... loading ...
مارگلہ کی پہاڑیوں کے دامن میں آباد وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سیاسی اور سفارتی سرگرمیوں کا مرکز تو ہمیشہ ہی رہتا ہے البتہ ان سرگرمیوں میں اُتار چڑھاؤ آتا رہتا ہے۔ ان دنوں یہاں سفارتی سرگرمیوں کا موضوع پاک بھارت کشیدگی ہے جبکہ سیاسی سرگرمیاں رائے ونڈ مارچ کے حوالے سے جاری ہیں۔ جنوبی ایشیاء کے دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کم ہونے کی بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف کے اقوامِ متحدہ میں خطاب پر بھارت نے عین اُسی قسم کے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے جس طرح کا طرزِ عمل پہلی سارک سربراہی کانفرنس (منعقدہ نئی دہلی) میں اُس وقت کے پاکستانی صدر جنرل محمد ضیاء الحق کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے ذکر پر انڈیا کی جانب سے سامنے آیا تھا۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف جارحانہ الزام تراشی اور گیڈر بھبکیوں کے جاری سلسلے پر دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے پاکستانی موقف کااعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ حاضر سروس انڈین نیوی آفیسر کل بھوشن کی گرفتاری اور انکشافات پاکستان میں بھارتی مداخلت کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ہندوستان ایک منصوبے کے تحت بے بنیاد الزامات لگا کر ہمیں بدنام کرنے کی قابلِ مذمت مہم چلا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی سرپرستی اور معاونت کر رہا ہے اس کے واضح ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔ کلبھوشن کا اعترافی بیان اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت پاکستان کے مختلف علاقوں میں خصوصاً بلوچستان اور فاٹا میں کس طرح سے مداخلت کر رہا ہے۔ پاکستان میں جو کچھ ہورہا ہے اس کا ذمہ دار بھارت ہے۔ ‘‘
دفتر ِ خارجہ کی جانب سے بھارتی الزام تراشی کا تازہ ترین جواب اسلام آباد کے سفارتی حلقوں میں کافی حد تک اثر انداز ہوا ہے۔ گزشتہ دنوں واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ کا یہ کہنا بھی بھارت کی سفارتی پسپائی قرار دیا جا رہا ہے کہ ’’پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کا بہترین حل مذکرات میں ہے پرتشدد رویے کسی بھی صورتحال کا حل نہیں ہوا کرتے۔ ‘‘ بھارت کی جانب سے کئی دنوں سے جس انداز میں اُڑی حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف مہم چلائی جارہی تھی اُس کی امریکا سمیت کسی ملک نے کھلے عام حمایت نہیں کی جس سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت اس حملے کے حوالے سے پاکستان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کو ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ صرف یہی نہیں خود بھارت کے اندر بھی وزیر اعظم نریندر مودی کی پاکستان پالیسی پر تنقید ہونے لگی ہے۔ بھارت کے صوبے اُتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اوربہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایا وتی نے اپنے ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی کو پاکستان کے خلاف بیان دینے کی بجائے اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا ہے۔ بھارتی کانگرس کی جانب سے بھی مودی کو جنگی جنون کو ہوا دینے سے گریز کا مشورہ دیا گیا ہے۔
پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف سفارتی سرگرمیاں اسلام آباد تک محدود نہیں رہیں۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبد الباسط بھی پاکستان کے موقف کے اظہار اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف اپنی سفارتی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ ہم مشکل حالات میں ہیں لیکن جنگ کا نہیں سوچ رہے ہیں۔ اُڑی حملے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کی جانب اشارہ کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ ساتھ ہی انہوں نے بھارت کی جانب سے بلوچستان میں مداخلت ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ ۔
پٹھانکوٹ واقعہ کی طرح اُڑی کیس میں بھی بھارت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ موجودہ سفارتی جنگ میں جہاں پاکستان کی حکومت خصوصاً دفترخارجہ کی جانب سے اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی گئی وہاں پاکستانی قوم اور تما م سیاسی جماعتوں نے بھی مکمل اتحاد و یگانگت اور قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔پاکستانی قوم کے تمام طبقات کی جانب سے جس بھر پور انداز میں مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی پانچ نسلوں سے جاری جدو جہد آزادی کی حمایت کی گئی ہے وہ حالات اور وقت کا تقاضا اور پاکستانیوں کا قومی فریضہ بھی تھا۔ پاکستانی قوم کے اس اظہاریے کو قوم کے مجموعی اور مستقل مزاج کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر قوم کے لیے یہ بھی بہتر ہوگا کہ قومی اسمبلی کی کشمیر کمیٹی کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا جائے۔ کیونکہ ہمارے ہاں اس اہم ترین پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ کا چناؤ کرتے وقت حکمران اپنے سیاسی مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے سیاسی حلیفوں کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ قومی کشمیر کمیٹی کی کارکردگی پر کئی سوالات اُٹھتے چلے آ رہے ہیں۔ قومی کشمیر کمیٹی کو فعال کرنے کے ساتھ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت کی حمایت کے لیئے ہمیں مربوط اور منظم انداز میں بین الاقوامی فورموں پر ایک تسلسل سے آواز اُٹھانی چاہئے۔
اسلام آباد کے سیاسی منظر نامے پر پاکستان تحریک انصاف کے رائے ونڈ مارچ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان 30 ستمبر کو اپنی بھرپور سیاسی قوت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں جبکہ حکومت اس مارچ کو ناکام بنا نے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ دونوں جانب سے اے اور بی پلان ترتیب دیے جا سکے ہیں۔ عمران خان رائے ونڈ کی جانب تنہا اپنی سیاسی قوت کے بل بوتے پر جا رہے ہیں۔ انہیں ملک کی کسی دوسری سیاسی جماعت کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ تحریک انصاف رائے ونڈ مارچ میں کس حد تک کامیابی حاصل کرتی ہے اس حوالے سے کچھ کہنا ابھی قبل ازوقت ہے لیکن تحریک انصاف نے اس مارچ کے حوالے سے جو میڈیا کوریج حاصل کی ہے اُ س کے سیاسی فوائد انہیں ضرور حاصل ہوں گے۔
ان سطور کی اشاعت تک وفاقی دارالحکومت میں پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے علیحدہ علیحدہ اجلاس بھی شروع ہو چکے ہوں گے۔ ان اجلاسوں کے بڑی حد تک ہنگامہ خیز ہونے کی پیش گوئیاں کی جارہی ہیں۔ ان اجلاسوں میں پاک بھارت کشیدگی پر بحث ہو گی اور حکومت کی جانب سے وزیر اعظم کے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کی تفصیلات کے بارے میں بھی اعتماد میں لیا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے جارحانہ عزائم کے خلاف دونوں ایوانوں میں قراردادیں بھی پیش ہوں گی۔ وزیر اعظم کے اقوامِ متحدہ میں خطاب پر پارلیمانی پارٹی کے رہنماء بھی اظہارِ خیال کریں گے۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی قیادت میں قافلے پنجاب کی حدود میں داخل ہوگئے جس کے بعد تحریک انصاف نے حکمت عملی تبدیل کرلی ہے ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج میںپنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے قافلے...
تحریک انصاف ک فیصلہ کن کال کے اعلان پر خیبر پختون خواہ ،بلوچستان اورسندھ کی طرح پنجاب میں بھی کافی ہلچل دکھائی دی۔ بلوچستان اور سندھ سے احتجاج میں شامل ہونے والے قافلوںکی خبروں میں پولیس نے لاہور میں عمرہ کرکے واپس آنے والی خواتین پر دھاوا بول دیا۔ لاہور کی نمائندگی حماد اظہر ، ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت جتنے بھی راستے بند کرے ہم کھولیں گے۔وزیراعلیٰ نے پشاور ٹول پلازہ پہنچنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی رہائی کی تحریک کا آغاز ہو گیا ہے ، عوام کا سمندر دیکھ لیں۔علی امین نے کہا کہ ...
پاکستان تحریک انصاف کے ہونے والے احتجاج کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پولیس، رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور کے پی سے جڑواں شہروں کو آنے والے راستے بند کر دیے گئے ہیں اور مختلف شہروں میں خندقیں کھود کر شہر سے باہر نکلنے کے راستے بند...
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ ملک کو انارکی کی طرف دھکیلا گیا ہے ۔ پی ٹی آئی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ ہمیں 26ویں آئینی ترمیم منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی، ہم ملک میں امن چاہتے ہیں۔ اسد قیصر نے کہا کہ افغانستان ک...
رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی سعودی عرب سے درآمدات میں کمی دیکھنے میں آئی اور پاکستان کا ایران سے درآمدات پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر سعودی عرب سے سالانہ بنیاد پر درآمدات میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ ایران سے درآمدات میں 30فیصد اضافہ ہ...
لاہور (بیورو رپورٹ)پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ اور سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے ویڈیو بیان پر ٹیلی گراف ایکٹ 1885 اور دیگر دفعات کے تحت7 مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کے خلاف پنجاب کے علاقے ڈیرہ غازی خان کے تھانہ جمال خان میں غلام یاسین ن...
پی آئی اے نجکاری کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے 30نومبر تک دوست ممالک سے رابطے رکھے جائیں گے ۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوست ملکوں سے رابطے کئے جارہے ہیں، گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ معاہدے کیلئے حکومتی کوششیں جاری ہے ۔ذرائع کے مطابق30نومبر ...
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ کے حصے کا ایک قطرہ پانی بھی کہیں جانے نہیں دیں گے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی دو تہائی اکثریت ہے ، مسلم لیگ ن کے ساتھ تحفظات بلاول بھٹو نے تفصیل سے بتائے ، ن لیگ کے ساتھ تحفظات بات چیت سے دور کرنا چاہتے ہیں۔ہفتہ کو کراچی میں میڈیا س...
سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...