... loading ...
پچھلے دنوں وہاں دہلی میں بڑی ملاقاتیں ہوئیں۔ ان کے Security Apparatus اور’’ را‘‘ کے نئے پرانے کرتا دھرتا سب کے سب نریندر مودی جی کو سجھاؤنیاں دینے جمع ہوئے۔ ان سب محافل شبینہ کے روح رواں ہمارے جاتی امراء کے مہمان اجیت دوال جی تھے۔ وہ آٹھ سال لاہور میں داتا دربار کے پاس ایک کھولی میں ground -spy کے طور پر رہتے رہے تھے۔ اُنہوں نے کراچی، بلوچستان، جنوبی پنجاب اور کابل میں اپنے عرصۂ قیام میں کئی سلیپر سیلز بھی قائم کیے جو اب بھی چھپ چھپا کر اپنی تخریب کاری کی کاروائیاں دکھاتے رہتے ہیں۔
ان محافل کا خاص موضوع تو 18 ستمبر کا مقبوضہ کشمیر کے علاقے اُڑی سیکٹر کا حملہ تھا جس کے بارے میں یہ سب یک زبان ہوکر مودی جی کو باور کراتے رہے کہ یہ آزاد کشمیر سے آئے ہوئے حریت پسندوں کی کارروائی تھی جس میں بہار اور ڈوگرا رجمنٹ کے اٹھارہ فوجی ہلاک ہوئے۔ یہ فوجی پورے ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے تھے لہذا اس دہشت گردی کی کارروائی کو اکھنڈ بھارت پر حملہ مانا جائے۔ دبے لفظوں میں انہوں نے یک زبان ہوکر ان مبینہ حریت پسندوں کی دلیری اور ان کے انٹیلی جینس نیٹ ورک کی بھی تعریف کی جو یقیناً بھارتی فوج کے اندر چھپا بیٹھا ہے۔ اس پر فوج کے اندر بھی بہت’’ دے مار ساڑھے چار‘‘ ہورہی ہے۔ سبھی کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے۔ ان کی مشترکہ رائے یہ تھی کہ محمود غزنوی سے لے کر مولانا مسعود اظہر اور ہمارے جنرل راحیل شریف تک سب ایک ہی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں کہ انڈیا کے حصے بخرے کرڈالو۔ کشمیر اس کا راستہ ہے۔ اس ایجنڈے کا اختتام نہیں۔ اس پر را کے سابق چیف وکرم سود نے نکتہ اٹھایا کہ بھارت میں ہمارے نیتی اپدیشک (سیاست دانوں ) میں یہ گلط دھارنا ( غلط فہمی ) بھی بہت جنا سدھارن (عام ) ہے کہ وہاں کے سیاست دان بالخصوص موجودہ وزیر اعظم اس سے بہت جدا گانہ نقطۂ نظر رکھتے ہیں۔ وہ ہندوستان سے بہتر تعلقات اور بڑھتی ہوئی تجارت کے خواہاں ہیں تو انہیں جتایا گیا کہ پنجاب کی سول سروس اور فوج میں عددی اکثریت اور وہاں کی عام آبادی ہندوستان دشمنی میں سندھ، خیبر پختون خواہ اور بلوچستان کے عوام کی ہندوستان دشمنی میں کھل کر ہم خیال ہے۔ یہ بھول جائیں کہ اگر ہندوستان ن لیگ کی حکومت کی کھل کر مدد کرتا رہے تو وہ کسی طور پاکستانی عوام اور فوج کی رائے کو بدل پائے گا۔ جس طرح ہم کشمیر کی مسلمان آبادی کو پچھلے ستر سال سے ہر طرح کی سہولتیں دینے کے بعد بھی ان کے دل جیتنے اور انہیں بھارت کا تسلط دل سے قبول کرانے میں بُری طرح ناکام رہے ہیں۔ یہی حال ہمارا نواز شریف حکومت کی کھل کر اعانت کرنے میں بھی ہوگا۔ ہم نے وہاں خاندانی سیاست کو جس طرح سر پر سوار کررکھا ہے وہ حالا ت کے کروٹ لیتے ہی ہماری حمایت سے منہ موڑ لیتی ہے۔
بھارت میں ہر حریت پسند حملے کے بعد ایران اور دیگر مسلمان ممالک پاکستان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کے دل میں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے جو توقیر اور احساس تحفظ ہے وہ پاکستان کو مزید شہ دیتا ہے کہ وہ ایسے حملوں کی حمایت کرے اور چونکہ وہ افغانستان میں طویل وابستگی کی بنیاد پر تمام عالم میں ہمدرد دہشت گردوں کی ایک پوشیدہ اور اعلانیہ فوج کے استعمال اور وقت پڑنے پر ان ایٹمی ہتھیاروں کو بھی استعمال کرنے سے باز نہیں آئے گا۔ ہم کو سیاسی طور پر اور حربی سطح پر اپنی پالیسیوں کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
کشمیر میں جاری انتفاضہ کی کسی مسلمان ملک نے کبھی کھل کر مذمت نہیں کی جب کہ بھارتی فوج کا کشمیر میں وہ اسٹیٹس نہیں جو اسرائیل کی فوج کا فلسطین میں ہے۔ ہماری سہنا تو کشمیریوں کی مانگ پر وہاں بیٹھی ہے۔ ان کی یہ سادہ ادا دیکھ کر اجیت دوال صاحب نیچی نظریں کیے مسکراتے رہے۔ ہمارا میڈیا بھی ان کے پاکستانی جرنیلوں کو مکالمے کی دعوت دیتا ہے اور ہمیں یہ تکلیف دہ احساس ہوتا ہے کہ وہ ہماری پالیسی اور ہماری ناکامیوں کا دبے لفظوں میں مذاق اڑا رہا ہے۔ ہمیں الیکشن کے بخار میں ان دنوں مبتلا امریکا سے بھی کچھ زیادہ آس نہیں رکھنی چاہیے۔ پاکستان، چین اور امریکا کی علاقائی صورت حال کی وجہ سے لازمی ضرورت بن چکا ہے۔ روس کے علاوہ کہیں سے بھی ہمیں تسلی کے دو الفاظ سنائی نہیں دیے۔ یہ محض کھوکھلی تسلی تھی۔ امریکاکی مشرق وسطی میں پسپائی سے روس کی خطے میں پالیسی میں بہت تبدیلی آئی ہے۔ اب کریملن میں راولپنڈی کے عسکری حلقوں سے دوری کا وہ احساس نہیں پایا جاتا جو بیس سال سے وہاں بہت عام تھا۔ چین کا پورے ریجن میں بہت دلچسپی ہے اور امریکا کا سارا زور طاقت کے توازن کے حوالے سےstatus quo پر ہے۔ ایسا ایک حملہ ہم بھی پاکستان میں کر سکتے ہیں۔ وکرم سود صاحب نے ضد کی کہ ہمیں اس حملے کا پاکستان کو وہ سبق سکھانا چاہیے جس کی قیمت بڑی بھی ہو اور وہ تا دیر ادا بھی کرتا رہے۔
سابق لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسین جو ملٹری سیکریٹری کے عہدے سے ریٹائر ہونے سے پہلے جموں کشمیر میں کور کی کمانڈ کرچکے تھے اور جن کے بارے میں یہ تاثر بہت عام ہے کہ وہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نائب صدر مختار عباس نقوی کی طرح اپنے بھارتی ہونے پر اپنے مسلمان ہونے سے زیادہ فخر محسوس کرتاہے۔ اس محفل میں بڑی دیر سے چپ تھے۔ باری ملی تو کہنے لگے کہ برہان وانی کی شہادت سے دو ماہ کے اندر کشمیر ایک آتش فشاں کی صورت اختیار کرگیا ہے۔ پاکستان کی Deep State ان کی سیاسی حکومت کو ناک میں نکیل ڈال کر بین الاقوامی معاملات میں اپنی مرضی سے گھسیٹ رہی ہے۔ اس پر وکرم سود صاحب نے کہا ایک جیکٹ لی (Exactly)۔ اس پر ششما سوراج صاحبہ جو ان کی خارجہ تعلقات کی منتری ہیں ’’وکرم بابو رام قسم آپ جب ایک جیکٹ لی بولتے ہو تو مجھے بروس لی یاد آجاتا ہے‘‘۔ مودی جی نے اس موقع پر دونوں کو گھور کر دیکھا تو ششما جی نیچی نظریں کرکے ساڑھی کا پلو مسلنے لگیں اور کہنے لگیں ’’سر وہ میں پوچھ رہی تھی کہ پاکستان میں بھی کوئی Deep-State ہے کیا؟ ‘‘جس پر مودی جی کہنے لگے ’’دوسرے کمرے میں وہاں جاکر فون کر کے پاکستان میں ہمارے راج دوت (سفیر) گوتم بامبا والا سے پوچھ لیں۔ ’’عطا جی پلیز کن ٹی نیو‘‘
وہ کہنے لگے پردھان منتری جی اس سارے لفڑے کو سمجھنے کے لیے ہم کو جنرل راحیل شریف بن کر سوچنا ہوگا۔ ہم کو اپنے دشمن کی Profiling کرنی ہوگی۔ اس سال جون سے وہ بہت دویدا (گہری فکر) میں تھے کہ کشمیر چپ ہے۔ افغانستان ناخوش ہے۔ رخصتی کا وقت بھی قریب آرہا ہے۔ اس پر فوج کے سربراہ بولے کہ انہوں نے سمجھ میں نہیں آرہا اب تک اپنی Honor -Laps (فوجی سربراہ کی اپنے دستوں سے الوداعی ملاقاتیں) کیوں شروع نہیں کیں۔ اس پر دوال جی بولے، یہ تو کھلا Intelligence Failure ہے۔ میں لاہور میں ہوتا تو دو منٹ میں پتہ کرلیتا۔ مودی جی کو ایک مرتبہ پھر مداخلت کرنی پڑی۔ ’’عطا جی پلیز کن ٹی نیو‘‘
محبوبہ مفتی اپنے والد کی وفات پر جب پی ڈی پی کی سربراہ بنیں اور بھارتیہ جنتا پارٹی نے ان کو وزیر اعلی بنا دیا تو پاکستان میں بہت پریشانی ہوئی۔ یہ پارٹیاں تو ایک دوسرے سے نظریاتی طور پر بہت جدا تھیں اور اگر یہ ساتھ مل کر کشمیر میں پائیدار امن قائم کرلیتی ہیں تو بہت برا ہوگا۔ یوں بھی پاکستانی ڈیپ اسٹیٹ کو یہ فکر تھی کہ ان کے پاکستان میں سارے نان اسٹیٹ ایکٹر ز دوست بے روزگار ہوتے جارہے ہیں۔ 1980 سے پیر و مرشد جنرل ضیا الحق کی پالیسی پلان پر عمل درآمد لگتا ہے، روکنا پڑے گا۔ ہم نے جب برہان وانی کو بلاوجہ ماردیا تو پاکستان کو موقع مل گیا کہ اپنا گیم شروع کردے۔ ان کا خیال تھا کہ خالی عوامی مظاہروں سے بات نہیں بنے گی۔ لہذا تنگ دھار کے علاقے سے اڑی کیمپ پر حملہ کیا گیا۔ میرے زمانے میں بطور کور کمانڈر میں نے یہ کوشش ناکام بنائی تھی۔ تب ان کا نشانا پونچھ کے علاقے میں 93 بریگیڈ کا ہیڈ کوارٹر تھا۔ جنرل سہاگ کو ایک سابق مسلمان جنرل کی یہ بات منہ پر گالی اور طمانچہ بن کر لگی۔ بات تو سچ تھی مگر بات تھی رسوائی کی۔
مجھے لگتا ہے امریکن بیچ میں آئے ہیں ورنہ ایک خیال یہ تھا کہ بات بڑھی تو کسی ایک طرف سے 1945 والا ایکشن ہوسکتا ہے۔ مودی جی نے جنرل عطا کی یہ بات سن کر آہستہ سے کہا’’ سجنو رات ہوگئی ہے آؤ بھوجن پانی کریں‘‘۔
بھارت میں مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، حکومت نے دہشت گرد تنظیموں سے تعلق کا الزام لگا کر مسلم مذہبی گروپ پر 5 سال کی پابندی لگا دی۔ بھارتی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ مذہبی گروپ کے عسکریت پسند گروپوں سے تعلقات ہیں، گروپ اور اس ک...
پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی جنتا کو ایک بار پھر ماموں بنادیا۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی وزیراعظم دہلی کے ایک مندر کے دورے پر مہمانوں کی کتاب میں تاثرات لکھنے گئے تاہم وہ پہلے سے ہی لکھے ہوئے تھے۔ نریندر مودی لکھے ہوئے تاثرات کے اوپر صرف ہوا میں قلم چلاتے رہے لیکن انہوں...
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...
بھارتی ریاست پنجاب میں وزیراعظم نریندر مودی کے قافلے کو کسانوں نے راستے میں روک دیا۔ بھارتی وزیراعظم کو فیروزپور شہر میں کئی منصوبوں کا افتتاح اور ریلی سے خطاب کرنا تھا تاہم وزیراعظم کے قافلے کے راستے میں بھٹنڈا کے فلائی اوور پر کسانوں نے احتجاج کیا اور سڑک کو ٹریفک کیلئے بند کرد...
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے طیارے نے دو روز قبل اٹلی کے شہر روم پہنچنے کیلئے سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کی اجازت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی۔ سی اے اے ذرائع کے مطابق بھارتی وزیراعظم کے طیارے نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے کے لیے اجازت حاصل کی تھی۔بھارتی وزیراعظ...
وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...
پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...
کشمیر کے بارے میں معلومات اور خبریں حکومتی عہدیداران مسخ کردیتے ہیں،بھارتی نظام کے خلاف 80 سالہ شخص سے 6 سالہ بچے تک کے سینے میں تکلیف دہ جارحیت موجود ہے کچھ صحافی اراکین پارلیمان کی پٹی آنکھوں پر چڑھا کر صحافی کا حقیقی کردار فراموش کردیتے ہیں اوربھارت کی سالمیت اورقومی یکجہتی س...
ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...