انتخابات میں حصہ لینے سے روک سکے گا۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر