وجود

... loading ...

وجود

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

جمعرات 06 اکتوبر 2016 راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم

رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم


پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کریں گے اور وہاں اپنی امن فوج بھی دوبارہ بھیجیں گے، تامل ایلام کی دہشت گرد تنظیم کے لیے شدید ناراضی کا باعث بنا۔ وہاں ان دنوں پریما داسا وزیر اعظم تھے۔ وہ بہت زبردست لیڈر تھے۔ انہوں نے سری لنکا کی گارمنٹ انڈسٹری کو پاکستان، ہندوستان اور بنگلا دیش کے مد مقابل لا کھڑا کیا۔ خود چونکہ وہ ایک غریب گھرانے کے فرد تھے لہذا غریبوں سے ہم دردی ان میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ صدر منتخب ہوئے تو ہر ماہ دس ہزار گھر بنا کر غریبوں کے لیے بہترین رہائشی اسکیم کا آغاز کیا۔

انہیں ہندوستان کی سری لنکا کے اندرونی معاملات میں مداخلت شدید ناپسند تھی مگر اپنی سخت گیر پالیسیوں کی وجہ سے سری لنکا کی تامل ایلام بھی ان کی جان کی دشمن تھی۔ انہیں بھی راجیو کے قتل کے معاملے میں بہت شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سری لنکا میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی سے مدد کا آغاز تو سن1983 سے ہوا تھا۔ اسی وجہ سے تاملوں کو بھارت کی شہ پر پی ایل او کے سربراہ یاسر عرفات نے ٹریننگ دینے کا آغاز کردیا تھا۔ وہ نہرو خاندان سے بہت قریبی روابط رکھتے تھے۔ تاملوں کو ہتھیار بیچنے کا معاملہ بھی موساد نے اپنے ہاتھ میں رکھا۔ اس سلسلے میں ایک کتاب جس پر اسرائیل میں بڑی لے دے ہوئی اس میں اس حوالے سے بہت تفصیلات درج ہیںBy Way of Deception: The Making of a Mossad Officer ان کا ایک خفیہ ایجنٹ رفیع ایتان وہاں مقیم تھا۔ اسی نے پریما داسا کے کہنے پر تاملوں کو راجیو گاندھی کے قتل پر اکسایا۔

راجیو گاندھی کے آخری لمحات

راجیو گاندھی کے آخری لمحات


اسرائیل کی پیہم مداخلت کی وجہ سے راجیو گاندھی بھی سری لنکا کے حوالے سے بہت نالاں رہتے تھے۔ ان کے دباؤ پر اسرائیلی ایجنٹوں کو سری لنکا سے جب فارغ کیا گیا تو تاملوں کے ذریعے پریما داسا کو 1993 میں یوم مئی کی تقریب میں ہلاک کردیا گیا۔ یہ واقعہ راجیو گاندھی کے قتل کے دو سال بعد پیش آیا۔

پریماداسا کا قتل

پریماداسا کا قتل


آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ اس ایک ہدایت کی خلاف ورزی سے اور ایک دوسری ہدایت کی پابندی کی وجہ سے ان کی وہ ساری سازش بے نقاب ہوئی جس کے تحت انہوں نے راجیو گاندھی کو ہلاک کیا۔ تاملوں کے اس قاتل گروپ میں جو منصوبے کے لیے خاص طور پر تامل ایلام والوں نے سب سے پہلے دو بھائی بہن کے ذریعے مدراس میں ایک Nucleus Cell بنایا۔ ان دونوں کا نام بھاگیہ ناتھن اور نلینی تھا۔ اس ساری سازش کے اہم ترین رکن بے بی سبرامنیم نے ان دونوں غریب اور قرضوں کے ستائے ہوئے بھائی بہن کی بھرتی کی تھی۔

انہی کے گھر دھانو اور شھوبا ساہلینی (جو شیواراسن کی کزن تھیں) جافنا سے آن کر شیواراسن سمیت ٹہری تھیں۔ شیواراسن سبرامنیم کے واپس جافنا سری لنکا لوٹ جانے کے بعد اس گروپ کا انچارج تھا۔ دھانو کا کام اس خودکش جیکٹ میں سیے ہوئے بم کو عین اسوقت پھاڑنا تھا جب وہ راجیو گاندھی کے بالکل قریب ہو کر انہیں پھولوں کا ہار پہنائے۔ اس کے بیک اپ کے طور پر شھوبا ساہلینی کو رکھا گیا تھا کہ کسی وجہ سے اگر دھانو کے ارادے بدل جائیں تو اسے استعمال کیا جاسکے۔

قاتل دھانو اور شیواراسن کے ہمراہ

قاتل دھانو اور شیواراسن کے ہمراہ


آپ اگر قتل کی اس بھیانک سازش کا بغور جائزہ لیں تو ایک بات عیاں ہوجاتی ہے کہ اس کی منصوبہ بندی اور عمل درآمد میں کوئی سقم نہیں تھا۔ اس کے اہم کردار سری لنکا سے آئے۔ اس پر ایک سال سے زیادہ کی منصوبہ بندی کی گئی۔ سارا نیٹ ورک ایک شہر مدراس میں ترتیب دیا گیا۔ مقامی لوگوں کو جو اس میں شامل ہوئے، بھاگیہ ناتھن نے بہت احتیاط سے نہ صرف منتخب کیا بلکہ تحریک کے حوالے سے ان کی ذہنی تربیت بھی خوب ٹھونک بجا کر کی گئی۔ ان کی غربت کا خوب فائدہ اٹھایا گیا۔ کسی کو ٹارگٹ کے بارے میں کوئی معلومات پہلے سے مہیا نہ کی گئیں۔

حملے کی آزمائشی مشق اپنی تمام تر جزیات کے ساتھ مکمل انداز میں کی گئی۔ خودکش جیکٹ کی تیاری سے حملے تک جو کردار اہم تھے وہ سب کے سب سری لنکا سے منتخب کرکے لائے گئے اور انہیں جائے واردات تک الگ الگ اطمینان سے پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے پہنچنے کی سہولت دی گئی۔ حملے کے بعد سب اطمینان سے رکشہ اور بس سے فرار ہوئے۔

واقعے کے دن پہنا گیا لباس

واقعے کے دن پہنا گیا لباس


یہ سب عوامل اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پس پردہ کچھ ایسے کردار تھے جن کے نہ صرف بڑے سیاسی محرکات تھے جو راجیو گاندھی کو دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوجانے کی صورت میں اپنے مقاصد کی تکمیل میں بہت بڑی رکاوٹ سمجھتے تھے بلکہ اس تمام سازش سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے اندر بہت اعلیٰ سطح کے افراد شامل تھے۔

ان دنوں ہندوستان میں درمیانی مدت کے انتخابات کا اعلان ہوچکا تھا اور راجیو گاندھی سری پرم پودر میں انتخابی جلسے سے خطاب کرنے آرہے تھے۔ اس پوری کارروائی سے پہلے دو مرتبہ ریہرسل ہوا۔ دوسرے ریہرسل میں دھانو نے سیکورٹی کے تمام حصار کامیابی سے عبور کرکے راجیو گاندھی کے حریف وی پی سنگھ کے گلے میں ہارڈالنے کے بعد اس کے پیر بالکل اس انداز میں چھوئے جیسے اسے راجیو گاندھی کے ساتھ کرنا تھا۔ یہ دونوں لیڈران چونکہ ان دنوں وزیر اعظم نہ تھے لہذا ان کی سیکورٹی زیڈ لیول کی نہ تھی جس میں شاید یہ منصوبہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پاتا۔

