... loading ...
خوشگوار ماحول تھا ،لوگ ٹولیوں کی شکل میں خوش گپیّوں میں مصروف تھے، ہاتھ میں چائے کا کپ تھامے خبر کی تلاش میں گھومتے ایک صحافی کو وزیر اعظم نظر آگئے، ایک کونے میں کھڑے دو افراد کو ’’گڈ گورننس‘‘ کا کوئی نکتہ سمجھانے میں مصروف تھے، اردگرد سیکورٹی کا حصار تھا ، صحافی انکی طرف بڑھا، سیکورٹی حکام کے چہرے تن گئے مگر انہوں نے مداخلت سے گریز کیا ، صحافی نے قریب پہنچتے ہی آداب ملحوظ رکھتے ہوئے سوال کیا ۔’’سر کچھ اپنی حکومت کے تعمیری کاموں پر روشنی ڈالیں‘‘۔
’’جی جی ۔ضرور!‘‘
وزیر اعظم متوجہ ہوئے اور اُسے پہچان کر یوں گویا ہوئے ۔
’’آپکو پتہ ہی ہے ہم ایک صوبے میں کتنے تعمیراتی کام کر رہے ہیں، پل ، سڑکیں اور انڈر پاسز تعمیر کررہے ہیں، اسی سال 65کروڑ روپے کی لاگت سے میں نے اپنے محل کی بیرونی دیوار تعمیر کروائی ہے ، ہم تو تعمیراتی کاموں پر ہی یقین رکھتے ہیں لیکن تخریب کار ہماری ٹانگیں کھینچتے رہنے پر یقین رکھتے ہیں ۔‘‘
صحافی بدمزہ ہو کر زیرِ لب بڑ بڑایا۔
’’آپ کو اُلوّ بنانا بھی خوب آتا ہے ۔‘‘
وزیر اعظم کے کانوں تک آواز پہنچ گئی ، ان کا چہرہ سرخ ہو گیا ، انہوں نے آنکھیں سکیڑکر نا گواری سے بولے ۔
’’دیکھیں جی اُلو بنانا کوئی ایسا بچوں کا کھیل نہیں ، ہمارے اسکول میں ڈرائننگ کے ٹیچر سب بچوں کو اُلو بنانے کا کہتے تھے مگر میرے علاوہ کوئی بچہ نہیں بنا پاتا تھا ، پھر وہ بچوں سے غصّے سے پوچھتے کبھی اُلوّ دیکھا بھی ہے ، بچے نفی میں سر ہلاتے تو وہ اور غصّہ ہو جاتے پھر میری طرف دیکھ کر کہتے ۔ اِسے دیکھو۔‘‘
نجانے وزیر اعظم کیا کہناچاہتے تھے اور مزید انہوں نے کیا کیا کہا صحافی اگر کچھ سمجھ سکا تو بس اتنا ہی کہ سوال گندم جواب چنا۔
قارئین کسی غلط فہمی میں نہ رہیں یہ لطیفہ ہمارے وزیر اعظم کا قطعاً نہیں۔ البتہ یہ علیحدہ بات ہے کہ طرز عمل اور ذہنی سطح میں خاصی مماثلت پائی جاتی ہے ۔ قوم وزیر اعظم سے ان کی بیرونِ ملک جائیدادوں، آمدنی و ٹیکس کے گوشواروں اور رقوم کی منتقلی کے طریقہ کار کا حساب مانگتی ہے اور وہ ملک کی ’’روز افزوں ترقی‘‘ کا ڈھو ل لے کر بیٹھ جاتے ہیں،اسکی حقیقت کیا ہے یہ علیحدہ موضوع ہے۔ ان کے سمدھی کو جنوبی ایشیا کے بہترین وزیر خزانہ کا ایوارڈ ملنے کا احوال اب سب ہی جان چکے ہیں ، ’’ایمرجنگ مارکیٹس‘‘ یعنی ’’ابھرتی منڈیاں‘‘ نامی اس جریدے کے بارے میں سرکاری اعلامیے میں دعویٰ کیا گیا کہ اس کا تعلق آئی ایم ایف سے ہے اور ایسے ہی ایوارڈ کا فیصلہ ورلڈ بینک کے سالانہ اجلاس میں بھی کیا گیا ہے ، 8اکتوبر کے سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ سرحدی کشیدگی سے اس حد تک متعلق ہیں کہ وہ یہ ایوارڈ وصول کرنے نہیں جا سکیں گے۔ لہذا اُنہوں نے امریکا میں پاکستانی سفیر کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ انکی ایما پر یہ ایوارڈ وصول کر لیں۔ آئی ایم ایف نے دستی تردید جاری کر دی کہ ایمرجنگ مارکیٹس نامی جریدے سے آئی ایم ایف کا کوئی تعلق نہیں اور یہ جریدہ اپنے اسپانسرز کی منشاء کے مطابق اپنی پالیسیاں خود ہی بناتا ہے ۔ اطلاعات کے مطابق پندرہ سے بیس ہزار ڈالرز خرچ کرکے ایسا ایوارڈ اس جریدے سے قحط زدہ نائیجریا، گھانا یا جنگ زدہ عراق کے وزیر خزانہ بھی لے سکتے ہیں ۔
پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ میں بس یہی ایک واضح فرق ہے ۔ پیپلز پارٹی رو دھو کر اپنی ’’فیس سیونگ‘‘ کرنے پر یقین رکھتی ہے ، انہیں جب بھی اقتدار ملے وہ سارا وقت یہی کہتے کہتے گزار دیتے ہیں کہ ہمیں تو خزانہ خالی ملا، ملک کا ستیا ناس ہو چکا ، پچھلی حکومتوں نے کچھ چھوڑا ہی نہیں، ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ایک دن میں کیسے سب کچھ صحیح کردیں وغیرہ وغیرہ ۔جبکہ نون لیگ جب بھی اقتدار میں آئے تعریفوں کے پل باندھے جانے لگتے ہیں۔ ہر طرف سے مرحبا مرحبا کی آوازیں آنے لگتی ہیں۔ حکومتی زعما اپنی کامیابیاں گنوانا شر وع کر دیتے ہیں ، ہم نے یہ کر دیا ہم نے وہ کر دیا ، پاکستان جلد ٹائیگر بن جا ئے گا ، پاکستان کے شہر پیرس بننے والے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ آصف زرداری اور نواز شریف درحقیقت دونوں کو ہی پاکستان سے بہت پیار ہے مگر ویسا ہی جیسا دیمک کو لکڑی سے ہوتا ہے ۔
سوا تین سال میں کرپشن ، اقربا پروری اور نا اہلی کے سارے ریکارڈز ٹوٹ چکے ہیں ، آڈیٹر جنرل پاکستان نے اپنی تازہ رپورٹ برائے سال 2015میں کل 157ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی ہے اور اس میں 63کروڑ روپے ایسے ہیں جن کا اے جی آفس کو کچھ پتہ ہی نہیں چل سکا کہ وہ گئے کہاں؟ پھر انہوں نے کہا لعنت بھیجو اور رپورٹ جاری کر دی ۔ اسحاق ڈار نے خود اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران ان کی حکومت 9ارب ڈالرز کا بیرونی قرضہ اور 6ہزار ارب کا اندورنی قرضہ لے چکی ہے ۔ ان خوفناک اعداد و شمار کے باوجود موصوف اب ایک ارب ڈالرز مزید سکوک بانڈز کے ذریعے اکٹھے کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، اسکی بھی کہیں ٹرین چل جائے گی جبکہ پاکستان ٹیلی ویژن اور ریڈیو پاکستان جیسے اہم ریاستی اداروں کے نہ صرف تمام غیر منقولہ اثاثے بلکہ آمدنی بھی گروی ہو جائے گی ۔ لیکن حکومتی زعماء کا حال یہ ہے کہ اتنی ہی کسر باقی ہے کہ کسی روز پرویز رشید ، دانیال عزیز، طلال چوہدری وغیرہ اینڈ کمپنی یہ دعویٰ کر بیٹھیں کہ بابر اعظم نے یہ جو ویسٹ انڈیز کے خلاف لگا تار سینچریاں بنائی ہیں یہ بھی وزیر اعظم کی بہترین پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔ یہ بس اتنے ہی مختلف ہیں پیپلز پارٹی سے ۔
محترم رؤف کلاسرا صاحب کے حالیہ چشم کشا کالم سے ہونے والے انکشاف کے بعد یہ تاثر ابھرتا ہے کہ موجودہ حکومت نے نیا قرضہ لینے کے لیے اسلام آباد لاہور موٹروے اور کراچی ائر پورٹ بھی گروی رکھوادئیے ہیں ، اس میں جزوی سچائی ہے پورا سچ یہ ہے کہ کراچی انٹرنیشنل ائر پورٹ اور ایم ٹو موٹر وے پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت 2011میں ہی گروی رکھوا چکی ہے اور اس کے بدلے سرمایہ بھی بالکل اسی طرز پر سکوک بانڈز کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا جیسے اب موجودہ حکومت پی ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے اثاثوں کے ذریعے کرنے جا رہی ہے ۔سال 2011-12میں کل 412ارب روپے کے سکوک بانڈز جاری کئے گئے تھے اور اس رقم کو بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے استعمال کیا گیا ، اب کراچی ائیرپورٹ اور موٹر وے کی آمدنی میں سکوک بانڈز خریدنے والے سرمایہ کاروں کو حصّہ ادا کیا جاتا
ہے اور نادہندگی کی صورت میں سرمایہ کار ان اثاثوں کا کنٹرول خود سنبھال لینے کے مجاز ہیں جس کے لئے حکومت پاکستان نے انہیں غیر مشروط ضمانت (Sovereign Gurantee) دے رکھی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے نقشِ قدم پر چلنے والے اسحاق ڈار ان سے کم نہیں بلکہ دو ہاتھ آگے ہیں کوئی بعید نہیں کہ کسی روز وہ کراچی میں مزار قائد اور لاہور میں مینار پاکستان کی مارکیٹ ویلیو لگوانے کیلئے سروے کرانے کی ہدایت جاری کریں۔
نجانے ہمارے وزیر اعظم واقعی بھولے ہیں یا تجاہل عارفانہ سے کام چلا رہے ہیں ۔ ان کے چھوٹے بھائی انگلیاں نچا نچا کر جالب کا کلام ہی سنائے جاتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ میاں نواز شریف جو اقتدار ملنے سے قبل تجربہ کار ٹیم رکھنے کا دعویٰ کرتے تھے وہ ان سوا تین سالوں میں اپنی حکومت کا مزار خود تیار کر چکے ہیں ،اسٹیل مل بند پڑی ہے ، پی آئی اے ، او ڈی سی، پی پی ایل،ٹی سی پی اور ریلوے جیسے قومی اداروں کا حال سب کے سامنے ہے جن کے خساروں کے آگے میاں صاحب کا تجربہ ہاتھ جوڑے اکڑوں بیٹھا ہے۔ غضب خدا کا ، دنیا کے کسی بھی ملک میں وزیر اعظم سرکاری خرچ پر جاکر ڈیڑھ ماہ بیرونِ ملک بیٹھا رہتا اور پھر واپسی کیلئے سرکاری کمرشل جہاز منگوا کر اس میں نشستیں نکلوا کر بیڈ روم بنواتا، اسے 28گھنٹے اپنے لئے کھڑا رکھ کر سرکاری ائیر لائن کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچاتا اور پھر خاندان کے افراد سمیت اپنے 27درباریوں کو لیکر وطن پہنچنے کا احسان کرتا تو اسکی قوم اسکا یہ احسان اس کے منہ پر دے مارتی۔ اس پر بھی خواہش ان کی یہ ہے کہ ان کیلئے ترک عوام کی طرح پاکستانی قوم ٹینکوں کے آگے لیٹنے کو تیار رہے ۔ سبحان اللہ
بھوک کے عالمی جدول (Global Hunger Index) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق پاکستان خوراک کی کمی کے حوالے سے دنیا میں گیارھویں نمبر پر آپہنچا ہے یعنی دنیا کے تقریباً 200میں سے صرف10ہی ممالک ایسے بچے ہیں جہاں عوام کیلئے خوارک کی دستیابی کی صورتحال پاکستان سے بھی ابتر ہے ، کسان پیکج نامی’’دھوکے‘‘کا احوال خبروں کی زینت بنتا ہی رہا ہے۔ اب وزیر اعلیٰ پنجاب نے پانچ لاکھ کا شتکاروں کو مفت اسمارٹ فون دینے کا بھی اعلان کیا ہے ، شاید وہ توقع کر رہے ہیں کہ اب کاشتکار گندم، جوار اور چاول کی فصل کیلئے بیج و کھاد وغیرہ اسمارٹ فون سے ڈاؤن لوڈ کر لیں گے ۔
ایک مصری کہاوت ہے
’’المال السایب یعلم السرقہ‘‘
یعنی لاوارث دولت چوری سکھاتی ہے ۔
یاد رکھیں اگر عوام نے اپنی دولت کی خود چوکیداری نہ کی تو حکمراں چوریاں کرتے رہیں گے بلکہ کل سینہ زوری پر بھی اتر آئیں گے۔وزیر اعظم کو احتساب کے کٹہرے میں لانے کیلئے جدوجہد کرنے پر عمران خان بلاشبہ خراجِ تحسین کے مستحق ہیں ، وہ درحقیقت پاکستان کے عوام اور ان کی آنے والی نسلوں کے محسن ہیں ، یاد رکھنا چاہئے کہ جب طاقتور کو سزا نہ دی جائے تو پھر وہ سزا پورے معاشرے پر تقسیم ہو جاتی ہے ، مطلب کی بات تو سب سمجھتے ہیں کاش کوئی بات کا مطلب بھی سمجھے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر نیب کی جانب سے قائم کردہ مقدمات اور نیب عدالت کی جانب سے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے جانے کے بعد بظاہر یہی نظر آتاہے کہ اپنے سمدھی نواز شریف کی طرح انھیں بھی وزارت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے ۔صورت خواہ کچھ بھی ہو حقیقت یہ ہے کہ اسحاق ڈار نے اپنے سوا چار سا...
سپریم کورٹ سے نواز شریف کی نااہلی اورمریم نواز ،کیپٹن صفدر ،حسن اور حسین نواز کے خلاف ریفرنس عدالت میں جمع کرانے کے حوالے سے نیب کو واضح ہدایات کے باوجود ان محکموں میں موجود نواز شریف کے بعض نمک خوار افسران مبینہ طورپر عدالت کے حکم کی سرتابی کرتے ہوئے اب بھی ان کو سزا سے بچانے کے...
وکی لیکس کی ایک ٹوئٹ ریمائنڈر میں ایک دفعہ پھر یہ دعویٰ کیاگیاہے کہ امریکا اور برطانیہ نے نادرا کاریکارڈچرالیاہے،مقامی انگریزی اخبار میں شائع ہونے ایک خبر کے مطا بق وکی لیکس نے نیشنل سیکورٹی ایجنسی کے حوالے سے انکشافات کے سلسلے میں ایک دفعہ پھر یاد دہانی کرائی ہے کہ امریکا او...
پاکستان کو فطرت نے بے پناہ حسن اور رعنائی عطا کی ہے ۔ملک کے شمالی علاقے خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں ۔ گلیات میں جھینگا گلی اور نتھیا گلی کے علاقے آب و ہوا اور ماحول کی خوبصورتی کے حوالے سے خصوصی شہرت رکھتے ہیں ۔ موسم گرما خصوصاً رمضان المبارک میں خیبر پختونخوا اور ملک کے دوسر...
اُس کی 20 سالہ سیاسی جدو جہد نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ وہم و گمان کا غلام نہیں یقین اور ایقان کا حامل ہے ۔ نااہلی کے خدشات کے شور شرابے میں بھی نتھیا گلی کے ٹھنڈے ماحول میں مطمن اور شاد نظر آ رہا تھا ۔ ہر ملنے والے کا یہی کہنا تھا کہ بے یقینی اور خدشات کے ماحول میں جب ’’ مائنس ون ...
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے گزشتہ روز پارلیمنٹ میںاگلے مالی سال 18-2017 ءکا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا اور اس کے دوسرے دن اسلام آباد میں صحافیوں کے سامنے صفائیاں پیش کرتے ہوئے یہ یقین دہانیاں کرانے کی کوشش کرتے رہے کہ حکومت بجٹ کی آڑ میں مہنگائی میں اضافہ کرنے نہیں...
سیاسی حلقوں میں یہ بات عام ہے کہ آصف علی زرداری یاروں کا یار ہے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ وہ دشمنوں کے لیے خطرناک دشمن ہیں۔ آصف علی زرداری کے دوستوں کی طویل فہرست ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اب دو یا تین دوست ایسے رہ گئے ہیں جو دوستی نبھاپا رہے ہیں باقی تو ایسے انتقام ...
[caption id="attachment_44553" align="aligncenter" width="784"] زرداری کے بہنوئی کو گریڈ 21 میں ترقی نہیں دی گئی، ان کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں، عوامی حلقوں اور ساتھی افسران نے وفاق کو رپورٹیں دیں کہ ان کی ساکھ اچھی نہیں، پی پی کی اعلیٰ ترین قیادت کی بھی یہی کوشش ہے کہ کسی طرح پی...
[caption id="attachment_44482" align="aligncenter" width="784"] غیر قانونی ذبح خانوں میں 800 بڑے اور 8000 چھوٹے جانور روزانہ کاٹے جاتے ہیں ، گائے کے نام پر بھینس کا گوشت فروخت ہوتا ہے‘ درجنوں علاقوں میں غیر قانونی ذبح خانے محکمہ ویٹنری کے افسران کی سرپرستی میں چل رہے ہیںجہاں مردا...
[caption id="attachment_44238" align="aligncenter" width="784"] انور مجید اور حاجی علی حسن زرداری کا خفیہ معاہدہ ،اینٹی کرپشن چیف نے بے بسی ظاہر کردی دلچسپ امر یہ ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن کے 80 فیصد کیس عدالتوں میں ثابت نہیں ہوتے چینی کمپنی گڈوبیراج بحالی ٹھیکے پر اعتراض لے کر درد...
[caption id="attachment_44201" align="aligncenter" width="784"] جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن نے وزیراعظم کے خاندان کی لندن میں جائیداد، دبئی میں گلف اسٹیل مل اور سعودی عرب اور قطر بھیجے گئے سرمائے سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا جے آئی ٹی کے قیام...
تحریک انصاف نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹا دیے جانے کی توقع کر رہی تھی، ایسا نہیں ہوا، مسلم لیگ ن کا دعویٰ تھا کہ وزیر اعظم کے خلاف الزامات مسترد کر دیے جائیں گے، وہ بھی نہ ہوا،فیصلہ بیک وقت فریقوں کی جیت بھی ہے اور ناکامی بھیپاناما کیس کے فیصلے پر ہر کوئی اپنی اپنی کامیابی کا دع...