وجود

... loading ...

وجود

جواب دو!!!

جمعه 02 ستمبر 2016 جواب دو!!!

سقوط ڈھاکا ہوا۔ کشمیری درد و غم میں ڈوب گئے۔ ذولفقار علی بھٹو کو سولی پر چڑھایا گیا تو کشمیری ضیاء الحق اورپاکستانی عدالتوں کے خلاف سڑکوں پرنکل آئے۔ پاکستان نے ورلڈ کپ میں کامیابی حاصل کی تو کشمیر یوں نے کئی روز تک جشن منایا۔ جنرل ضیاء الحق ہوائی حادثے میں شہید ہوئے تو کشمیر یوں نے اس کا بھی ماتم منایا۔ پاکستان نے ایٹمی دھماکے کیے تو کشمیریوں نے کئی روز تک جانوں کی پرواہ کیے بغیرگلیوں اور کوچوں میں رقص کیا، مٹھائیاں بانٹیں۔ اسکے برعکس بھارت کے ساتھ نفرت کا اظہار بار بار کیا۔ 15اگست ہو یا 26جنوری، الیکشن ہو یاسلیکشن، کشمیری بھارت کو نفرت کی علامت سمجھتے رہے۔ 1947سے اب تک لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والی قوم نہ کبھی بھارتی عزائم کے سامنے جھکی اور نہ بکی۔ جس جس نے جھکنے یا بکنے کی کوشش کی، کشمیریوں نے اسے مسترد کیا۔ پاکستان کے ساتھ اس والہانہ محبت کا انتقام بھارت کشمیریوں سے لے رہا ہے۔ کشمیر کا چپہ چپہ اس بات کا گواہ ہے۔ شام کے سائے ہوں یا صبح کا اجالا، کشمیر میں اس کا فرق کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ شام کو بھی آہ و بکا کی صدائیں اور صبح کو بھی کربل کے مناظر۔ وہ خطۂ ارض جسے شاعروں اور شہنشاہوں نے جنت سے تشبیہ دی ہے اپنے مکینوں کیلئے وہی سرزمین جہنم بنی ہوئی ہے۔۔ اسکی بنیادی اور واضح وجہ یہی ہے کہ اس قوم نے ہمیشہ بھارتی تسلط کے خلاف جدوجہد جاری رکھی اور مملکت پاکستان کو اپنی امیدوں کا مرکز سمجھا۔ بھارتی طاقت و قوت کو انہوں نے اپنے نہتے وجود سے روند ڈالا۔ سر کٹوانا قبول کیا لیکن سر جھکانا قبول نہیں کیا۔ قائد اعظم نے جب کشمیر سے محبت کا والہانہ اظہار کیا تو کشمیریوں نے اسے دل و جان سے چاہا۔ بھٹو نے جب بھارت کے ساتھ ہزار سال تک جنگ لڑنے کا عزم ظاہر کیا تو کشمیری اس کی ہر ادا پر قربان ہونے کیلئے تیار ہوئے۔ ضیاء الحق نے کشمیر کے معاملے میں جب واضح اور دوٹوک موقف اختیار کیا تو کشمیری اس کی حادثاتی موت پر بھی بے انتہا رنجیدہ ہوئے اوراسے شہید کشمیر قرار دیا۔

جواں سال حزب قائد برہان مظفروانی 8؍ جو لائی کو شہادت سے سرفراز ہوئے۔ لاکھوں لوگوں نے انہیں وداع کیا۔ جموں و کشمیر کے چپے چپے میں لوگ گھروں سے با ہر نکل آئے۔ آزادی اور پاکستان زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے پوری وادی گونج اٹھی۔ بھارتی فورسز شاید آزادی کا نعرہ برداشت کرلیتیں، لیکن پاکستان زندہ باد کا نعرہ ان سے برداشت نہ ہوسکا۔ گولیاں چلیں، پیلٹ گن فائرنگ ہوتی رہی، ٹیر گیس شیلنگ، ماردھاڑ کا سلسلہ شروع ہوا۔ اور وہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ 71افراد جن میں بچے اور جوان شامل ہیں، شہادت سے سرفراز ہوئے۔ تین سو سے زائد بچوں اور بچیوں کی بینائی ضائع ہوئی۔ بھارتی مظالم اور بر بریت پر اور تو اور خود بھارت نواز رہنما بھی چیخ پڑے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما اور معاون سیکرٹری جنرل شیخ مصطفیٰ کمال بھارتی فورسز اور ریاستی کٹھ پتلی انتظا میہ کی اس بر بریت اور چنگیزیت کے بارے میں پرنم آنکھوں سے ان الفاظ کا سہارا لے کر31جولائی 2016کو شیر کشمیر بھون جموں میں پارٹی کارکنوں اور عہدیداروں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ “کشمیری نوجوانوں کو آنکھوں کی بینائی سے محروم کرنا، اپاہج بنانا اور نسل کشی کرنا سابق وزیر داخلہ، سا بق وزیر اعلیٰ اورپی ڈی پی سرپرست مرحوم مفتی محمد سعید کا مشن تھا اور مرحوم کی بیٹی محبوبہ مفتی بحیثیت وزیر اعلیٰ اپنے والد کے مشن کو پورا کرنے میں تندہی سے کام میں لگی ہوئی ہے، موصوفہ اُن فورسز اہلکاروں کی پشت پناہی اور حوصلہ افزائی کرنے میں مصروف ہے جو کشمیریوں کو تہ تیغ کررہے ہیں۔ 53روز میں 71نوجوانوں کو ابدی نیند سلادیا گیا اور 10ہزار سے زائد عام شہریوں کو بری طرح زخمی کردیا گیا ہے جبکہ 2ہزار سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ گمنام اور بے نام قبرستان آج بھی مفتی اور جگموہن کی ساجھے داری میں ہوئی چنگیزیت اور تاتاریت بیان کرتے ہیں۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ 1990میں پیلٹ گن کی تخلیق ہوئی ہوتی تو مفتی اور جگموہن مل کر پوری کشمیری قوم کو آنکھوں سے محروم کرنے میں کوئی بھی دقیقہ فروگزاشت نہ کرتے”۔

سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک نہتی قوم بھارت کے غرور و تکبر کو پچھلے 69برسوں سے بالعموم اور 8جولائی2016 سے بالخصوص خاک میں ملا رہی ہے۔ لیکن ایک نیوکلیئرپاور جس کے پاس دنیا کی بہترین فوج موجود ہے، جو جدید ترین اسلحہ سے لیس ہے، اس مملکت کے حکمران کہاں ہیں؟ ان کا سفارتی محاذکیا کچھ کررہا ہے؟کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمان مدظلہ کہاں تشریف فرما ہیں ؟22رکنی پارلیمانی کمیٹی کے ممبران کا کام کیا ہوگا، جبکہ ان میں سے اکثر مسئلہ کشمیر سے ہی نا واقف ہیں۔ سول سوسائٹی کہنا، اس لفظ کے ساتھ زیادتی ہوگی، موم بتی مافیا کو چپ کیوں لگی ہے ؟ بھارتی ظلم و تشدد کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ؟کشمیری گلے شکوے کررہے ہیں، سوالات پوچھ رہے ہیں۔ یہ ان کا حق ہے۔ کیا آپ جواب دینا پسند فرمائیں گے ؟جواب دینا ہوگا اور ضرور دینا ہوگا۔ ۔ ۔ ہاں ایک بات واضح رہے 1971کے سرینڈر نے ایک بات سمجھائی تھی کہ سرینڈر مسئلے کا حل نہیں۔ ہر سرینڈرپھر ہزار وں سرینڈروں کیلئے راہیں کھولتا ہے۔ اور بقول علامہ اقبالؒ ناخوب کو خوب اور خوب کو کو ناخوب کہنے کی عادت ڈالتا ہے۔ اور یہ خوف اور سرینڈر پر مبنی پالیسی شرم و حیا اور غیرت نام کی اصطلاحات کو کوئی وزن دینے نہیں دیتی، لیکن ایک وقت ضرور آتا ہے، ایسی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے والے، پھر پچھتا تے ہیں۔ لیکن ان کے پچھتا نے کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔ ایسے لوگ اور حکمران تاریخ کے کوڑے دان میں گر کر نشان عبرت بنتے ہیں۔ خود بھی ہم ایسی کئی مثا لوں کے چشم دید گواہ ہیں۔ اللہ ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ اور وقت پر صحیح فیصلے کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔


متعلقہ خبریں


مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان وجود - هفته 08 جنوری 2022

بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...

مقبوضہ کشمیر کی تحریکِ آزادی نظر انداز، دبئی حکومت کی زیر ملکیت کمپنی کا مقبوضہ کشمیر میں ڈرائی پورٹ تعمیر کرنے کا اعلان

طبل جنگ بج چکا ہے !!! شیخ امین - جمعرات 06 اکتوبر 2016

برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فوج کا خیال تھا کہ وہ انتہائی مطلوب حریت پسند رہنماکی موت کا جشن منا ئیں گے، مٹھا ئیاں با نٹیں گے اور نئی کشمیری نسل کو یہ پیغام دیں گے کہ بھارت ایک مہان ملک ہے اور اس کے قبضے کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو وہ ختم کرنا جا نتے ہیں۔ لیکن انہیں کشمیر...

طبل جنگ بج چکا ہے !!!

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا شیخ امین - جمعه 30 ستمبر 2016

اڑی حملے کے بعد نریندر مودی سرکار اور اس کے زیر اثر میڈیا نے پاکستان کیخلاف ایک ایسی جارحا نہ روش اختیار کی، جس سے بھارتی عوام میں جنگی جنوں کی کیفیت طاری ہوگئی اور انہیں یوں لگا کہ دم بھر میں پاکستان پر حملہ ہوگا اور چند دنوں میں اکھنڈ بھارت کا آر ایس ایس کا پرانا خواب پورا ہوگا...

دوال ڈاکٹرائن۔۔۔ الٹی ہوگئی سب تد بیریں ،کچھ نہ دوا نے کام کیا

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین شیخ امین - جمعه 23 ستمبر 2016

معروف کشمیری دانشور و صحافی پریم نا تھ بزاز نے 1947ء میں ہی یہ پیش گوئی کی تھی کہ اگر مسئلہ کشمیر، کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہ ہوسکا، تو ایک وقت یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کا بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے خرمنِ امن کو خا کستر کردے گا۔ 1947ء سے تحریک آزادی جاری ہے اور تا ایں دم ی...

خواہش ہے جنگ نہ ہو لیکن!!! شیخ امین

پاک چین دوستی زندہ باد!!! شیخ امین - اتوار 18 ستمبر 2016

پاکستان اور چین کی ہمالیہ سے بلند ہوتی ہوئی دوستی کی جڑیں نہ صرف تاریخ میں موجود اورتجربات میں پیوست ہیں بلکہ مستقبل کے امکانا ت میں بھی پنہاں ہیں،کئی ایک ملکوں کے سینوں پر مونگ دلتی چلی آرہی ہے ۔وہ جن کا خیال ہے کہ دونوں پڑوسی ملکوں اور روایتی دوستوں کے درمیان گہرے ہوتے ہوئے تع...

پاک چین دوستی زندہ باد!!!

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!! شیخ امین - منگل 06 ستمبر 2016

تاریخ گواہ ہے کہ 2002 ء میں گجرات میں سنگھ پریوار کے سادھو نریندر مودی (جو اس وقت وہاں وزیر اعلیٰ تھے) کی ہدایات کے عین مطابق کئی ہزار مسلمان مرد عورتوں اور بچوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ عورتوں کی عزت کو داغدار کرنے کے علاوہ حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کر دیے گئے تھے۔ ہزاروں رہائشی مکا...

کہیں بعد میں پچھتانا نہ پڑے!!!

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!! شیخ امین - منگل 30 اگست 2016

میرا خیال ہے کہ سال 1990ء ابھی تک لوگ بھولے نہیں ہوں گے جب پوری کشمیری قوم سڑکوں پر نکل آئی تھی، بھارت کے خلاف کھلم کھلا نفرت کا اظہار ہر طرف ہورہا تھااوربھارت کا سارا انٹلیجنس کا نظام تتر بتر ہوچکا تھا۔ بھارتی پالیسی ساز اس صورتحال کو دیکھ کر دم بخود تھے۔ انہیں اس بات پر حیرانی ...

گستاخی معاف ۔۔۔۔ذرا اپنا احتساب بھی کریں!!!

مقبوضہ کشمیر میں 44 ویں روز بھی کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ برقرار شیخ امین - پیر 22 اگست 2016

مقبوضہ کشمیر میں اتوار کو مسلسل44ویں روز بھی ہڑتال ، دن ورات کرفیو اور بندشوں کا سلسلہ سختی کے ساتھ جاری رہنے کے باعث معمول کی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔جبکہ شمال وجنوب میں فورسز کے ہاتھوں شبانہ چھاپوں، توڑ پھوڑ ، مارپیٹ اور گرفتاریوں کے بیچ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جار ی ر...

مقبوضہ کشمیر میں 44 ویں روز بھی کرفیو اور بندشیں سختی کے ساتھ برقرار

شراب خباثت کا خزانہ الطاف ندوی کشمیری - جمعرات 30 جون 2016

[caption id="attachment_38309" align="aligncenter" width="621"] وزیر خزانہ حسیب درابو[/caption] 22جون 2016ء کوجموں و کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ جی نے علماءِ کرام اور خطباء حضرات کو تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ یہ لوگ ماحولیات کے بگاڑ،سماجی بدعات اور سنگین مسائل کے خلاف ا...

شراب خباثت کا خزانہ

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!! شیخ امین - پیر 27 جون 2016

۲مئی۲۰۱۶کو میری تحریر)وہ ورق تھا دل کی کتاب کا!!!(کے عنوان سے پاکستان کی معروف ویب سائٹ (http://wujood.com/) میں شائع ہوئی۔اس کا ابتدائی پیراگراف ان جملوں پر مشتمل تھا۔ ’’تحریک آزادی کشمیر کے عظیم رہنما اور مقبول بٹ شہید کے دست راست امان اﷲ خان طویل علالت کے بعد ۲۶اپریل کو ہ...

وہ ورق ہے دل کی کتاب کا!!!

کشمیر میں اسرائیل طرز کی ہندو بستیاں بنانے کا منصوبہ!!!! وجود - جمعرات 05 مئی 2016

آل پارٹیز حریت کا نفر نس (گیلانی)نے حکومتِ ہند کے آبادکار پنڈتوں کے لیے کمپوزٹ ٹاؤن شپ قائم کرنے کے منصوبے پر بضد رہنے کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ کشمیریوں کو مذہب کے نام پر تقسیم کرنے اور پنڈتوں کو سماج سے الگ تھلگ کرنے کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائے گی او...

کشمیر میں اسرائیل طرز کی ہندو بستیاں بنانے کا منصوبہ!!!!

مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچانے والا کوئی قدم نہیں اُٹھایا جائے گا! وزیراعظم نوازشریف کا کشمیری رہنما یاسین ملک کو جوابی خط وجود - جمعرات 05 مئی 2016

دہلی میں پاکستانی سفارت خانے کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ اور سفارت خانے کے فرسٹ سیکریٹری نے جموں و کشمیرلبریشن فرنٹ کے علیل چیئرمین محمد یاسین ملک سے فورٹس ہسپتال دہلی میں ملاقات کی ہے۔ہائی کمشنر نے اس موقع پر محمدیاسین ملک کو پاکستانی وزیر اعظم محمد نواز شریف کا خط بھی پہنچا...

مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچانے والا کوئی قدم نہیں اُٹھایا جائے گا! وزیراعظم نوازشریف کا کشمیری رہنما یاسین ملک کو جوابی خط

مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر