... loading ...
8جولائی2016ء کو برہان وانی کی شہادت کی خبر کے بعد معصوم بچوں کی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں بے رحمانہ قتل و غارت گری کی خبروں نے سارے جموں و کشمیر کو ماتم کدے میں تبدیل کردیا تھا۔ ہر سو احتجاجی جلوسوں کا نہ رُکنے والا سلسلہ شروع ہو چکا تھا۔ ہرشہر، قصبہ اور دیہات کی مساجد سے تلاوت، نعت اور اسلامی ترانوں کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ نوجوانوں کے جگر کو پھاڑنے والے نعرے، عورتوں کا بین، بچوں کی توتلی زبان میں ’’گو انڈیا گو بیک‘‘کا معصومانہ احتجاج اور بزرگوں کی آنکھوں سے رواں سیلاب نے ایسا ماحول پیدا کردیا تھا کہ ہر ذی شعور حیرت میں ڈوب جاتا تھا کہ یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے ؟
دوسری طرف بھارت کے الیکٹرانک میڈیا اور ان کے اسٹوڈیوز میں ’’سنگھی دانشوروں‘‘کی حقائق کو جھٹلانے کا ’’بے شرمانہ دھندہ‘‘سچائی کا انکاراور کذب و افترأ پر مبنی پروپیگنڈے کا مکروہ کھیل ہر عقل مند کو پریشان کرنے کے لئے کیا کم تھا کہ پاکستان کے دفاع کے لئے ’’جان بوجھ کر‘‘چند پاکستانی دانشوروں کو مدعو کر کے کشمیر کے ناظرین کو دق کرنے میں کوئی کسرباقی نہیں چھوڑی جارہی تھی اس لئے کہ یہ ’’دانشوران ِ ملک و ملت ‘‘سب کچھ جانتے تو تھے پربھارت کے سو ارب انسانوں کی نفسیات نہیں اور پھر انھیں ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں چلا ہے کہ بھارت بھرکے ناظرین کے لئے ان کی ’’شریفانہ باتیں‘‘کم سنائی دیتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ’’لبرل پاکستانیوں‘‘کے برعکس بھارت مخالف پاکستانی تجزیہ نگاروں اور صحافیوں کی گفتگو کے وقت آواز کم کر دی جاتی ہے بلکہ بسااوقات بند کر دی جاتی ہے۔ کشمیر میں8جولائی 2016ء کے بعد بھی چند روز تک پاکستانی چینلز دکھائی دے رہے تھے کہ میں نے ریموٹ ہاتھ میں لیکر ’’جیو، ایکسپریس اور ڈان‘‘ٹی وی چینلز کو دیکھنے کے لئے جب مخصوص نمبرات جوڑ ے تو میں یہ دیکھ کرحیرت میں ڈوب گیا کہ کل کے کل پاکستانی چینلز پر ’’مقبوضہ کشمیر‘‘چھایا ہوا تھا۔ 7جولائی 2016ء تک ’’امن کی آشا‘‘سے امیدیں وابستہ تھیں اور اب کشمیر میں ’’بے گناہوں کے قتل عام‘‘اور ’’بھارت کی جارحانہ و ظالمانہ کارروائیاں‘‘چند تازہ ویڈیوزمیں’’کربناک ساز‘‘میں پاکستان کے الیکٹرانک میڈیاکی اس اچانک حیرت انگیز تبدیلی دیکھ کر مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ واقعی پاکستان کا میڈیا اس قدر کشمیر کے حوالے سے اپنا من تبدیل کر چکا ہے اس لئے کہ7جولائی تک انھیں دن رات بھارتی ڈرامے دکھانے سے ہی فرصت نہیں مل رہی تھی۔ اب پتہ چلا کہ یہ بھی’’ چند روزہ جذباتی تبدیلی‘‘ تھی اور بعد میں الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا اپنی پرانی پالیسی پر واپس آچکے ہیں۔ اس کے برعکس بھارت بھر کے میڈیا کا (core issue) اٹوٹ انگ کا دفاع پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے۔
جولائی اور اگست کے دو مہینوں میں بھارت کے تمام نیوز چینلز بلاتوقف حافظ محمد سعید اور سید صلاح الدین احمد کے بیانات اور تقاریر کو ہر شام خبروں سے قبل نشرکرکے حکمرانوں، سیاستدانوں اور شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ مختلف افرادکی آراء کو لینے کے بعد کئی پینلسٹوں کو اسٹوڈیوز میں بٹھا کر رات گیارہ بجے تک ایسا ادھم مچاتے تھے کہ گویا پاکستان کی حکومت نے بھارت کے خلاف اعلان جنگ کیا ہو۔ یہ بھارتی میڈیا کا شرمناک تعصب پر مبنی وہ منفی کردارہے جومسلمانانِ ہند کو لیکر بالعموم اورکشمیر کو لیکر بالخصوص ان حضرات میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوانظر آتا ہے، میرے لئے حیرت کا مقام یہ ہے اور میری سوچ اس حوالے سے ناقص اطلاعات کی بنیاد پر غلط بھی ہو سکتی ہے کہ پاکستان میں جو کام نامور سیاستدانوں کو کرنا چاہیے تھا وہ حافظ محمد سعید اورسید صلاح الدین جیسے بھارت کی نگاہ میں’’ بدنام عسکری کمانڈران یا لیڈران‘‘ ہی کیوں کرتے ہیں ؟کروڑوں پاکستانیوں میں یقیناََ نہ سیاستدانوں کی کمی ہے نہ بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیات کی تو پھر کشمیر کے قتلِ عام پر احتجاج جیسا خالص ’’انسانی، سیاسی، اخلاقی اور سفارتی کام‘‘بھی انہی حضرات کے سپرد کیوں کیا جاتا ہے؟ جس کو لیکر بھارت کے پرُ شور میڈیا کو ایک ہتھیار ہاتھ لگ جاتا ہے۔ کشمیر کے قتل عام پر احتجاج مسلم لیگ، پیپلز پارٹی، مسلم کانفرنس، جماعت اسلامی، جمعیت اہلحدیث، جمعیت علمائے پاکستان، تنظیمِ اسلامی اورتحریک منہاج القرآن وغیرہ کے برعکس جب یہ کام حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ یا جماعت الدعوۃ کرے گی تو یقیناََبھارت پر اس کا اثر صفر کے برابر پڑتا ہے۔ سچائی اور حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور عالمی کفرکی لغت میں سید صلاح الدین احمد، حافظ محمد سعید اور مولانا مسعود اظہرمجاہد نہیں ’’دہشت گرد‘‘ ہیں اور خود عالم اسلام کا زاویہ نگاہ بھی 11ستمبر کے بعد کافی تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ حضرات جب خالص فلاحی خدمت جیسا انسانی کام بھی انجام دیتے ہیں تو بھی عالمی طاغوت کے نزدیک وہ غلط اور قابل حوصلہ شکنی قرار پاتا ہے۔
کشمیر پر احتجاج آصف زرداری، عمران خان اورسراج الحق وغیرہ کو کرنا چاہیے تھا نہ کہ ان حضرات کو جن کے کام سے احتجاج مطابقت ہی نہیں رکھتا ہے۔ پھر برہان وانی کو لیکر جو باتیں پاکستان میں مقیم کمانڈران اور لیڈران کی وساطت سے سامنے آئیں انھوں نے بھارت کی پروپیگنڈہ مشنری کی مددزیادہ کی کشمیر کی مظلوم قوم کی کم۔ بھارتی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھاکر تحریک کشمیر کے حق میں لکھنے اور بولنے والے دانشوروں کا منہ بند کردیا۔ ہم یہاں کشمیر کو خالص ’’کشمیر ‘‘کی تحریک قرار دیتے ہیں نہ کہ پاکستان کی ’’خفیہ دہشت گردی‘‘۔ اس کے برعکس بھارت اس کو پاکستان کا بھڑکاوا سمجھتا ہے۔ اس کے جبر کا تخلیق کردہ مسئلہ کشمیر اور اس کے پس منظر میں پیدا شدہ ’’انسانی المیہ‘‘نہیں۔ بھارت کوئی امریکا یامغربی ملک نہیں ہے جہاں انسانی جانوں کی کوئی قدر وقیمت ہو تی، نہ ہی یہ یورپ ہے جہاں ’’کچھ تو‘‘انسانی قدروں کا پاس و لحاظ ہوتا اور مسئلہ کشمیر اس کا بہت بڑا ثبوت ہے، یہی وجہ ہے کہ کشمیریوں کی طویل جدوجہد کے بعد بھارت کے اندر سے ’’انسانی بنیادوں‘‘پر کمزور آوازیں سنائی دے رہی ہیں جن پر غداری کے مقدمات کے علاوہ جان لیوا حملے بھی اب معمول بن چکے ہیں۔ بھارت بھر کا ماحول اس کا مخالف نہیں بلکہ موافق دکھائی دیتا ہے۔ برہان وانی کی شہادت کو لیکر جو باتیں پاکستانی جلسوں میں سنائی دیں، ان سے بھارت کے اندر کشمیریوں کے حامیوں کا منہ ایسے وقت پر بند کردیا گیا جب ’’تاریخ کشمیر ‘‘میں پہلی مرتبہ کشمیری قوم بھارت کے جبر کے خلاف متحدومتفق نظر آئی۔ ممکن ہے یہ ساری کارگزاریاں پاکستان کے ماحول کے موافق اور مطابق ہوں مگر اُ س کشمیر کے موافق بالکل نہیں ہیں جس کشمیر کو لیکر سید صلاح الدین کی قربانی بے مثال تو ہیں پر حکمت عملی کے اعتبار سے نادرست۔
انسان کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو وہ قرآنی تعلیمات کے مطابق شوریٰ یا مشاورت کے بغیر مشکل حالات میں مناسب اور متناسب قدم اٹھانے سے کبھی کبھار تنگ دامن ثابت ہوتا ہے۔ پیغمبر کی ہی واحد ذات ہوتی ہے جس کی رہنمائی براہ راست اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اس کے باوجود مشورے کا حکم بعد والوں کے لیے نعمت غیر مترقبہ ہے۔ سید صلاح الدین صاحب جیسے اوالعزم کے لئے یہ ناگزیر ہے کہ وہ ہر قدم پھونک پھونک کر اٹھائیں اور یہ دونوں حضرات میری تنقید کو تنقیص یا توہین پر محمول نہ کرتے ہو ئے ایک مظلوم بھائی کا مشورہ سمجھ لیں۔ ممکن ہے میری ہی سوچ ناقص ہو پر دلیل کی بنیاد پرمیں رجوع کرنے کو تیار ہوں (انشاء اللہ)۔ کشمیر کے عوام کو پاکستانی حکومت سے بڑی امیدیں وابستہ رہی ہیں حالانکہ سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کے یہ الفاظ کہ’’ کشمیر کے مسئلے کو سرد خانے میں ڈال کر اگلی نسلوں ‘‘پر چھوڑ دینا چاہیے پتھر کے لکیر ثابت ہو رہے ہیں۔ کشمیری النسب وزیر اعظم پاکستان محمدنواز شریف کے دور میں ایک اُمید نظر آتی تھی گزشتہ ہنگاموں سے ذرا سی مہلت کے بعد 8جولائی کو جب برہان وانی شہید ہوئے تو ان کی جانب سے کچھ مثبت قسم کے بیانات اور اقدامات کی خوشگوار خبریں یہاں پہنچنا شروع ہوگئیں تھیں۔ ساتھ ہی ساتھ معلوم ہوا کہ اقدامات و بیانات میں سست روی کے باوصف بڑے نقائص بھی موجود ہیں جنہیں تبدیل کرنے کی شدید اور فوری ضرورت ہے بلکہ تنظیمی تعصب سے بالاتر ہو کر کشمیر سے متعلق حضرات میں غلط اور نااہل لوگوں کو ہٹا کر صاحبان فکر و دانش کو تعینات کرنے کی اہم ضرورت ہے تاکہ وقت اور پیسہ ضائع ہو نے سے بچ جائے۔
پاکستان کی میزبانی میں او آئی سی وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس آج(منگل کو) پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں شروع ہو گا، اجلاس میں مسئلہ کشمیر، مسلم امہ کو درپیش معاشی، سیاسی اور ثقافتی چیلنجز کیساتھ اسلامو فوبیا کے حوالے سے بھی غورکیا جائے گا۔ کانفرنس میں 150سے زائد قراردادیں منظور ہ...
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کبھی نہ کبھی تو افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم کرنا ہوگا، عالمی براردی کو افغان حکومت کے ساتھ ''کچھ لو اور دو'' کی بنیاد پر کام کرنا چاہیے۔امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان افغانستان اور طالبان حکومت سے متعلق بات ک...
حکومت کی طرف سے جاری کی گئی ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی سلامتی پالیسی میں دفاع ، داخلہ، خارجہ اور معیشت جیسے شعبو ں پر مستقبل کا تصوردینے کی کوشش کی گئی ہے۔قومی سلامتی پالیسی میں سی پیک سے متعلق منصوبوں میں دیگر ممالک کو سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے، نئی پالیسی کے مطابق کشمیر ب...
وادیٔ نیلم میں مسافر بس کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایاگیا ، تین شہری موقع پر شہید ، زخمیوں میں شامل سات افراد ہسپتال میں دم توڑ گئے گزشتہ روز ہندوستانی فوج نے اپنے 3 فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کی تھی اور ٹوئٹ میں اس کارروائی پر شدید ردعمل دینے کی دھمکی دی تھی بھارتی افواج کی...
پاکستان بار بار یہی بات دہرارہا ہے لیکن بھارت فوجی قبضے اورتسلط پراَڑاہوا ہے ،نتیجہ آنے تک مقد س اورجائزجدوجہد جاری رکھیں گے بھارتی مظالم کے آگے سینہ سپر87سالہ ناتواں بزرگ لیکن جواں عزائم اورمضبوط اعصاب کے مالک چیئرمین آل پارٹیز حریت کانفرنس انٹرویوپینل:شیخ امین ۔مقصود من...
ظلم و جبر پر عالمی برادری کی خاموشی افسوس ناک ہے،پاکستانی قیادت کو سمجھنا چاہیے مذاکرات اور قراردادوں سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا، مجاہدین کو وسائل مہیا کیے جائیں جب دنیا ہماری آواز نہیں سن رہی تو پھر ہمارے پاس آزادی کے لیے مسلح جدوجہد ہی آخری آپشن ہے،سید صلاح الدین کا ایوان صحا...
برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...
اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے گزشتہ روز وزیراعظم کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی اور بھارت کے جنگی جنون سے نمٹنے اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی بھرپور مدد کرنے کے حوالے سے کوششوں کیلیے وزیر اعظم کابھر پور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔اپوزیشن کے رہنماؤں نے اس ناز...
یوں توآج کل پورا برصغیر آپریشنوں اور اسٹرائیکوں کے شور سے پریشان ہے مگر کشمیر براہ راست ان کی زد میں ہے۔ یہاں حکومت نے آپریشن ’’کام ڈاؤن‘‘کا آغاز کرتے ہو ئے پورے کشمیر کو بالعموم اور جنوبی کشمیر کو بالخصوص سیکورٹی ایجنسیوں کے رحم و کرم پر چھوڑا ہے۔ انھیں مکمل طور پر کھلی چھوٹ ہے۔...
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ان دنوں زبردست سفارتی اور سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بنا ہو اہے ۔ گزشتہ دو ہفتوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی نے سفارتی حلقوں کو بہت زیادہ سرگرم کیا ہواہے ۔ پاکستان کے دفاعی اور سفارتی حلقوں کی شبانہ روز کاوشوں نے بھارت کو سفارتی اور دفاعی لح...
زندہ قوموں کی زندگی کارازصرف ’’خود احتسابی‘‘میں مضمر ہے۔ جو قومیں احتساب اور تنقید سے خوفزدہ ہو کر اسے ’’عمل منحوس‘‘خیال کرتی ہیں وہ کسی اعلیٰ اور ارفع مقصد کو حاصل کرنے میں بھی ناکام رہتی ہیں۔ احتساب ہی ایک ایسا عمل ہے جس سے کسی فرد، جماعت اور تحریک کی کامیابی اور ناکامی کا صحیح...
وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس سے خطاب کو جو پذیرائی کشمیر میں حاصل ہوئی ہے ماضی میں شاید ہی کسی پاکستانی حاکم یا لیڈر کی تقریر کو ایسی اہمیت حاصل ہوئی ہو۔ کشمیر کے لیڈر، دانشور، صحافی، تجزیہ نگار، علماء، طلباء اور عوام کو اس تقریر کا...