... loading ...
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم یہ مسئلہ لٹکا ہوا ہے۔ کئی جنگیں ہوئیں اور ایک خو فناک جنگ کے سائے منڈ لا رہے ہیں۔ 9جولائی حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد جموں و کشمیر کے عوام نے تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مترادف، بھارت کے خلاف احتجاج کا ایک طویل سلسلہ شروع کیا۔ معصوم بچے اور جوان بھارتی فورسز اور ان کی حا شیہ بردار ریاستی ٹا سک فورسز پر پتھر برسا رہے ہیں اور ادھر سے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ، پیلٹ گن فائرنگ اور پیپر گیس کا بے تحا شا استعمال ہو رہا ہے۔ اب تک ان 76دنوں میں 104ا فراد جن میں بچوں کی تعداد زیادہ ہے، جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔ تیرہ ہزارسے زائد افرد زخمی ہیں۔ 873افراد کی بینائی کلی یا جزوی طور پر متاثر ہوئی ہے اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ علاج معالجے کے بعد شاید کئی لوگوں کی بینا ئی بحال ہو بھی جائے لیکن یہ ضمانت نہیں دی جا سکتی ہے کہ وہ دائمی بھی رہے کیونکہ ان متاثرہ آنکھوں میں انفیکشن ہونے کے زیادہ خطرات موجود رہتے ہیں۔ بہر صورت عملاََ پوری ریاست ایک جیل، انٹرا گیشن سینٹر یا تعذیب خانے میں تبدیل ہو چکی ہے، لیکن اس سب کے با وجود کشمیریوں کا عزم آزادی برقرار ہے اور اس میں کمی آنے کے بجائے روز بروز اضا فہ ہوتا جارہا ہے۔ ہر گھر سے برہان نکل رہے ہیں اور برہان کی طرح ایک دن کی زندگی کو غلامی کی سو سالہ زندگی پر ترجیح دے رہے ہیں۔
انہی حالات میں اوڑی بارہمولہ میں برگیڈ ہیڈ کورٹر میں فدائی حملہ ہو جاتا ہے، جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق 18فوجی ہلاک اور بیسیوں زخمی ہو ئے ہیں۔ بھارتی فوج کے ترجمان کے بقول چار فدائی بھی اس حملے کے دوران جاں بحق ہوگئے۔ یہ حملہ ابھی جاری تھا کہ بھارتی قیادت اور میڈیا نے پاکستان پر دشنام طرازی شروع کی اور حد یہ ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے۔ خود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی پاکستان پر الزام عائد کیا اور یہ تک کہہ ڈالا کہ اس واقعہ میں ملوث افرد کو،وہ جہاں بھی ہو ں گے بخشا نہیں جا ئیگا۔بھارتی میڈ یا پر لگتا ہے جنگی جنوں سوار ہے اور اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بھارتی فوج پاکستان پر سرجیکل ا سٹرائیکس کیلئے پر تول رہے ہیں۔ تاہم عسکری ماہرین کا ایک خاص طبقہ بھارتی قیادت کو یہ مشورہ بھی دے رہا ہے کہ سرجیکل اسٹرائیکس، ایک مکمل جنگ کا بھی شا خسانہ بن سکتا ہے اور دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ، بہت ہی خطرناک ثا بت ہو سکتی ہے۔ادھر پاکستان نے بھی واضح کردیا ہے کہ کسی بھی نام نہاد سرجیکل اسٹرائیک کو پاکستان کی سالمیت پر حملہ سمجھا جائیگا اور اس کا بھر پور جواب دیا جائیگا۔اطلاعات ہیں کہ بھارت نے اپنے جنگی جیٹ جہاز سرحد پر پہنچا ئے ہیں اور ادھر یہ بھی اطلاعات گشت کررہی ہیں کہ پاکستان نے بھی جوابی حکمت عملی طے کی ہے اور جوابی حملے کیلئے بھر پور تیاری کی گئی ہے۔ ایک طرف یہ جنگی ما حول کی کہا نی ہے تودوسری طرف سفارتی محاذ پر بھی تیاریاں جاری ہیں۔پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران مسئلہ کشمیر کی اہمیت اور وہاں انسانی حقوق کی پا ما لیوں پر زور دار خطاب کیا۔ نہ صرف تحریک آزادی کشمیر کی وکالت کی بلکہ شہید برہان وانی کو تحریک مزاحمت کا Symbolقرار دیا۔ایک طویل عرصے بعد کشمیری محکوم و مظلوم عوام کو یہ محسوس ہوا کہ پاکستان نہ صرف مسئلہ کشمیر کا اہم فریق ہے بلکہ وہ ان کا وکیل بھی ہے اور پہلی بار پوری جرات اور دلائل کے ساتھ عالمی برادری کے سامنے ان کا کیس لڑ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کئی عالمی رہنماؤں سے گفتگو بھی کی اور انہیں مسئلہ کشمیر حل کرنے اور کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی پا مالیاں روکنے کیلئے مدد بھی ما نگی ہے۔
بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ اوڑی حملہ مشکوک حالات میں کرایا گیا ہے کیو نکہ عالمی برادری کسی حد تک بھارت کے ہاتھوں کشمیر میں ہورہی انسانی حقوق کی پا مالیوں کی طرف متوجہ ہوئی تھی لیکن اس حملے سے بھارت نے عالمی توجہ مسئلہ کشمیر سے موڑ کر نام نہاد عالمی دہشت گردی کے مفروضے کی طرف موڑ دیا ہے۔ بھارت نواز تنظیم جموں و کشمیر نیشنل کا نفرنس کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے بھارتی میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے واشگا ف الفاظ میں کہا کہ اس موقع پر جب کہ اقوام متحدہ میں عالمی رہنماؤں کا اجلاس جاری ہے اور نواز شریف کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پا مالیوں پر بات کرنی تھی ایسے میں یہ حملہ سازش نہیں تو اور کیا۔ہے۔ مصطفی کمال نے کہا کہ ایسا ہی واقعہ 2000میں بھی ہوا تھا جب بل کلنٹن بھارت کے دورے پر آئے تو چھٹی سنگھ پورہ کی سکھ برادری کا قتل عام کیا گیا۔
اللہ کرے دو ممالک کے درمیان جنگ ٹل جائے۔ عالمی امن محفوظ رہے۔ لیکن کشمیریوں کو بھی امن، چین اور آزادی سے زندہ رہنے کا حق ہے اور جب تک یہ حق انہیں نہیں دیا جائیگا۔ خطے میں دیرپا امن کی خواہش، خواہش تک ہی محدود رہے گی اور اوڑی جیسی معمولی چنگاری خرمن امن کو کسی بھی وقت خا کستر کرسکتی ہے۔ جو کشمیری بچے آج جدید ہتھیار سے لیس بھارتی فوجیوں کے سامنے کھڑے ہوکرسینہ تان کے “ہم کیا چا ہتے آزادی” گو انڈیا گو کے نعرے لگاتے ہیں۔ اگر ان بچوں کی خواہشات کا احترام نہیں کیا گیا گیا، تو کیا ایسے بچے کل کے فدائی نہیں بن سکتے۔ تاریخ گواہ ہے جنہیں آزادی سے زندہ رہنے کا حق نہیں دیا گیا،انہوں نے اپنی جان کی با زی لگاکر کئی قوموں کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ قابض قوتیں کشمیریوں کو آزاد حیثیت میں جینے کا حق نہیں دے رہی۔ بات اسی طرح چلی تو بات دور تک پہنچ جا ئیگی۔پھر نہ بانس رہے گا اور نہ با نسری بجے گی اور اس سارے عمل کے ذمہ دار کشمیری بچے نہیں بلکہ اس کی آزادی پر شب خون مارنے والے ہونگے۔پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں اپنی تقریر کے دوران، کچھ اسی طرح کی صورتحال کا تذکرہ کیا۔بہتر ہے کہ بھارت سمیت تمام دنیا اس حقیقت کو سمجھے۔
معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیشگوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر کشمیری عوام کی خواہشات کے مطا بق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے ساوتھ ایشیا کے خرمن امن کو خا کستر کردے گا۔ اوڑی کیمپ حملہ اس پیشگوئی کی یاد ہا نی کرارہا ہے۔ حالات جوں کے توں رہے تو یہ پیشگوئی سو فیصد صحیح ثا بت ہوگی۔اللہ رحم فرمائے!
پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...
حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...
وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...
پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...
ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...
یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...
زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...
اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...