وجود

... loading ...

وجود

چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

منگل 27 ستمبر 2016 چیلنج قبول کریں میاں صاحب!

اسپین میں ایک کہاوت ہے ‘ کسی کو دو مشورے کبھی نہیں دینے چاہئیں ایک شادی کرنے کا اور دوسرا جنگ پر جانے کا۔ یہ محاورہ غالباً دوسری جنگ عظیم کے بعد ایجاد ہوااس کا پس ِ منظر یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم میں یورپ میں مردوں کی تعداد نہایت کم ہو گئی تھی اور عورتیں آبادی کا بڑا حصہ بن گئی تھیں‘ ان حالاات میں حکومتوں نے شادی کے حوالے سے بہت سے معیارات پر نظرثانی کی اور آج یورپ میں شادی کے ادارے کی تحقیر اسی کا نقطۂ عروج ہے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ اب تک کل چار جنگیں لڑی ہیں لیکن جنگ درحقیقیت ہوتی کیاہے یہ اب تک پاکستانیوں کو واقعی نہیں معلوم‘ یہ تو کوئی یورپ سے ہی پوچھے دوسری جنگ عظیم کے دوران چھ سالوں میں چھ کروڑ سے زائد لوگ مارے گئے‘وبائی امراض‘ بیروزگاری ‘ غربت‘ تباہ حالی‘ نفسیاتی مسائل یہ سب بہت چھوٹے الفاظ ہیں یورپ میں اس عرصے میں ایسے ایسے انسانی المیوں نے جنم لیا جنہیں مورخ شاید کپکپاتے ہاتھوں کے ساتھ بھی لکھ نہیں پایا‘ کتنے ہی لوگوں نے اپنے پیاروں کے اعضاء ابال کر پیٹ کے دوزخ کو ٹھنڈاکیا شاید اس لئے یورپ میں کہاجاتاہے ’’معدے کے ساتھ بحث بیکار ہے کیونکہ اس کے کان نہیں ہوتے‘‘

9 جولائی کو کشمیر میں نوجوان مجاہد برہان وانی کی بھارتی فوج کے ہاتھوں شہادت کے بعد سے کشمیر میدان جنگ بنا ہوا ہے‘ 12ہفتوں سے نماز جمعہ کے اجتماعات نہیں ہونے دیئے گئے جھڑپوں میں اب تک 108افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ برہان وانی کی تدفین میں شرکت کیلئے دو لاکھ لوگ اُمڈ آئے تھے سو بھارتی حکومت کا معدہ اسے ہضم نہ کرسکا۔ کشمیر میں بھارت کے خلاف ایک نیا جنون پیدا ہوا تو بھارت کی مودی سرکار پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی پر کمر بند ہوگئی۔ بھارت کشمیر کو ایک اندرونی انتشار کا مسئلہ قرار دیتاہے اور پاکستان پر اس معاملے میں خفیہ دراندازی کا الزام عائد کرتاہے جبکہ پاکستان کشمیر کی جدوجہد کو تحریک آزادی قراردیتاہے اور کشمیریوں کی مکمل اخلاقی حمایت کرتے رہنے کے عزم کا اظہار کرتاہے‘ صرف کشمیر ہی نہیں اس تازہ منظر نامے سے بھارتی ایجنٹ کل بھوشن یادیو کی گرفتاری اور پاکستان میں چائنہ پاکستان کوریڈور کی تعمیر بھی نتھی ہے۔ اس کوریڈور پر بھار ت کو سخت صدمہ ہے اور وہ اسے ناکام بنانے کیلئے سرگرم ہے اور اسی کوشش میں پکڑے جانے والے ایجنٹ کی گرفتاری اس کیلئے سبکی کا سبب بھی بنی سو مودی سرکار کی حالت کچھ یوں ہوچلی ہے جیسے اسے باؤلے کتے نے کاٹ کھایاہو۔

وزیراعظم نوازشریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا قصد کیاتو اچانک بھارت میں اُڑی فوجی اڈے پر حملہ ہوگیا‘ اس حملے میں18بھارتی فوجی ہلاک ہوئے حملے کے تقریباً 12گھنٹوں بعد ہی بھارتی وزیرخارجہ اور وزیراعظم نے اپنے بیانات میں انگلیاں پاکستان کی جانب اٹھادیں۔ اس کے بعد اچانک لائن آف کنٹرول پر غیر معمولی نقل و حرکت شروع ہوگئی اور اطلاعات آئیں کہ بھارت نے دوبریگیڈ فوج ایل او سی پر لا جمع کی ہے‘ چہ میگوئیاں شروع ہوئیں‘ بھارتی میڈیا میں زعماء نے پہلے پہل پاکستان کے ساتھ ایک بھرپور ایٹمی جنگ کے امکانات کو روشن قراردیا پھر اگلے روز بات سرجیکل اسٹرائیکس تک محدود رہے پر ہونے لگی‘ دو تین روز گذرے تو سرحدی جھڑپوں کو کافی قرار دیاجانے گا اور اب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کیرالہ میں بی جے پی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت کو غربت کے خلاف لڑنے کا چیلنج دے کر جان چھڑا لی ہے گویا ٹائیں ٹائیں فش۔ دفاعی ماہرین کے مطابق انڈیا کو جلد ہی اندازہ ہوگیا کہ ’’ایڈونچر ازم‘‘ خطرناک ثابت ہوگالہٰذا اراہ ترک کردیاگیاہے۔

پنجابی کی ایک کہاوت ہے ’’آندروں بُھکیاں تے مُچھاں اُتّے چول‘‘ یعنی آنتیں بھوک سے قل ھواﷲ پڑھ ہی ہوں اور رعب جھاڑنے کیلئے مونچھوں پر چاول لگارکھے ہوں ۔ انڈیا کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہے‘ اجیت دوال جیسے جنونیوں کو ان کے سنجیدہ حلقوں نے سمجھایا کہ بھارت ایسی کوئی صورتحال خود برداشت نہیں کرپائے گا‘ لڑائی صرف پاکستان کے ساتھ نہیں بلکہ چین کے ساتھ بھی لڑنی پڑیگی‘ پاکستانی فوج دفاعی پیداوار میں خود انحصاری کی منزل تک جاپہنچی ہے اور پاکستان کی پشت پر کئی مضبوط اسلامی ممالک بہرحال موجود ہیں جبکہ بھارت میں موجود مسلمان بھی پاکستانی افواج کا ہی ساتھ دیں گے۔لگتاہے بڑاہونے زعم میں مبتلا بھارت کوبات سمجھ آئی گئی ہے خودسابق بھارتی وزیرداخلہ نتورسنگھ نے ایک بھارتی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت بڑا ہے اور بڑے کو ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لینا چاہئے ہمارے لوگ حکومت سے پبلک ٹوائلٹس مانگ رہے ہیں اور ہم جنگ کی باتیں کررہے ہیں۔

پاکستان قوم نے اب تک جنگ صحیح طرح دیکھی ہی نہیں انہیں تو جنگ پکنک جیسی کوئی شے لگتی ہے۔’’ہم نے ایٹم بم شادیوں میں چلانے کے لئے نہیں بنائے ‘‘اور ’’غوری شاہین‘ ابدالی شب برأت پر چھوڑنے کیلئے تھوڑ اہی رکھے ہیں‘‘ ایسی بڑھکوں کا دور چل پڑاہے پاکستانی لڑاکا طیاروں کی موٹروے پر ہنگامی لینڈنگ کی مشقوں کی تصاویر کے ساتھ جذباتی کیشن کھ کر انہیں سوشل میڈیاپر شیئر کیاجانے لگا کہ ’’سن لو بھارتیوں تم لو لاہور میں ناشتہ نہ کرسکے‘ ہمارا متھا گھوم گیا ناں تو تاج محل میں تمہاری گؤماتا کی کڑھائی کھاکر دکھائیں گے‘‘قصہ مختصر جنگ کے حوالے سے اظہار شوق‘‘ کوئی اچھی بات بہرحال نہیں۔

بھارتی وزیراعظم مودی نے دعویٰ کیاہے کہ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کردیں گے مگر ان کا یہ دعویٰ خالی خولی بھپکی سے زیادہ کچھ ثابت نہ ہوسکا اخباری اطلاعات کے مطابق انہوں نے روس کو پاکستان کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں سے روکنے کی کوشش بھی کہ مگر روسی فوجی دستہ پاکستان آپہنچاہے امریکہ بھی بھی اڑی حملے کی براہ راست مذمت تک سے گریز کیااور اتنا کہنے پر اکتفا کیا کہ اختلافات کا حل بات چیت سے نکالا جانا چاہئے ادھر ترکی نے کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا بھی اعلان کردیا۔

اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کو بخوبی اجاگر کرنے پر وزیراعظم نوازشریف کی مقبولیت کچھ بڑھی ہے مگر دیکھاجائے تو بادی النّظر میں نوازشریف بہرطور نریندرمودی سے کچھ زیادہ مختلف نہیں‘ سب جانتے ہیں کہ بھارت کے حوالے سے ان کی ذاتی رائے‘ پالیسی اور رویہ کیاہے‘ رمضان شوگر مل کاریکارڈ جل گیا اور وہاں تین سو بھارتیوں کی موجودگی کے حوالے سے سے اب تک انہوں نے کوئی واضح موقف نہیں اپنایاہے‘ بھارت سے کسی بھی قسم کی جھڑپ ہوجانا انہیں سیاسی طور فائدہ پہنچائے گا۔ایک طرف کا منظر نامہ تو یہ ہے دوسری طرف نریندر مودی کے ماضی اور گجرات کے فسادات سے واضح ہونے والی ان کی ذہنی کیفیت کو ملحوظ رکھاجائے تو باآسانی کہا جاسکتاہے کہ ایک اور الیکشن جیتنے کیلئے پاکستان سے لڑپڑنا ان کے لئے کوئی بڑی بات نہیں گویا جنگ کو مکمل طور پر خارج ازامکان قرار دنہیں دیاجاسکتایہ الگ بات ہے کہ جنگ ایک بار شروع کئے جانے کے بعد اس کا اختتام کسی ایک فریق کی مرضی سے نہیں ہوسکتا‘ رہ گئے عوام تو ان کے لئے دونوں ممالک ہی اپنی اپنی معاشرتی علوم کی کتابوں میں فتح یاب ہوں گے۔

دنیا مین ایک نئی عالمی جنگ کی تھیوری کم و بیش گذشتہ 6سالوں سے گردش کررہی ہے‘ 2009سے مختلف فورسز پر عالمی لیڈران اس کے خدشات ظاہرکررہے ہیں‘ پوپ نے بھی اسے قرین از قیاس قراردیا‘ بعض دفاعی ماہرین کے مطابق اس عالمی جنگ کا اصل میدان جنوبی ایشیا ہوگااور اس کا خرچہ عالمی طاقتیں سعودی عرب‘ ایران ‘ بھارت‘ پاکستان‘ روس اور چین سے ہی اٹھوائیں گی اور عالمی استعمار اس سے مالی مفادات بھی سمیٹے گا۔ اﷲ کی پناہ۔

دونوں ممالک کے عوام کو چاہئے کہ وہ اپنی قیادتوں پر جنگ سے بچنے کے لئے دباؤ ڈالیں نہ کہ جنگی جنون کو ہوادیں‘ جہاں تک کشمیر کا تعلق ہے پاکستان کیلئے اس کی اہمیت آبی وسائل کے مرکز کے طور پر بے پناہ ہے لیکن پاکستان کو کشمیر کا مقدمہ اس کے ’’حق خودارادیت‘‘ کی جدوجہد کے طور پر دنیا کے سامنے رکھنا چاہئے اور کشمیر کمیٹی کا سربراہ مولانا فضل الرحمن کی جگہ کسی اہل اور متحرک شخض کو لگانا چاہئے۔ ایک مشورہ میاں محمد نوازشریف صاحب کو یہ بھی ہے کہ وہ غربت کے خاتمے کے حوالے سے بھارتی وزیراعظم کا چیلنج فوراً قبول کرلیں اور اپنی باقی ماندہ مدّتِ اقتدار کا آرام‘ عیش و نشاط اس چیلنج کو جیتنے پر قربان کردیں قوم انہیں دعائیں دے گی۔ یادرہے اپنی قوم کے لئے زندگی کے بیش قیمت 27سال جیل میں گذارنے والے رہنما نیلسن منڈیلا نے کہا تھا ’’غربت خیرات سے نہیں انصاف سے ختم ہوتی ہے‘‘


متعلقہ خبریں


نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط رکھنے کا فیصلہ وجود - پیر 16 مئی 2022

(رانا خالد قمر)گزشتہ ایک ہفتے سے لندن میں جاری سیاسی سرگرمیوں اور نون لیگی کے طویل مشاورتی عمل کے بعد نیا لندن پلان سامنے آگیا ہے۔ لندن پلان پر عمل درآمد کا مکمل دارومدار نواز شریف سے معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے ایک اہم ترین شخصیت کی ایک اور ملاقات ہے۔ اگر مذکورہ اہم شخصیت نو...

نون لیگ کا نیا لندن پلان سامنے آگیا، حکومت برقرار رکھنے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے شرائط  رکھنے کا فیصلہ

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا وجود - پیر 15 نومبر 2021

سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان رانا ایم شمیم نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت پر رہائی نہ ہونے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائیکورٹ کے ایک جج کو خصوصی حکم دیا تھا۔ انصاف کے تقاضوں کے منافی اس مشکوک طرزِ عمل کے انکشاف نے پاکستان کے سیاسی ، صحافتی اور عد...

نواز شریف اور مریم نواز چھوٹنے نہیں  چاہئے، (ثاقب نثار کا جج کو حکم) سابق چیف جج گلگت بلتستان نے بھانڈا پھوڑ دیا

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی وجود - هفته 13 نومبر 2021

2013 میں نواز شریف کے دورِ حکومت میں تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اس وقت طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران عسکری قیادت کی جانب سے حکومت کو تعاون نہیں ملا تھا۔ایک انٹرویو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ حکومت بننے کے ...

نواز دور میں طالبان سے مذاکرات میں عسکری قیادت کا تعاون نہیں ملا تھا،سینیٹر عرفان صدیقی

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی وجود - هفته 29 جولائی 2017

سابق وزیراعظم نوازشریف کی نااہلیت کے بعد اب اُن کا نام تمام قومی اور سرکاری جگہوں سے بتدریج ہٹایا جانے لگا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی ویب سائٹ سے رکن اسمبلی کے طور پر اُن کا نام ہٹا دیا گیا ہے۔ اسی طرح کراچی ائیرپورٹ پر قائداعظم اور صدرِ مملکت ممنون حسین کے ساتھ اُن کی ...

میں کوئی حرفِ غلط ہوں کہ مٹایا جاؤں۔نوازشریف کا نام اور تصویر ہٹائی جانے لگی

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں وجود - هفته 29 جولائی 2017

٭3 اپریل 2016۔پاناما پیپرز (گیارہ اعشاریہ پانچ ملین دستاویزات پر مبنی ) کے انکشافات میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نوازشریف اور اْن کا خاندان منظر عام پر آیا۔ ٭5 اپریل 2016۔وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے اپنے خاندان کے حوالے سے ایک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا عندیہ دیاتاکہ وہ...

پاناما فیصلہ کب کیا ہوا؟اہم واقعات تاریخ کے آئینے میں

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ انوار حسین حقی - هفته 29 جولائی 2017

عدالت ِ عظمیٰ کے لارجر بنچ کی جانب سے میاں نواز شریف کی وزارت عظمیٰ سے نااہلی کے فیصلے نے پاکستان تحریک انصاف اور اُس کی قیادت کی اُس جدو جہد کو ثمر بار کیا ہے جو 2013 ء کے عام انتخابات کے فوری بعد سے چار حلقے کھولنے کے مطالبے سے شروع ہوئی تھی۔ عمران خان کی جانب سے انتخابات میں د...

صبح کے تخت نشیں شام کو مجرم ٹہرے  مولانا فضل الرحمان ، عمران خان کا اگلانشانہ

نوازشریف کی نااہلی عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ رانا خالد محمود - هفته 29 جولائی 2017

پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعدعمومی طور پر پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے جیسے ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں5رکنی بینچ نے اپنا فیصلہ سنایا اور میڈیا کے ذریعے اس فیصلے کی خبر عوام تک پہنچی تو ان کا پہلا رد عمل وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے سات...

نوازشریف کی نااہلی  عوامی جلسوں کے ذریعے طاقت ظاہر کرنے کا فیصلہ

سانحہ کوئٹہ:"را" اورافغان خفیہ اداروں کی مشترکہ کارروائی، کَڑیاں ملنے لگیں وجود - جمعرات 27 اکتوبر 2016

کوئٹہ پولیس ٹریننگ مرکز پر حملے کی نگرانی افغانستان سے کی گئی، مقامی نیٹ ورک کو استعمال کیا گیا حساس اداروں نے تفصیلات جمع کرنا شروع کردیں ، افغانستان سے دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے  بھاری ہتھیاروں  کے ساتھ کوئٹہ پولیس کے تربیتی مرکز پر ہونے والے خود کش  حم...

سانحہ کوئٹہ:

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی شہلا حیات نقوی - هفته 22 اکتوبر 2016

امریکاکے بعد برطانیہ نے بھی پاکستان کودہشت گردوں کی پناہ گاہ قراردینے کا بھارتی دعویٰ یکسر مسترد کردیا برطانیہ میں مقیم بھارتیوں کی آن لائن پٹیشن پر پاکستان کی قربانیوں کے برطانوی  اعتراف نے بھارتی غبارے سے ہوا نکال دی امریکا اوربرطانیہ دونوں ممالک نے بھارتی حکومت کے اشارے اور ...

سفارتی محاذ پربھارت کو ایک اور شکست,برطانیہ نے بھی پاکستان مخالف پٹیشن مسترد کردی

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت ایچ اے نقوی - جمعرات 06 اکتوبر 2016

بھارتی فوج کی جانب سیکنٹرول لائن پر دراندازی کے واقعے کے بعدجسے اس نے سرجیکل اسٹرائیک کانام دینے کی ناکام کوشش کی، بھارتی فوج کے سربراہ نے عالمی سطح پر بھارت کی اس مذموم کارروائی کی مذمت سے بچنے کیلیے اعلان کیاتھا کہ کنٹرول لائن پر جو واقعہ ہوا، اس کے بعد اب بھارت پاکستان کے خلاف...

بھارتی جارحیت، مقابلے کے لیے جارحانہ سفارتکاری کی ضرورت

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر ایچ اے نقوی - بدھ 05 اکتوبر 2016

اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...

پاک بھارت تنازع، بھارتی سیاستدان منتشراور پاکستانی سیاستدان متحد، خوش کن منظر

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ الطاف ندوی کشمیری - بدھ 05 اکتوبر 2016

یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...

کشمیر میں جاری آپریشن توڑ پھوڑ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر