وجود

... loading ...

وجود

سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی

جمعه 30 ستمبر 2016 سرجیکل اسٹرائیک کا دعویٰ، بھارتی فوج اپنے ہی عوام کو اُلو ّ بنانے لگی

بدھ کی شب تقریباً ڈھائی بجے یا یوں کہیے کہ جمعرات کو علی الصبح جب کنٹرول لائن کے دونوں طرف کے شہری اپنے گھروں میں آرام سے سو رہے تھے بھارتی فوج نے یہ سوچ کر کہ شاید پاکستانی فوجی بھی خواب غفلت میں کھوئے ہوں گے کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کی لیکن پاک فوج نے اس کافوری جواب دیا، بھارتی فوج کی جانب سے آزاد کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 اہلکار شہید ہوگئے لیکن پاکستانی جوانوں نے اپنے دو ساتھیوں کی قربانی دے کر بھارتی فوج کے ناپاک عزائم اور مکروہ خوابوں کوچکناچور کردیا اور دراندازی کرنے والے بھارتی فوجیوں کو اپنے زخم چاٹتے ہوئے الٹے پیر بھاگنے پر مجبور کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ہندوستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر بھمبھر، کیل، تتاپانی اور لیپا سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی گئی، جس کا پاک فوج نے منہ توڑ جواب دیا۔آئی ایس پی آر کے مطابق ایل او سی پر رات ڈھائی سے صبح 8 بجے تک فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔دوسری جانب بھارت کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ پاکستانی فورسز نے سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول پر نوگام سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جبکہ بھارت نے اپنی فوج کی جانب سے کنٹرول لائن پر سرحدی خلاف ورزی کے اس واقعے کو سرجیکل اسٹرائیک کا نام دیاہے۔

بھارت کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ جنرل رنبیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فورسز نے گزشتہ رات لائن آف کنٹرول پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی پریس بریفنگ کے دوران جنرل رنبیر سنگھ نے یہ کہہ کر سرجیکل اسٹرائیک کے بارے میں خوداپنے ہی دعوے کی تردید کردی کہ ‘ہمیں مصدقہ اطلاعات ملی تھیں کہ کچھ دہشت گردوں نے لائن آف کنٹرول کے ساتھ پوزیشن سنبھال رکھی ہے جو جموں و کشمیر اور بھارت کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنا چاہتے ہیں، جس کے بعد بھارتی فوج نے ان کے خلاف کارروائیاں کیں۔’بھارت کے ڈی جی ایم او کا کہنا تھا کہ آپریشن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ یہ دہشت گرد اپنے مقاصد میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات میں بھارت کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر مبینہ ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کے دعووں نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ بھارتی دعووں کے بعد ’سرجیکل اسٹرائیک‘ کی اصطلاح سرحد کے دونوں جانب موضوع بحث بن گئی کہ درحقیقت سرجیکل اسٹرائیک ہوتی کیا ہے؟

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے بتایا کہ ’سرجیکل اسٹرائیک کے نتیجے میں پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت ہندوستان کا پروپیگنڈا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ نے کہا کہ ایسا کیسے ممکن ہے کہ سرجیکل اسٹرائیک کا نشانہ بننے والے کو یہ معلوم ہی نہ ہو کہ اس پر سرجیکل اسٹرائیک ہوئی ہے؟

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’یہ کنٹرول لائن پر فائرنگ کا ایک واقعہ تھا جیسا کہ بھارت ہمیشہ کرتا رہا ہے اور اس میں چھوٹے ہتھیاروں اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا جیسا کہ ماضی میں کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔

پاک فو ج کے ترجمان کا کہناہے کہ ’بھارت بار بار سرجیکل اسٹرائیک کا نعرہ اپنے شہریوں کو خوش کرنے کے لیے لگارہا ہے‘۔سیکیورٹی امور کے ماہر حسن عسکری کہتے ہیں کہ ’سرجیکل اسٹرائیک ‘ کی اصطلاح عام طور پر فضائی آپریشن پر مبنی فوجی کارروائیوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ’یہ زمینی کارروائی تھی سرجیکل اسٹرائیک نہیں تھا، ہندوستانی فوج نے اپنی سرحد سے فائرنگ شروع کی‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ان کے لیے یہ ممکن نہیں کہ وہ پاکستانی حدود میں داخل ہوجائیں کیوں کہ سرحد مکمل طور پر خار دار تاروں سے سیل ہے اور پاکستانی حدود میں داخل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ خار دار تاروں کو توڑا جائے لہٰذا بہت حد تک ممکن ہے کہ انہوں نے کنٹرول لائن سے ہی سرحد پار فائرنگ کی ہو۔حسن عسکری نے کہا کہ ’بدھ کی شب کنٹرول لائن پر ہونے والا واقعہ بھی ماضی میں کراس بارڈر فائرنگ کی طرح ہی تھا اور ماضی میں بھی بالکل ایسا ہی ہوتا رہا ہے تو اس بار انہوں نے ایسا کیا مختلف کیا جس کی بنیاد پر اسے سرجیکل اسٹرائیک کہا جائے‘۔

