وجود

... loading ...

وجود

کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘

اتوار 18 ستمبر 2016 کسنجر کا خواب اور نئی عالمی’’دجالی تقسیم‘‘

جن دنوں امریکامیں نائن الیون کا واقعہ رونما ہوا تھا اس وقت مسلم دنیا میں کوئی ادارہ یا شخصیت ایسی نہ تھی جو اس واقعے کے دور رس عواقب پر حقیقت پسندانہ تجزیہ کرکے اسلامی دنیا کو آنے والی خطرات سے آگاہ کرسکتی۔مغرب کے صہیونی میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ نے منفی پروپیگنڈے کی وہ دھول اڑائی کہ کوئی بھی سمت کے صحیح تعین کی طرف راغب نہیں ہوسکا بلکہ مسلم دنیا کے ممالک اور ان کی انتظامیہ کا یہ حال تھا کہ کچھ نہ کرنے کے باوجود وہ اپنے آپ کو چور محسوس کرنے لگے۔

مزے کی بات یہ ہے کہ اس واقعہ کو پندرہ برس گزر جانے کے باوجود آج تک دنیا کے سامنے اس واقعے کے صحیح شواہد پیش نہیں کیے جاسکے ہیں آج بھی تمام تر تان الزامات کے ذریعے ہی توڑی جاتی ہے لیکن دنیا کا کوئی ملک یا عالمی ادارہ امریکا سے یہ سوال کرنے سے قاصر ہے کہ اس واقعے میں ملوث قرار دیئے جانے والے افراد یا تنظیم کے خلاف واضح ثبوت کیوں نہیں پیش کئے جاتے۔ اس حوالے سے تحقیق کا سہرا بھی اہل مغرب کے ان باضمیر افراد اور اداروں کو ہی جاتا ہے جنہوں نے اپنی کاوشوں سے اس واقعے کی تحقیق کی اور دنیا کے سامنے جس قدر حقیقت واضح ہوسکتی تھی اسے کردیا۔ اس واقعے کے بطن سے مسلم دنیا میں جس تباہی نے جنم لیا وہ آج سب کے سامنے ہے افغانستان اور اس کے بعد عراق کواس الزام کی بھینٹ چڑھا دیا گیا۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان وہ واحد ملک ہے جو افغانستان کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ جبکہ پورا مشرق وسطیٰ گزشتہ دو برسوں سے آگ کی لپیٹ میں آچکا ہے۔ شام کی آگ میں اس وقت امریکا اور روس کے ساتھ ساتھ چین، ترکی اور ایران براہ راست ملوث ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ ایران نواز تنظیمیں اور دوسری جانب اہل سنت تنظیمیں آپس میں دست وگریباں کردی گئیں ہیں۔ان پندرہ برسوں میں جوں جوں وقت گزرتا گیا اس واقعے کی تہہ میں چھپی پرتیں کھلتی چلی گئیں اور آج کہیں جاکر دنیا کے ایک بڑے حصے کو اس بات کا یقین ہوچلا ہے کہ یہ سب کچھ ایک بڑے منصوبے کا نقطۂ آغاز تھا۔ اس حوالے سے جس نے اس راز پر سے پردہ اٹھایا وہ خود عالمی دجالی صہیونیت کا ایک بڑا کردار ہنری کسنجر تھا جس نے امریکی اخبار ’’ ڈیلی لینڈ اسکیپ‘‘ کو اپنے ایک انٹرویو میں آنے والے وقت کی تصویر دکھا دی تھی۔

