... loading ...
آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ اگر آپ اپنی بیوی کو خوش رکھنے کے لئے وہ سب کچھ کر رہے ہیں جو ضروری ہے تو آپ ایک اچھا شوہر بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن میرے بھائی یہ بالکل بھی ضروری نہیں کہ آپ کی یہ کوشش کامیاب بھی ثابت ہو۔
بقو ل شخصے وہ بیوی ہی کیا جو اپنے میاں کی کسی بات سے خوش ہو جائے۔ خیر یہ تو ایک مذاق کی بات تھی۔ ہر شوہر نامدار کو اپنی بیوی کو خوش رکھنے کی کوشش کرنی ہی چاہئے اور بیوی کو بھی اس بیچارے کی کوشش کی قدر کرنی چاہئے۔ بیوی کو یہ جتانے کی کوشش کہ آ پ اس کی کی پروا کرتے ہیں اس کے لیے محبت رکھتے ہیں اور اس کی خوشی میں خوش رہتے ہیں اس تعلق کو جس کو شادی کہا جاتا ہے کامیابی کی جانب لے جاتی ہے۔
میاں بیوی کے اس خوبصورت تعلق کے حوالے سے طرح طرح کی تلخ وشیریں باتیں مشہورہیں۔ جو لوگ اپنی شادی سے نا خوش ہیں وہ اس قسم کی باتوں سے خود کو تسلیاں دینے کا کام لیتے ہیں، جبکہ جو لوگ اپنی شادی سے خوش ہیں وہ اس قسم کی باتوں کو دل جلوں کے شکوے قرار دیکر مزے لیتے ہیں۔ دیکھیں تو سہی ظالم کیسے کیسے معاملے اٹھاتے ہیں کتنی دور دراز کی کوڑیاں لاتے ہیں۔۔ایک صاحب کی بیوی گم ہوگئی تھی۔ اس نے اخبار میں اشتہار دیا۔میری بیوی اتوار سے غائب ہے ،اگر کسی نے خبر دی تو میں اسے جان سے مار ڈالوں گا۔ ایک صاحب نے دوسرے صاحب سے پوچھا، یہ خوشیاں کیا ہوتی ہیں۔دوسرے صاحب بولے مجھے کیا معلوم میری تو کم عمری میں ہی شادی ہو گئی تھی۔بیوی میاں سے بولی آپ کو میری خوب صورتی اچھی لگتی ہے یا عقل مندی ،میاں بولے تمہاری یہ مذاق کرنے کی عادت اچھی لگتی ہے۔ ایک شوہر نے ملنگ بابا سے کہا کہ میں اپنی بیوی سے بہت تنگ ہوں کوئی حل بتاؤ، ملنگ بولا کوئی حل ہوتا تو میں کیوں ملنگ ہوتامیرے بھائی۔۔اچھا اب آپ ان سب باتوں کو سنجیدہ نہ لے لیجئے گایہ مذاق کی باتیں ہیں انہیں مذاق ہی سمجھئے گا۔ سنجیدہ بات یہ ہے کہ بیوی کے ساتھ دلی اور جذباتی تعلق کو بہتر کیسے بنایا جائے۔کیونکہ میاں بیوی میں محبت ہوگی تو دونوں گلزار زندگی کے خوش و خرم پھول بن سکیں گے اور اگر دونوں کے درمیان محبت اور احترام کا تعلق قائم نہ ہو تو مثال ٹرین کے دو ایسے مسافروں جیسی ہوگی جن کا سفر ساتھ ہے منزل بھی ایک ہے لیکن دونوں اجنبی ہی رہتے ہیں۔بیوی کے ساتھ خوش اخلاقی اورپیار و محبت سے پیش آنا کچھ ایسا مشکل بھی نہیں۔ چند باتیں ہیں جن پر عمل کر کے گھریلو زندگی کو گل و گلزار بنایا جا سکتا ہے۔
خوشگوار ازدواجی زندگی کیلئے سب سے کامل مثال تو رحمت کامل نبی اکرم ؐکی ذات گرامی قدر سے ہی دی جا سکتی ہے۔ نبی اکرمؐ کا فرمان ہے ’’کامل ایمان والاوہ شخص ہے جو اخلاق میں اچھاہو اور تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جواپنی عورتوں کے حق میں بہتر ہوں۔ ‘‘ تو بس بیوی سے حسن سلوک ہی کامیاب گھر کی کنجی ہے۔ نبی برحقؐ نے فرمایا’’(لوگو! جان لوکہ )تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہتر ہو (اور جان لوکہ )تم میں سے سب سے بہتر اپنے گھر والوں سے حسن سلوک کرنے والامیں خود ہوں۔‘‘ اس طرح نبی آخرزماںؐ نے خود اپنی مثال دیکر سمجھا دیا کہ اپنی بیویوں اور اہل خانہ کے ساتھ کس قسم کا سلوک کرنا چاہئے ، اب اگر ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں تو ہمیں اپنے عمل کا جائزہ لینا ہوگا، دیکھنا ہوگا کہ ہماری گھریلو زندگی کی گاڑی اس ہموار سڑک پر چل رہی ہے جو ہمارے نبیؐ کے اصولوں پر بنائی گئی ہے یا ہم اپنے نفس کے غلام بن گئے ہیں؟ اہلیہ سے محبت کے اظہار میں کیے گئے چھوٹے چھوٹے کام بھی اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر کثیر کا باعث بنتے ہیں۔ اگر شوہر محبت سے روٹی کا ایک لقمہ اپنے ہاتھ سے بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے تو اس کا شمار بھی عبادت میں ہوتاہے۔
آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...
کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...
سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...
ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...
کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...
کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...
انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...
ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...
زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...
میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...
سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...
پیدائش اور موت کے وقفے کوزندگی کہتے ہیں۔ جو پیدا ہو گیا اس کو موت بھی آنی ہے۔ تمام حیات کے لئے قدرت کا یہی قائدہ ہے۔ پیدائش اور موت کے درمیان کتنا وقفہ ہے یعنی زندگی کتنی طویل یا مختصر ہے ۔ پیدائش اور موت کے درمیان وقفے کو بقا کا نام دیا گیا ہے اور انسان سمیت ہر ذی روح کی کو...