دھانو بیگم جن کے ذمے راجیو گاندھی کی آمد پر ان کے قدم چھوکر جیکٹ میں لگے بم کو پھاڑنا تھا، قتل کی اس واردات سے پہلے ایک رات بہت مطمئن تھی۔ اس نے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر وہ چشمے بھی پہنے جو اس نے واردات کے وقت پہننے تھے اور سب نے مل کر ایک فلم بھی دیکھی۔ چشمہ پہننے کا معاملہ یوں پیش آیا کہ پولیس کی ایک سب انسپکٹر انوشیا نے اسے واردات کے ڈرائی رن میں راجیو گاندھی کے مخالف وی پی سنگھ کے پیر چھونے سے اور گلے میں ہار ڈالنے سے روکا تھا مگر وی پی سنگھ نے اسے خصوصی طور پر اپنے پاس آنے کی اجازت دی تو انوشیا مجبور ہوگئی۔ دھانو بے حد ذہین عورت تھی۔ ہر کم خوش شکل عورت کی مانند اس کی سوچ میں حقائق کا سامنا کرنے کا ایک بے حد بے رحمانہ Feminine Intuition تھا۔ اس نے روکتے وقت جب انوشیا کماری کی آنکھوں میں دیکھا تو اسے لگا کہ یہ عورت پیچھا کرنے والی ہے۔ اس Eye Contact میں دونوں ایک دوسرے کی نگاہ میں تیر کی مانند کھب سی گئیں۔ دھانو کو شک تھا کہ ایسا نہ ہو کہ یہ پولیس والی کل رات بھی راجیو گاندھی کے حفاظتی انتظامات کے لیے موجود ہو اور اسے پہچان لے۔ واردات والی رات سے قبل سہ پہر کو جب ہری بابو فوٹوگرافر، شوبھا، نلینی دھانو اور شیوراسن پیری کارنر کے بس اسٹاپ سے صندل کے پھولوں کا ہار لے کر موقع واردات پر پہنچے تو دھانو کے خدشات کے عین مطابق انسپکٹر انوشیا کماری بھی ڈیوٹی پر وی آئی پی انکلوژر کے پاس موجود تھی اس نے ان سب کو روکا۔

نلینی

نلینی


ہری بابو تو اپنا پریس فوٹو گرافر والا کارڈ دکھا کر اور یہ کہہ کر کہ اس لڑکی دھانو کو بڑے آدمیوں کے ساتھ فوٹو کھنچوانے کا بہت شوق ہے۔ وہی اسے اس کام کے لیے خاص طور پر لے کر آئی ہے۔ اس پر انوشیا نے کہا کہ راجیو جی کے آنے میں ابھی دیر ہے لہذا وہ تو جاکر پریس کے حلقے میں بیٹھ جائے۔ اس کی یہ بات سن کر یہ سب تتر بتر ہوگئے، شوبھا اور نلینی عوام کی پہلی صف میں بیٹھ گئیں۔ شیو راسن جس نے پستول اپنے پاجامے کی جیب میں چھپایا ہوا تھا کچھ دیر بعد گھومتا گھامتا اسٹیج کے پیچھے جاکر کھڑا ہوگیا جبکہ دھانوکچھ دیر اکیلی ریڈ کارپیٹ کے پاس کھڑی رہی مگر جب راجیو گاندھی پنڈال میں داخل ہوا تو وہ بھی دھانو کے پاس آ کر کھڑا ہوگیا۔ دھانو جب راجیو گاندھی کے پیر چھونے کے لیے آگے بڑھی تو اسے اس انسپکٹر انوشیا کماری نے روک لیا مگر راجیو گاندھی نے اپنے چنوتی (انتخابات) کے حریف وی پی سنگھ جی کی طرح اسے ذرا سخت لہجے میں تنبیہ کی اور دھانو کو یہ کہہ کر اپنے پاس آنے کی اجازت دے دی کہ سب کو ان سے ملنے کا، اپنی محبت دکھانے کا موقع ملنا چاہیے تو انوشیا رنجیدہ خاطر ہوئی اور منہ بسور کر دور جاکر کھڑی ہوگئی۔ اس کی یہ ناراضی اور دوری اس کی جان بچانے کا باعث بنی۔ (جاری ہے)


متعلقہ خبریں


راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱) محمد اقبال دیوان - بدھ 05 اکتوبر 2016

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم محمد اقبال دیوان - جمعه 16 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40697" align="aligncenter" width="640"] سینیٹر غفار خان جتوئی [/caption] پچھلے کالموں میں پنجابی، سندھی اور مہاجر افسروں کے رویوں کا فرق واضح کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اب کی دفعہ یہی معاملہ اہل سیاست کا ہے۔ ان کالموں کو پڑھ کر اگر یہ تاثر قائم ہوکہ ...

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر