وجود

... loading ...

وجود

شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ

جمعه 30 ستمبر 2016 شیر کا شکاری اور رائے ونڈمارچ

imran-khan

میں جب بھی یہ نعرہ سنتا ہوں ’’ دیکھو دیکھو کون آیا ۔ شیر کا شکاری آیا ‘‘ تو مجھے قیامِ پاکستان سے پہلے ’’کپتان ‘‘ کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک بزرگ کی ایک خونخوار شیر سے ’’ ہاتھا پائی ‘‘ کا واقعہ یاد آ جاتا ہے ۔

تاریخی حوالوں کے مطابق پاکستان بننے سے پہلے ضلع میانوالی اور خوشاب کے سنگم پر واقع سالٹ رینج کے بلند ترین پہاڑ کے دامن میں ایک خونخوار شیر کی وجہ سے دہشت پھیلی ہوئی تھی ۔ آئے روز شیر کی وجہ سے علاقہ مکینوں کو جانی و مالی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا تھا ۔

آدم خور شیر کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر علاقے میں تعینات پولیس انسپکٹر خان بیگ خان اپنے محافظ کے ہمراہ علاقے میں پہنچا تو شیر نے ان پر حملہ کر دیا۔انسپکٹر خان بیگ خان کے خود کو سنبھالتے سنبھالتے شیر اُن کے بہت قریب پہنچ گیا تھا ۔ انہوں نے اپنا ایک بازو شیر کے منہ میں دے دیا دوسرے ہاتھ میں پکڑی ہوئی سنگین سے شیر کا پیٹ پھاڑ دیا ۔ اس معرکے میں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان شدید زخمی ہوئے ان کا بازو شیر نے بُری طرح چبا دیا اور سر میں بھی گہرے زخم آئے ۔

انگریز سرکار نے جہاں پولیس انسپکٹر خان بیگ خان کو انعام سے نوازا وہاں انگریزحکومت کے ایک پولیس آفیسر کی جان خطرے میں ڈالنے کے جرم کی پاداش میں ان کی سر زنش بھی کی گئی ۔

یہی خان بیگ خان نیازی شیرمان خیل عمران خان کی دادی شکراں خاتون کے سگے بھائی تھے ۔ اسی وجہ سے عمران خان کے قبیلے کو میانوالی کے علاقے میں ’’ شیر مان خیل ‘‘ کی شناخت حاصل ہوئی۔ عمران خان اس قبیلے کی ذیلی شاخ ’’ علی شیر خان خیل ‘‘ سے تعلق رکھتے ہیں۔ کئی سال پہلے خان بیگ خان کی وفات سے قبل میں نے ایک ملاقات کے دوران اُن کے سر پر اُن زخموں کے نشان خوددیکھے تھے جو شیر سے لڑائی کے دوران ان کے سر پر آئے تھے۔ عمران خان کے خاندانی ذرائع بتاتے ہیں کہ عمران خان جب بچپن اور جوانی میں جب کبھی میانوالی آتے تو وہ خان بیگ خان سے ضرور ملا کرتے تھے اور ان کی شیر سے لڑائی کا واقعہ ہر مرتبہ بڑی دلچسپی سے سُنا کرتے تھے ۔

سیاسی میدان میں عمران خان بالکل اُسی طرح ’’جان مار نے ‘‘ میں لگے ہوئے ہیں جس طرح وہ کرکٹ کے میدان میں اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے لیے جد و جہد کیا کرتے تھے ۔ آج عمران خان پاناما لیکس کے حوالے سے جاری اپنے احتجاج کے اہم ترین مرحلے میں رائے ونڈ پہنچ رہے ہیں ۔ان کے ساتھ شیخ رشید کے علاوہ کوئی دوسری سیاسی جماعت نہیں ہے ۔ اپوزیشن اور حکومت عمران خان کی اس سولوفلائٹ کو ان کی ضد قرار دے رہے ہیں جبکہ کپتان اور ان کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اُن کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔ لوک گلوکار عطاء اﷲ خان عیسیٰ خیلوی کہتے ہیں کہ ’’ ہمارا خان سو لو فلائٹ میں ہی خوبصورت لگتا ہے۔‘‘ تحریک انصاف رائے ونڈ مارچ کے مقاصد حاصل کرنے میں کس حد تک کامیاب ہو تی ہے یہ جلد سامنے آجائے گا ۔

اپوزشن جماعتوں کی طرح پاکستان تحریک انصاف میں بھی بہت سی قوتیں ایسی ہیں جو عمران خان کی جارحانہ اپوزیشن سے خائف ہیں اور عمران خان کی جانب سے وقتاً فوقتاً اُٹھائے جانے والے سخت اور انتہائی اقدامات سے پریشان نظر آتی ہیں ۔ 2014 ء کے دھرنے کے دوران جب عمران خان نے اپنے ارکانِ قومی اسمبلی کو مستعفیٰ ہونے کی ہدایات جاری کیں تو ان کے بہت سے ارکانِ اسمبلی کو بخار ہو گیا تھا ۔’’رائے ونڈ مارچ ‘‘ کا فیصلہ بھی عمران خان کا ذاتی فیصلہ ہے جسے صر ف ان کے کارکنوں کی حمایت حاصل ہوئی ۔ پارٹی لیڈر اور ان کے ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد ڈری اور سہمی ہوئی نظر آتی ہے۔ کسی دوسری جانب جانے کی ضرورت نہیں خیبر پختونخوا کے معاملات ہی کو دیکھتے ہیں تو اپنے مقاصد کی جدو جہد میں عمران خان اور ان کے کارکن(جو کروڑوں کی تعداد میں ہیں ) اکیلے نظر آتے ہیں جبکہ ان کی پارٹی کی ’’اشرافیہ‘‘ کے مقاصد کچھ اور ہی نظر آتے ہیں ۔

2013 ء کے عام انتخابات کے بعد خیبر پختونخوا کو عمران خان کی سیاسی اننگز میں ’’ ہوم گراؤنڈ ‘‘ اور ’’ہوم کراؤڈ ‘‘ کی حیثیت حاصل ہو ئی تھی ۔ بلند و بالا کہساروں کے دامن میں آباد غیور پٹھانوں سے انہیں محبت بھی بہت ملی ہے ۔ کے پی کے جنوبی اضلاع جو ان کے سب سے بڑے سیاسی حریف مولانا فضل الرحمن کے ’’قلمرو‘‘ سمجھے جاتے تھے، وہاں کا اقتدار بھی ان کی پارٹی کے ہاتھ آگیا ۔ لیکن پرویز خٹک جنہیں کچھ دن پہلے تک عمران خان ’’ ملنگ ‘‘ کہا کرتے تھے ’’ سیاسی گُرو ‘‘ ثابت ہوئے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ پرویز خٹک پارٹی کی بجائے اپنا گروپ مضبوط کرنے کے چکروں میں ہیں جس کی وجہ سے کارکنوں میں بد دلی پھیلی ہوئی ہے ،اس صوبے سے عمران خان کے لیے سب سے پریشان کن خبر یہ تھی کہ ان کی پارٹی کی جانب سے مخصوص نشستوں پر ممبر صوبائی اسمبلی بنائی جانے والی آٹھ ایم پی ایز اور ایک مرد ایم پی اے ایک برطانوی ادارے کی دعوت پر عین اُس وقت لندن چلے گئے جب عمران خان کی ہدایت پر چلائی جانے والی رائے ونڈ مارچ کی مہم زوروں پر تھی ۔

عمران خان اپنی قبائلی سرشت کی وجہ سے ضد کے پکے ہیں وہ جو درست سمجھتے ہیں پھر اُس کے لیے ڈٹ جاتے ہیں ۔ ان کی یہی استقامت سیاست میں ان کی خامی قرار دی جاتی ہے ۔ ’’ رائے ونڈ مارچ‘‘ ان کی سیاست پر دور رس اثرات مر تب کرسکتا ہے ۔ ہمارے بہت سے سیاستدان اور تجزیہ نگار اس مارچ کو اخلاقیات کے تناظر میں درست قرار نہیں دے رہے ،جبکہ بہت سو ں کے نزدیک یہ مکافاتِ عمل کا نتیجہ ہے۔مسلم لیگ ن نے سابق صدر فاروق لغاری مرحوم کے گھر ’’چوٹی زیریں ‘‘ کی جانب مارچ کیا تھا ،بہت دور کی بات نہیں چند ماہ پہلے لیگی ورکر لندن میں کپتان کی سابقہ اہلیہ جمائما خان کے گھر کے باہر احتجاج کرتے نظر آئے تھے ۔

اہم ایشوز پر احتجاج سیاست کا حصہ ہوتا ہے ، اپوزیشن ہر ملک میں حکومت کے مقابلے پر ہوتی ہے ،پاکستان میں اپوزیشن اور حکومت کی اندرونِ خانہ ہمیشہ ایڈجسٹمنٹ رہی ہے ۔ یہاں باریاں لینے کا رواج ہے اسی لیے عمران خان کا طرزِ سیاست ہمارے ہاں عجیب محسوس ہوتا ہے۔ رائے ونڈ مارچ ہماری سیاست کا کیا رُخ متعین کرتا ہے اس حوالے سے کچھ کہنا ابھی مناسب نہیں ہے البتہ قوم پر حقیقی اور جعلی حزبِ اختلاف کا فرق واضح ہو جائے گا ۔


متعلقہ خبریں


بدلنے والا شیخ انوار حسین حقی - پیر 03 اکتوبر 2016

راولپنڈی کی لال حویلی کے مکین شیخ رشید احمد نے جب سے’’ اپنی ‘‘ سیاست شروع کی ہے۔ اُس وقت سے لے کر اب تک انہوں نے خود کو سیاست میں ’’ اِن ‘‘ رکھا ہوا ہے۔ اُن کی سیاسی کہانی مدو جذر اور پلٹنے جھپٹنے سے عبارت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے باوجود راولپنڈی کے...

بدلنے والا شیخ

عمران خان نے تنہا میدان مار لیا، محرم بعد اسلام آباد بند، عمران خان کا اعلان وجود - هفته 01 اکتوبر 2016

تحریک انصاف اندرونی انتشار اوربیرونی دباؤ کے باوجود عمران خان کی قیادت میں رائیونڈ میں نہ صرف ایک بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے بلکہ رائیونڈ سے حکومت چلانے والے شریف برادران کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی بجانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ کسی بھی ابہام کے بغیر یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے ...

عمران خان نے تنہا میدان مار لیا، محرم بعد اسلام آباد بند، عمران خان کا اعلان

ستمبر رائے ونڈ مارچ حکومت کی’’نرم پالیسی‘‘ نے ستمگری کم کردی ابو محمد نعیم - جمعه 23 ستمبر 2016

تحریک انصاف کے30ستمبر کو ہونے والے رائے ونڈ مارچ کے خلاف مسلم لیگ (ن) جس طرح مقابلے کاتاثر دے رہی تھی اب اس پالیسی میں اچانک تبدیلی کو سیاسی حلقوں کی جانب سے یوٹرن کہا جارہا ہے یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسا 14 اگست 2014ء کو لاہور سے شروع ہونے والے مارچ کے بارے میں مسلم لیگ(ن) نے کیا ت...

ستمبر رائے ونڈ مارچ حکومت کی’’نرم پالیسی‘‘ نے ستمگری کم کردی

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟ انوار حسین حقی - پیر 05 ستمبر 2016

کراچی کے نو منتخب میئر وسیم اختر نے اپنی حلف برداری کی تقریب میں ـ’’ جئے بھٹو ‘‘ اور ’’ جئے عمران خان ‘‘ کے نعرے لگائے تو ماضی کے دھندلکوں سے 12 ستمبر2007 ء کا منظر میری آنکھوں کے سامنے آگیا۔ مری یادوں کے خزانے چٹیل ویرانوں اور کچلے ہوئے خوابوں کے ریزوں جیسے ہیں۔ تپاں جذبوں سے ...

اندھے سفر کا حاصل ۔۔؟

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں انوار حسین حقی - پیر 29 اگست 2016

پروفیسر منور علی ملک میرے انگزیری کے اُستاد اور عطاء اللہ خان عیسیٰ خیلوی کے دوست ہیں ۔ اپنی کتاب ’’ درد کا سفیر ‘‘ میں لکھتے ہیں ’’ اُونچے سُروں کی شاخوں میں اُلجھ کر جب یہ آواز کسی زخمی پرندے کی طرح پھڑپھٹراتی ہے تو روح کا شجر جڑوں تک لرز اُٹھتا ہے ۔ اور پھر جب اس بلندی سے کسی ...

عطاء اللہ عیسیٰ خیلوی اور سیاست کی بھیرویں

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت انوار حسین حقی - هفته 31 اکتوبر 2015

جیل یا عقوبت خانے کا تصور یا تاثر کبھی خوشگوار نہیں ہوتا۔۔۔ پھانسی گھاٹ تو ہوتا ہی خوف اور دہشت کی علامت ہے۔انسان کو اپنا سکون اور جان بہت عزیز ہوتی ہے۔ اس لئے جیل جانا کسی کو بھی پسندیا قبول نہیں ہوتا۔۔ 31 ؍ اکتوبر غازی علم دین شہید کی برسی کے موقع پر سینٹرل جیل میانوالی کے دورے...

غازی علم الدین شہید ۔ شہیدِ پاک طینت

محمد منصور آفاق انوار حسین حقی - جمعه 30 اکتوبر 2015

محمد منصور آفاق شاعر ، ادیب، ڈراما نگار اور کالم نگار کی حیثیت سے ہمہ جہت شخصیت کا مالک ہے ۔ وہ اپنی ہر غزل، نظم ،شعر ، مصرعے، ڈرامے اور کالم سے پہچانا جاتا ہے ۔ میں محمد منصور آفاق کو اُس وقت سے جانتا ہوں جب وہ تخلیقی عمل میں پوری طرح گرفتار ہونے کے لئے ’’قلبی وارداتیں ‘‘ کرنے ک...

محمد منصور آفاق

کپتان کا خاندانی پس منظر انوار حسین حقی - هفته 10 اکتوبر 2015

نیازی قبائل کی برصغیر میں آمد کا سلسلہ ہندستان پر سلطان محمود غزنوی کی ’’ دستک ‘‘ سے شروع ہوتا ہے۔لیکن ان قبائل کی باقاعدہ منظم شکل میں اس علاقے میں آمد بہت بعد کی بات ہے۔تاریخ بتاتی ہے کہ نیازیوں کی اکثریت اوائل میں غزنی کے جنوبی علاقے میں آباد تھی ۔ اس علاقے پر انڈروں اور خلجیو...

کپتان کا خاندانی پس منظر

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ انوار حسین حقی - هفته 26 ستمبر 2015

پاکستان کے انحطاط پزیر معاشرے کی صحافت کے رنگ نرالے ہی نہیں مایوس کُن بھی ہیں۔ ہمارے الیکٹرانک میڈیا کے غیر تربیت یافتہ اینکرز کی صحافت ایک ایسی موج کی طرح رقص کناں ہے جسے ہر دم یہ گماں رہتا ہے کہ اُس کا عین اگلا اُچھال اُسے ساحلِ مراد سے ہمکنار کر دے گا۔ لیکن حقائق کی منہ زور ہو...

کپتان کی گھریلو زندگی اور پاکستانی ذرایع ابلاغ

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم انوار حسین حقی - جمعه 18 ستمبر 2015

کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ عمران خان اپنی اہلیہ ریحام خان کے ہمراہ’’نمل شہر علم ‘‘ میں موجود تھے۔ عمران خان نے شوکت خانم جیسا سماجی خدمت کا ادارہ قائم کیا ۔ کراچی اور پشاور کے شوکت خانم ہسپتال بھی تکمیل کے مراحل کے قریب ہیں ۔میں نے ان عظیم الشان اداروں کے حوالے سے عمران خان کو کبھی...

شیر کا شکاری اور نمل شہرِ علم

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار انوار حسین حقی - بدھ 16 ستمبر 2015

دریائے سندھ کے شمالی کنارے اور سلاگر پہاڑ کی ڈھلوان پر آباد سینکڑوں سال پرانے شہر کالاباغ کامحنت کش اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کا پیٹ بھرنے کے لئے ’’ سائیکل رکشہ‘‘ کے ذریعے جانوروں کی طرح انسان کا بوجھ کھینچنے پر مجبور ہے۔عظیم مسلمان فاتح سلط...

اکیسویں صدی کا پاکستان اورغیر انسانی وسیلہ روزگار

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے انوار حسین حقی - جمعرات 10 ستمبر 2015

سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جناب جسٹس جوادایس خواجہ بطور چیف جسٹس اپنی بائیس روزہ تعیناتی مکمل کرکے ریٹائر ہو گئے ہیں ۔ 18 ؍ اگست 2015 ء کو اپنا منصب سنبھالتے ہوئے اُنہوں نے قوم کے ماضی کے حسین البم سے نغمہ عشق و محبت کی کہانی کے طور پر اردو زبان کو نطق و تکلم کے جواں عالم ...

اُردومتمدن ہے گلبانگِ ثقافت ہے

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر