... loading ...
ہم نے اُن (گوروں اور عرب پر مشتمل ٹولی) سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ اسلام اور مسلمان ہر جگہ پر تصادم کی کیفیت میں ہیں۔ کہیں ایسا کیوں نہیں سننے میں آتا کہ بدھ مت کے ماننے والوں میں اور عیسائیوں میں تصادم ہو یا اور ایسے مذاہب آپس میں بر سرپیکار ہوں؟
اس پر وہ گورا کہنے لگا کہ کیا اس نے مسلمان ہونے کے باوجود کبھی اس بات پر غورکیا کہ سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیات جو پہلی وحی کے طور پر نازل ہوئیں۔ اس سے مکہ کا سارامعاشرہ رسول اکرم ﷺکی جان کا دشمن کیوں ہوگیا حتی کہ آپ کا چچا ابو لہب تک آپﷺ کی جان کے درپے ہوگیا اور اس کے دو بیٹوں نے آپﷺ کی دو صاحبزادیاں جو ان کے نکاح میں تھیں ان کو طلاق دے دی۔ اس کی دشمنی مسلّم تھی۔ سورۃالمدثر کے مطابق جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پہلی دعوت دین اپنے اعزا و اقربا کو دی تو پہلا پتھر اس کمبخت نے آپ ﷺکو مارا تھا۔پورا قرآن کریم نبیﷺ کے کسی عزیز کا ذکر نام لے کر نہیں کرتا۔ سوائے اس کے اور اس کی بیوی ارویٰ،ام جمیل کے جو ابو سفیان کی بہن تھی ،اور ان کو معتوب بھی ٹہرایا گیا۔ یہ قرآن کے Impersonal ہونے کا اعجاز ہے۔
سورۃالعلق کی اس وحی میں نہ تو نماز کا ذکر ہے نہ کسی اور فرض عبادت کا۔ پھر اس پیغام میں وہ کیا خطرہ تھا جو انہیں لاحق ہوگیا تھا۔ اس وقت کا مکہ تو ایک دوسرے کو مذہبی طور پر برداشت کرنے میں بہت مشہور تھا۔ خانہ کعبہ جو بمشکل ایک چالیس بائی چالیس فٹ کا کمرہ ہے اس میں ہر قبیلے کا ایک بت رکھا تھا جو ان کی آپس میں مذہبی رواداری کا ثبوت ہے۔اسکے علاوہ بھی وہاں پانچ بڑے مذہبی گروہ تھے۔ مشرک، آتش پرست، عیسائی، یہودی اور بت پرست۔ یہ سب ایک دوسرے کو تو خوشی خوشی برداشت کرتے تھے۔ اس ایک پیغام کے ساتھ ہی ایسی کیا با ت ہوئی کہ یہ سب اللہ کے رسول کے مشترکہ دشمن ہوگئے۔
ہم نے کہا کہ وہ بتلائے کہ ایسی کیا بات ہوئی کہ وہ سب آپؐ کے دشمن ہوگئے۔ اور اسلام کی مخالفت پریک جان ہوکرکمر بستہ ہوگئے۔
اس پر وہاں موجود ایک عرب نے کہا کہ سورۃ البقرہ اور سورۃ المائدہ میں اس مخالفت کی وجہ بیان کی گئی ہے اگر مسلمان اسے سمجھ پائیں تو۔۔۔ جب آپ کو حکم دیا جاتا ہے کہ نشے، جوئے، سود اور دیگر برائیوں سے بچو تو آپ ان کی بڑی تجارتی اجارہ داریوں کی جڑ کاٹ دیتے ہیں۔ان کی شراب کی انڈسٹری، ان کے جوا خانے، لاٹریاں، ان کا مالیاتی نظام سب کے سب تباہ ہوجاتے ہیں۔
اسلام شادی کو آسان اور بے راہ روی کو مشکل بناتا ہے۔ اس سے ان کی گلیمر انڈسٹری اور ہالی ووڈ ختم ہوجاتے ہیں۔ جب آپ توحید کا پیغام عام کرتے ہیں تو پاپائیت کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ بہت کم مسلمانوں کو پتا ہے کہ پوپ دنیا کا سب سے طاقتور اور با اثر عہدہ ہے۔ جن دنوں یہ روس کو نیچا دکھانا چاہتے تھے انہوں نے جان پال کو پہلے پولش پوپ کے طور پر منتخب کیا۔ 1520ء کے بعد وہ پہلے غیر اطالوی پوپ تھے۔ مغرب میں یہ بات بھی عام ہے کہ ان کی والدہ ایک یہودی خاتون تھیں۔ انہوں نے آتے ہی جو فرمان جاری کیا جنہیں کیتھولک چرچ کی اصطلاح میں Bull کہا جاتا ہے وہ ان کی ریاست ویٹیکن میں یہودیوں کو داخلہ دینے کا تھا، پانچ سو برس سے یہ داخلہ ممنوع تھا۔ دوسرا اہم فرمان جو انہوں نے جاری کیا وہ یہ تھا کہ عیسائیوں کا عقیدہ تھا کہ حضرت عیسیٰؑ کو مصلوب کرنے میں یہودی پیش پیش تھے، پوپ جان پال جن کا بچپن پولینڈ کے یہودی دوستوں میں گزرا تھا۔ انہوں نے یہودیوں کو معافی دی، اسرائیل کو بطور ملک تسلیم کیا اوراٹلی میں تعینات اسرائیلی سفیر جو ان کا دیرینہ دوست تھا اسے پہلے مہمان کے طور پر رات کے کھانے پر بلایا۔ ان کی پوپ کے عہدے پر تعیناتی سے یہودیوں کے اثرات کیتھولک چرچ پر بہت گہرے ہوگئے۔
کئی ملکوں کی سیاست پر ویٹی کن کے اس عہدے کے بہت گہرے اثرات ہیں۔ فلپائن میں جب صدر مارکوس کے خلاف تحریک چلی تو یہی پادری حضرات اس کے سرخیل تھے ۔ پھر ان کے ہاں جمہوریت کے نام پر ہر چیز عوام کی مرضی کی تابع ہے تو یہ جان لیجیے کہ اسلام میں جمہور کا ہر فیصلہ اللہ کے احکامات کا تابع ہے۔ یہ ہے وہ چیلنج جس سے یہ پریشان ہیں۔
کافی وغیرہ پی کر اور دیر تک وہ مختلف موضوعات پربات کرکے چلے گئے۔
بہت دنوں بعد شادی کی ایک دعوت میں عجب نظارہ دیکھا جہاں چند خواتین اور دو تین مرد حضرات ایک چادر بچھا کر بیٹھے تھے اور ہاتھ سے کھانا کھا رہے تھے۔ دعوت کے دیگر شرکاء چھری کانٹوں سے کھڑے کھڑے کھانا کھاتے تھے۔ غور کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ تو نبیل ہارون کا خانوادہ ہے۔اسمیں البتہ ایک گورا اورگوری بھی شامل ہیں، دو عدد خواتین ایسی تھیں جنہیں اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا۔پتا چلا کہ ایک تو اس میں طوبیٰ ہے یعنی نبیل ہارون کی سالی اور گورا اس کا میاں حماد کیون ہے، گوری کا نام پہلے کھبی وکٹوریہ تھا یہ ایک یہودی لڑکی تھی۔ اب وہ مسلمان ہوکرصالحہ کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ بڑی مالدار اور پڑھی لکھی تھی۔ دولت تو اسلام قبول کرنے کی وجہ سے چھوڑنی پڑی۔ خاندان کا اپنا ہوائی جہاز بھی ہوتا تھا۔ دوسری تنزانیہ کی ایک ہندو لڑکی رجنی اگروال تھی اور اسکا نام مسلمان ہونے کے بعدزینب رکھا گیا تھا۔
کھانے کے بعد یہ گروپ ایک بڑی سی میز پر جمع ہوگیا۔ ان سے سوال جواب کا سلسلہ وہاں موجود لڑکے لڑکیوں نے شروع کردیا۔ایک لڑکی کو اس بات پر اعتراض تھا کہ وہ لوگ سب کے ساتھ کھانے پینے سے کیوں باز رہے تو طوبی کہنے لگی کہ کھڑے ہو کر کھانے پینے کی دین میں ممانعت ہے، ایک لڑکے کا خیال تھا کہ چمچوں کانٹوں سے کھانا کھانے سے دین کہاں روکتا ہے۔ جس پر زینب کہنے لگی کہ کوئی بھی چمچہ کتنا ہی صاف کیوں نہ ہو بہرحال آپ سے پہلے کسی نہ کسی کے منہ میں ضرور گیا ہوتا ہے۔ انگلیوں پر آپ ذکر بھی کرتے ہیں اور پھر ان میں لمس کی لذت بھی ہوتی ہے۔ دھات کے چمچوں میں یہ خوبیاں کہاں جبکہ آپ کا ہاتھ صرف اور صرف آپ ہی کے منہ میں جاتا ہے۔ ایک لڑکی کو اس بات میں دلچسپی تھی کہ یہ گروپ بالخصوص طوبیٰ ،زینب،صالحہ اورحماد کو پاکستانی شادی کی تقریبات اور گہما گہمی کیسی لگی؟
صالحہ نے تو صرف انگریزی کے ایک لفظ میں معاملہ ٹال دیا کہ Razzle-Dazzle (یعنی فضول شو ر شرابہ اور دکھاوا بہت ہے)، حماد کہنے لگا کہ اس نے شادی کے بارے میں جو کچھ اسلامی کتب میں پڑھا اور تعلیمات کی روشنی میں سمجھا ہے اس سے یہ بہت ہٹ کر ہے شاید کلچر کا اثر ہو۔ جس پرزینب جس کے والدین کا تعلق ہندوستان سے تھا کہنے لگی کہ وہاں اتنی تقریبات اور تام جھام نہیں ہوتا۔ مگر نبیل ہارون کہنے لگا وہاں بھی بہت خرابیاں ہیں مگر طوبی ذرا کھل کر بولی کہ آپ کی طرف شادی بیاہ کی رسومات میں چار باتیں ایسی ہیں کہ وہ اسلامی حساب سے بالکل جدا ہیں اور اس میں بالخصوص لڑکی کے والدین پر بہت دباؤ آجاتا ہے اور وہ یہ ہیں:
۱۔اسلام میں شادی ہمیشہ مسجد میں ہوتی ہے۔کسی گھر پر یا شادی ہال میں نہیں۔
۲۔اسلام میں بارات کا کوئی تصور نہیں۔
۳۔ اسلام میں لڑکی والوں پرکھانا کھلانے کی کوئی ذمہ داری نہیں۔
۴۔اسلام میں جہیز دینے کا کوئی تصور نہیں۔
اسے یعنی طوبیٰ کو حیرت ہوئی کہ اس کی ان تعلیمات پر سب سے زیادہ اعتراض وہاں موجود لڑکیوں کو ہوا۔ وہ کہنے لگی کہ اگر آپ مغرب کو دیکھیں تو وہاں ان کے شاہی خاندان کے افراد بھی شادی کے لیے چرچ کا رخ اختیار کرتے ہیں۔جب شادی مسجد میں ہوگی تو بارات اور کھانا کھلانا خود ہی ختم ہوجائے گا۔آپ کے ذہن میں یہ جو رسول اکرمﷺ کی جانب سے حضرت فاطمہؓ کو جہیز دیے جانے کا تصور ہے، یہ کم علمی پر مبنی ہے۔آپؐ نے حضرت علیؓ کو جو اپنی زرہ بکتر بیچنے کا حکم دیا تھا۔ وہ اسی لیے تھا کہ وہ گھر کی ضرورت کا سامان خرید کر گھر چلانے کا بندوبست کر سکیں۔
بات چیت جاری تھی کہ دلہن کی رخصتی کا وقت آگیا اور یہ سب اس میں مصروف گئے۔ (جاری ہے)
[caption id="attachment_41354" align="aligncenter" width="576"] رانا سنگھے پریماداسا، سری لنکا کے وزیر اعظم [/caption] پچھلی قسط میں ہم نے بتایا تھا کہ راجیو کا ہفتہ وار میگزین سنڈے میں یہ انٹرویو کہ وہ دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد سری لنکا سے امن معاہدے کی تجدید کر...
ہندوستان کی سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی اپنے مقاصد کے تیز تر حصول لیے راج نیتی (سیاست) میں شارٹ کٹ نکالنے کی خاطر دہشت گرد تنظیمیں بنانے کی ماہر تھیں ۔ مشرقی پاکستان میں مکتی باہنی بناکر ان کو بنگلا دیش بنانے میں جو کامیابی ہوئی ،اس سے ان کے حوصلے بہت بڑھ گئے۔ اندرا گاندھی جن ...
[caption id="attachment_41267" align="aligncenter" width="1080"] مارماڈیوک پکتھال[/caption] سن دو ہزار کے رمضان تھے وہ ایک مسجد میں تراویح پڑھ رہا تھا، نمازیوں کی صف میں خاصی تنگی تھی۔ جب فرض نماز ختم ہوئی تو اس نے اُردو میں ساتھ والے نمازی کو کہا کہ وہ ذرا کھل کر بیٹھے ت...
بہت دن پہلے کی بات ہے۔ اس شعلہ مزاج پارٹی کو سیاست میں قدم رکھے ہوئے بہت دن نہ ہوئے تھے۔ سندھ کے شہری علاقوں میں امتیازی کوٹا سسٹم، ٹرانسپورٹ میں ایک طبقے کی کرائے سے لے کر ہر طرح کی بدسلوکی اور من مانیاں، پولیس جس میں 1978ء سے مقامی لوگوں کی بتدریج تخفیف اور پھر زبان اور عصبیت ک...
[caption id="attachment_41140" align="aligncenter" width="200"] خوندکر مشتاق احمد[/caption] کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے وقت کرتا ہے پرورش برسوں حادثہ، ایک دم، نہیں ہوتا کچھ ایسا ہی معاملہ بنگلہ دیشی فوج کے ٹینکوں کے ساتھ ہوا۔ یہ ٹینک جذبۂ خیر سگالی کے تحت مصر ن...
[caption id="attachment_41071" align="aligncenter" width="370"] بنگ بندھو شیخ مجیب اور بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی [/caption] یہ کوئی عجب بات نہیں کہ وزیر اعظم اندرا گاندھی جیسی نفیس اور زیرک خاتون نے بھارت کا چین سے شکست کا داغ دھونے، بر صغیر کے علاقے کا نقشہ یکسر تبدی...
پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی ...
[caption id="attachment_40973" align="aligncenter" width="940"] درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء[/caption] سیدنا نظام الدین اولیاؒ کے ملفوظات کا مجموعہ فوائد الفواد ( یعنی قلوب کا فائدہ ) ان کے مرید خاص علاء الدین سنجری نے مرتب کیا ہے۔ راہ سلوک کا مسافر اگر طلب صادق رکھتا ہو ...
[caption id="attachment_40876" align="aligncenter" width="720"] ہاؤس آف کشمیر[/caption] ہمارے پرانے دوست صغیر احمد جانے امریکا کب پہنچے۔جب بھی پہنچے تب امریکا ایسا کٹھور نہ تھا جیسا اب ہوچلا ہے۔ اُن دنوں آنے والوں پر بڑی محبت کی نظر رکھتا تھا۔اس سرزمین کثرت (Land of Plen...
معاشرے ہوں یا ان میں بسنے والے افراد، دونوں کے بدلنے کی ایک ہی صورت ہے کہ یہ تبدیلی اندر سے آئے۔ کیوں کہ یہ دونوں ایک انڈے کی طرح ہوتے ہیں۔ انڈہ اگر باہر کی ضرب سے ٹوٹے تو زندگی کا خاتمہ اور اندر سے ٹوٹے تو زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ پاکستان میں ایک سوال بہت کثرت سے پوچھا جاتا ...
میرے وطن،میرے مجبور ، تن فگار وطن میں چاہتا ہوں تجھے تیری راہ مل جائے میں نیویارک کا دشمن، نہ ماسکو کا عدو کسے بتاؤں کہ اے میرے سوگوارر وطن کبھی کبھی تجھے ،،تنہائیوں میں سوچا ہے تو دل کی آنکھ نے روئے ہیں خون کے آنسو (مصطفےٰ زیدی مرحوم کی نظم بے سمتی سے) تہتر کا آ...
[caption id="attachment_40697" align="aligncenter" width="640"] سینیٹر غفار خان جتوئی [/caption] پچھلے کالموں میں پنجابی، سندھی اور مہاجر افسروں کے رویوں کا فرق واضح کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ اب کی دفعہ یہی معاملہ اہل سیاست کا ہے۔ ان کالموں کو پڑھ کر اگر یہ تاثر قائم ہوکہ ...