... loading ...
پاکستان قومی اتحاد (پی این اے) کے نوستارے آج بھی نئی شکل میں برقرار ہیں۔ ان میں سے ایک ستارے کے ستارے ان دنوں گردش میں ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے زیرکنٹرول شہروں کراچی اور حیدرآباد سے ایم کیوایم کے دفاتر کا صفایا اور قائدتحریک کی تصاویر کا سڑکوں اور گذرگاہوں سے ہٹایاجانا تاریخ کا ایسا انہونا واقعہ ہے جس کی نظیر نہیں ملتی۔ جو شہر لندن سے آنے والی قائد تحریک کی کال پر لمحوں میں بند ہوجاتے تھے وہاں اس پارٹی کے دفاتر کا انہدام اور تصاویر کاصفایا انتہائی حیرت انگیز ہے۔ یہ کارروائی 22اگست کی شام متحدہ قائد کے متنازعہ خطاب اور نعروں کے بعد بالخصوص دو میڈیا ہاؤسز پر حملوں کے نتیجے میں شروع ہوئی اورتاحال جاری ہے۔ جس شخصیت نے سندھ کے دو سب سے بڑی شہروں میں اوتار کی حیثیت حاصل کرلی تھی اور جس کے کروڑوں پرستار تھے اس کی پارٹی کے ساتھ ایسا برا سلوک ہونا تعجب خیز ہے۔
ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو کا سیل ہونا‘ عزیزآباد کے تاریخی مکا چوک کا نام تبدیل ہوکر شہید ملت لیاقت علی خان کے نام سے منسوب ہونا اور ایم کیوایم کی قیادت سینئررہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے ہاتھ میں چلے جانا ایسے چشم کشا عوامل ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ایم کیوایم کے بانی کی کہانی واقعی ختم ہوگئی ہے پاکستان کے خلاف گفتگو اور نعروں کے نتیجے میں پورے ملک میں جو شدید ردعمل پیدا ہوا تھا‘ اسے ٹھنڈا کرنے کی کوشش ہے۔24اگست کو ایم کیوایم کے نامزد میئرکراچی وسیم اختر اور ڈپٹی میئر ارشدوہرہ بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔ میئر وسیم اختر کی میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈپٹی میئر ارشدوہرہ کوموبائل پرکال موصول ہوئی‘ میئر سے ان کی سرگوشی اور انہیں کال سنانا‘ یہ واضح پیغام تھا کہ ان کا کنٹرول کہیں اور ہے۔ اس کال کے پیچھے ایم کیوایم کے بانی بھی ہوسکتے ہیں اور ڈاکٹر فاروق ستار بھی‘ تاہم یہ طے شدہ بات ہے کہ ایم کیوایم اپنی تنظیم اور ڈسپلن کو بچانے میں کامیاب رہی ہے۔
اس سے قبل 1992ء میں بھی ایک آپریشن ہوا تھا جس میں مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کو جگہ دی گئی تھی۔ اس وقت ایم کیوایم کی پوری تنظیم زیرزمین یا بیرونی ملک چلی گئی تھی جن میں خود قائد تحریک بھی شامل تھے۔ اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے۔ اس کا بنیادی سبب اسٹیبلشمنٹ کے مزاج کی تبدیلی ہے۔1992ء میں جنرل آصف نواز پاک فوج کے سربراہ اور وزیراعظم نوازشریف تھے۔ جنرل آصف نواز کراچی میں کورکمانڈر رہ چکے تھے۔ اس دوران کچھ ذاتی تلخ تجربات نے ایم کیوایم کے بارے میں ان کی رائے یکسر مخالفانہ کردی تھی۔ جنرل مرزا اسلم بیگ آرمی چیف تھے جن کا مبینہ درپردہ تعاون ایم کیوایم کو حاصل تھا لیکن ان کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد جب جنرل آصف نواز پاک فوج کے سربراہ بنے تو انہوں نے ایم کیوایم کی سرکوبی کا فیصلہ کرلیا۔ بریگیڈیئر آصف ہارون کو آپریشن کا کمانڈر بناکر کراچی بھیجاگیا جنہوں نے شہر سے الطاف حسین کی تصاویر ہٹوانے اور دفاتر مسمار کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اس بار ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔ ایم کیوایم کے بانی نے اپنی حالیہ متنازعہ تقاریرمیں نہ صرف ڈی جی رینجرز کوبرا بھلا کہا اور دھمکیاں دیں بلکہ فوج اور پاکستان کے بارے میں بھی نازیبا الفاظ استعمال کئے لیکن اس بار اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ ’’مائنس الطاف حسین‘‘ ہے۔ پہلے دن ڈاکٹر فاروق ستار اورخواجہ اظہارالحسن کوحراست میں لے کر دوسرے دن ہی رہا کردیاگیا۔ اسی طرح ایم این اے آصف حسنین سمیت دیگر کئی ارکان رہا کردیئے گئے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں پوری ایم کیوایم اور اس کا مینڈیٹ موجود ہے۔
قبل ازیں ایم کیوایم کے بطن سے جنم لینے والی پاک سرزمین پارٹی کو صورتحال سے بہت زیادہ سیاسی فائدہ نہیں ہوا ہے۔ نہ ہی ورکرز نے ایم کیوایم چھوڑ کر اس کی طرف رجوع کیا ہے۔ وہی ایم کیوایم‘ جس کے بانی کی تقاریر سے صورتحال خراب ہوئی تھی‘ اپنی پوری طاقت کے ساتھ موجود ہے۔ کراچی اور حیدرآباد کی بلدیاتی حکمرانی اس کے پاس ہے۔
مضمون کے آغاز میں جن ستاروں کا ذکر کیاگیاتھا‘ ان میں سے پانچ میں وزیراعظم نوازشریف‘ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری‘ الطاف حسین مولانا فضل الرحمن اور اسفندیارخان ہیں۔ ان پانچوں کا فیصلہ ہے کہ فوج کو اقتدار کے سنگھاسن سے دور رکھنا ہے۔ ایم کیوایم کے بانی کی متنازعہ باتوں سے ماحول ایسا مکدر ہوا کہ پانامالیکس بھول کر سب قائدتحریک کے پیچھے پڑگئے۔ زرداری دور کی کرپشن اور اس کے بعد تین سال تک سندھ میں ہونے والی لوٹ مار کسی کو یاد نہ رہی۔ شیخ رشید جیسے سیاستدان بڑے وثوق سے کہہ رہے تھے کہ اگست اور ستمبر بڑے اہم اور گرم ہوں گے‘ کئی ایک نے تو آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے قدم آگے بڑھانے کی اپیل بھی کردی تھی لیکن متحدہ قائد کی باتوں سے ساری توجہ ان کی سمت مرکوز ہوگئی اور دیگر اہم مسائل اور معاملات پس منظر میں چلے گئے۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویزرشید نے22اگست کی شام4بجے کراچی کے پنجاب ہاؤس میں ڈاکٹر فاروق ستار سے اہم ملاقات کی تھی جس کے بعد وہ کراچی پریس کلب پر ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ پہنچے تو انہوں نے لندن سے بانی ایم کیوایم کی ویڈیو کال سنی جس میں انہیں سیکڑوں افراد کے سامنے تنقید کا نشانہ بنایاگیا تھا اورطنزیہ پارٹی سنبھالنے کی دعوت بھی دی گئی تھی جو بعد ازاں انہوں نے سنبھال لی۔
2002ء میں پاکستان پیپلزپارٹی کی چیئرپرسن بینظیربھٹو پر کئی مقدمات قائم تھے۔ اس موقع پر عام انتخابات کا گجر بج گیا۔ شہید بینظیربھٹونے پارٹی کے سینئر رہنما مخدوم امین فہیم کے نام سے پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین رجسٹرڈ کرائی جس نے انتخابات میں حصہ لیا‘ یہی کام ایم کیوایم میں ڈاکٹر فاروق ستار نے انجام دیاہے۔ ایم کیوایم2013ء کے انتخابات سے ان کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ انہوں نے ایم کیوایم کے بانی سے اظہار لاتعلقی ایسے انداز میں کیا ہے کہ اب پارٹی لندن کی ہدایات پر نہیں چلے گی اور سارے فیصلے پاکستان میں ہی کرے گی۔ ایم کیوایم کے بانی نے ان دنوں جو سخت لائن اختیار کی ہے‘ کئی سیاسی جماعتیں اسے اختیار کرتی رہی ہیں۔ فوج اور اسٹیبلشمنٹ کے بارے میں اس سے زیادہ سخت زبان استعمال کرچکی ہیں‘ گزشتہ دنوں بلوچستان کے سیاستدان محمودخان اچکزئی نے قومی اسمبلی میں پاکستان کے بارے میں جو سخت لب ولہجہ اختیار کیا تھا وہ کسی بھی طرح سے حب الوطنی نہیں ہے۔ 1970ء اور1980کی دہائی میں پیپلزپارٹی کی تنظیم الذوالفقار نے بم دھماکے اور دہشت گردی کرائی‘ جہاز اغواء کیاگیا‘ اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر دفاع خواجہ آصف اور سعدرفیق نے فوج کے بارے میں جو زبان استعمال کی‘ ضیاء الحق مرحوم کے دور میں ہی غلام مصطفےٰ کھر نے از خود جلاوطنی کے دوران کہا تھا کہ وہ بھارت کے ٹینکوں پر بیٹھ کر پاکستان آئیں گے۔ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے6نومبر2004ء کو نئی دہلی میں بھارتی اخبار ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ کے زیراہتمام بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ’’قومی دھارے کی لبرل اور ترقی پسند سیاسی جماعتیں بشمول ایم کیوایم اس بات کی اہل ہیں کہ وہ پاکستان کو جمہوری اور ترقی پسند ملک میں تبدیل کرسکیں تاکہ نہ صر ف داخلی امن قائم ہو بلکہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ بھی پرامن تعلقات رہیں۔ یہ سیاسی پارٹیاں آزاد عدلیہ اور آزادی صحافت قائم کرسکتی ہیں اور فرسودہ جاگیردارانہ نظام سے پاک ایسے معاشرے کا قیام عمل میں لاسکتی ہیں جہاں رواداری‘ سب کو مساوی حقوق اور یکساں مواقع میسر ہوں‘‘۔ میری دانست میں یہی پاکستان کی ریاست کو مضبوط‘مستحکم اور خوشحال بنانے کا ایجنڈا ہے۔ حقوق کی پامالی اور ناانصافیوں نے پاکستان کے قیام کی تحریک میں پرجوش حصہ لینے والی بنگالی قوم کو ملک سے برگشتہ کردیا تھا۔ پاکستان سے محبت کرنے والوں کیلئے یہ ایک سبق آموز واقعہ اور لمحہ فکریہ ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا ہے کہ ن لیگ اورپیپلزپارٹی کے ساتھ معاہدہ کیا آج ہم پچھتا رہے ہیں، ہم حکومت چھوڑ دیں یہ کہنا بہت آسان ہے جو بھی وعدے ہم سے کیے گئے پورے نہیں ہوئے۔ ایک انٹرویو میں وسیم اختر نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان کے ساتھ جو مسائل آ رہے ہیں اس کی وجوہات ب...
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کامران خان ٹیسوری سندھ کے اچانک گورنر تعینات کر دیے گئے۔ گورنر سندھ کے طور پرعمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے یہ منصب خالی تھا۔ ایم کیو ایم نے تحریک انصاف کی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کے بعد مرکز میں پی ڈی جماعتوں کو حمایت دینے کے ...
یہ تصویر غور سے دیکھیں! یہ عمران فاروق کی بیوہ ہے، جس کا مرحوم شوہر ایک با صلاحیت فرد تھا۔ مگر اُس کی "صالحیت" کے بغیر "صلاحیت" کیا قیامتیں لاتی رہیں، یہ سمجھنا ہو تو اس شخص کی زندگی کا مطالعہ کریں۔ عمران فاروق ایم کیوایم کے بانی ارکان اور رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ اُس نے ایم کیوای...
متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ عمران نے پارٹی سے شکوہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ نے ان کے شوہر کو بھلا دیا ہے۔ متحدہ کے شریک بانی ڈاکٹر عمران فاروق کی 12ویں برسی پر شمائلہ عمران نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ یا رب میرے لیے ایسا دروازہ کھول دے جس کی و...
ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی میں کامران ٹیسوری کی ڈپٹی کنوینئر کی حیثیت سے بحالی پر کئی ارکان ناراض ہوگئے، سینئر رہنما ڈاکٹر شہاب امام نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا۔ ڈاکٹر شہاب امام نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو میرا تحریری استعفیٰ جلد بھیج دیا جائیگا۔ انہوں نے...
بانی متحدہ الطاف حسین دہشت گردی پر اُکسانے کے الزام سے بری ہوگئے۔ برطانوی عدالت میں بانی متحدہ پر دہشت گردی پر اکسانے کا جرم ثابت نہ ہوسکا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بانی متحدہ کو دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے دو الزامات کا سامنا تھا، دونوں الزامات 22 اگست 2016 کو کی جانے والی ...
کنگ اپون تھیم کراؤن کورٹ میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کرنے سے متعلق اشتعال انگیز تقاریر کیس میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کے خلاف دلائل مکمل کر لیے گئے، عدالت فیصلہ کرے گی کہ الطاف حسین کو سزا سنائی جائے گی یا الزامات سے بری کردیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بانی ایم کیو ایم...
انسداد دہشت گردی عدالت میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) قیادت کی اشتعال انگیز تقاریر اور میڈیا ہاؤسز پر حملہ کیس کی سماعت ہوئی۔ مقدمے کے چشم دید گواہ انسپکٹر ہاشم بلو نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار اور دیگر کے خلاف گواہی دے دی۔ رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر رانا خالد حسین ...
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کی کراچی میں احتجاجی ریلی کے دوران شیلنگ سے زخمی ہونے والے رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو پولیس نے گرفتا ر کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیر اعلی ہاس کے باہر دھرنا دیا جس کے بعد پولیس کی جانب سے ریل...
پاکستان میں سب سے زیادہ منظم جماعت سمجھے جانے والی ایم کیوایم ان دنوں انتشار کا شکار ہے۔ جس میں ایم کیوایم پاکستان اور لندن کے رہنما ایک دوسرے کو ہر گزرتے دن اپنی اپنی تنبیہ جاری کرتے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات میں ایم کیوایم لندن کے برطانیہ میں مقیم رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکس...
لندن میں مقیم ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت کو بانی تحریک نے جو ٹاسک سونپا ہے وہ اس میں کس قدر کامیاب رہیں گے اور کئی دھڑوں میں تقسیم ایم کیو ایم کا مستقبل کیا ہے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ کاروں کے ایک بڑے گروہ کی رائے یہ ہے کہ ندیم نصرت اپنے ٹاسک کو اس وقت تک پورا نہیں کرسکیں گے ج...
بغاوت کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو توغداری کہلاتی ہے۔ ایم کوایم کے بانی الطاف حسین کے باغیانہ خیالات اور پاکستان مخالف تقاریر پر ان کی اپنی جماعت متحدہ قومی موومنٹ سمیت پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ مسلم لیگ (ن) اور فنکشنل مسلم لیگ نے سندھ اسمبلی میں ان کے خلاف قرارداد منظور ک...