... loading ...
کشمیر کے مسلمان گزشتہ ڈھائی سوسال سے عید ’’حکمِ شرع‘‘کی تکمیل کے لئے مناتے ہیں تاکہ اللہ کے حکم اور رسول اللہ ﷺ کے اسوہ کی خلاف ورزی نہ ہو ورنہ کون نہیں جانتا ہے کہ عید صرف ’’صلوٰۃ العید‘‘تک محدود نہیں ہے بلکہ عید جہاں مظہر جلال ِمسلم ہے وہی تکمیل جمال بھی ہے ۔سوگواریت اور غم ناک ماحول میں عید بہت کچھ نظر آسکتی ہے پر عید نہیں ۔مسلمانانِ کشمیر کی تاریخ میں 13ستمبر2016ء کی عید پہلی عید تھی جو سارے جموں و کشمیر کے مسلمانوں کو غم و الم سے باہر نہیں نکال سکی بلکہ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ سارے جہاں کا غم باشندگانِ کشمیر کے وجود پر ٹوٹ پڑاہے ۔ہر سو آہیں ،آنسواور نمناک آنکھوں کے بیچ جگر پاش نعرے تو دوسری طرف سے ڈنڈے،ٹائر گیس اور پیلٹ شیلوں کے علاوہ سینو ں کو چیرنے والی گولیاں ۔پیاروں کے پچھڑنے کے غم میں نڈھال مائیں اور بہنیں اور بے سہارا و بے بس بزرگ ۔آنکھوں کے نور سے محروم ’’انشاء‘‘جیسی سینکڑوں بچے اور بچیاں ،چادروں میں لپٹے مجروح اور ٹوٹے اجسام،موت و حیات کی کشمکش میں مبتلاکئی نوجوان اور قید وبندکی بھٹیوں میں تڑپائے جا رہے معصوم !پھر عید آجائے تو کیا کوئی بناوٹی طور پر ہی صحیح عید منانے کاتاثر پیش کر سکتا ہے ؟مسلمانانِ کشمیر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ انھیں’’ گاندھی جی کے سیکولرو جمہوری نظام‘‘میں عید کی نماز ادا کرنے سے اجتماعی طور پر محروم رکھا گیا !عرفہ کا دن ختم ہو تے ہی شبِ عید میں ایسا کرفیو نافذ کیا گیا کہ کسی کو کھڑکی کھولنے تک کی اجازت نہیں تھی ۔فجر کی نماز بھی مسلمانوں نے گھروں میں ہی ادا کی ۔گزشتہ دو مہینوں سے مسلسل کرفیو کی سختیاں جھیل رہے بچوں کے چہروں پرخوف و دہشت میں عیدکے روزتب اور بھی اضافہ ہوا جب انھیں والدین یہ سمجھانے میں ناکام ہو رہے تھے کہ ’’عید کے باوجود ‘‘آپ باہر نہیں نکل سکتے ہیں ؟ بچے بچے ہوتے ہیں، پورا دن باہر نکلنے کی ضد اور والدین کے پیار سے سمجھانے کے بعد جب ڈانٹ ڈپٹ شروع ہو گئی تو بچے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے تو بڑے بھی ضبط نہ کر سکے ۔ آخر بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ اگر آپ باہر نکلے تو پیلٹ کا چھرا تمہیں زندگی سے نہ صحیح آنکھوں کی بصارت سے ضرورمحروم کر دے گا۔
یوں بھی کشمیرمیں چھبیس برس سے عید کی روایات بہت محدود ہو کر رہ گئی ہیں مگر اس سب کے باوجودیہاں عید کی نمازاور بچوں کی چہل پہل سے یہ اجتماعی تاثر اُبھرتا تھا کہ ہم ایک منتشر ُامت کے بچھڑے ہو ئے لوگ ہیں جن کی خوشیاں تک گاندھی جی کے بلندبانگ آدرشوں کی تکمیل کے نام پر سیکولر بھارت نے ملیامیٹ کر رکھی ہیں ۔حیرت اور افسوس کی بات یہ کہ یہ سب کچھ ’’مہان جمہوری بھارت‘‘کے وہ’’ ملازم‘‘ انجام دیتے آئے ہیں جنہیں بھارت کے ساتھ کشمیر کے الحاق پر فخر ہے اور اپنی مسلمانی پر ناز بھی ۔پہلے شیخ خاندان اور اب مفتی خاندان نے ’’مداخلت فی الدین‘‘کے اس شرمناک جرم کا سلسلہ دراز تر کردیا ہے ۔ قیام امن کے نام پر کشمیر میں وہ سب کچھ جائز قرار پا چکاہے جس سے لوگ ’’تصورِ آزادی‘‘سے باز آجائیں ۔’’کلہاڑی کے یہ دستے ‘‘جب عوامی جلسوں میں ظاہر ہوتے ہیں توسبز رومال ،راولپنڈی روڑ،کاروان ِامن ،قلم دوات ،جنگ بندی ،مسئلہ کشمیر کا عوامی اُمنگوں کے مطابق حل ،دفعہ 370کا تحفظ،اٹانومی ،سیلف رول اور فوجی انخلأ کے حسین نعروں کے نام پر لوگوں کے دل لبھانے میں جٹ جاتے ہیں مگر جوں ہی ’’اقتدار کی دیوی‘‘ان پر مہربان ہو تی ہے تو نہ صرف ان کی لغت و لہجہ تبدیل ہو جاتا ہے بلکہ ان کے ترجیحات بھی ۔حریت کے لوگ غداراور داغدار قرار پاتے ہیں ۔مجاہدین ملیٹینٹ اور عسکریت پسندہی نہیں بلکہ دہشت گرد بن جاتے ہیں ۔علماء ’’ بھڑکاؤجماعت‘‘ اور سنگ باز پاکستان کے زرخرید غلام سمجھے جاتے ہیں ۔دفعہ370کے خاتمے کا خاموشی سے آغاز کیا جاتا ہے۔ سینک اور پنڈت کالونیوں کی تعمیر کا مسئلہ ترجیحات میں شامل ہو جاتا ہے ۔شرنارتھیوں کو کشمیر کی آبادی میں ضم کرنے کی تحریک زور پکڑنے لگتی ہے ۔بھارت کے کروڑپتیوں کو زمینیں لیز پر دینے کا معاملہ زور پکڑتا ہے اور انڈسٹریاں کھولنے کے نام پر ہیجانی کیفیت کو جنم دیا جاتا ہے ۔آزادی پسندوں کو غیر متعلق ہو نے کے طعنے دئیے جاتے ہیں ۔ دھونس دباؤ سے رام کرنے کی پہل کی جاتی ہے ۔پبلک سیفٹی ایکٹ کی تلوار کی زد میں آئے لوگ دوبارہ جیلوں سے نہیں چھوٹتے ہیں اور یہ سب کچھ’’ گاندھی جی کے سیکولر بھارت کے اجتماعی ضمیرکے اطمینان کے لئے کیا جاتا ہے خدا جانے ’’افضل کی پھانسی ‘‘کے بعدسینکڑوں افضل کشمیر کی ماؤں سے چھین لینے کے باوجود بھی وہ ’’بے شرم ضمیر‘‘مطمئن کیوں نہیں ہو جاتا ہے !!!
بھارت کہنے کوتو سیکولر جمہوری ملک ہے مگر یہاں مسلمانوں کے لئے حالات ’’چینی اور برمی مسلمانوں‘‘سے زیادہ مختلف نہیں ہیں اور تو اور جس ملک میں خود ہندؤں کے ہم مذہب ’’دلت ہندو‘‘محفوط نہیں ہیں اس ملک میں مسلمانوں ،سکھوں یا عیسائیوں کو کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے ؟محمد اخلاق اور زاہد کشمیری اس کی عبرتناک مثالیں ہیں۔ ایک کو ہندو دہشت گردوں نے مارمار کر اپنے ہی گاؤں میں قتل کردیا جبکہ دوسرے کو ہندو جنونیوں نے ادھم پور میں ٹرک کے اندر زندہ جلادیا اور دونوں کا ایک ہی قصور تھا کہ وہ مسلمان ہیں اور ان کے مذہب میں گائے کوئی مقدس جانور نہیں ہے بلکہ اس کو ذبح کرکے کھانے کی بھی اجازت ہے ۔بھارت کا سیکولر ازم اور جمہوریت یوں تو گجرات اور مظفر نگر میں بہت پہلے عریاں ہو چکا ہے پر اب اس کے انسانیت سوز اور جمہوریت کاخونین چہرہ کشمیر کی ہر گلی کوچے میں آپ ہی آپ بے نقاب ہوچکا ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ بھارت کی’’جمہوری دیوی‘‘کے منہ کو کشمیریوں کا خون لگ چکا ہے اور اس کی بھوک تب ہی جا کر مٹتی ہے جب اس کے سامنے کچھ معصوم کشمیری مسلمان بچے ذبح کیے جائیں یا جب تک نہ چند ایک آنکھوں کی روشنی سے ہی محروم ہو جائیں یا جب تک نہ کئی معصوم مجروح ہو جائیں ۔ ’’قیامِ امن‘‘کے نام پرجب’’ جمہوریت کے دعویدار ملک‘‘ کے وزیر داخلہ سیکورٹی فورسز کو کھلی چھوٹ دینے میں کوئی عار محسوس نہ کرتا ہو، اس ملک میں اقلیتیں کیسے محفوظ رہ سکتی ہیں ۔پھر حد یہ کہ انھیں اس کھلی چھوٹ میں ’’ایک ہفتے ‘‘کا محدود وقت دیکر احتجاج روکنے اور ہڑتال کھولنے پر دباؤ ڈالا جائے تو وہ لوگ تقاضے کو پورا کرنے کے لئے زمینی سطح پر کونسی قیامت برپا کررہے ہوں گے ،اس کو کشمیر سے باہر سمجھنا ناممکن ہے ،شاید یہی وجہ ہے کہ بھارت کے میڈیا نے بھی کشمیر کی جانب سے آنکھیں مکمل طور پر پھیر لی ہیں، اور انھیں حکومتی وزراء کا سخت دباؤ ہے کہ اپنے چینلز پر وہ میدانی صورتحال دکھانے سے گریز کریں، حالانکہ بھارت کا میڈیا کشمیر کے حوالے سے اس قدر متعصب ہے جتنا خود وہ فوجی نہیں جو کشمیر میں بھارت کی جنگ لڑ رہا ہے ۔