ریٹائرڈ ایئرمارشل شہزاد چوہدری نے بھی سرجیکل اسٹرائیک کے حوالے سے بتایا کہ ’سرجیکل اسٹرائیک دشمن کی طرف سے ایسااچانک حملہ ہوتا ہے جس میں فورسز انتہائی مہارت کے ساتھ دشمن کی سرحدوں کے اندراپنا ٹاسک مکمل کرے اور واپس آجائے اور نہ ہی اس میں حملہ کرنے والی فورس کاکوئی نقصان ہو۔انہوں نے کہا کہ ’بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ حریف کو اسٹرائیک کا علم ہوتا ہے لیکن اس کا جواب دینے کی اہلیت نہیں ہوتی‘۔کنٹرول لائن پر پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’جو بھارت نے کیا وہ کنٹرول لائن کی خلاف ورزی تھا ، سرجیکل اسٹرائیک نہیں‘۔انہوں نے اس دعوے کو بھی مسترد کیا جس میں ہندوستان نے کہا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف لانچ پیڈز پر گھات لگائے دہشت گرد ٹیموں کو نشانہ بنایا۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ ’ایک ایسے وقت میں جب ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سرحد پر اتنی زیادہ کشیدگی چل رہی ہے کوئی بے وقوف ہی ہوگا جو اس بات پر یقین کرے گا کہ دہشت گرد ایسی صورتحال میں دراندازی کی کوشش کررہے تھے، سرحد کے دونوں جانب فوجیں ہائی الرٹ ہیں لہٰذا یہ دعویٰ بھی انتہائی غیر معقول ہے‘۔

بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان کی سرحدی خلاف ورزیوں کے اس واقعے کے حوالے سے بھارتی فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم او) لیفٹیننٹ رنبیر سنگھ کا کہنا ہے کہ کنٹرول لائن کے اطراف بعض دہشت گرد گروہ حملے کے لیے مخصوص مقام (لانچنگ پیڈز) پر تیار بیٹھے تھے اور بھارتی فورسز نے بدھ کی شب ان کو نشانہ بنایا۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے سرجیکل اسٹرائیک کی اصطلاح کو کچھ اس طرح بیان کیا کہ ’یہ اعلان جنگ یا باضابطہ جنگ نہیں ہوتی بلکہ سرجیکل اسٹرائیکس وہ ملٹری آپریشنز ہوتے ہیں جو دنیا بھر کی افواج ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے کرتی ہیں ، دشمن کے اہداف اور تنصیبات کو نشانہ بناتی ہیں اور اپنی ابتدائی پوزیشنز پر واپس آجاتی ہے، یہ سب کچھ انتہائی برق رفتاری سے کیا جاتا ہے اور اس بات کا بھی خیالرکھا جاتا ہے کہ تمام حفاظتی اقدامات اپنا لیے جائیں اور کم سے کم نقصان کو یقینی بنایا جاسکے‘۔

بھارت کی جانب سے فائرنگ اور اس کے نتیجے میں دو پاکستانی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت بظاہر تو اسی طرح کی کوئی معمولی جھڑپ معلوم ہوتی ہے جیسا کہ ماضی میں جوہری ہتھیاروں سے لیس روایتی حریفوں کے درمیان دیکھنے میں آتی رہی ہے۔

اگرچہ پاک فوج کی جانب سے ہندوستانی سرجیکل اسٹرائیک کے دعووں کو یکسر مسترد کردیا گیا لیکن ہندوستانی فوج اور میڈیا کنٹرول لائن پر فائرنگ کے اس واقعے کو ’سرجیکل اسٹرائیک‘ قرار دینے پر مصر ہے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ہندوستان سرجیکل اسٹرائیک کی اصطلاح اپنے شہریوں کے جذبات کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کررہا ہے جو کشمیر کے علاقے اڑی میں انڈین فوجی کیمپ پر حملے کے بعد سخت ایکشن کا مطالبہ کررہے تھے۔


متعلقہ خبریں


ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ وجود - بدھ 20 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...

آرمی چیف کا کراچی میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ وجود - منگل 19 نومبر 2024

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...

پی ٹی آئی کا احتجاج ، حکومت کا سخت اقدامات اُٹھانے کا فیصلہ

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت وجود - منگل 19 نومبر 2024

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...

علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف وجود - منگل 19 نومبر 2024

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...

سیکیورٹی فورسز شہادتوں سے گورننس کی خامیوں کو پورا کررہی ہیں، آرمی چیف

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر