وجود

... loading ...

وجود

فلپائن‘ آتش فشاں پہاڑ ’’پینا ٹوبو‘‘کے اردگردآباد شہریوں کی واپسی

منگل 04 اکتوبر 2016 فلپائن‘ آتش فشاں پہاڑ ’’پینا ٹوبو‘‘کے اردگردآباد شہریوں کی واپسی

mount-pinatubo

20سال قبل شمالی فلپائن میں واقع مشہور آتش فشاں پہاڑ پینا ٹو بو نے جب گرم گرم لاوا اگلنا شروع کیا تھا تو حکومت کو اس علاقے میں ہنگامی حالت نافذ کرکے ان لوگوں کو جو حکومت کی وارننگ کے باوجود علاقہ چھوڑ کر نہیں نکلے تھے ،زبردستی ان کے سازوسامان کے ساتھ محفوظ علاقوں میں منتقل کرنا پڑا تھا ۔اس وقت اس علاقے میں ایک افراتفری کا عالم تھا اور پھر جب آتش فشاں اپنی پوری جولانی پر پہنچا تو اس سے نکلنے والے لاوے کی گرمی دور دور تک محسوس کی جارہی تھی لیکن آج اس واقعے کو 20 سال سے کچھ زیادہ وقت گزرچکا ہے ، یہ پہاڑ لاوا اگلنے کے بعد گزشتہ 20 سال سے خاموش ہے اور اب ایک مرتبہ پھر اس پہاڑ کے گرد شہریوں نے واپس آنا شروع کردیا ہے ، بہت سے لوگ جو 20 سال قبل اس علاقے کو خیر باد کہہ کر گئے تھے ان کے مکان پہاڑ سے نکلنے والے لاوے تلے دب کر اپنا وجود کھوچکے ہیں اور جو مکان باقی بچے ہیں انھیں بھی مکان کے بجائے مکانوں کے آثار ہی کہاجاسکتا ہے ۔

20سال قبل شمالی فلپائن کے آتش فشاں پہاڑ پینا ٹو بو سے نکلنے والے لاوے کی زد میں آکر اس علاقے کے کم وبیش ڈیڑھ ہزار افراد لقمہ اجل بن گئے اور راکھ کے ڈھیر میں گم ہوگئے تھے ۔ان میں سے بہت سوں کی لاشیں بھی دستیاب نہیں ہوسکی تھیں۔کہتے ہیں کہ اس پہاڑ سے نکلنے والے دھوئیں کے بادل کی وجہ سے اس پورے علاقے کا موسم تبدیل ہوگیا تھا اور کئی سال تک اس علاقے میں گرمی بہت کم ہوگئی تھی اور علاقے میں ٹھنڈک میں اضافہ ہوگیا تھا۔

اب اس پہاڑ کی چوٹی پر صبح ہی صبح کوے آکر بیٹھ کر کائیں کائیں کرنے لگے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اب اس پہاڑ کے گرد سے موت کا سایہ ہٹ چکا ہے اور زندگی ایک مرتبہ پھر کروٹ لے رہی ہے ۔

فلپائن کے پیناٹوبو آتش فشاں کے پھٹنے کے واقعے کو 20 ویں صدی کے دوران دوسرا سب سے بڑا ہلاکت خیز آتش فشانی حادثہ قرار دیا جاتا ہے ۔ا س کی وجہ سے وسیع علاقے سے زندگی کے آثار معدوم ہوگئے تھے اور ہر طرف گرم گرم ریت اور مٹی کے ڈھیر لگ گئے تھے ۔

گزشتہ دنوں جب سیاحوں کا پہلا قافلہ اس علاقے میں پہنچا تو ہر طرف اونچی اونچی گھاس اگی ہوئی تھی جس پر تتلیاں اور پتنگے منڈلارہے تھے اور ہر طرف سبزہ ہی سبزہ نظر آرہا تھا ، اس علاقے میں مختلف طرح کے درخت اگے ہوئے تھے جو غالباً ا س علاقے میں آنے والے پرندوں کے لائے ہوئے پھلوں کے بیجوں کی وجہ سے خود رو طریقے سے اگ آئے تھے بہرحال علاقے میں زندگی اپنے جوبن پر تھی۔

20سال کے بعد اس علاقے میں پہنچنے والے گروپ میں پورٹر رینڈی ڈومونٹ بھی شامل تھا ، پورٹر کا کہنا ہے کہ جب اس علاقے میں پیناٹوبو پہاڑ نے لاوا اگلنا شروع کیا تھا تو میری عمر 14 سال تھی میرے تمام اہل خانہ ، میرا جھونپڑی نما مکان اور 7.41 ایکڑ کا کھیت جس پر چاول اور آلو کی طرح کی ایک سبزی کی کاشت کی گئی تھی سب کچھ اس پہاڑ سے نکلنے والے لاوے میں دب کر تباہ ہوگیا تھا۔یہ علاقہ فلپائن کے شمال مشرقی علاقے سانتا جولیانا سے کم وبیش 30 کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے ۔

پورٹر کے گھر والوں نے 1991 کے بعد یہاں مکان تو دوبارہ تعمیر کرلیا ہے لیکن ان کا کھیت پہاڑ سے نکلنے والے لاوے میں دفن ہوچکا ہے اور اب اس کا کوئی وجود نہیں ہے ۔پورٹر کاکہنا ہے کہ اس پہاڑ کے لاوا اگلنے کی وجہ سے ایک ہی رات کے اندر ہم زمیندار سے بے زمین کسانوں کی صف میں کھڑے ہوگئے اور ہماری حیثیت صرف 1.55 ڈالر یومیہ کی رہ گئی جو کہ فلپائن میں بے زمین کسانوں کو دیے جاتے ہیں ،ہم کوڑی کوڑی کو محتاج ہوگئے ۔

پورٹر کا کہنا ہے کہ 20سال قبل شمالی فلپائن میں واقع آتش فشاں پہاڑ نے کوئی 40 سال کے وقفے کے بعد لاوا اگلنا شروع کیا تھا اور ایک ہی رات میں اس علاقے میں 40 سال کے دوران ہونے والی ترقی کو ملیا میٹ کردیا تھا، سب کچھ فنا کردیا تھا ، اس پہاڑ کے لاوا اگلنے کے سبب کم وبیش5 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے اور ان میں سے بیشتر اپنی زندگی بھر کی پونچی سے محروم ہوکر عرش سے فرش پر آگئے تھے ،بے گھر اور بے در بلکہ دربدر ہوگئے تھے ۔

پورٹر کا کہنا ہے کہ پینا ٹوبو سے لاوا اس قدر تیزی سے اور اس قدر بھاری مقدار میں خارج ہورہا تھا کہ کم وبیش 30 کیلومیٹر کا علاقہ اس کی لپیٹ میں آچکا تھا اور اس سے مجموعی طور پر5 ارب کیوبک میٹر راکھ اور آگ خارج ہوئی تھی ۔اس سے نکلنے والے لاکھوں ٹن سلفورک ایسڈ کے بادل نے پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے سورج ڈھک گیا تھا ،علاقے میں دھوپ نام کی کوئی چیز باقی نہیں بچی تھی اور اس پورے علاقے کا موسم سرد ہوگیا تھا۔اس پہاڑ سے لاوا نکلنا بند ہوجانے کے کئی سال بعد تک علاقے کا درجہ حرارت 0.6 درجہ سینٹی گریڈ سے زیادہ نہیں ہوسکا تھا ، اب ایک دفعہ پھر لوگ زندگی کی امید لے کر اس علاقے میں واپس آرہے ہیں ، نئے سرے سے زندگی شروع کررہے ہیں لیکن کون جانتا ہے کہ 10-20 یا 40 سال بعد یہ پہاڑ ایک دفعہ پھر کروٹ نہیں لے گا اور اس علاقے میں تنکا تنکا جوڑ کر زندگی کا آغاز کرنے والے لوگ ایک دفعہ پھر دربدر نہیں ہوجائیں گے ۔یہ انجانا خوف اس علاقے میں واپس آنے والے ہر شخص کے ذہن میں موجود ہے لیکن اپنے آبائی گھروں کوآباد کرنے کی خوشی میں وہ یہ خدشات بار بار اپنے ذہن سے جھٹک کر علاقے میں نئی زندگی شروع کرنے کی دھن میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔

دوسری جانب اس اطلاع نے کہ آتش فشاں پہاڑ کے غیض وغضب کا شکار ہوکر تباہ ہوجانے والا علاقہ ایک دفعہ پھر آباد ہورہا ہے ،دنیا بھر کے سیاح بھی اس علاقے کی سیر کے لیے علاقے کا رخ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کی اہمیت بڑھتی جارہی ہے ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ علاقہ دوبارہ کتنے عرصے بعد اپنی پرانی حیثیت پر آئے گا اور گزشتہ 20 سال کے دوران سائنسی شعبے میں ہونے والی ترقی سے اس علاقے میں دوبارہ آباد ہونے والے لوگ کس حد تک استفادہ کرسکیں گے یا سائنسی ترقی ان کو سابقہ تباہ کاریوں کے خطرات سے محفوظ رکھنے میں کتنابڑا کردار ادا کرسکے گی۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر