وجود

... loading ...

وجود

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

جمعه 26 اگست 2016 فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

Farooq-Sattar

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحمت کے اقتدار پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا اور پارٹی کی قیادت سنبھال لی۔ فاروق ستار نے اتنا بڑا ایکشن بہت آسانی سے لے لیا جو کچھ لوگوں کو سمجھ نہیں آیا اورکچھ لوگوں نے سمجھا کہ معاملہ بہتر ہوگیا، لیکن پاک سرزمین پارٹی نے تبصرے اور تنقید کا پہلا پتھر پھینکا اور کہا کہ سب کچھ اتنا آسان نہیں ہے؛ جو نظر آ رہا ہے وہ صحیح نہیں، یہ ایک چال ہے۔ فاروق ستار معصوم آدمی ہیں، انہوں نے صرف پریس کانفرنس کی ہے، پارٹی کے اقتدار پر قبضہ کیا ہے اور نہ ہی طاقتور عہدہ حاصل کیا ہے، اِن نمائشی اقدامات سے اس قدر بڑے سانحے کا ازالہ نہیں ہوسکتا۔ منٹوں بعد ہی فاروق ستار کے اقتدار کے چمکتے سورج پر نکتہ چینی شروع کردی گئی۔ فاروق ستار کو بڑا کردار ادا کرنے کا موقع بھی نہیں دیا گیا اور نہ ہی انہوں نے ایسی کوئی کوشش کی۔ فاروق ستار کو جن اقدامات کا اعلان کرنا چاہیے تھاوہ نہیں ہوئے۔ فاروق ستار اس معاملے میں خاموش رہے۔

فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد ٹی وی چینلز پر ”پرائم ٹائم کا آغاز ہوا۔اینکرزسوالات کی چھریاں اورتنقید کے خنجر لے کر تیار بیٹھے تھے۔ ایک نجی ٹی وی کے اینکر نے لند ن سے مصطفی عزیز آبادی اور کراچی سے ڈاکٹر عامر لیاقت کو اپنے پروگرام میں شریک کیا۔ بس پھر کیا تھا، کم ہوتا درجہ حرارت اچانک بڑھنا شروع ہوگیا اور پھر اِسی پروگرام میں ایم کیو ایم کی ترجمانی کرنے والے عامر لیاقت نے ایم کیو ایم چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے پروگرام کے دوران یہ بھی انکشاف کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان سے کنٹرول نہیں ہوگی اورفاروق ستار نے لندن کی رابطہ کمیٹی کی مشاورت کے بعد پریس کانفرنس کی ہے۔ ان باتوں کے بعد فاروق ستار کی پریس کانفرنس پر اٹھنے والے سوالات کے جواب بھی آنے لگے اورمعاملہ پھر گرم ہونا شروع ہوگیا۔

سب جانتے ہیں کہ ڈاکٹرفاروق ستار ایم کیو ایم کے کنوینر بھی نہیں ہیں، وہ تو ڈپٹی کنوینر ہیں۔پاک سرزمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ ایم کیو ایم کے آئین میں آج بھی موجود ہے کہ ایم کیو ایم کے سپریم لیڈر الطاف حسین ہیں۔ ویٹو پاور بھی الطاف حسین کے پاس ہے۔ الطاف حسین اول و آخر ہیں، مطلب یہ کہ سکے کو سیدھا کرو تو ایم کیو ایم اور الٹا کرو تو الطاف حسین۔ ایم کیو ایم کے تمام لوگ الطاف حسین کے حکم پر عملدرآمد کے پابند ہیں۔

بعض نقاد کہتے ہیں کہ فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو بھی معطل نہیں کیا جو کسی بھی وقت انہیں معطل کر سکتی ہے۔ انہوں نے نہ لندن کی رابطہ کمیٹی کے خاتمے کا کوئی اعلان کیا نہ پاکستان کی رابطہ کمیٹی کو تحلیل کرنے کا کوئی حکم سنایا اورنہ ہی اپنی کوئی رابطہ کمیٹی بنائی۔ انہیں پارٹی آئین میں ترامیم کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ اپنی نہیں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ کی حامی رابطہ کمیٹی کا اعلان کرنا چاہیے تھا اور سب سے پہلے اپنے تنظیمی عہدے کا اعلان کرنا چاہیے تھا۔ یہ سب کچھ تو میر تقی میر کے اس شعر کی طرح ہوا

فقیرانہ آئے صدا کر چلے
میاں خوش رہو ہم دعا کر چلے

ڈاکٹرفاروق ستار جب گھر سے نکلے تو 15دن کے لئے کپڑے ٹائیاں سوٹ ودیگر سامان ان کی گاڑی میں تھا جو ہوٹل کے بعد کہیں نظر نہیں آیا اور حیران کن بات یہ ہے کہ ان سے پریس کانفرنس میں کسی صحافی نے بھی یہ سوال نہیں کیا۔ باخبر حلقے یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ’’بغاوت ‘‘کا یہ معاملہ 15دن کا ہی ہوگا۔

ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ایم کیو ایم کے قائد سے اعلان لاتعلقی کیا گیا ہو۔ ماضی میں ایسے اعلانات ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنوں کے لئے ’’ہینڈ آؤٹ ‘‘کی صورت میں فیکس اور ای میل پر آتے تھے۔

فاروق ستار کی بغاوت کو ’’دوستانہ بغاوت‘‘ بھی کہا جا رہا ہے۔ بعض لوگ اسے پلانٹڈ کارروائی سے تشبیہ دے رہے ہیں اور کچھ دانشوروں نے اسے ایم کیو ایم بچانے کا ’’مفاہمتی فارمولا‘‘ قرار دیا ہے۔ ترکی کی بغاوت دیکھنے والے اِسے بغاوت کا وہ ’’بچہ‘‘ بھی کہہ رہے ہیں جو شکم سے باہر ہی نہیں آیا۔ بعض انگریزی دان اسے ’’لاسٹ آپشن‘‘ بھی گردانتے ہیں۔

کراچی میں قانون کی عجیب و غریب تصویر بھی نظر آئی جب ایک ہی مقدمے میں ایم کیو ایم کے تین رہنماؤں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جا رہا تھا اسی دوران اس مقدمے کے دیگر ملزمان پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ بچپن سے سنتے آرہے ہیں کہ قانون اندھا ہوتا ہے لیکن پہلی بار ’’اندھا قانون‘‘ دیکھنا بھی نصیب ہوا۔

لگتا ہے کہ کراچی میں ایسے کئی ”فاؤل پلے ہوں گے جن میں یا تو مطلوبہ مقصد حاصل ہو جائے گا یا اصل ٹارگٹ ہی گم ہو جائے گا۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت اور رینجرز یہ فیصلہ کرلیں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کیا کرنا ہے؟ اسے متحرک رہنے دینا ہے یا اسے جامد کرنا ہے ؟ لیکن آدھا تیتر آدھا بٹیر والی پالیسی چھوڑنی پڑے گی۔ ایم کیو ایم کی قیادت سنبھالنے والے فاروق ستار کے سامنے کئی مسائل ہوں گے۔ اتنی بڑی پارٹی کو چلانے کے لئے فنڈز کہاں سے آئیں گے؟ کیونکہ نائن زیرو کے تمام دفاتر سیل ہو چکے ہیں اور اسٹیشنری تک اندر رہ گئی ہے۔ جن یونٹ آفسز سے روزانہ کے اخراجات کے لئے چندہ آتا تھا وہ بھی بندہوگئے ہیں۔ دو تین دن کے اندر فاروق ستارکی ٹیم کو سمجھ آجائے گی کہ اتنے بڑے سیٹ اپ کو چلانے کے لئے کتنے وسائل درکار ہوں گے اور یہ کہاں سے آئیں گے؟

کراچی یورپ کے دس پندرہ ممالک سے بڑا شہر ہے۔ اس کی سڑکیں ساڑھے پانچ ہزارمیل تک پھیلی ہوئی ہیں جس کے لئے مواصلات کا مضبوط نظام چاہیے اور کیا ایم کیو ایم لندن پاک سرزمین پارٹی تحریک انصاف جماعت اسلامی اور جہادی تنظیمیں فاروق ستار کو آسانی سے سیاست کرنے دیں گی؟ فاروق ستار اور ان کے ساتھیوں کے لئے بہت ساری مشکلات منہ پھاڑے کھڑی ہیں۔ انہیں ایم کیو ایم کی بکھری ہوئی طاقت کو مجتمع کرنا ہے تاکہ ایم کیو ایم جس بحران کا شکار ہوئی ہے اس کے ’’مال غنیمت‘‘ کو حاسدین اور دشمن لوٹ کر نہ لے جائیں۔ ایم کیو ایم ایک اچانک تھونپے جانے والے امتحان میں مبتلا ہوئی ہے اور اس امتحان میں انہیں سرخرو ہونا ہے جس میں غلطی کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے، اس لئے کہ ایم کیو ایم پارٹی نہیں ہے بلکہ یہ کئی لشکروں سے مل کربننے والا ایک لشکر ہے جس کو کنٹرول میں رکھنا اور اس کی طاقت سے مطلوبہ نتیجہ حاصل کرنا ہی اس وقت سب سے بڑی ذمہ داری ہوگی۔ ایم کیو ایم کافلسفہ تھا کہ ’’منزل نہیں رہنما چاہیے‘‘ لیکن اب فاروق ستار نے رہنما سے علیحدگی اختیار کرلی ہے، اعلان لاتعلقی کردیا ہے اور منزل کے بارے میں کچھ بتایا بھی نہیں ہے۔ اس صورت میں لگتا ہے کہ کہیں اندھیروں میں گم نہ ہوجائے کاررواں اپنا۔ فاروق ستار کو اس وقت ایم کیو ایم کو بھی بچانا ہے اور ایم کیو ایم کے ووٹ بینک کو بھی بچانا ہے۔ ایم کیو ایم کی اصل طاقت اس کا ووٹ بینک ہے، دیکھنا یہ ہے کہ متحد رہ پاتا ہے یا بکھرنا شروع ہو جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر