وجود

... loading ...

وجود

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

جمعه 30 ستمبر 2016 دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

narendra-modi-ajit-doval

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا۔ ڈاول ڈاکٹرائن کے عین مطا بق نریندر مودی سرکار ان دھمکیوں سے دو طرح کے فائدے حاصل کرنا چا ہتی تھی۔ ایک یہ کہ جنگ کے خوف سے وزیر اعظم نواز شریف، سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف کی طرح خو فزدہ ہوکر جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کا رخ کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی بد ترین پا مالیوں کو نظر انداز کرکے کسی اور موضوع کی طرف موڑ دیں گے اوراس طرح کشمیری عوام کو یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان کو کشمیری عوام سے کوئی ہمدردی نہیں بلکہ اس کے موجودہ حکمران بھی پرویز مشرف کی طرح سرینڈر والی پالیسی اختیار کرنے جارہے ہیں۔ دوسرا فائدہ مودی سرکار ان جارحانہ بیانات سے یہ حاصل کرنا چاہتی تھی کہ عالمی برادری بھی خطے میں امن کے نام پرپاکستان کو ذمے دارانہ رویہ اختیار کرنے کا وعظ سنائے گی اور اسے یہ مشورہ دے گی کہ وہ کشمیر کو بھلا کر مہان بھارت کے ساتھ مل کر نام نہاد دہشت گردی کی بیخ کنی کرے اور خطے کے امن کو خاکستر ہونے سے بچانے میں اپنی توانا ئیاں صرف کرلے۔

لیکن ” الٹی ہوگئی سب تد بیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا “کے مصداق پاکستانی وزیر اعظم نے جنرل اسمبلی میں ایک ایسی تاریخ ساز تقریر کی جس نے نہ صرف ڈاول ڈاکٹرائن کی دھجیاں اڑادیں بلکہ عالمی برادری کو بھی مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور افادیت سمجھانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم نے نہ صرف بھارتی حکومت کو آئینہ دکھا یا بلکہ شہید برہان وانی کو تحریک آزادی کشمیر کی علا مت قرار دے کر یہ واضع پیغام دیا کہ کشمیر میں جاری جدوجہددہشت گردی نہیں بلکہ آزادی کی جدوجہد ہے اور پاکستان سیاسی، اخلا قی اور سفارتی مدد دینے میں حق بجانب ہے۔ نریندر مودی سرکار کے جنگی جنون کے غبا رے کی ہوا اس تقریر سے عملاََ ہوا میں تحلیل ہو گئی۔ بھارت کے عسکری ماہرین نے کھل کے بھارتی قیادت کو مشورہ دیا کہ پاکستان کو برما یابھوٹان نہ سمجھیں، سرجیکل اسٹرائیکس کرنایا پاکستان کے ساتھ کھلی جنگ چھیڑنا اتنا آسان نہیں جتنا بھارتی ٹی وی اینکرزبھارتیوں کو سنا اور سمجھا رہے ہیں۔ بھارتی فوج کے سربراہ اور پالیسی ساز اداروں کے اہم مشیروں اور صلاح کاروں نے واضع الفاظ میں کہا کہ جنگ کے نتائج انتہائی خو فناک ہو نگے کیونکہ اس جنگ میں غیر روائتی ہتھیاروں کا استعمال بھی بعید از قیاس نہیں۔ نریندر مودی کی گھگی بندھ گئی، اپنی مایوسی اور شرمندگی چھپانے کیلیے وہ اور اس کی سرکار اب دنیا میں پاکستان کو سفارتی تنہائی سے دوچار کرنے کا منتر سنا رہی ہے۔ لیکن یہاں بھی شرمندگی اور مایوسی کے سوا اسے کچھ حاصل نہیں ہوسکا اور نہ ہو سکے گا۔ معروف بھارتی مصنف، دانشور اور سابق سفیر ایم کے بھد را کمار نے بھارتی اخبارٹریبیون میں شائع ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ” بھارتی سفارتی حکمت عملی نا کا می کی طرف گا مزن ہے۔ کسی بھی عالمی طا قت نے اڑی حملے کے حوالے سے پاکستان کی طرف انگلی نہیں اٹھا ئی ہے بلکہ یہ تمام ممالک پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم رکھے ہوئے ہیں۔ جنیوا میں پاکستانی وزیر اعظم نے بھرپور سفارتی مہم چلائی اور کئی اہم ممالک کے سربراہان اور وزرائے خارجہ جن میں چین، ترکی، ایران اور امریکا شا مل ہیں، کے ساتھ ملا قاتیں کیں اور اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری با ن کی مون کو کشمیر کے حالات کے بارے میں ایک جا مع رپورٹ بھی حوالے کی۔ روسی فوجی دستے تاریخ میں پہلی بار پاکستانی فوجی دستوں کے ساتھ مشتر کہ جنگی مشقیں کررہے ہیں۔ ان حالات میں کشمیر میں عوامی مزاحمت کو دہشت گردی سے تعبیر کرنا اور اس پر دنیا کو قائل کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔ مغربی پریس میں جس طرح کشمیرمیں رونما ہونے والے واقعات کی کوریج دی جارہی ہے، ایسے میں اسے دہشت گردی کا جا مہ پہنانا ناممکن نظر آرہا ہے۔ من مو ہن دور میں پاکستانی سفارتی تنہائی محسوس کررہا تھا لیکن پچھلے دو سال سے کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے، اور جس طرح وہاں عوامی مزاحمت جاری ہے، اس نے دنیا کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے، اور پاکستان بڑی کا میابی کے ساتھ اس سے فا ئد ہ اٹھا رہا ہے “۔

معروف آئن لائن امریکی میگزینInternational Policy Digest کے تازہ شمارے میں پاک بھارت امور کے ماہر عبد المنان بٹ نے اپنے مضمون میں بھارتی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بد حواسی کے عالم میں بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے مختلف حربے اختیار کررہا ہے۔ مضمون نگا ر نے بھارتی حکو مت کو مشورہ دیا ہے کہ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر چھپانے سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا۔ کشمیری عوام کو اعتماد میں لے کر، ان کی رائے کا احترام کرنا ہوگا۔ مار دھاڑ، طا قت کا اند ھا دھند استعمال اس معاملے کو زیادہ گھمبیر صورت دے رہا ہے جو بھارت کیلئے خود انتہائی مہلک ثا بت ہوگا۔

حا لات و واقعات سے ثا بت ہورہا ہے کہ نریندر مودی اور اس کی سرکار عملاََ اپنے بُنے ہوئے جال میں خود پھنس گئی ہے۔ نہ جائے رفتن نہ پائے ماندن کے مصداق اسکے پاس ہونٹ بھینچنے، پسینہ پونچھنے اور پانی پینے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔ ڈاول ڈاکٹرائن اور آر ایس ایس آئیڈیالوجی نے اسے اس مقام پر پہنچا یا ہے جہاں اسے ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آنے والا۔ اس کی حرکات نے پوری بھارتی قوم کو شرمند گی کے ساتھ سر جھکا نے پر مجبور کیا۔ پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف نے بہت ہی باوقار انداز میں امن اور دوستی کا جو ہاتھ بڑھایا تھا، اس کا جواب مودی نے چا نکیائی انداز اختیار کر کے واپس گردن مروڑنے کی کوشش کے ساتھ دیااوردوستی کی خواہش کو کمزوری سے تعبیر کیا۔ اب جو جوابی ہوا تو زمینی حقائق کا اسے سامنا کرنا پڑا۔ نتیجہ یہ کہ بھارت مایوسی اور بدحواسی کے مرض میں مبتلا ہوگیا۔ ہاں بد حواسی کے اس عالم میں وہ مزید غلطیاں کرنے پر بھی مجبور ہوگا۔ لیکن یقین ہے کہ یہ غلطیاں نہ صرف مودی بلکہ پورے بھارتی وفاق کو کا فی مہنگی پڑیں گی۔ تاہم ہر لمحہ ہو شیار رہنے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں


طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی ایچ اے نقوی - جمعه 30 ستمبر 2016

بدھ کی شب تقریباً ڈھائی بجے یا یوں کہیے کہ جمعرات کو علی الصبح جب کنٹرول لائن کے دونوں طرف کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے سو رہے تھے بھارتی فوج نے یہ سوچ کر کہ شاید پاکستانی فوجی بھی خواب غفلت میں کھوئے ہوں گے کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کافوری جواب دیا، ب...

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا عارف عزیز پنہور - جمعه 30 ستمبر 2016

اوڑی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیے جانے کے بعد بھارتی حکومت پر وہاں کے میڈیا اور انتہاپسند ہندو تنظیموں کا شدید دباؤ تھا کہ اس کا جواب دیا جائے گا۔ ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے جوش خطابت میں پاکستان کو دندان شکن جواب دینے کی بڑھکیں تو لگادیں مگر جب انہیں عملی جامہ پہانے ...

بھارتی میڈیا اور انتہا پسندوں کا دباؤ‘ سرجیکل اسٹرائیکس ڈرامے کی وجہ بنا

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین شیخ امین - جمعه 23 ستمبر 2016

معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین

پاک چین دوستی زندہ باد!!! شیخ امین - اتوار 18 ستمبر 2016

پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...

پاک چین دوستی زندہ باد!!!

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!! شیخ امین - منگل 06 ستمبر 2016

تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!!

جواب دو!!! شیخ امین - جمعه 02 ستمبر 2016

سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں ...

جواب دو!!!

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!! شیخ امین - منگل 30 اگست 2016

میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!!

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!! شیخ امین - پیر 27 جون 2016

۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!!

میرا کشمیر چھوڑ دو!!! شیخ امین - جمعرات 04 فروری 2016

باور یہ کیا جا رہا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام حالات سے مایوس ہو کر تھک جائیں گے ،انہیں پُلوں ،ہسپتالوں ،ریلوے ٹریک ،سڑکوں کے نام پر ایک نئی اقتصادی ترقی کا سراب دکھا کر نظریات سے برگشتہ کر دیا جائے گا۔کشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ عملیت پسندی کا مظاہر...

میرا کشمیر چھوڑ دو!!!

وفا کے بدلے جفا کیوں!!! شیخ امین - منگل 02 فروری 2016

فروری کا مہینہ پاکستان میں کشمیریوں سے یک جہتی کا پیغام لے کر آتا ہے ۔پانچ فروری کو پاکستان میں کراچی سے خیبر تک اہل پاکستان کشمیری عوام اور تحریک آزادیٔ کشمیر سے یک جہتی کا اظہار جلسے جلوس کے ذریعے کرتے ہیں۔یہ سلسلہ 1990ء سے جاری ہے اور اس کی ابتداء قاضی حسین احمد مرحوم کی کال س...

وفا کے بدلے جفا کیوں!!!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر