وجود

... loading ...

وجود

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

جمعه 02 ستمبر 2016 ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے… نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ …چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا… ہلچل نہیں تھمی… اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ چند روز قبل ایم کیو ایم کو پاک سرزمین پارٹی کے ’’نقب زنوں‘‘ سے خطرہ تھا لیکن اب اپنے ہی لگائے ہوئے نعرے تکلیف کا باعث بن رہے ہیں اور زندگی بھر ساتھ نبھانے والے ہاتھ چھڑا کر بھاگ رہے ہیں۔ ہر طرف سے ایک ہی آواز آ رہی ہے: پاکستان کے خلاف نعرے بازی قبول نہیں ہم اب ساتھ نہیں چل سکتے۔ یہ جواز اتنا وزنی ہے کہ جانے والے کو ’’غدار یا لوٹا‘‘ نہیں کہا جا سکتا بلکہ اسے تو محب وطن ہونے کی مبارکباد مل رہی ہے۔ بعض لمحے زندگی میں ایسے بھی آتے ہیں جب حوصلے آگ کو گلزار بنا دیتے ہیں اور کم ہمت لوگ بھی حالات کے ہاتھوں شیردل بن جاتے ہیں۔

کراچی ابھی تک مخمصے میں ہے۔ کراچی کے پرجوش سیاسی کارکن اسی سوچ میں غلطاں ہیں کہ انہیں اب کیا کرنا چاہیے؟ ایک طرف وطن سے محبت ہے تو دوسری جانب وطن کی عظمت پر حرف آ رہا ہے غداری کے طعنے مل رہے ہیں۔ وفاقی حکومت نے تو خیر درگزر کی پالیسی اپنانے کا اعلان کر دیا ہے لیکن چمن کی آبیاری کرنے والوں کی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ انہیں ان حالات میں کیا کرنا چاہیے؟ ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر فاروق ستار کی کوشش ہے کہ ایم کیو ایم کے قافلے کو بچایا جائے لیکن مصطفی کمال کی جانب سے ’’گوریلا حملے‘‘ جاری ہیں۔ وہ سچی اور پکی معافی مانگنے کی بات کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ رابطہ اس طرح ختم کرو کہ سب کو یقین آ جائے ڈرامہ نہیں ہونا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے کارکن گومگو کی کیفیت میں مبتلا ہیں۔ بقول شاعر:

ناکام تمنا دل اِس سوچ میں رہتا ہے
یوں ہوتا تو کیا ہوتا یوں ہوتا تو کیا ہوتا

چندر گپت موریا کی سلطنت کے مشیر اور ہندو فلسفی چانکیا نے کہا تھا کہ ’’سیاست میں معمولی غلطی ماں کے شکم میں پرورش پانے والے بچے کو مار سکتی ہے‘‘۔ سیاستدانوں کو دو ہی چیزیں ختم کرتی ہیں… غلطی یا موت۔ اکثر سیاستدان غلطی کے ہاتھوں شہید اور موت کے ہاتھوں جاں بحق ہوئے۔ کچھ غلطیاں ایسی ہیں جن کا کفارہ ہے لیکن بعض غلطیاں ایسی ہیں جن کا کفارہ نہیں صرف چھٹکارا ہے۔ اب یہ غلطی کرنے والوں کو سوچنا پڑے گا کہ غلطی کیا ہوئی؟ کیسے ہوئی؟ کس نے کروائی؟ اور کیوں کروائی؟ سب سے اہم سوال یہ ہے کہ اس غلطی سے کس نے کیا کھویا اور کس نے کیا پایا؟ تاریخ میں غلطیاں نشانِ عبرت بھی بن جاتی ہیں اور انقلاب کا سبب بھی۔ جدید عہد کے مشہور مورخ پروفیسر ٹوئن بی نے کہا تھا کہ ’’قلوپطرہ کی ناک اگر آدھی انچ چھوٹی ہوتی تو یورپ کی جنگی تاریخ ہی مختلف ہوتیـ‘‘… لیکن یہاں سوال ناک کا نہیں بلکہ ملک کی ناک کا ہے… پاکستان کی عظمت کی قسم سب نے کھائی ہے۔ فاروق ستار پنسل کے آخری سرے پر لگے ’’ہلکی کوالٹی‘‘ کے ربڑ کو مسلسل استعمال کر رہے ہیں لیکن تصحیح نہیں ہو پا رہی مخالفین کو تسلی نہیں ہو رہی ناقدین کی تشفی نہیں ہو رہی غلطی کا ازالہ نہیں ہو رہا… اور تاک میں بیٹھے دشمن موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور یہ تو ایسا موقع ہے جو خود فراہم کردہ ہے۔

الیکٹرانک میڈیا کے ’’ٹینکوں‘‘ اور پرنٹ میڈیا کی ’’توپوں‘‘ کا رخ اس وقت فاروق ستار کی جانب ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے سے ’’پرائم ٹائم ‘‘پر ایم کیو ایم کا ’’قبضہ ‘‘ہے۔ پریس کانفرنس اور جوابی پریس کانفرنس کا سلسلہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ صورتحال روز بروز تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ تعلق اور لاتعلقی کا موضوع زیر بحث ہے۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں کہ دس دن میں سب کچھ سامنے آ جائے گا۔ نبیل گبول کا کہنا ہے کہ سب ایک ہو جائیں گے۔ مصطفی کمال کی نظر میں مینڈیٹ پرانا ہو گیا ہے اور نیا مینڈیٹ لئے بغیر کوئی خود کو ایم این اے ایم پی اے اور سینیٹر نہ سمجھے۔ تبصروں کی ’’گولہ باری ‘‘بھی جاری ہے۔ کوئی کہتا ہے: ایم کیو ایم پر پابندی لگنی چاہیے… تو کوئی کہتا ہے: صرف پابندی سے کیا ہو گا؟ کوئی دفاتر مسمار کئے جانے کو درست قرار دیتا ہے تو کسی کی نظر میں یہ سیاسی انتقام ہے۔

ملین ڈالر سوال یہ ہے کہ ایم کیو ایم کا ووٹر کیا سوچ رہا ہے؟ کیا وہ ایک بار پھر پتنگ پر مہر لگائے گا ؟ وہ کون سے نظریے کے تحت ووٹ دے گا؟ ایک جانب نظریہ پاکستان ہے تو دوسری جانب 22 اگست والا نظریہ… کچھ نعرے لگے اور کچھ نعرے تبدیل بھی ہو گئے… مائنس الطاف کے بعد بھی کیا ایم کیو ایم کے ووٹر کی مہر پتنگ پر ہی لگے گی… یا پھر وہ پاک سرزمین پارٹی کو آزمائے گا؟ کیا فاروق ستار درست کہہ رہے ہیں کہ چار سے پانچ ایم کیو ایم بننے والی ہیں؟ اگر ایسا ہے تو پھر ووٹ بینک کی تقسیم کیسے ہو گی؟ بعض نقاد فاروق ستار کو ’’منی الطاف حسین‘‘ کہہ رہے ہیں جبکہ چند باخبر حلقوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ قائد ایم کیو ایم نے اپنی صاحبزادی افضا کو اپنی زندگی میں ہی ایم کیو ایم کی نئی قائد بنانے کا بھی فیصلہ کر رکھا ہے جس کے لیے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ ان کے بقول کچھ عرصہ گزرنے کے بعد لندن سے یہ اعلان سامنے آ سکتا ہے اور اس صورت میں ایم کیو ایم پاکستان کے پاس بھی اسے قبول کرنے کے سوا کوئی اور راستہ نہیں بچے گا۔ ایسی صورت میں اسٹیبلشمنٹ کا نیا داؤ کیا ہو گا؟ وہ اسے کس طرح ’’ہینڈل ‘‘کرے گی؟ یہ سوال وقت کی پرورش کے ساتھ ہی بڑا بھی ہو جائے گا۔


متعلقہ خبریں


ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...

ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کر کے پچھتا رہے ہیں، ایم کیو ایم پاکستان

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات وجود - اتوار 09 اکتوبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ  کے اچانک  گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ  کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...

نسرین جلیل منہ دیکھتی رہ گئی، کامران ٹیسوری گورنر سندھ تعینات

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو وجود - پیر 19 ستمبر 2022

یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ وجود - اتوار 18 ستمبر 2022

متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...

متحدہ نے ڈاکٹر عمران فاروق کو بھلا دیا، شمائلہ عمران کا شکوہ

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض وجود - هفته 10 ستمبر 2022

ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...

کامران ٹیسوری ڈپٹی کنوینئر بحال، ایم کیو ایم کے سینئر ارکان ناراض

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی وجود - اتوار 13 فروری 2022

انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...

اشتعال انگیز تقاریر، میڈیا ہاوسز حملہ کیس: چشم دید گواہ کی فاروق ستار کے خلاف گواہی

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی وجود - جمعرات 27 جنوری 2022

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...

ایم کیو ایم کی احتجاجی ریلی پر پولیس پِل پڑی

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی! باسط علی - پیر 03 اکتوبر 2016

پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...

ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے تنازع میں خطرناک نتائج کی پیش بینی کی جانے لگی!

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟ نعیم طاہر - بدھ 28 ستمبر 2016

لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...

نئی ایم کیو ایم بنانے کی کوشش، ’’مہاجر مینڈیٹ‘‘ کی کھینچا تانی‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

وفادار اور غدار! مختار عاقل - پیر 26 ستمبر 2016

بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...

وفادار اور غدار!

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟ نعیم طاہر - پیر 26 ستمبر 2016

ایم کیوایم کے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے اب حکومت گرانے اور بچانے کے لیے استعمال کیے جانے کے انکشاف پر حکومت کی جانب سے دو اہم وزرا کو ذمے داری دے دی گئی وفاقی دارالحکومت کے باخبرذرائع کا کہناہے کہ عجیب بات ہے کہ چوہدری نثاراور اسحاق ڈار ایم کیوایم پاکستان کی حمایت میں آن کھڑے ...

ایم کیو ایم کے استعفے کس کے مفاد میں؟

ایم کیوایم : مختلف دھڑوں کی نئی صف بندی نعیم طاہر - جمعه 23 ستمبر 2016

لندن سے ندیم نصرت کے بیان نے ایم کیوایم میں صف بندی کے عمل میں طوفان مچادیا اب نئی صف بندی ہو نے لگی ہے سفیان یوسف کے لندن پہنچ کروہاں قومی اسمبلی رکنیت سے استعفی دینے کی خبریں پہنچیں تومنظر سے غائب کئی اراکین اسمبلی کے بارے میں افواہیں گردش کرنے لگیں بابر غوری اور حیدرعباس رضوی ...

ایم کیوایم : مختلف دھڑوں کی نئی صف بندی

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر