... loading ...
چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی قوتیں سبوتاژ کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیں گی۔ خطے اور عالمی سیاست ’’سی پیک‘‘ پر متوجہ ہے یقینا ایسی کوئی پیشرفت گوارا نہیں جو پاکستان کو اقتصادی اور معاشی میدان میں ترقی و کامیابی سے ہمکنار کرے اور چین کی عالمی اقتصاد، تجارت و سیاست میں روز افزوں سرایت ناقابل برداشت ہے۔ اس ذیل میں بھارت کی نیت مخفی نہیں ہے۔
پاکستان لمبے عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ اب اقتصادی راہداری کے بعد اس میں مزید اضافے کے امکان کو مد نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ امریکا بہادر ’’ڈومور‘‘ کا مطالبہ کرکے دراصل پاکستان کو اس دلدل میں دھنسانے کی کوشش کررہا ہے۔ پاکستان حالت جنگ میں ہے ا ور امریکا دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرنے کی تکرارجاری رکھے ہوئے ہے۔ آپریشن ضرب عضب میں فوج پوری طرح الجھی ہوئی ہے۔ امریکا اخلاقی دیوالیہ اورگھٹیا پن کا مظاہرہ کررہا ہے۔ امریکا بھارت اور افغانستان کا عملاً اتحاد قائم ہوچکا ہے۔ 29اگست کو نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان باقاعدہ معاہدہ ہو چکا ہے جس کی رو سے دونوں ممالک کی افواج ایک دوسرے کی عسکری سہولتیں استعمال کر سکیں گی۔البتہ افغانستان اِن کا بغل بچہ ہے جو نہ خود مختار ہے،ان کی اپنی رائے ہے اور نہ ہی رائے کا حق رکھتاہے۔ امریکا نے دُہرا معیار اپنا رکھا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونزنے اپنی بریفنگ میں دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کے اقدامات کو نہ صرف تسلیم کیا بلکہ اطمینان کا اظہار بھی کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ جملہ بھی کسا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین سے پڑوسی ممالک کو نشانا بنانے والے دہشت گردوں کے خلاف بھی کارروائی کرے (بدھ 07 ستمبر 2016ء)۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بھی ملتے جلتے الفاظ ہیں، کہتے ہیں کہ داعش اور القاعدہ کے خلاف پاکستان بہت کام کر چکا ہے، پاکستانی شدت پسندی کے ہاتھوں متاثر ہوئے ہیں اور پاکستان تیزی سے شدت پسندی کے خلاف بڑھ رہا ہے، چنانچہ آگے فرماتے ہیں کہ دہشت گردوں سے پاکستان کے ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان کو خطرہ ہے۔ مطلب یہ ہوا کہ بھارت اور افغانستان صالحین کے مسکن ہیں۔ اچھے اور بُرے دہشت گردوں میں فرق کی بات کرتے ہوئے جان کیری کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے کہ خود ان کا ملک اور بھارت کیا گل کھلارہے ہیں۔جان کیری کہتے ہیں کہ ’’بھات اور امریکا کے ذہن ایک جیسے ہیں ‘‘ (13اگست2016)۔
یہ حقیقت کیوں نظر نہیں آتی کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک ہزاروں پاکستانی جاں بحق ہوچکے ہیں۔ پانچ ہزار فوجی افسران اور جوانوں کو زندگیوں سے ہاتھ دھو نا پڑا ہے۔ آپریشن ضرب عضب کے بعد فاٹا کے شدت پسندوں نے افغانستان میں پناہ لے رکھی ہے اور یقینا یہ امر جان کیری سے پوشیدہ نہیں۔ دہشت گرد افغانستان سے پاکستان آتے ہیں اور یقینا جان کیری کو اس سے بھی غرض نہیں۔ پاکستان تباہ و برباد ہوتا ہے اس سے جان کیری کے ملک کو کوئی سروکار نہیں۔ البتہ امریکی مفادات متاثر نہ ہوں، ان مفادات کے تحفظ کیلئے بھارت کے ساتھ بغل گیر ہوا ہے۔ دونوں کے درمیان تخریبی ملی بھگت ہوئی ہے۔ گو یا خطے میں بالادستی کی غرض سے یہ ملاپ کیا گیا ہے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے تحریک طالبان پاکستان اور بلوچستان کے شدت پسندوں کو کمک دی جارہی ہے۔ اس ابلیسی گٹھ جوڑ نے پاکستان کو دفاع کے انتہائی اقدام پر مجبور کردیا۔ جنرل راحیل شریف نے یو نہی نہیں کہا کہ وہ ’’نریندرمودی‘‘ کی چالیں سمجھ چکے ہیں۔ فوج کے سربراہ کی یہ للکار کہ ’’را اور بھارتی وزیراعظم سن لیں، ملکی سلامتی کیلئے حد سے آگے بھی جائیں گے ‘‘ بلا وجہ نہیں۔ بھارت دہشت گرد ملک ہے اور دنیا کو بھی یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ پاکستان ہی بقاء کی جنگ لڑرہا ہے۔
بھارت پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر لابنگ کررہا ہے۔ یہاں تک کہ نریندر مودی چینی صدر کو پاکستان کے خلاف قائل کرنے کی شرمناک کوشش سے بھی باز نہ آئے۔ بھارت خطے کا ہیڈماسٹر بننے کی تڑپ رکھتا ہے۔ بقائے باہمی کی پالیسی اپنائی جائے تو کسی بھی ملک کو اقتصادی و معاشی شراکت داری کا حق حاصل ہے۔ چین بھارتی فتور سے آگاہ ہے۔ بھارت ایک طرف پاکستان کو مات دینے کی سرتوڑ سعی کررہا ہے دوسری جانب وہ سی پیک کے ضمن میں چین کو گرانا چاہتا ہے کہ یہی امریکا کی بھی خواہش ہے۔ اس مقصد کیلئے دونوں ممالک یعنی بھارت اور امریکا دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں۔ چین پر یہ معروضی حقائق منکشف ہیں۔ حال ہی میں چین کے ایک اہم ترین تھنک ٹینک نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ ’’بھارت چین کے لئے خطرے کی گھنٹی بنتا جارہا ہے۔
ماضی میں ساؤتھ چائنا سمندر پر بھارت کا مؤقف غیر جانبدارانہ تھا اور اب بھارت اس معاملے پر بڑھ چڑھ کر مداخلت کررہا ہے۔ ‘‘انسٹیٹیوٹ آ ف ساؤتھ اینڈ ساؤتھ ایسٹ اینڈ ایشین اینڈ اوشین اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر ہوشی شینگ نے بھارت کے 70ویں یوم آزادی پر مودی کی بلوچستان سے متعلق تقریر پر خدشات کا اظہار کیا کہ بھارت بلوچستان میں موجود حکومت مخالف عناصر کو استعمال کرکے چین اور پاکستان کے د رمیان 46ارب ڈالر کی لاگت سے جاری سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچارہا ہے۔ بھارت کی بلوچستان میں دراندازی سی پیک منصوبے کو نقصان کا باعث بنتی ہے تو پھر چین کو بھی بھارتی مداخلت کو روکنے کیلئے میدان میں کودنا ہوگا کیونکہ بھارتی مداخلت سے نہ صرف پاکستان کے حالات خراب ہوں گے بلکہ بیجنگ اور نئی دہلی کے تعلقات میں بھی تناؤ بڑ ھے گا۔ نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت کے امریکا کے ساتھ عسکری تعلقات بڑھتے جارہے ہیں جو چین کے لئے بھی خطرے کا باعث ہیں۔ بھارت کو کنٹرول کرنے کیلئے ہمیں امریکا اور جاپان کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘ اندازا کیا جاسکتا ہے کہ بھارت اپنے ناپاک عزائم میں بہت آگے تک جاسکتا ہے۔ اس صورت میں نقصان ان سب کا بھی ہوگا، اور اُن کا بھی جو بھارت کو اب بھی خیر کا فرشتہ اور نجات دہندہ سمجھ بیٹھے ہیں۔
چنانچہ ضروری ہے کہ بھارت کو باز رہنے کی تلقین اور تنبیہ غیر مبہم الفاظ میں کی جائے۔ اس ذیل میں ایک مثبت تبدیلی تب ممکن ہے کہ جب افغانستان سے امریکی انخلاء یقینی ہو ما بعد تمام افغان سیاسی جماعتوں بشمول حزب اسلامی اور امارت اسلامیہ (تحریک طالبان افغانستان ) کی قومی حکومت کی تشکیل ہو۔ امریکی انخلاء کیلئے توانا تحریک پاکستان کی اُن جماعتوں کی جانب سے بھی شروع ہونی چاہیے جو خود کو افغانستان کے سود و زیاں میں شامل سمجھتے ہیں۔ اس مثبت تحریک میں بغیر کسی پسند و ناپسند کے افغان قومی حکومت کا نعرہ شامل ہو۔ میری تجویز ہے کہ جمعیت علمائے اسلام، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور قومی وطن پارٹی کی قیادت باہم اتفاق رائے سے پیشرفت کرے۔
افغان حکومت، اس میں شریک سیاسی شخصیات اور دیگر اہم سرکردہ قبائلی رہنماء، علماء و دانشوروں سے رابطہ ہو۔ اسی طرح حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار اور امارت اسلا میہ کے امیر مولوی ہیبت اﷲ سے بھی بالواسطہ رابطہ قائم کریں تاکہ افغان جماعتیں اور زعماء ایک قومی حکومت کے قیام پر متفق اور آمادہ ہو ں اور وہ حکومت، افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔ ہمسایہ ممالک اور دنیا کے ساتھ برابری اور پرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر تعلقات استوار کرے۔ آزاد اور خود مختار افغانستان یقینی طور پر خطے میں امن کا ضامن ہوسکتا ہے۔ اگرچہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی حفاظت کیلئے پاک فوج کی دو ڈیژنز کو خصوصی تر بیت دی جا رہی ہے۔ ایک ڈویژن فوج، خنجراب سے راولپنڈی تک سیکورٹی انجام دیگی اور دوسری راولپنڈی سے گوادار تک کی حفاظتی ذمہ داریاں نبھائے گی۔ گوادر ایک جدید ساحلی شہر بننے کے مراحل میں ہے چنانچہ اس شہر اور بندر گاہ کی ترقی اور حفاظت کے لئے ہنگامی بنیادوں پر ہمہ پہلو اقدامات ازحد ضروری ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...
پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...
قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...
کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکس...
8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...
ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...
۲۱ مئی پاکستان اور چین کے درمیان باہم تعلقات کی شاندار مثال کے ۶۵ سال مکمل ہونے کا دن ہے۔ باہم شراکت داری کے اس بے مثال سفر کی بنیاد باہمی احترام ، ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت اور تعاون پرہے۔ بلاشبہ ساڑھے چھ عشروں پر محیط یہ تعلقات نہ صرف وقت کے ساتھ آنے والی بہت سی تبدی...
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...
یوم پاکستان اس بار بھی بھر پور طریقے سے منایا گیا۔اس دن گویا بلوچستان بھر میں فوج اور فرنٹیئر کور نے تقریبات کا اہتمام کیا۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ دن بھر پاکستان زندہ بادکے ملی نغموں سے گونجتا رہا۔ وادی زیارت کی قائداعظم ریزیڈنسی میں فوج اور حکومت نے پرچم کشائی کی تقریب منعقد ک...