... loading ...
کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی کے قہقہے کسی طور درد کا درماں نہیں ہو سکتے۔ اچھا۔ ۔ کیا ایسا ہے کہ خوش صرف وہی شخص ہو جو ہنستا مسکراتا نظر آرہا ہو، نہیں !ایسا بھی بالکل نہیں ہے، خوشی اصل میں اندر کی خوشی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اندر کی خوشی آپ کے چہرے پر جھلکتی ضرور ہے۔ لیکن یہ بالکل بھی ضروری نہیں کہ آپ خوش ہیں تو اس کا اظہار قہقہے لگا کر ہی کریں گے۔ عام طور پر لوگ خوشی کو ہنسی کے ساتھ جوڑتے ہیں لیکن عام طور پر ہنسی کے ایسے فوائد فرض کر لیے جاتے ہیں جن کا حقیقی مظاہرہ نہیں ہوتا، نہ ہی وہ اتنے پریکٹیکل ہیں۔ جدید تحقیق کے مطابق زیادہ ہنسنے کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں جو فوری نوعیت کے ہوتے ہیں۔ اگرچہ تحقیق کے نتیجے میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کی درجہ بندی پیش کی گئی ہے پھر بھی کچھ لوگ اس کے فوائد کو نظر انداز کرنے کی غلطی کر سکتے ہیں جبکہ دوسری جانب ہنسی کے نقصانات سے تو اکثر لوگ آگاہ ہی نہیں ہوتے۔ لوگوں کو پتا ہی نہیں کہ زیادہ ہنسنے کے نقصانات بھی ہو سکتے ہیں۔ برٹش میڈیکل جرنل میں ہنسنے کے فوائد اور نقصانات کے حوالے سے ایک سائنسی رپورٹ پیش کی گئی ہے۔ سائنسدانوں کو مریضوں پر کیے جانے والے تجربات سے پتا چلا ہے کہ اچانک قہقہوں کی وجہ سے نرخرا یا دل کا وال پھٹ سکتا ہے جبکہ کچھ لوگوں کو دوران قہقہ تیزی سے سانس لینے سے دمے کا دورہ پڑ سکتا ہے اس کے علاوہ ہنسی کے بلاسٹ کے دیگر نقصانات میں ہرنیا، درد شقیقہ کا بڑھنا یا جبڑے کی ہڈی کا اترنا بھی شامل ہو سکتا ہے۔
بات یہ ہے کہ خوش ہونے کے لیے ضروری ہے کہ آپ مکمل طور پر خوشی محسوس کریں یعنی خوشی آپ کے روئیں روئیں میں بھری ہوئی ہو۔ کبھی آپ نے غور کیا آپ ہیں کیا؟ آپ سوچ رہے ہوں گے یہ کیسا سوال ہے، ہم انسان ہیں اور کیا ہیں۔ میرا مطلب اس سوال سے یہ جاننا ہے کہ آپ انسان تو ہیں لیکن آپ کی شخصیت کن اجزا سے مل کر بنی ہے؟ ہم انسان تین اجزا سے مل کر بنے ہیں۔ ایک ہمارا جسم دوسرا ہمارا ذہن اور تیسری ہماری روح۔ خوش رہنے کے لیے ان تینوں اجزا کی خوشی ضروری ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا جسم ذہن اور روح کی خوشیاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ جواب ہے جی ہاں !ان تینوں کی خوشیاں الگ الگ لیکن ایک دوسرے سے ملی ہوئی ہوتی ہیں۔
کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ کا موڈ خراب ہو یا آپ ڈپریشن کا شکار ہوں یا ذہنی دباؤمیں ہوں تو آپ کا جسم بھی آپ کا ساتھ نہیں دے رہا ہوتا۔ آپ تھکن محسوس کرتے ہیں اور آپ کی ایفی شنسی کم ہو جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ذہن ناخوش ہوگا تو اس کا جسم پر لازمی اثر ہوگا۔ اب بات کرتے ہیں روح کی خوشی کی، روح پاکیزہ شے ہے، ہم اپنے نفس کے ہاتھوں برائیوں کا شکار ہوتے ہیں تو روح آلودہ ہوتی جاتی ہے۔ ہم لوگوں کا حق مارتے ہیں، ہم حرام کھاتے ہیں، ہم خدا کو یاد نہیں کرتے تو روح ناخوش ہو جاتی ہے۔ روح کی ناخوشی کا اثر ہمارے ذہن پرپڑتا ہے۔ ذہنی پریشانی یا دباؤ ہو تو آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر بھرپور طریقے سے مسکرائیں یہ فوری ریلیف کا بہترین نسخہ ہے۔ اگرآپ ذہنی تناؤ کا شکار ہیں توباقاعدہ ورزش، چہل قدمی، تیراکی، سائیکلنگ اور دیگر جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا چاہیے۔ جسم کو خوش رکھنے کے لیے اچھی خوراک اور صاف ستھرا طرز زندگی ضروری ہے۔ جسم کی پاکیزگی بھی ضروری ہے کہ اس سے روح کی پاکیزگی جڑی ہوئی ہے۔ روح کی پاکیزگی کے لیے طرز حیات کو برائی کے راستے سے ہٹا کر سچائی کے راستے پر ڈالنا پڑتا ہے۔ جسم اور ذہن کو برائیوں سے روکنا پڑتا ہے۔ جب جسم، ذہن اور روح برائی سے پاک ہو جاتے ہیں تو خوشی کا چشمہ پھوٹتا ہے، پھر چاہے غریب ہوں یا امیر، کالے ہوں یا گورے، ہم خوشی کو اندر سے محسوس کرتے ہیں۔ تب ہماری یہ خوشی دوسروں سے بھی چھپی ہوئی نہیں رہتی، انہیں بھی ہماری خوشی ہمارے چہرے سے پھوٹتی صاف محسوس ہوتی ہے۔
آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...
سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...
ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...
آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...
کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...
کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...
انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...
ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...
زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...
میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...
سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...
پیدائش اور موت کے وقفے کوزندگی کہتے ہیں۔ جو پیدا ہو گیا اس کو موت بھی آنی ہے۔ تمام حیات کے لئے قدرت کا یہی قائدہ ہے۔ پیدائش اور موت کے درمیان کتنا وقفہ ہے یعنی زندگی کتنی طویل یا مختصر ہے ۔ پیدائش اور موت کے درمیان وقفے کو بقا کا نام دیا گیا ہے اور انسان سمیت ہر ذی روح کی کو...