وجود

... loading ...

وجود

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

پیر 19 ستمبر 2016 ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

farooq-sattar

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور قدیم دوست ملک چین کے ساتھ ’’سی پیک‘‘ کی تکمیل کے لئے راستہ ہموار کیا جارہا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ اور جلیل القدر فرزند جنرل راحیل شریف نے سی پیک کی تکمیل کا بیڑہ اٹھا رکھا ہے۔ کراچی کو صاف کرنا اور جرائم‘ دہشت گردی‘ بدامنی سے پاک کرنا بھی اس پلان کا حصہ ہے ‘ ماضی میں حکمرانوں کی ضرورت نے سیاسی جماعتوں میں جرائم پیشہ افراد کی شمولیت کو کھلا راستہ فراہم کیا تھا۔

جنرل ضیاء الحق نے 1977 ء میں 90 دن کے لئے اقتدار سنبھالا تو حکمرانی کی دلفریب رنگینیوں نے انہیں اپنے جال میں جکڑلیا۔ نیت بدل گئی۔ اقتدار کو طویل کرنے کا منصوبہ بنا تو سب سے پہلے کراچی کو نشانہ بنایا۔ پورے شہر کی آبادی کو لسانی اور فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرکے خون میں نہلا دیا۔ 1982 ء میں کراچی کے ایک صنعتکار کی رہائش گاہ پر انتہا پسند علماء کو جمع کرنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ اہلسنت کے نام سے تنظیم بنائی گئی‘ شیعہ سنی فسادات کرائے گئے۔ کراچی کے ڈی ایم ایل اے اس تنظیم کی سرپرستی میں پیش پیش تھے۔ پھر لسانی تقسیم شروع ہوئی اور 1985 ء میں سرسید گرلز کالج کی طالبہ بشریٰ زیدی کی ٹریفک حادثہ میں ہلاکت کے بعد لسانی فسادات پھوٹ پڑے۔ یہ سلسلہ کئی برسوں تک جاری رہا حتیٰ کہ 17 اگست 1988 ء کو اس خونی پالیسی کے سب سے بڑے محرک ضیاء الحق طیارہ کے حادثہ میں دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ان کے بعد آنے والی حکومتیں بھی سیاسی مصلحتوں اور مفادات کی شکار رہیں اور کراچی میں سیاسی جماعتوں کی آڑ لے کر جرائم پیشہ دندناتے رہے۔

لیاری‘ ملیر اور گڈاپ کے علاقے ٹیکساس بنے تو شہر کے دیگر علاقے بھی گیلی لکڑی کی طرح دھواں دیکر آلودگی پھیلاتے رہے۔ جنرل راحیل شریف آرمی چیف بنے‘ سی پیک شروع ہوا تو پالیسی بدل گئی۔ اب اصل ہدف جرائم ‘ دہشت گردی اور کرپشن کا صفایا بن گیا۔ وفاق اور صوبوں میں ایپکس کمیٹیاں بن گئیں جن میں علاقائی کورکمانڈر اور رینجرز کے سربراہان بھی شریک ہیں۔ برسراقتدار پارٹیوں کی بجائے ایپکس کمیٹیاں فیصلے کرنے لگیں۔ سندھ میں اختیارات حاصل کرنے کے لئے رینجرز کو بڑی جدوجہد کرنا پڑی لیکن عسکری قیادت کے عزم صمیم کے آگے سیاسی جماعتوں اور حکومتوں کو ہتھیار ڈالنا پڑے۔ کراچی کے بعد اب پنجاب میں بھی جرائم اور دہشت گردی ختم کرنے کے لئے ’’کومبنگ آپریشن‘‘ کامیابی سے جاری ہے۔

کراچی آپریشن کا ہدف صرف جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی ہی نہیں ہے بلکہ ان نفسیاتی اور سیاسی عوامل کا خاتمہ بھی ہے جن کی آڑ میں جرائم پیشہ فائدہ اٹھا کر سیاسی جماعتوں کی ضرورت بن جاتے ہیں۔ 1980 ء کی دہائی میں شروع ہونے والے لسانی فسادات کا ایک بڑا سبب ’’مہاجر۔ پختون تضاد‘‘ بھی تھا۔ حالانکہ ان دونوں برادریوں میں کوئی معاشی ٹکراؤ نہیں ہے۔ دونوں الگ الگ پیشوں سے وابستہ ہیں لیکن بعض واقعات کے ذریعے دونوں برادریوں میں عدم تحفظ کا احساس جگایا گیا اور دونوں اپنے تحفظ اور بقا کے لئے ایک دوسرے سے دست و گریباں ہوئے۔ نئی عسکری قیادت اور تھنکرز نے ساری صورتحال کا جائزہ لے کر ’’مہاجر پختون مخاصمت‘‘ کے خاتمہ کا بیڑہ اٹھایا۔

سب سے پہلے لیاقت بنگش جیسے خطرناک گینگسٹرز کا خاتمہ کرکے مہاجر آبادی میں احساس تحفظ پیدا کیا گیا ۔ لیاقت بنگش جیسے لوگ اے این پی کی آڑ میں جرائم کی سلطنت چلا رہے تھے۔ اے این پی کے سینیٹر شاہی سید نے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون کیا۔ اے این پی کے بعد ایم کیو ایم کا نمبر آگیا۔ اس آپریشن میں ایک جانب نچلی سطح تک صفائی کا آغاز ہوا تو دوسری طرف سابق میئر کراچی مصطفی کمال اور انیس قائم خانی کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی وجود میں آگئی۔ آپریشن سے بچنے کے لئے ایم کیو ایم کے کارکنوں کو متبادل پلیٹ فارم میسر آگیا۔ رضا ہارون اور ڈاکٹر صغیر صدیقی جیسے ایم کیو ایم کے کئی دیوقامت رہنما پی ایس پی میں شامل ہوگئے۔ ایم کیو ایم کے لئے آخری جھٹکا ایم کیو ایم کے بانی و قائد کا 22 اگست کو کراچی پریس کلب پر کارکنوں سے خطاب ثابت ہوا جس میں پاکستان کے خلاف باتیں شامل تھیں کارکنان نے اسی نوعیت کے نعرے بھی لگائے جس پر ہنگامہ ہوا۔ مشتعل کارکنوں نے دو ٹی وی چینلز پر حملہ کیا۔ ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستاراورسندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری عمل میں آئی جنہیں دوسرے دن ہی رہا کردیا گیا۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے صورتحال کو بھانپتے ہوئے ایم کیو ایم کو بچانے کا فیصلہ کیا اور اعلان کردیا کہ اب ایم کیو ایم لندن سے کوئی ہدایت نہیں لے گی۔ سارے فیصلے پاکستان میں کرے گی۔ انہوں نے ایم کیو ایم کے بانی کے خطاب سے بھی اظہار لاتعلقی کردیا۔ ابھی عوام الناس ان کے اعلان کی صداقت جاننے کے لئے بحث مباحثہ میں ہی الجھے ہوئے تھے کہ 16 ستمبر کی شام خواجہ اظہار الحسن کو پھر گرفتار کرلیا گیا ان پر 12 مئی 2007 ء کے واقعہ میں ملوث ہونے کا الزام ہے جب سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کی حمایت میں کراچی کو بند کرکے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا تھا اور متعدد ہلاکتیں ہوئی تھیں‘ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اس کیس کی تحقیقات کررہے تھے لیکن کراچی کے پسماندہ اور زرعی ضلع ملیر کے ایس ایس پی راؤ انوار سے کس نے کہا تھا کہ جاکر ایم کیوایم سے ہاتھاپائی کرو۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑیاں پہناؤ اور معطل ہوجاؤ۔

16 ستمبر کی شام کراچی کی سیاست میں اس وقت کھلبلی مچ گئی جب ایس ایس پی راؤ انوار نے خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر ایک ہی دن میں دوسرا چھاپہ مار کر ایم کیو ایم رہنما کو نہ صرف گرفتار کرلیا بلکہ ہاتھوں میں رسی باندھ کر کافی حد تک سڑک پر گھسیٹا بھی گیا۔

قبل ازیں ایم کیو ایم کے ایک رہنما عامر خان کو بھی اسی طرح ہاتھوں میں رسی باندھ کر کھینچا گیا تھا۔ ریاستی اداروں کی جانب سے سیاستدانوں اور پارلیمنٹرینز سے اس نوعیت کا سلوک عموماً منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور متاثرہ فریق کی عوامی مقبولیت میں اضافہ کرتا ہے عوام کی غالب اکثریت ہمیشہ مظلوم کے ساتھ ہوتی ہے۔ خواجہ اظہار الحسن کو تو 5 گھنٹے بعد ہی رہائی مل گئی لیکن ایم کیو ایم کو سیاسی طورپر خوب فائدہ ہوا وزیر اعظم میاں نواز شریف‘ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد‘ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ سب حرکت میں آگئے۔ خواجہ اظہار الحسن کو رہائی اور راؤ انوار کو رسوائی ملی ایس ایس پی نہ رہے معطل ہوگئے۔

ایم کیو ایم کے خلاف 1991 ء میں بھی آپریشن ہوا تھا۔ اس وقت مرحوم صدر ایوب خان کے فرزند گوہر ایوب خان کا ایک بیان تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’اگر حکومت سنجیدگی سے کراچی کے مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے تو سندھ کی وزارت اعلیٰ ایم کیو ایم کے سپرد کردی جائے۔ حکومت مہاجروں کی نمائندگی کے نام پر مذاق کررہی ہے۔ این ڈی خان‘ رضا ربانی اور کمال اظفر کو عہدے دیکر مہاجروں کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ حکومت کو حقائق سے صرف نظر نہیں کرنا چاہئے۔ آئین میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ سندھ کا وزیر اعلیٰ سندھی ہی ہوگا۔ کراچی کے مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا‘‘۔ گوہر ایوب خان نے یہ بات محترمہ بے نظیر بھٹو کی دوسری حکومت کے دوران کہے تھے۔ اس وقت وہ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر تھے۔ انہوں نے سندھ کے شہری علاقوں میں آباد (اردو برادری) مہاجروں کے احساس محرومی اور اس کے بطن سے پھوٹنے والی ایم کیو ایم کی تحریک کے پس منظر میں یہ بیان دیا تھا۔

خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری و رہائی نے ایم کیو ایم کو نئی قوت اور پذیرائی بخشی ہے۔ ایم کیو ایم کے نئے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو نئی توانائی عطا کی ہے۔ ایک طرف مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی کی طرح ایم کیو ایم کی دھڑوں میں تقسیم کا عمل جاری ہے تو دوسری طرف ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کو بیرونی اور اندرونی حملوں سے بچانے کی جدوجہد کررہے ہیں۔ ان کی صلاحیتوں کا اصل امتحان اب شروع ہوا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے 200سے زائد دفاتر گرانے کے بعد پیپلزامن کمیٹی کے4 دفاتر بھی منہدم کردیئے ہیں۔ گینگ وار سربراہ عذیر بلوچ کا فارم ہاؤس بھی تہس نہس کردیاگیا ہے۔ یہ سب سندھ میں قانون کی حکمرانی اور حکومت کی رِٹ قائم کرنے کیلئے کیاجارہا ہے اور سی پیک کیلئے’’پرامن پاکستان‘‘ کی شرط پوری کی جارہی ہے۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

جنگ سے پہلے بھارتی شکست مختار عاقل - پیر 03 اکتوبر 2016

منصوبہ خطرناک تھا‘ پاکستان کو برباد کرنے کیلئے اچانک افتاد ڈالنے کا پروگرام تھا‘ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں فوجی آپریشن سے قبل کراچی‘ سندھ اور بلوچستان میں بغاوت اور عوامی ابھار کو بھونچال بنانے کا منصوبہ بنایا تھا تاکہ مقبوضہ کشمیر میں اس کی سفاکی اور چیرہ دستیاں دفن ہوجائیں اور ...

جنگ سے پہلے بھارتی شکست

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟ نعیم طاہر - پیر 26 ستمبر 2016

ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب حکومت گرانے اور بچانے کے لیے استعمال کیے جانے کے انکشاف پر حکومت کی جانب سے دو اہم وزرا کو ذمے داری دے دی گئی وفاقی دارالحکومت کے باخبرذرائع کا کہناہے کہ عجیب بات ہے کہ چوہدری نثاراور اسحاق ڈار ایم کیوایم پاکستان کی حمایت میں آن کھڑے ...

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر