وجود

... loading ...

وجود

راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

بدھ 05 اکتوبر 2016 راجیو گاندھی کا قتل (قسط ۔۱)

rajiv-gandhi

ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔

اندرا گاندھی جن دنوں بنگلا دیش کو آزادی دلانے میں مصروف تھیں، انہیں یہ خیال ہوا کہ کیوں نہ سری لنکا کی تامل آبادی کے لیے ایک علیحدہ ریاست جافنا کے جزیرہ نما میں بنادی جائے۔ہندوستان کی تامل آبادی کو وہاں کے تاملوں سے بڑی خاص انسیت تھی۔ ایک عرصے سے تامل ناڈو کے دو سرکردہ رہنما کرونن ندھی اور ایم جی رام چندرن مرکزی حکومت پر اس سلسلے میں مسلسل دباؤ بھی ڈال رہے تھے۔

اب منظر عام پر آنے والی دستاویزات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اندرا گاندھی کے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں روس کی خفیہ ایجنسی کے جی بی کا ایک Mole بہت سرگرم تھا۔ وہ انہیں یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگیا کہ سری لنکا بتدریج پاکستان اور امریکا کے کیمپ میں شامل ہوتا جارہا ہے۔اس پالیسی کے تحت ہندوستان کی خفیہ ایجنسی را نے تامل ناڈو کے ضلع ایرکاٹ کے جنگلات میں تامل ایلام اور اس طرح کی دوسری سری لنکا دشمن تامل تنظیموں کے دہشت گردوں کی تربیت شروع کی۔ا ن میں سے کچھ کو تو لیبیا، شام اور لبنان بھجوایا گیا جہاں انہیں خودکش حملوں کی تربیت دی گئی۔لبریشن ٹائیگر آف تامل ایلام (LTTE)کا فوری طو رپر شمار دنیا کے بہترین خودکش حملہ آوروں میں ہونے لگا۔جب اس کے سربراہ پربھاکرن نے تامل جدوجہد پر مکمل اجارہ داری قائم کرنے کے لیے دن دہاڑے اپنے سب سے بڑے مخالف اوما مہیشورن کو چنائے (مدراس) کے پونڈی بازار میں گولی ماری اور اسے موقع پر رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا تو اسے’’ را ‘‘کی مداخلت پر فوری طور پر رہا کردیا گیا۔

جن دنوں سری لنکا میں تاملوں کے خلاف جنگ زوروں پر تھی انہیں دنوں اندرا گاندھی کے بیٹے اور ہندوستان کے وزیر اعظم راجیو گاندھی (جو1984 سے دسمبر 1989تک بھارت کے وزیر اعظم رہے) نے بھانپ لیا کہ روس کا دنیا کی سیاست میں کردار اب قریب الاختتام ہے تو انہوں نے مئی 1987 میں سری لنکا سے معاہدہ کرکے ایک امن فوج تشکیل دی اور اسے سری لنکا میں تعینات کردیا۔وہ جب سری لنکا دورے پر آئے تو ایک فوجی وجیتا روہانا نے ان پر حملہ کردیا۔یہ فوجی اب وہاں ایک بڑا سیاست دان ہے۔

rajiv-gandhi-per-hamla

راجیو کے ساتھ تاملوں نے جو حشر کیا اس کو سمجھنے کے لیے ہمیں ہندوؤں کے مذہبی لٹریچر کی ایک کہانی سے سبق سیکھنا چاہیے۔ہندو دیوتا شیو کا ایک چیلا تھا جس کا نام تھا بھسم سورا (اسی سے ہندی لفظ جل کر بھسم ہونا نکلا ہے)۔اس چیلے نے اپنے مہاراج گرو دیو شیو کی بڑی تپسیا (خدمت) کی تو گرو دیو نے خوش ہوکر اُس سے پوچھا کہ بالکا(لڑکے) مانگ کیا مانگتا ہے ؟ بالکا بھسم سورا جو اسی دن کے لیے دہلی کے محاورے کے مصداق آدھی روٹی پر دال لیے بیٹھا تھا(یعنی ہمہ وقت منتظر و تیار)منمنا کر کہنے لگا کہ’’ پرماتما مجھ پر دّیا(کرم) کرو مجھے ایسی شکتی دے دو کہ جیون امر ہوجائے۔ ایک حیات جادوانی مجھے مل جائے۔

یہ طاقت دینے کا شیو جی کو کوئی ادھیکار(قدرت) نہ تھا۔ بھسم سورا بھی دانیال عزیز کی طرح آسانی سے ٹلنے والا نہ تھا۔بڑے بھاری بھرکم عزائم رکھتا تھا۔اس نے مطالبہ کیا کہ اسے ایک ایسی طاقت دے دی جائے کہ وہ جس کا ماتھا بھی چھوئے وہ جل کر بھسم(ہندی میں راکھ) ہوجائے۔گرودیو نے اس پر کرپا کی تو یہ ناہنجار اتنی دیدہ دلیری پر اتر آیا کہ شیو جی کا ماتھا چھونے کی کوشش کی، انہیں جلا کر راکھ کردینے پر اتر آیا ۔ اسے شیو جی کی نرمل کومل پتنی پاروتی اور ان کے دیوتا گنیش (خوشحالی کے دیوتا،ہاتھی کی سونڈ والے گنپتی باپا) کی اماں جان پر دوران تپسیا ہی بہت پیار آنے لگا تھا ۔وہ اس خاتون اوّل کو ہی اپنی دھرم پتنی (بیگم) بنانا چاہتا تھا۔اس پر خوب دھینگا مشتی ہوئی۔جگہ جگہ دھرنے اور ریلیاں ہونے لگیں۔اس دھما چوکڑی میں یہ حال ہوا کہ شیو جی آگے دوڑتے جاتے تھے اور یہ کم بخت ان کے پیچھے پی ٹی آئی بن کر دوڑتا پھرتا تھا۔شیو جی بالآخر ایک اور دیوتا وشنو مہاراج کے پاس پہنچے تو بمشکل گلو خلاصی ہوئی۔

نہرو خاندان نے مکتی باہنی ، پنجاب میں بھنڈراں والے کی دمدمی ٹکسال اور سری لنکا کی تامل ایلام کی تشکیل سے وہی نقصان اٹھایا جو بھسم سورا کو راکھ کرڈالنے کی شکتی دے کر شیوا جی نے اٹھایا۔ ایک کے حامیوں نے مجیب الرحمن کو بنگلا دیش میں، دوسری نے اندرا گاندھی کو دہلی میں اور تیسری نے ان کے صاحبزادے راجیو کو تامل ناڈو میں ہلاک کردیا۔

اس انتم دربھاگیاپورن گھٹنا ( آخری ٹریجڈی) کا بیج اس دن بویا گیا جب دوران انتخابات 1990 میں ایک ہفتہ وار اخبارTHE SUNDAY میں اعلان ہوا کہ شری راجیو گاندھی وزیر اعظم بن کر دوبارہ نہ صرف سری لنکا بھارت امن معاہدے کی تجدید کریں گے، بلکہ وہاں حسب سابق بھارتی امن فوج کے دستے بھی بھیجیں گے۔ یہ وہ دن تھا جس دن پربھاکرن اور اس کے ساتھیوں نے راجیو گاندھی کا کام ایک خودکش حملے میں تمام کرنے کا فیصلہ کیا۔

پربھاکرن

پربھاکرن


تامل ایلام والوں نے پہلا خودکش حملہ1987 میں اس وقت کیا تھا جب بارود سے بھرا ایک ٹرک انہوں نے فوجی بیرک سے ٹکرادیا تھا۔ اس میں بہت سے سری لنکن فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ موساد والوں نے سن اسی کی دہائی میں سری لنکا والوں سے ڈبل ہاتھ کیا۔ایک طرف تو انہوں نے ہندوستان کی شہ پر تامل ایلام والوں کوتخریب کاری کی تربیت دی تو دوسری طرف سری لنکا والوں کو اس تخریب کاری سے نمٹنے کے چھوٹے موٹے گر سکھاتے رہے ۔اسی طرح ایک طرف تو وہ اپنی ہائی اسپیڈ کشتیاں انہیں فروخت کرتے رہے تو دوسری طرف تامل ایلام کے سی ٹائیگرز کو ان کشتیوں کو اندرون آب تباہ کرنے کے آلات اور تربیت فراہم کرتے رہے۔

دنیا بھر میں ماہرنفسیات کی ایک خاصی بڑی تعداد یہودیوں کی ہے۔ خود سگمنڈ فرائڈ آسٹریا کا یہودی تھا اور کارل جنگ جو دنیا میں Analytical Psychology میں بڑا نام ہے فرائڈ کا گہرا دوست تھا اور اپنی کتابوں پر بہت سے مشورے اس سے لیا کرتا تھا۔

خود کش حملے ماہرین نفسیات کے نزدیک انتقام، محرومی اور کسی مقصد کے حصول کی خاطر جان دے کر کیے جاتے ہیں۔ ان حملوں کے لیے جان نچھاور کرنے کے لیے بے تاب نوجوانوں کے دل و دماغ کا کنٹرول حاصل کر کے انہیں اپنے مذموم مقاصد کی خاطر استعمال کیا جاتا ہے۔ ان کی پبلسٹی ویلیوبہت تھی ایسے ہر حملے پر دُنیا بھونچکا رہ جاتی تھی۔ فلسطینیوں کے خودکش حملوں کے نتیجے میں فلسطینیوں کا ساتھ تو کسی نے کیا دینا تھا البتہ اسرائیل کو اپنی مظلومیت ثابت کرنے اور نئی دیوار کے ساتھ آبادیاں بسانے کا موقع ملتا رہتا تھا۔فلسطینیوں اور تاملوں میں وطن حاصل کرنے کا جذبہ نمایاں تھا۔فلسطین میں جب ایک اسرائیلی ڈرائیور نے کئی فلسطینی راہگیروں کو کچل دیا تو اسی سال حرکۃ المقاومۃ الاسلامیہ یعنی حماس بنی۔

تامل باغی

تامل باغی


یاد رکھیے کہ شری راجیو گاندھی کو ایک انتخابی جلسے سے خطاب کے دوران21 مئی 1991 کو ہلاک کیا گیا۔یہ وہ دور تھا جب سری لنکا پر وزیر اعظم پریماداسا کی حکومت تھی جو راجیو گاندھی کو شدید نا پسند کرتے تھے۔وہ چاہتے تھے کہ بھارت اپنی مداخلت سری لنکا میں مکمل طور پر روک دے۔جنوری میں جب راجیو کی ملاقات پی ایل او (فلسطین لبریشن آرگنائزیشن )کے نمائندے خالد سے ہوئی تو اس نے انہیں بتایا کہ ایک عرصے سے انہیں ہلاک کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں ،یہی بات ایک نجی ملاقات میں خود یاسر عرفات(سربراہ پی ایل او) نے دہرائی تو بھی راجیو گاندھی نے اس انکشاف کو نظر انداز کیا۔یاسر عرفات کو بھارت میں دال مکھنی بہت اچھی لگتی تھی اور وہ بہت اوائل سے نہرو خاندان کے گرویدہ تھے۔

خالد نے یہی اطلاع واقعے سے چند ماہ پہلے بھارت کے انٹیلی جنس بیورو کو دی جس نے اسے آہستگی سے را کے حوالے کردیا جس کی تصدیق خود ستمبر کے مہینے میں را کو بھی تیونس میں غیر جانبدار ذرائع سے ہو چکی تھی۔(جاری ہے)

خاتون سپاہی ایک قبرستان میں

خاتون سپاہی ایک قبرستان میں


متعلقہ خبریں


راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2) محمد اقبال دیوان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...

راجیوگاندھی کاقتل (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط) محمد اقبال دیوان - پیر 03 اکتوبر 2016

[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا! (آخری قسط)

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2) محمد اقبال دیوان - اتوار 02 اکتوبر 2016

ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟ اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا ...

جلا ہے جسم جہاں ، دل بھی جل گیا ہوگا! (قسط 2)

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول) محمد اقبال دیوان - هفته 01 اکتوبر 2016

بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...

جلا ہے جسم جہاں، دل بھی جل گیا ہوگا ! (قسط اول)

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط) محمد اقبال دیوان - جمعرات 29 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...

شیخ مجیب الرحمن کا قتل(آخری قسط)

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط) محمد اقبال دیوان - منگل 27 ستمبر 2016

[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...

شیخ مجیب الرحمٰن کا قتل (پہلی قسط)

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟ محمد اقبال دیوان - پیر 26 ستمبر 2016

پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...

کشمیر، اوڑی سیکٹر اور ملاقاتیں، کون کیا سوچ رہا ہے؟

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے محمد اقبال دیوان - هفته 24 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...

پھر یہ سود ا، گراں نہ ہوجائے

ہاؤس آف کشمیر محمد اقبال دیوان - بدھ 21 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...

ہاؤس آف کشمیر

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2 محمد اقبال دیوان - منگل 20 ستمبر 2016

معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...

تہتر کے آئین میں تبدیلیاں ناگزیر - قسط 2

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں محمد اقبال دیوان - اتوار 18 ستمبر 2016

میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...

آئین میں ناگزیر تبدیلیاں

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم محمد اقبال دیوان - جمعه 16 ستمبر 2016

[caption id="attachment_40697" align="aligncenter" width="640"] سینیٹر غفار خان جتوئی [/caption] پچھلے کالموں میں پنجابی، سندھی اور مہاجر افسروں کے رویوں کا فرق واضح کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اب کی دفعہ یہی معاملہ اہل سیاست کا ہے۔ ان کالموں کو پڑھ کر اگر یہ تاثر قائم ہوکہ ...

ٹوٹے ہوئے تاروں کا ماتم

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر