وجود

... loading ...

وجود

پانی کی کہانی

جمعرات 08 ستمبر 2016 پانی کی کہانی

water

سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیکھے جانے والے جاندار بھی۔صدیوں کے ارتقاء میں ڈائنوسارز سمیت زمین پر زندگی کی اس کہانی کے کتنے ہی کردار صفحہ ہستی سے مٹ گئے ۔ کتنے جانداروں کی شکل صورت تبدیل ہو گئی ، لیکن جو باقی رہے اور جو مر گئے سب کو زندہ رہنے کیلئے کھانے اورپانی کی ضرورت رہی۔ کھانے کے بغیر تو پھر کئی دن گزارے جا سکتے ہیں لیکن پینے کو پانی نہ ملے تو جاندار کو بےجان بننے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔پودوں کو تو پانی کی اور بھی ضرورت ہوتی ہے، پودے اپنی خوراک سورج کی روشنی اور پانی سے بناتےہیں، پانی نہ ملے تو دو دن میں ہرا بھرا پودا خشک ہوکر مر جاتا ہے۔ پانی نہ ہو تو ایک پودا ہو یا پوری فصل سب سوکھ جاتے ہیں اور جانداروں کےکھانے کے لئے کچھ نہیں بچتا۔

کہنے کو تو زمین کا تین چوتھائی حصہ پانی پر مشتمل ہے لیکن سمندروں کی شکل میں موجود پانی کا یہ عظیم ذخیرہ جانداروں کے لئے زندگی نہیں موت کی وجہ بن سکتا ہے، کسی انتہائی ایمرجنسی کی صورتحال میں بھی سمندر کا پانی پی کر کسی انسان یا حیوان کی زندگی نہیں بچ سکتی۔کسی زمینی پودے کو سمندر کے پانی سے نہیں سینچا جا سکتا۔مطلب یہ کہ سطح زمین پر موجود ستر فیصد پانی تو پینے کےقابل ہے ہی نہیں۔باقی کے تیس فیصد میں سے دس فیصدبرف کی شکل میں منجمد ہے یا زیر زمین موجود ہے۔اب باقی بچا بیس فیصد پانی جو دریاؤں اور جھیلوں کی شکل میں موجود ہے ۔یہی بیس فیصد پانی دنیا بھر کے تقریبا ساڑھے سات ارب انسانوں اور اتنے ہی دیگر جانداروں کے پینے اور استعمال کے لیے موجود ہے۔بڑھتی ہوئی انسانی آبادی اور انسانوں کی بڑھتی ضرورتوں کی وجہ سے صاف پانی کی قلت دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ پانی ہوگا تو زندگی رواں دواں رہے گی ، بقاء کی خواہش انسانوں کو پانی کی تلاش اور ذخیرے پرمجبور کرتی ہے ۔

انسان نے دریاؤں کا پانی قابو کرنے کیلئے ڈیم بنالئے لیکن دریا میں پانی ہی کم آئے تو ڈیم میں بھی کتنا پانی جمع ہوگا۔ دریاؤں میں پانی بلند و بالا پہاڑوں پر جمی برف کے پگھلنے سے آتا ہے اس کے بعد بارش میٹھے پانی کا سب سے بڑا وسیلہ بنتی ہے۔ پہاڑوں پر برف اور بادلوں میں پانی ، سب کا سب سمندر سے بھاپ کی صورت فضاؤں میں جمع ہوتا ہے۔

انسانوں کی میٹھے پانی کی ضرورت ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔ صرف انسان کو پینے اور استعمال کیلئے پانی نہیں چاہئے انسان کوکھانے کے لئے جو فصلیں اور دودھ دہی اور گوشت کے لئے جو جانور درکار ہیں، انہیں بھی بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس بڑھتے درجہ حرارت کی وجہ سے پہاڑوں پر جمے برف کےگلیشیئر پگھل کر چھوٹے ہو رہے ہیں۔ بارشوں کے تناسب میں بھی کمی آرہی ہے۔ یعنی دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہوتی جا رہی ہے۔زیر زمین پانی کی سطح بھی نیچے سے نیچے ہوتی جا رہی ہے ، کنویں سوکھ رہے ہیں بورنگ کام نہیں آرہی ۔ ماہرین کا خیال ہے آئندہ جنگیں پانی کے حصول کے لیے ہوں گی۔

ان حالات میں بھی کچھ لوگ پانی کو انتہائی بے دردی کے ساتھ استعمال بلکہ ضائع کر رہے ہیں ۔ان کی گاڑیاں بے حساب پانی سے دھوئی جاتی ہیں ، ان کے لان میں بھی بے دریغ پانی استعمال ہوتا ہے ، ایسے لوگوں کاکہنا ہے گلیشئرز کا گھلنا ہمارا مسئلہ نہیں نہ ہی زمین کا درجہ حرارت بڑھنے سے ہمیں کوئی سروکار ہےہمیں تو پانی وافر مقدار میں مل رہا ہے ،ہم تو ایسے ہی پانی خرچ کریں گے۔ دوسری جانب ایسے بھی لوگ ہیں جو پانی کی قلت کی مار سہہ رہے ہیں ، اُنہیں پینے کے لئے ایک لیٹر پانی کے حصول کیلئے بھی گھنٹوں لائنوں میں لگنا پڑتاہے۔ ان کے لئے پانی کا ایک ڈبہ حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے برابر ہے۔ ۔ ایسے میں اگر آ پ کو پانی مل رہا ہے تو اس کو خد ا کی بیش قیمت نعمت جانیں۔ پانی کے استعمال میں حددرجہ احتیاط کریں ۔ کوشش کریں پانی ضائع نہ ہو، پانی کی ایک ایک بوند بھی بہت قیمتی ہے ۔ اسراف یوں بھی خدا تعالیٰ کو پسند نہیں ، خدا کے بندے بن جائیں، پانی سمیت اس کی ہر ہر نعمت کی قدر کریں ، یہی شکرگزاری کی سب سے بڑی صورت ہے۔


متعلقہ خبریں


ک سے کچرا شاہد اے خان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...

ک سے کچرا

ہنسی خوشی اورہم شاہد اے خان - منگل 04 اکتوبر 2016

کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...

ہنسی خوشی اورہم

بڑھکیں اورٹوائلٹ شاہد اے خان - پیر 03 اکتوبر 2016

سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...

بڑھکیں اورٹوائلٹ

کان کا کنگن شاہد اے خان - هفته 01 اکتوبر 2016

ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...

کان کا کنگن

دوسرا پہیہ شاہد اے خان - جمعرات 29 ستمبر 2016

آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...

دوسرا پہیہ

بچہ جمہورا شاہد اے خان - منگل 27 ستمبر 2016

کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...

بچہ جمہورا

پچھلا دروازہ شاہد اے خان - جمعه 23 ستمبر 2016

کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...

پچھلا دروازہ

انسان اور مشین شاہد اے خان - بدھ 21 ستمبر 2016

انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...

انسان اور مشین

موبائل فول شاہد اے خان - هفته 17 ستمبر 2016

ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...

موبائل فول

زندگی کی چاٹ شاہد اے خان - منگل 13 ستمبر 2016

زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...

زندگی کی چاٹ

سڑک کا حق شاہد اے خان - هفته 10 ستمبر 2016

میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...

سڑک کا حق

زندگی کی بقاء شاہد اے خان - بدھ 07 ستمبر 2016

پیدائش اور موت کے وقفے کوزندگی کہتے ہیں۔ جو پیدا ہو گیا اس کو موت بھی آنی ہے۔ تمام حیات کے لئے قدرت کا یہی قائدہ ہے۔ پیدائش اور موت کے درمیان کتنا وقفہ ہے یعنی زندگی کتنی طویل یا مختصر ہے ۔ پیدائش اور موت کے درمیان وقفے کو بقا کا نام دیا گیا ہے اور انسان سمیت ہر ذی روح کی کو...

زندگی کی بقاء

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر