... loading ...
بچپن میں مجھے ٹارزن کی کہانی پڑھنے کا شوق تھا، شائد آپ کو بھی رہا ہو۔ کچھ بڑا ہونے پرسپرمین،اسپائڈر مین، بیٹ مین اور دوسرے سپر ہیروز سے شناسائی ہوئی۔اپنی غیر معمولی قوتوں کے ساتھ مشکل کے شکارلوگوں کو بچاتے ، قانون شکنوں کو پکڑتے یہ سپر ہیروز سبھی بچوں کو اچھے لگتے ہیں۔ ظلم اور ناانصافی کا خاتمہ کرنے والے ، دنیا کو رہنے کے لئے بہتر جگہ بنانے والے سپر ہیروز۔۔۔۔
لیکن مشکل یہ ہے کہ جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں، زندگی کو، لوگوں کو، رویوں کو سمجھنے لگتے ہیں، ہمارے خیالوں میں بسے سپر ہیرو اپنی موت آپ مرتے جاتے ہیں۔۔ حقیقی زندگی میں کوئی اڑتا ہوا سپر مین دکھائی نہیں دیتا، نہ ہی کوئی بیٹ مین مجرموں کی ٹھکائی کرتا نظر آتا ہے ، بلڈنگوں پر جھولتا اسپائڈرمین بھی جانے کہاں جا چھپتا ہے ۔عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارے بچپن کے خواب دم توڑتے جاتے ہیں۔ وہ لوگ خوش نصیب ہیں جنہیں بچپن میں خواب دیکھنے کا موقع ملتا ہے ، اکثر کی قسمت میں بچپن خود ایک خواب بن جاتا ہے ، کچھ کے لئے تو بچپن ڈراؤنا خواب ثابت ہوتا ہے ۔۔
ویسے حقیقی زندگی میں ہربچے کے پاس ایک سپر ہیرو ہوتا ہے ، وہی سپر ہیرو جو سب کچھ کرسکتا ہے ۔بچہ ہرمشکل میں اس سپر ہیرو کی جانب دیکھتا ہے ،اس سے سیکھتا ہے ، اس جیسا بننے کی کوشش کرتا ہے ۔ وہ سپر ہیرو اس بچے کا باپ ہوتا ہے ۔ہر بچہ اپنے باپ کے اندر ایک سپر ہیرو دیکھتا ہے ۔ بچوں کا عام خیال کچھ ہوتا ہے ۔ میرے ابوبہت طاقتورہیں، میرے بابابہت بہادر ہیں، میرے ڈیڈی بہت ذہین ہیں، میرے پاپا سب جانتے ہیں۔ گزرتے وقت کے ساتھ کتابوں کے سپرہیروز کی طرح حقیقی زندگی کا یہ سپر ہیرو بھی اپنے کمالات کھوتا جاتا ہے ، کمزور ہوتا جاتاہے ۔شروع میں ہم کچھ مایوسی کا شکار ہوتے ہیں۔ عمر بڑھنے کے ساتھ شعور بھی بڑھتا ہے اور ہم جان لیتے ہیں کہ ہم کسی سپر ہیرو کے ساتھ نہیں رہتے کیونکہ سپرہیروز صرف قصے کہانیوں میں ہی ملتے ہیں۔۔ مایوسی بڑھتی جاتی ہے اور اگر کمیونیکیشن نہ ہو توبچے کا باپ سے تعلق ہلکا پڑجاتاہے ۔عدم توجہ،غصہ اور مارپیٹ بھی شامل ہوجائے تو بچہ نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتا ہے ۔یہ مسائل بچے کی عمر کے ساتھ بڑھتے جاتے ہیں۔ اس کی شخصیت کو مسخ کردیتے ہیں،اس کی صلاحیتوں کو گہنا دیتے ہیں۔
اچھا باپ بننے کے لئے ضرور ی نہیں کہ آپ سپر مین ہوں، بات تو بس توجہ دینے کی ہے ۔ اپنے بچے کوتوجہ دیں، اس کی بات سنیں۔ آپ کا موڈ خراب ہو، آپ کا دن بھلے ہی بُرا گزرا ہو، آپ مشکلات کا شکار ہوں، ان سب منفی چیزوں کو دروازے کے باہر چھوڑ کر گھر میں داخل ہوں، بچوں کے سامنے موڈ ٹھیک کرلیں، ان سے مسکرا کر ملیں۔ بچوں کی بات سنیں، انہیں اظہار کا موقع دیں۔ان کے دوست بنیں، ایسا نہ ہو آپ کا خراب موڈ، آپ کا غصہ بچوں کے لئے کسی ایسے جذبے کا سبب بن جائے جس کے اظہار کی صورت میں نہ آپ کا کوئی بھلا ہو اور نہ ہی معاشرے کا۔۔
آپ نے لاہور دیکھ لیا، مبارک ہو! آپ پیدا ہوگئے۔ ویسے معلوم نہیں یہ کہاوت کس منچلے نے اور کب ایجاد کی تھی کیونکہ اب سے کوئی تین چار دہائیوں پہلے تک لاہور میں ایسی کوئی خاص بات نہیں تھی جس کی وجہ سے اس شہر کو دیکھنے کے بعد بندے کو اپنے پیدا ہونے کا احساس ہوجائے۔ شائد معاملہ یہ رہا ہ...
کہتے ہیں زندگی زندہ دلی کا نام ہے، کبھی کہا جاتا ہے ہنسی علاج غم ہے لیکن یہ کوئی نہیں بتاتا کہ زندہ دلی ہے کیا اور خوشی کیا ہوتی ہے اور اس کو ناپنے کا کیا پیمانہ ہے۔ اگر ہنسی کو علاج غم مان لیا جائے تو کیا صرف قہقہے لگانے سے غم دور ہو جائے گااور درد سے نجات مل جائے گی ؟خالی خولی ...
سرحد پر سینہ تان کر کھڑی ہے۔ لالہ جی کے لیے اس سچائی کا سامنا کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ اس لیے وہ نظریں ملانے کے بجائے زبان چلانے کو ترجیح دے رہے ہیں۔ صورتحال کا درست ادراک نہ رکھنا لالہ جی سمیت بھارتیوں کی عادت ہے اور کسی بھی قسم کے حالات میں احمقانہ حرکتیں اوٹ پٹانگ مشورے اور واہیات...
ڈاکٹر واٹسن یہاں آؤ، مجھے تمہاری مدد کی ضرورت ہے۔۔ یہ ہیں وہ الفاظ جودنیا بھر میں سب سے پہلے برقی تار کے ذریعے ایک جگہ بولے اور دوسری جگہ سنے گئے۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے وائرلیس پر اپنے تجربات کے دوران اپنے اسسٹنٹ ڈاکٹر واٹسن کو پکارا اور دوسرے کمرے سے ڈاکٹر واٹسن خوشی میں جھومتے...
آپ نے شادی کر لی مبارک ہو۔ آپ کو دنیا کی سب سے اچھی بیوی مل گئی بہت بہت مبارک ہو۔آپ خود کو خوش قسمت تصور کر رہے ہیں بہت اچھی بات ہے لیکن اس سے بھی اچھی بات یہ ہے کہ آپ کی بیوی بھی بالکل اسی طرح محسوس کرے جیسا آپ محسوس کررہے ہیں، وہ بھی خود کو اتنا ہی خوش قسمت سمجھے جتنا آپ سمجھ ر...
کہا جاتا ہے کہ سیاست خدمت کا دوسرا نام ہے، لیکن یہ نہیں بتایا جاتا کہ کس کی خدمت کرنی ہے۔ ہمارے یہاں تو خود اپنی اور اپنے خاندان کی خدمت کرنے کو سیاست کہا جاتاہے۔ یہ بھی کہا جاتاہے کہ جمہوریت جمہور پر جمہور کے ذریعے حکومت کرنے کو کہتے ہیں، ملک پاکستان میں عام شہریوں کو بچہ جمہورا...
کہانی ہے ایک پہاڑی گاؤں کی جہاں لوگ خوشی خوشی رہتے ہیں، پہاڑوں کی وادی میں بسے اس خوبصورت گاؤں میں سبزہ وافر اور پانی کی فراوانی ہے، پھل سبزیا ں بھی بڑی مقدار میں موجود ہیں، گایوں بھینسوں اور بھیڑ بکریوں کی بھی کمی نہیں۔اس گاؤں میں ایک گھر پی کے کا ہے، اپنے گھر کوترتیب سے چلان...
انٹرنیٹ ،کمپیوٹر، موبائل فونز ،بلیک بیریز ، جی پی آر ایس ، اور ٹیکنالوجی کے اور کئی شاہکار آج ہم جن کے بغیر شایدخود کو ادھورا محسوس کرتے ہیں ۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ان تمام آلات نے انسان کو مواصلات کی نئی جہتوں سے روشناس کرایا ،اورمعلومات کی باآسانی فراہمی کو نئے مفہوم سے آشنا کی...
ٹیلی فون کے موجد گراہم بیل کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ وہ جو چیز ایجاد کر رہا ہے وہ موبائل فون بن کر اکیسویں صدی میں کیا کیا گل کھلائے گی۔ موبائل کی بہاریں چار سو پھیلی ملیں گی۔ جس کس و ناکس کو دیکھ لیں ہاتھ میں موبائل فون ضرورہوگا۔ یہ ضرور ہے کہ موبائل فون نے زندگی میں کسی ...
زندگی نام ہے جینے کا، یعنی زندہ رہنے کا اور زندہ رہنے کے لئے کھانا پڑتا ہے۔ ہم جینے کے لئے کھاتے ہیں لیکن کچھ لوگ کھانے کے لئے بھی جیتے ہیں۔ زبان کا چٹخارہ بڑی چیز ہے، پیٹ بھر جاتا ہے لیکن نیت ہے کہ بھرنے کا نام نہیں لیتی۔ ہمارے تقریبا ہر شہر میں ایسے مقامات موجود ہیں جہاں چٹوروں...
میں سڑک کے چوک پر لگی لال بتی پر رکنا چاہتا ہوں لیکن میرے پیچھے والے شاید بہت جلدی میں ہوتے ہیں، ہارن بجا بجا کر آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں پھر گاڑی ریورس کرکے دائیں بائیں سے نکلنے والی گاڑیوں میں شامل ہو جاتے ہیں۔ اُن میں سے کچھ بظاہر معزز نظر آنے والےبھی جاتے ہوئے زور سے چلاتے...
سطح زمین پر حیات کی ابتداء پانی میں ہوئی۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کوئی دو ارب سال پہلے حیات کےپودے کی کونپل پانی ہی میں پھوٹی تھی۔ امینو ایسڈ سے شروع ہونے والی یک خلوی زندگی نے نے اربوں سال کے ارتقائی عمل میں ڈائینوسار جیسے دیوقامت جاندار بھی پیدا کیے اور امیبا جیسے خوردبین سے دیک...