... loading ...
یوکرین نے کہا ہے کہ وہ سوویت دور میں خلائی شٹل پروگرام کے لیے بنایا گیا دنیا کا سب سے بڑا جیٹ طیارہ اگلے پانچ سالوں میں چین کو فراہم کرے گا۔ یہ اے این-225 مریا طیارہ 1980ء کی دہائی میں ہوائی جہاز بنانے والے ادارے انتونوف نے تیار کیا تھا جو چھ انجنوں پر ہے بھاری سازوسامان کے لیے کام آتا ہے۔ یہ ادارہ 1952ء میں سائبیریا سے کیف منتقل ہوا تھا جو 1991ء میں سوویت یونین کا شیرازہ بکھرنے کے بعد یوکرین کا دارالحکومت بنا۔
انتونوف اور ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنا نے گزشتہ ہفتے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت یوکرین کی اجازت سے چین اپنے ملک میں یہ ہوائی جہاز تیار کرے گا۔ اس معاہدے کا باضابطہ اعلان یوکرین نے گزشتہ روز کیا۔
کمپنی نے اس سلسلے کا صرف ایک جہاز مکمل تیار کیا تھا جبکہ دوسرا نامکمل صورت میں موجود ہے اور گزشتہ 28 سالوں سے یوکرین کے پاس ہے۔
انتونوف کے چائنا پروجیکٹ کوآرڈی نیٹر گینادی گبروک نے کہا کہ اب دوسرا طیارہ مکمل طور پر اپگریڈ کیا جائے گا اور 2021ء تک “مشروط طور پر” چین کے حوالے ہوگا۔ “یہ جیٹ ہمارے بنیادی ڈھانچے پر تیار ہوگا لیکن اس میں سازوسامان سب نیا لگے گا۔”
مفاہمت کی اس یادداشت کے بعد کہا جا سکتا ہے کہ اگر تمام تکنیکی مسائل حل ہوگئے تو یہ دیو ہیکل طیارہ مستقبل میں چین میں بڑے پیمانے پر تیار بھی ہوگا۔
90ء کی دہائی میں خلائی شٹل پروگرام کے لیے کوششوں کے بعد چین نے اسے سرد خانے میں ڈال دیا تھا لیکن اب وہ خلائی دوڑ کا ایک اہم حصہ ہے اور اس وقت چاند پر ایک مستقل اڈہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس مشن میں یہ طیارہ کام آ سکتا ہے کیونکہ سوویت یونین کے زمانے میں ‘مریا’ جہاز خلائی شٹل کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے کام آتا تھا۔ لیکن سوویت یونین کے ٹوٹنے اور ساتھ ہی اس کے خلائی پروگرام کے خاتمے کے بعد مریا کے اس کام کے لیے دوبارہ استعمال کی نوبت ہی نہیں آئی۔ اس طیارے کو پھر باربرداری کے لیے استعمال کیا جانے لگا اور یہ اب تک کئی عالمی ریکارڈز توڑ چکا ہے جس میں سب سے زیادہ کارگو اٹھانے کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔
چین نے باضابطہ تو اعلان نہیں کیا کہ وہ اس دیوہیکل طیارے سے کیا کام لے گا، لیکن چند ماہرین کہتے ہیں کہ خلائی پروگرام کے بجائے چین اسے مقامی و بین الاقوامی منصوبوں اور فوجی سازوسامان کی ترسیل کے لیے استعمال کرے گا۔
ایک ایسے مرحلے پر جب یوکرین کے روس کے ساتھ تعلقات تقریباً ختم ہو چکے ہیں، چین کے ساتھ ایسا معاہدہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔ مارچ 2014ء میں جزیرہ نما کریمیا میں داخلے اور اپنے حامی باغیوں کی حمایت کے بعد سے اب تک 9600 جانیں جا چکی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یوکرین نے روس کے ساتھ اپنے تمام بڑے ہوا بازی کے منصوبے بند کردیے ہیں۔ اس نے اے این-124 ‘رسلان’ طیارے کی مرمت سے بھی انکار کردیا ہے جسے روس دنیا بھر میں ہنگامی امداد اور دیگر کاموں کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انتونوف کمپنی کے سربراہ الیکسینڈر کوسیوبا نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرین اب روس کے رسلان طیاروں کی حفاظت کا ذمہ دار نہیں ہے۔ اس اہم مرحلے پر چین کو ‘مریا’ جیسے اہم طیارے کا لائسنس عطا کرنا ایک بہت اہم فیصلہ ہے۔
چین بھی شام تنازع میں شامل ہونے کے قریب ہے۔ بیجنگ دمشق کے ساتھ قریبی فوجی تعلقات کا خواہشمند ہے اور اس بحران میں "اہم کردار ادا کرنا چاہ رہا ہے۔" چینی تربیت کاروں کی جانب سے شامی اہلکاروں کی تربیت پر گفتگو ہو چکی ہے اور اس امر پر رضامندی ظاہر کی گئی ہے کہ چینی افواج شام کو ان...
روس نے ایک نئے ہوائی جہاز کی رونمائی کی ہے جس کا مقصد ملک میں جہاز سازی کو ایک مرتبہ پھر فروغ دینا اور مغربی جہازوں پر انحصار کو کم کرنا ہے۔ ایم سی 21 نامی دو انجن رکھنے والا یہ ہوائی جہاز چھوٹے اور درمیانے درجے کا فاصلہ طے کرنے والا مسافر طیارہ ہے، جس کی رونمائی سائبیریا کے شہر ...
کیا آپ کے ذہن میں کبھی یہ سوال آیا ہے کہ یہ ہوائی جہازوں کی کھڑکیاں گول کیوں ہوتی ہیں؟ انہیں چوکور یا مستطیل صورت میں کیوں نہیں بنایا جاتا؟ یہ کوئی روایت ہے یا اس کے پیچھے بھی کوئی سائنسی وجہ ہے؟ اس کا جواب بالکل سائنسی نوعیت کا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ہوا بازی کے ابتدائی دنوں...
40 سے زیادہ سالوں تک جمبو جیٹ طیاروں نے دنیا بھر کے آسمانوں پر راج کیا لیکن ہوا بازی کے بدلتے ہوئے قوانین، ایئر لائنوں کی کاروباری حکمت عملی میں تبدیلی اور ٹربوفین انجن ٹیکنالوجی میں بہتری کے ساتھ ہی ان دیو ہیکل جہازوں کا باب آہستہ آہستہ بند ہو رہا ہے۔ 1969ء میں متعارف کروائے...