2010ء میں گیلانی صاحب نے TRCگراؤنڈمیں پانچ لاکھ لوگوں کے جلسے میں بالکل صحیح کہا کہ بھارتی میڈیا ’’وارمشینری‘‘کے طور پر کام کرتی ہے ۔ رہی بھارت کی جمہوریت اور انسانیت؟ اس کا مظاہرہ خود نریندر مودی کے وزارت اعلیٰ کے دور میں گجرات کے چپے چپے پر گجراتی مسلمانوں کے خون کی ہولی کھیل کر کیا جا چکا ہے ۔نریندر مودی وزیراعظم نہ بنتے تو شاید اس کو زندگی کی آخری سانسوں تک امریکا اور یورپ کا ویزا نہیں ملتا ،پر کیا کیا جائے بھارت میں ہمیں انہی حضرات سے انسانیت کے بھاشن اور تقریریں بھی سننا پڑتی ہیں جنہیں کل تک مغرب اپنے ہاں آنا غلط اور نامناسب تصور کرتا تھا۔
امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔ انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت ق...
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...
بھارت میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 2019میں دفعہ 370 (جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی) کی منسوخی پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جواس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا اوراب اتر پردیش اور گجرات جیس...
بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
امریکا میں قائم صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے زیر حراست صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی پی جے نے کہا کہ ایک آزاد صحافی اور میڈیا کا طالب عل...
بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...
مقبوضہ کشمیر میں 6جنوری 1993ء کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے سانحہ کو29برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس کی تلخ یادیں لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1993میں اس دن سوپور میں اندھا دھند گولیاں برسا کر 60 سے زائد بے گناہ ک...
بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دیے ہیں،ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق ا...
بھارتی فوجی کی بیوہ حق خود ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی حمایت میں میدان میں آگئیں اور کہا کہ وزیروں کی اولادوں کو ایک مرتبہ ضرور سرحد پربھیجیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پونچھ سیکٹر میں ہلاک ہونے والے بھارتی ...
بھارت نے اپنے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے سرکردہ ماہرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر بھیج دیا ہے تاکہ جاری مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے مقامی پولیس کی مدد کی جا سکے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ''ہندوستان ٹائمز'' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت بھارتی وزی...
یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس نے مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پر ایک تحقیقی دستاویز جاری کی ہے ،اس دستاویز میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں کرفیوکے نفاذ سے ابتک کے تمام واقعات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی یہ ...