امریکی صدور رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے زمانے میں امریکی خارجہ پالیسی کے معمار اور سابق وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے امریکی اخبار ’’ ڈیلی لینڈ اسکیپ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے مشرق وسطیٰ میں امریکی عالمی صہیونی عزائم سے پردہ اٹھا دیا تھا۔ موصوف کا کہنا تھا کہ ’’ ہم نے مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیں اس لئے روانہ کی تھیں کہ سات عرب ممالک پر ان کی اسٹریٹیجک اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا قبضہ مستحکم کرسکیں کیونکہ یہ ممالک تیل اور دیگر معدنیات کے لحاظ سے مالا مال ہیں۔ اس کے بعد ہمارے پاس صرف ایک ہی ہدف ہے اور وہ ہے ایران پر ضرب لگانا۔۔۔۔ اس کے جواب میں اگر روس اور چین اپنی سرحدوں سے باہر نکلتے ہیں تو یہ دنیا کے لئے ایک بہت بڑا دھماکا ہوگاجو ایک بہت بڑی عالمی جنگ کی شکل اختیار کر جائے گی اور اس میں صرف ایک ہی قوت کامیاب ہوسکے گی اور وہ ہے امریکا اور اسرائیل۔۔۔!! اسرائیل اس جنگ میں اپنی تمام تر جنگی قوت کو بروئے کار لائے گا جس میں عربوں کے لئے بڑی ہلاکت ہوگی اور اس طرح نصف مشرق وسطیٰ اسرائیل کے کنٹرول میں آجائے گا۔ اس لئے میں کہوں گا کہ مشرق وسطی میں جنگ کا طبل اپنی پوری شدت سے بج رہا ہے اور جو اسے سننے سے قاصر ہے اسے بہرہ ہی کہا جاسکتا ہے۔۔۔۔‘‘ آگے چل کر ہنری کسنجر کا کہنا تھا کہ ’’اگر مشرق وسطی میں امور اس طرح چلتے رہے جس طرح اس وقت جاری ہیں تو یقینا نصف مشرق وسطیٰ اسرائیل کے ہاتھ میں ہوگا۔ اس جنگ کی تیاری کے لئے ہمارے جوانوں نے گزشتہ عشرے کے دوران امریکا اور یورپ میں خصوصی جنگی تربیت حاصل کی ہے اور انہیں جس وقت حکم دیا جائے گا وہ مشرق وسطی کی شاہراؤں پر نکل کر مذہبی دیوانوں ’’یعنی مجاہدین اسلام‘‘ کے خلاف ہمارے احکامات کی تکمیل میں انہیں راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیں گے‘‘ موصوف کا کہنا تھا کہ ’’ایران درحقیقت روس اور چین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا جسے امریکا اور اسرائیل مل کر ٹھوک دیں گے۔ لیکن اس کے بعد ان دونوں بڑی علاقائی قوتوں کو ایک موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنی قوت کے زائل ہونے کا احساس کرتے ہوئے مکمل اطاعت اختیار کرلیں۔اس طرح یہ دو بڑی قوتیں ہمیشہ کے لئے زوال پزیر ہوجائیں گی اور دنیا میں صرف ایک ہی حکومت باقی رہے گی جو درحقیقت ’’عالمی حکومت‘‘ ہوگی جس کے تحت ایک نیا عالمی معاشرہ تشکیل دیا جائے گا۔ یہ وہ تاریخی خواب ہے جسے برسوں سے بہت سوں نے دیکھا ہے اور جس کی تعبیر بالکل قریب آچکی ہے۔۔۔۔‘‘

جہاں تک ہنری کسنجر کی ان تصریحات کا تعلق ہے جو اس نے امریکی اخبار کو دیتے ہوئی کی تھیں تو اس کی جیوپولیٹیکل اور جیواسٹریٹیجک صورتحال کے حوالے سے حتمی طور پرکچھ نہیں کہا جاسکتا۔ عرب صحافتی ذرائع نے کسنجر کی ان تصریحات کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے جس ردعمل کا اظہار کیا تھا اس کے مطابق چونکہ موصوف عمر کے اس حصے میں داخل ہوچکے ہیں جہاں خوابوں اور ان کی تعبیروں پر زیادہ انحصار کیا جاتا ہے لیکن اس سلسلے میں ہم اپنے قارئین کوپہلے بھی خبردار کرتے رہے ہیں کہ ہنری کسنجر کا تعلق عالمی صہیونیت کے اس نیٹ ورک سے ہے جہاں انسان کبھی ریٹائر نہیں ہوتا اور جہاں بنائے جانے والے شیطانی منصوبے ہمیشہ دنیا کے سرد وگرم پر حاوی رہے ہیں۔ یہ معاملہ صرف مشرق وسطی تک محدود نہیں ہے بلکہ روس اور چین کو مکمل ہدف کے طور پر سامنے رکھ کہ افریقا، ایشیا اور جنوب مشرقی ایشیا تک دراز ہے۔ اس لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاملہ صرف مشرق وسطیٰ اور اس کے وسائل پر مکمل سیادت حاصل کرنے سے کہیں آگے جانکلا ہے۔


متعلقہ خبریں


خون کی جانچ میں انقلاب لانے کا وعدہ،دنیا کی کم عمر ترین امریکی ارب پتی خاتون کو80سال قید کا امکان وجود - هفته 08 جنوری 2022

دنیا کی سب سے کم عمر خود ساختہ ارب پتی کو 80 سال قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ الزبتھ ہومز نے خون کی جانچ میں انقلاب لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ ان کا یہ دعوی جھوٹا ثابت ہوا،امریکی اخبار کے مطابق ہومز نے خون کے تیز اور درست ٹیسٹ اور خون کے چند قطروں سے سنگین بیماریوں کی د...

خون کی جانچ میں انقلاب لانے کا وعدہ،دنیا کی کم عمر ترین امریکی ارب پتی خاتون کو80سال قید کا امکان

کابل سے القدس تک محمد انیس الرحمٰن - پیر 03 اکتوبر 2016

سولہ ستمبر 1977ء کی ایک سرد رات اسرائیلی جنرل موشے دایان پیرس کے جارج ڈیگال ائر پورٹ پر اترتا ہے، وہ تل ابیب سے پہلے برسلز اور وہاں سے پیرس آتا ہے جہاں پر وہ اپنا روایتی حلیہ بالوں کی نقلی وگ اور نقلی مونچھوں کے ساتھ تبدیل کرکے گہرے رنگ کی عینک لگاکر اگلی منزل کی جانب روانہ ہوتا ...

کابل سے القدس تک

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں محمد انیس الرحمٰن - جمعرات 29 ستمبر 2016

عالم عرب میں جب ’’عرب بہار‘‘ کے نام سے عالمی صہیونی استعماریت نے نیا سیاسی کھیل شروع کیا تو اسی وقت بہت سی چیزیں عیاں ہوگئی تھیں کہ اس کھیل کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیوں اسے شروع کیا گیا ہے۔جس وقت تیونس سے اٹھنے والی تبدیلی کی ہوا نے شمالی افریقہ کے ساتھ ساتھ مشرق وسطی کا ...

پاکستانی دینی جماعتیں عالم عرب کی ’’عرب بہار‘‘ سے سبق حاصل کریں

لیڈراور کباڑیا محمد انیس الرحمٰن - هفته 24 ستمبر 2016

ایران میں جب شاہ ایران کے خلاف عوامی انقلاب نے سر اٹھایا اور اسے ایران سے فرار ہونا پڑاتواس وقت تہران میں موجود سوویت یونین کے سفارتخانے میں اعلی سفارتکار کے کور میں تعینات روسی انٹیلی جنس ایجنسی کے اسٹیشن ماسٹر جنرل شبارچین کو اچانک ماسکو بلایا گیا۔ کے جی بی کے سابق سربراہ یوری ...

لیڈراور کباڑیا

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری محمد انیس الرحمٰن - هفته 03 ستمبر 2016

دنیا کی معلوم تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ قدرت نے جب کبھی کسی قوم پر احتساب کی تلوار لٹکائی تو اس کی معیشت کو تباہ کردیا گیا۔قران کریم نے بھی چند مثالوں کے ذریعے عالم انسانیت کو اس طریقہ احتساب سے خبردار کیا ہے جس میں سب سے واضح مثال یمن کے ’’سد مارب‘‘ کی تباہی ہے۔ ...

افغان مہاجرین کی پاکستان سے جبری بے دخلی بھارت کے لیے خوش خبری

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات محمد انیس الرحمٰن - منگل 16 اگست 2016

ترکی کے صدر طیب اردگان نے گزشتہ دنوں امریکی سینٹرل کمانڈ کے چیف جنرل جوزف ووٹیل پر ناکام بغاوت میں ملوث افراد کی معاونت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو اپنی اوقات میں رہنا چاہئے۔ اس سے پہلے جنرل جوزف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی میں بغاوت میں ملوث سینکڑوں ترک...

ترکی میں ناکام انقلاب : امریکا اور روس میں براہ راست ٹکراؤ کے امکانات

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں محمد انیس الرحمٰن - جمعه 22 جولائی 2016

گزشتہ دنوں مسجد نبوی شریف کی پارکنگ میں خودکش دھماکے نے پوری اسلامی د نیا کو بنیادوں سے ہلا کر رکھا دیا اور شام اور عراق میں پھیلی ہوئی جنگی صورتحال پہلی مرتبہ ان مقدس مقامات تک دراز ہوتی محسوس ہوئی۔ جس نے اسلامی دنیا کو غم غصے کی کیفیت سے دوچار کررکھا ہے لیکن ایک بات واضح ہے کہ ...

مدینہ منورہ میں خودکش حملہ: مقامات مقدسہ کو نشانا بنانے کا منصوبہ نیا نہیں

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش محمد انیس الرحمٰن - بدھ 13 جولائی 2016

امریکی سینیٹر جان مکین کی اسلام آباد آمد سے ایک روز قبل وزیراعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا بھارتی جوہری اور روایتی ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے بیان خاصا معنی خیز ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ سب کچھ اس وقت ہوا ہے جب امریکی سینیٹر جان مکین ’’ڈو مور‘‘ کی لمبی لسٹ ساتھ لائے جو یقینی بات...

افغانستان میں ہاری جنگ اسلام آباد میں جیتنے کی کوشش

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟ محمد انیس الرحمٰن - اتوار 26 جون 2016

گزشتہ دنوں جب امریکہ کی جانب سے ایک تیسرے درجے کا پانچ رکنی وفد اسلام آباد آیا تھا تو ہم یہ سمجھے کہ شاید امریکہ کو نوشکی میں کی جانے والی واردات پر اظہار افسوس کا خیال آگیا ہے لیکن بعد میں پتہ چلا کہ یہ وفد جن افراد پر مشتمل تھا ان کی حیثیت بااختیار وفد سے زیادہ ایک ’’ڈاکیے‘‘ کی...

کیا جنوبی ایشیا بڑی تبدیلی کی زد میں آنے والا ہے؟

نریندر مودی کی خطے میں ’’شٹل ڈپلولیسی‘‘ کیا رنگ لائے گی؟ محمد انیس الرحمٰن - جمعه 17 جون 2016

خطے کے حالات جس جانب پلٹا کھا رہے ہیں اس کے مطابق افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت پاکستان کے خلاف وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ماضی کی کرزئی انتظامیہ کا روپ دھارتی جارہی ہے جس کا مظاہرہ اس وقت کابل انتظامیہ کی جانب سے بھارت اور ایران کے ساتھ مزیدزمینی تعلقات استوار کرنے کی کوششوں کی شک...

نریندر مودی کی خطے میں ’’شٹل ڈپلولیسی‘‘ کیا رنگ لائے گی؟

افغان مسئلے کا حل۔۔۔ جنگ یا مذاکرات؟ محمد انیس الرحمٰن - هفته 11 جون 2016

ایک ایسے وقت میں جب طالبان قیادت کی جانب سے بھی کابل انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہونے کا واضح اشارہ مل چکا تھا اور طالبان لیڈر ملا اختر منصور اس سلسلے میں دیگر طالبان کمانڈروں کو اعتماد میں لے رہے تھے پھر اچانک امریکیوں کو ایسی کیا ضرورت آن پڑی کہ انہوں نے طالبان کے امیر مل...

افغان مسئلے کا حل۔۔۔ جنگ یا مذاکرات؟

جزیہ محمد انیس الرحمٰن - پیر 30 مئی 2016

میڈیا ذرائع کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور پر فضائی حملہ کیا اورممکنہ طور پر وہ اس حملے میں مارے گئے ہیں، تاہم حکام اس حملے کے نتائج کاجائزہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ یہ حملہ صدر باراک اوباما کی م...

جزیہ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر