وجود

... loading ...

وجود

زندگی کی بقاء

بدھ 07 ستمبر 2016 زندگی کی بقاء

life

پیدائش اور موت کے وقفے کوزندگی کہتے ہیں۔ جو پیدا ہو گیا اس کو موت بھی آنی ہے۔ تمام حیات کے لئے قدرت کا یہی قائدہ ہے۔ پیدائش اور موت کے درمیان کتنا وقفہ ہے یعنی زندگی کتنی طویل یا مختصر ہے ۔ پیدائش اور موت کے درمیان وقفے کو بقا کا نام دیا گیا ہے اور انسان سمیت ہر ذی روح کی کوشش ہوتی ہے کہ اس بقا کے وقفے کو جس قدر ہو سکے طویل کیا جائے ۔یعنی بقا ، حیات کا اولین مقصد قرار دیا جا سکتا ہے۔ہر ذی روح کو موت کاذائقہ چکھنا ہے ، یہی مشیتِ ایزدی ہے ، جو پیدا ہوا ہے اس کو مرنا بھی ہے ۔ بقا ئے دائمی تو بس خدا ئے بزرگ و برتر کے لئے مخصوص ہے۔۔

زندگی کی بقا اہم بات ہے، لیکن اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ زندگی گزرتی کیسے ہے یا زندگی کیسی گزر رہی ہے۔ویسے بقول شخصے اچھی یا بُری گزر تو سب کی جاتی ہے۔ کچھ کے نزدیک ہر گھڑی بدل رہی ہے روپ زندگی ، چھاؤں ہے کبھی، کہیں ہے دھوپ زندگی۔تو زندگی کی اس دھوپ چھاؤں کو ہنس کر گزارنا، خوش باش رہنا اور اپنے سے وابستہ لوگوں اور چیزوں کو بھی اس خوشی میں شامل رکھنا،یہ ہے اصل زندگی اور یہی زندگی کا اصلی مقصد بھی ہے، یعنی بہترین کے ساتھ بقا، افراط کے ساتھ بقا، خوشی کے ساتھ بقا۔

زندگی ایک خلیے کی سطح پر بھی اتنی ہی اہم ہے جتنی کسی انسان کی سطح پر اہم ہے۔پودے، کیڑے ،پرندے ،درخت سب زندہ رہنا چاہے ہیں اور سب ہی بہترین زندگی گزارنا چاہتے ہیں ۔ انسان سوچنے سمجھنے اوراحساس کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے زندگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، بقا اس کی دائمی منزل ہے لیکن انسان اچھی زندگی کی تلاش میں برائی کا راستہ بھی اپنا لیتا ہے اور یہیں سے زمین پر ہر فساد کی ابتدا ہوتی ہے۔انسان اپنی زندگی تو اچھی گزارنا چاہتا ہے لیکن دوسروں کی زندگی کی قیمت پر ۔۔ انسان کے اس رویے کی وجہ سے روز مرہ کی زندگی مشکل ہوتی ہے ، گھروں محلوں سڑکوں اور دفتروں میں جھگڑے ہوتے ہیں، جرائم ہوتے ہیں معاشرے میں عدم برداشت اور تشدد پیدا ہوتا ہے ،جنگیں ہوتی ہیں ، درختوں کا خاتمہ ہوتا ہے جنگلی حیات اپنی بقا کے آخری کنارے پر پہنچ جاتی ہے۔ کتنے ہی لوگ روزانہ اس انسانی جنون کا شکار ہوتے ہیں، سڑکوں پر حادثات ہوتے ہیں ، قتل ہوتے ہیں ،ڈکیتیاں پڑتی ہیں،کرپشن کا بازار گرم کیا جاتاہے۔ یہ سب انسان اپنی اور اپنی اولاد کی بہترین بقا کے نام پر کررہا ہے۔یعنی اپنی بقا کے لئے دوسروں کی بقا کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔یہ رویہ کسی قوم ، کسی ملک ، کسی نسل ، کسی معاشرے اور کسی مذہب میں قابل قبول نہیں لیکن ہو ایسا ہی رہا ہے ۔ ہم انسان ملک، نسل ، مذہب اور معاشرت کے نام پر اپنی نسل اور دیگر انواع حیات کا بد ترین استحصال کر رہے ہیں اور کرتے چلے جا رہے ہیں۔

سوال یہ ہے کہ بقا کی اس بدترین شکل کو کیسے روکا جا سکتا ہے ، بقا کو دیگر انسانوں اور حیات و کائنات کی بقا سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے۔ کیسے خوش رہ کرباقی سب کو خوش رکھ کرز ندگی گزاری جا سکتی ہے۔۔دماغ کو بیدار کرنے اور اس سے بہتر کام لینے کی سائنس کے مطابق انسان سے وابستہ آٹھ ڈائنا مکس ہیں اور انسان کو ان سب میں بہتری کے لئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ اس کی زندگی زیادہ خوش و خرم اور بہتر بن سکےیعنی بقا زیادہ خوشی اورافراط کے ساتھ ممکن ہو سکے۔ پہلا ڈائنامک ہے انسان کی ذات ۔ ہمیں سب سے پہلے اپنا خیال رکھنا ہے ، اپنے آپ کو خوش رکھنا ہے ، صحت مند رکھنا ہے، پاکیزہ رکھنا ہے ۔ہم اچھے ہوں گے ، خوش ہوں گےتو ہماری صحت بھی اچھی ہوگی ،صحت اچھی ہونے سے سوچ بھی اچھی ہوگی اور ان دونوں کے ہوتے ہوئے زندگی تو اچھی ہونا ہی ہے۔۔ دوسرا ڈائنامک ہے ہمارا جیون ساتھی اور بچے ، یعنی ہمارا خاندان،ہم اپنے جیون ساتھی اور بچوں پر اعتماد کریں گے ، ان کو توجہ دیں گے، ان کا خیال رکھیں گے ان کو خوش رکھنے کی کوشش کریں گے تو ہماری زندگی میں خوشیاں بھر جائیں گی۔یعنی ہم خوش ہوں گے تو جیون ساتھی اور بچے بھی خوش رکھیں گے اور ہمارا خاندان خوش و خرم ہوگا تو زندگی بھی خوش وخرم گزرے گی۔ہماری بقا طویل ہو جائے گی۔۔اب باری ہے تیسرے ڈائنامک کی یعنی گروپ ڈائنامک، زندگی کی اس جہت میں شامل ہے ہمارا محلہ ، اسکول ، ہماری ٹیم ، ہمارا دفتر ۔ یعنی وہ لوگ جو ہم سے وابستہ ہیں، ہم خوش ہیں ، مطمئن ہیں،پرخلوص ہیں ، لوگوں کی مدد کیلئے تیار ہیں تو ہمارے ارد گرد کے لوگ بھی ہم سے خوش اور مطمئن ہوں گے، ہماری بقا میں ان کی بقا ہے اور یونی گروپ کی بقا میں ہماری بقا ہے اور گروپ کے تما م ارکان اگر بقا کے بلند درجے پر ہیں یعنی خوش باش اور مطمئن اور صحت مند توسب کی انفرادی بقا بہتر ہو جائے گی زندگی آسانی اور سرخوشی کے ساتھ گزرے گی۔اگر ہم زندی کی صرف ان تین جہتوں یا ڈائنامکس پر کام کریں تو ہماری بقا بہترہو جائے گی ہم جتناجئیں گے اچھا جئیں گے اور ارد گرد کے لوگوں کو بھی ایک اچھی زندگی جینے میں مدد کریں گے۔


متعلقہ خبریں


ک سے کچرا شاہد اے خان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...

ک سے کچرا

ہنسی خوشی اورہم شاہد اے خان - منگل 04 اکتوبر 2016

کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...

ہنسی خوشی اورہم

بڑھکیں اورٹوائلٹ شاہد اے خان - پیر 03 اکتوبر 2016

سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...

بڑھکیں اورٹوائلٹ

کان کا کنگن شاہد اے خان - هفته 01 اکتوبر 2016

ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...

کان کا کنگن

دوسرا پہیہ شاہد اے خان - جمعرات 29 ستمبر 2016

آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...

دوسرا پہیہ

بچہ جمہورا شاہد اے خان - منگل 27 ستمبر 2016

کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...

بچہ جمہورا

پچھلا دروازہ شاہد اے خان - جمعه 23 ستمبر 2016

کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...

پچھلا دروازہ

انسان اور مشین شاہد اے خان - بدھ 21 ستمبر 2016

انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...

انسان اور مشین

موبائل فول شاہد اے خان - هفته 17 ستمبر 2016

ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...

موبائل فول

زندگی کی چاٹ شاہد اے خان - منگل 13 ستمبر 2016

زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...

زندگی کی چاٹ

سڑک کا حق شاہد اے خان - هفته 10 ستمبر 2016

میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...

سڑک کا حق

پانی کی کہانی شاہد اے خان - جمعرات 08 ستمبر 2016

سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...

پانی کی کہانی

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر