وجود

... loading ...

وجود

فطرت کی جانب واپسی

پیر 05 ستمبر 2016 فطرت کی جانب واپسی

nature

یاد کریں آپ نے آخری بار سورج کو نکلتے ہوئے کب دیکھا تھا‘ کتنا عرصہ ہوا ‘ آپ نے چودہویں کا چاند نہیں دیکھا‘ آپ کو کسی پھول کی خوشبو سونگھے کتنا عرصہ ہوا ‘ کب آپ نے پرندوں کی بولیاں سنی تھیں یا کب آپ نے آخری بار خود کو قدرت سے قریب محسوس کیا تھا سوالات کچھ مشکل ہیں، خاص طور پر شہروں میں رہنے والے انسان نما روبوٹس کے لئے ، جن کی زندگی کام پر جانے سفر کی تھکن کھانے ٹی وی دیکھنے اور سونے تک محدود ہوکر رہ گئی ہے ۔

ہم نے کبھی سوچا ہی نہیں کہ اس مشینی دور میں ہم فطرت سے کتنا دور اور قدرت سے کتنے بیگانے ہوتے چلے جارہے ہیں۔ قدرت اپنی تمام ترر عنائیوں کے ساتھ سارا وقت ہمارے ساتھ موجود رہتی ہے لیکن ہم ہیں کہ اپنے ارد گرد سے بے خبر‘ اپنے آپ میں مگن جئے جارہے ہیں‘ بسوں گاڑیوں میں دھکے کھاتے ‘ سگریٹ اور گاڑیوں کا دھواں نگلتے ہم کسی درخت کی ٹھنڈی چھاوں میں بیٹھنے کا سوچتے بھی نہیں۔ درختوں کے بیچ اٹھلا کر چلتی صاف تازہ ہوا جس میں سانس لینے سے روح تک شاداب ہوجاتی ہے اور مفت میں دستیاب ہے لیکن ہم نے قسم کھا لی ہے کہ اس ہوا کو اپنے پھیپھڑوں میں گھسنے نہیں دیں گے ۔ کسی باغ میں جاکر نہیں بیٹھیں گے ۔ کسی ٹھنڈے سائے کی مانند چمکتی چاندنی‘ ماہ تاب کا نکھرا رنگ روپ اور ہم ہیں کہ لوڈ شیڈنگ کے دوران بجلی والوں کو گالیاں دیتے موم بتی یا ایمرجنسی لائٹ جلا کر اپنے وجود کے اندھیروں میں گم ہوجاتے ہیں۔ دن بھر اپنے ارد گرد موجود بدبوں سے لڑتے ‘ خود پر پرفیوم کے اسپرے کرکے یہ سمجھتے ہیں کہ خوشبو سے رشتہ نبھانے کا کام ہوگیا ہے ‘ لیکن روح معطر نہیں ہوپاتی، کیونکہ کسی پھول کی اچھوتی خوشبو سونگھنے کا وقت ہماری پاس نہیں ہے ۔ معذرت کہ میں سب کی بات نہیں کررہا ‘ کچھ لوگ غم روز گار کے اتنے مارے ہوئے نہیں ان کے گھروں میں لان بھی ہوتے ہیں۔ وہ جاگنگ بھی کرتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ وہ بھی فطرت سے دوری میں عام آدمی کے قریب کھڑے ملیں گے ۔

کراچی، لاہور یا پاکستان کے کسی بڑے شہر میں یوں ہی سڑک پر کسی کو دیکھ کر خوش دلی کے ساتھ مسکرا دیں اس کی تیوریوں پر بل پڑ جائیں گے ۔ کسی کے پیر سے آپ کا پیر ٹکرا جائے وہ لڑنے پر تیار ہوجائے گا‘ بس کا ڈرائیور گاڑی آہستہ چلائے یا تیز پسنجر شور ضرور مچائیں گے ۔ گھر میں داخل ہوں تو بچے خوف سے سہم کر ادھر ادھر ہوجائیں گے ۔ غصہ ہے کہ ہماری ناک پر دھرا ہے ۔ ذرا آئینے میں اپنی صورت دیکھیں‘ دیکھیں کتنا تناؤ ہے ۔ مان لیا کہ مسائل ہیں‘ بسوں گاڑیوں کے دھکے ہیں‘ مہنگائی ہے ‘ دفتروں میں کوفت اور بیزاری ہے اور گھروں میں گھٹن اور لوڈ شیڈنگ ہے اور اس سب کا اثر ہمارے چہرے سوچ اور عمل پر پڑ رہا ہے ۔ لیکن یہ بڑا منفی اثر ہے جس سے ہم‘ ہمارا گھر کنبہ ہی نہیں معاشرہ بھی متاثر ہوتا ہے ۔ فطرت سے تعلق جوڑ کر ہم اس منفی اثر کو کم کرسکتے ہیں۔ بات کوشش کرنے کی ہے ۔ قدرت سے قریب ہونے کی کوشش کریں‘ اپنے ارد گرد پودوں درختوں کو محسوس کریں۔ کھلی ہوا میں سانس لینے کی کوشش کریں۔ رات کو تاروں سے بھرے آسمان کو دیکھیں آپ اس سمے خود کو قدرت سے اتنا قریب محسوس کریں گے کہ خدائی شاہ رگ میں دوڑتی محسوس ہوگی۔ یہ شاعری نہیں نہ ہی کسی قسم کی خوش فہمی یا غلط فہمی ہے ۔ ٹھوس سائنسی تحقیق ہے جس کے مطابق قدرت سے قریب ہونے سے بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے اور دماغی تناؤ میں نمایاں کمی آتی ہے ۔ یعنی آپ کی صحت بہتر ہوتی ہے اور آپ اچھا محسوس کرتے ہیں۔ برٹش میڈیکل جرنل کے مطابق اس چیز کو ایکو تھراپی کہا جاتا ہے ۔ یعنی قدرت سے قریب ہوکر ذہنی اور جسمانی صحت کوبہتر بنانا۔ سائنس دانوں نے پودوں اور درختوں کے ساتھ جانوروں اور پرندوں کو انسانوں کے نفسیاتی اور رویوں سے منسلک مسائل کے حل کے لئے کامیابی سے استعمال کیا ہے ۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ جو لوگ پھول پودوں یا پالتو جانوروں کے ساتھ وقت گزارتے ہیں وہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں زیادہ ٹینشن فری ہوتے ہیں۔ ماہرین نفسیات اکثر اعصابی تناؤ کے مریضوں کو ایکوریم رکھنے اور اسے کچھ دیر مسلسل دیکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایکوریم میں پانی اور اس میں تیرتی مچھلیاں دیکھنے سے انسان کے تنے ہوئے اعصاب کو آرام ملتا ہے اور انسان پر سکون ہوجاتا ہے ۔ ویسے بھی جانور اور پودے ہمارے پانچویں ڈائنا مک میں شامل ہیں اور انسانی شعور برتر کی بقا اور اس کا تسلسل خود اپنے آپ اور خود سے منسلک تمام ڈائنا مکس کے ساتھ بہترین تعلق بنانے میں ہے ۔
بات ڈائنا مکس کی ہو رہی ہے تو یہاں ان کے بارے میں کچھ بتانا بہت بلکہ ضروری ہوگا۔ کیونکہ اس مشینی دور میں اکثر لوگ خود سے بیگانے ہیں اس لیے ان کے پاس دیگر ڈائنا مکس کے بارے میں جاننے کے لیے نہ تو وقت ہے اور نہ ہی ان کو اس بات کا ادراک ہے کہ اپنے وجود کے علاوہ اپنے ارد گرد کے لوگوں‘ ماحول اور مادی کائنات کے ساتھ تعلق کتنی اہمیت کا حامل ہے ۔ دماغ کو بیدار کرنے اور اس سے بہتر کام لینے کی سائنس کے مطابق انسان سے وابستہ آٹھ ڈائنا مکس ہیں اور انسان کو ان سب میں بہتری کے لئے کوشش کرنی چاہئے تاکہ اس کی زندگی زیادہ خوش و خرم اور بہتر بن سکے ۔ زندگی کا پہلا پہلا ڈائنامک ہے انسان کی اپنی ذات‘ دوسرا ڈائنامک ہے انسان کا خاندان یعنی اس کے بیوی یا شوہر اور بچے ۔ تیسرا ڈائنامک ہے انسان سے وابستہ دیگر لوگ‘ رشتہ دار پڑوسی دوست احباب اسکول کالج یا دفتر کے ساتھیوں سے اس کا رشتہ۔ چوتھا ڈائنا مک ہے پوری نسل انسانی‘ قومیں اور لوگ۔ پانچواں ڈائنامک ہے پودوں جانوروں اور زمین پر بسنے والی دیگر تمام حیات سے انسان کا تعلق۔ چھٹا ڈائنامک ہے مادی کائنات کے ساتھ انسان کا رویہ اور اس میں پائی جانے والی اشیا سے برتاؤ۔ ساتواں ڈائنا مک ہے انسان کا روحانی اور مذہبی رویہ اور اپنے مذہبی عقائد کے ساتھ اس کا تعلق اور آٹھواں ڈائنا مک ہے اس کائنات کے خالق اور اس کے چلانے والے پروردگار کا جسے اللہ تعالیٰ‘ خدائے بزرگ و برتر کا ڈائنامک کہا جاتا ہے ۔ یہ تمام ڈائنا مکس انسان کی اعلیٰ اقدار کے ساتھ بقا کے لیے انتہائی ضروری ہیں لیکن یہاں میں صرف پانچویں ڈائنا مک کی بات کررہا ہوں۔ یعنی آپ کے ارد گرد موجود فطرت سے آپ کا رشتہ۔ یقین کر لیں آپ فطرت سے اپنا تعلق بنالیں گے تو باقی کے سب ڈائنا مکس کے ساتھ بھی آپ کا تعلق اچھا ہوتا چلا جائے گا۔ جب آپ خوش و خرم اور صحت مند ہوں گے تو اس کا اثر آپ کے خاندان پر بھی اچھا ہوگا۔ لوگوں کے گروپس سے بھی آپ بہتر رویہ رکھیں گے یعنی دفتر یا کاروبار پر بھی اچھا اثر پڑے گا۔ اور اس کے ساتھ ساتھ آپ اخلاقیات اور مذہب کے بہترین اصولوں پر بھی خود بہ خود عمل شروع کردیں گے ، یعنی حقوق العباد کی ادائیگی بہتر ہوجائے گی اور یقینا اس طرح آپ کائنات اور اس کے خالق سے قریب ہوتے چلے جائیں گے تو چلیں اپنے آپ کو اپنے ارد گرد کے ماحول اور لوگوں کو مزید بہتر بنانے کے لئے کوشش شروع کردیں۔ سب سے پہلے چہرے کے مسلز کو ڈھیلا چھوڑیں‘ مسکرانے کی کوشش کریں‘ کھلے ماحول میں کسی باغ میں یا پودوں کے پاس جائیں‘ گہرے سانس لیں۔ آپ خود دیکھیں گے کہ آپ کو کتنا سکون ملتا ہے اور ہاں آپ کے رویہ میں آنے والی اس مثبت تبدیلی کو آپ کے گھر والے ‘ دفتر والے یہاں تک کے عام لوگ بھی محسوس کریں گے ۔


متعلقہ خبریں


ک سے کچرا شاہد اے خان - جمعرات 06 اکتوبر 2016

آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...

ک سے کچرا

ہنسی خوشی اورہم شاہد اے خان - منگل 04 اکتوبر 2016

کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...

ہنسی خوشی اورہم

بڑھکیں اورٹوائلٹ شاہد اے خان - پیر 03 اکتوبر 2016

سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...

بڑھکیں اورٹوائلٹ

کان کا کنگن شاہد اے خان - هفته 01 اکتوبر 2016

ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...

کان کا کنگن

دوسرا پہیہ شاہد اے خان - جمعرات 29 ستمبر 2016

آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...

دوسرا پہیہ

بچہ جمہورا شاہد اے خان - منگل 27 ستمبر 2016

کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...

بچہ جمہورا

پچھلا دروازہ شاہد اے خان - جمعه 23 ستمبر 2016

کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...

پچھلا دروازہ

انسان اور مشین شاہد اے خان - بدھ 21 ستمبر 2016

انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...

انسان اور مشین

موبائل فول شاہد اے خان - هفته 17 ستمبر 2016

ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...

موبائل فول

زندگی کی چاٹ شاہد اے خان - منگل 13 ستمبر 2016

زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...

زندگی کی چاٹ

سڑک کا حق شاہد اے خان - هفته 10 ستمبر 2016

میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...

سڑک کا حق

پانی کی کہانی شاہد اے خان - جمعرات 08 ستمبر 2016

سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...

پانی کی کہانی

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر