... loading ...
ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے پریس کانفرنس میں ایم کیوایم کو ملک سے چلائے جانے کے اعلان کے بعد ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا واقعی ایم کیوایم سے مائنس ون ہو گیا ہےاور اب نائن زیرو سے چلائے جانے والی ایم کیوایم میں الطاف حسین کا کوئی کردار نہیں ہوگا؟
ایم کیوایم کے ڈھانچے اور اس جماعت کی تہ داریوں کے متعلق جو بھی جانتا ہے ، اُنہیں یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین اپنی صحت کے بے پناہ مسائل کے باوجود پارٹی پر اپنی گرفت سے ایک لمحے بھی غافل نہیں رہے۔ اور یہ جماعت محض سیاسی طاقت کے علاوہ بھی طاقت کے دیگر مراکز استعمال کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ اور وہ تمام کے تما م ذرائع ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی مضبوط گرفت میں ہے۔ ایسی صورت میں ایم کیوایم کے اندر سب سے لمبی سیاسی اننگ کھیلنے والے اور سب سے زیادہ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس کتنے راستے ہیں؟ اور کن کن راستوں پر اُنہیں پارٹی کے اندر اور باہر سے کتنی طاقت یا حمایت میسر آسکےگی؟ یہ سب کچھ ابھی ایک ابہام میں ہے۔
اس کے باوجود ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس نہایت اہمیت کی حامل تھی۔ جس میں اُنہوں نے بعض فیصلہ کن لائنیں کھینچی ہیں۔ اُنہوں نے ایم کیوایم کے قائد کے خلاف گفتگو کرنے سے گریز کیا۔ مگر اُن کے پاکستان مخالف بیانات کی مذمت ضرور کی۔ ظاہر ہے کہ وہ یہی کرسکتے تھے۔ مگر اُنہوں نے ایم کیوایم کے قائد کی طرف سے اس طرزِعمل کے بار بار دہرائے جانے کا ایک مناسب حل ضرور نکالا۔ اور اس حل سے پورے ملک کے غصے کو بھی ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی۔ اُن کا یہ حل خود اُن کے اپنے الفاظ میں نہایت شاندار تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد نے اپنے بیان پر ندامت کا اظہار کیا ہے۔ مگر اس کی وجہ ذہنی تناؤ کو قرار دیا ہے۔ تو اب ضرورت اس امر کی ہے کہ جس ذہنی تناؤ کے باعث یہ مسئلے کھڑے ہوتے ہیں، پہلے اُسے حل کر لیا جائے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے بس یہی سے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین سے ایم کیوایم کے پالیسی امور کو الگ کرنے کا اشارہ دیا اور یہ ضمانت بھی دی کہ اب ایم کیوایم کے پلیٹ فارم سے اس طرح کی چیزیں کبھی نہیں دہرائی جائیں گی۔ ڈاکٹر فاروق ستار کی طرف سے اس یقین دہانی کی ایک پوری تشریح ہے ۔ ظاہر ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب لندن سے خطابات کا سلسلہ بند کردیا جائے گا۔ یہ بات سب کو معلوم ہے کہ الطاف حسین کے خطابات پر ذرائع ابلاغ میں کوریج پر تو پابندی لگائی گئی تھی، مگر خود الطاف حسین کے کارکنان سے خطابات پر کوئی پابندی نہیں تھی۔ نائن زیرو اور ایم کیوایم کے کارکنان اور رہنما ایک طویل اور تھکا دینے والے اس عمل کا براہ راست اور مستقل حصہ تھے جس میں الطاف حسین تقریباً روز ہی کسی نہ کسی سطح پر خطاب کرتے تھے۔ اور وہ یوں کراچی سے بہت دور لندن میں قیام پزیر ہونے کے باوجود اس فاصلے کو کسی نہ کسی طرح مٹا کر کارکنان اور ایم کیوایم کے “گیم چینجر ” افراد سے براہ راست بات کرتے تھے، اور اُنہیں انفرادی ہدایتوں کے اپنے الگ سلسلے کے ساتھ تقاریر کے اس منفرد سلسلے سے بھی اجتماعی ہدایتیں دیتے تھے۔ کیا ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنے اعلان سے بالواسطہ طور پر یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ اب لندن سے کراچی کی تاریں کاٹ دی گئی ہیں؟ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے تو وہ ڈاکٹر فاروق ستا ر کی پوری گفتگو کے تناظر میں حق بجانب ہو گا۔ ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ ایم کیوایم چونکہ پاکستان میں رجسٹرڈ ہے، اس لیے اب یہ چلائی بھی یہاں سے جائے گی۔ اُنہوں نے زور دے کرکہا کہ ایم کیو ایم کے فیصلے اب پاکستان میں ہوں گے اور ہم کریں گے، یہ پیغام وہاں کے لئے بھی ہے اور یہاں کے لئے بھی ہے۔ اس کا آخر مطلب کیا ہے؟ اُن کے اس فقرے میں لفظ “وہاں” سے مراد لندن اور وہ بھی الطاف حسین کے علاوہ کیا اور کون ہے؟
ہو سکتا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کو اس مقام پر یہ شبہ رہا ہوں کہ اُن کی یہ بات شاید پوری طرح لندن میں قبول نہ کی جائے۔اسی لیے اُنہوں نے زور دیا کہ میں وثوق سے کہتاہوں کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ ایم کیوایم کی پالیسی ہے،جس نے ایم کیو ایم کا حلف اٹھایا ہے اس میں کل والی بات اور نعرے نہیں ہیں ،اگرایم کیوایم نے ایسے نعرے لگانے ہیں تو پھر ہم دوسری جماعت بنا لیتے ہیں، فیصلےاب ہم کریں گے اور ایسی صورتحال کو دہرانے نہیں دیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے جائز طور پر یہ کہا کہ صلاح مشورہ کریں گے دنیا میں جہاں سے رائے آئے گی اسے بھی دیکھیں گے۔مگر فیصلے اب ہم کریں گے۔ یہ باتیں ایم کیوایم کے کسی دھڑے کی جانب سے نہیں کہی جارہی تھی۔ بلکہ خود ایم کیوایم کے اُس پلیٹ فارم سے کہی جارہی تھیں جہاں کبھی یہ نعرے گونجتے تھے کہ “ہم نہ ہوں ہمارے بعد، الطاف الطاف ۔” اور “ہمیں منزل نہیں قائد چاہیئے”۔ کیا ڈاکٹرفاروق ستار کا یہ نیا سفر ان نعروں سے مختلف نہیں۔ اگر کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ یا سمجھ رہا ہے کہ ایم کیو ایم میں سے مائنس ون ہو گیا یا اس طریقے سے بتدریج ہو جائے گا۔ تو یہ سمجھنے کے جواز کافی ہیں۔
ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی حکمت عملی کی افادیت اور اہمیت کو نہایت دلچسپ پیرایے میں ظاہر کیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہونا چاہئے۔ اور اب یہ بوجھ ہم اُٹھائیں گے کہ یہ باور کرائیں کہ آپریشن جرائم پیشہ افراد کے خلاف ہی ہورہا ہے۔ سیاسی لوگوں یا عمل کے خلاف نہیں۔ ایم کیوایم کے رہنما کا یہ نکتہ نہایت اہم تھا۔ کراچی آپریشن کے آس پاس کئی سوالات ہیں۔ جس کا اظہار سب سے زیادہ خود ایم کیوایم کے پلیٹ فارم سے ہوتا رہتا تھا۔ ایم کیوایم ہی سب سے زیادہ اس پر شور کررہی تھی کہ کراچی آپریشن کا رخ بدل کر ایم کیوایم کے خلاف ہوگیا ہے۔ اس ضمن میں اُ ن کے پاس پیش کرنے کے لیے کافی مثالیں بھی ہیں۔ مگر ایم کیوایم اپنی اس نئی حکمت عملی میں اشارے دے رہی ہے کہ وہ کراچی آپریشن کی نہ صرف مزاحمت نہیں کریں گے بلکہ اس آپریشن کے حق میں یہ فضا بھی ہموار کریں گے کہ کراچی آپریشن مجرموں کے خلاف ہو رہا ہے۔ یہ نکتہ کراچی آپریشن کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ اگر چہ ڈاکٹر فاروق ستار نے اس موقع پر یہ بھی کہا کہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ وہ لاپتہ لوگ جو بے گناہ ہیں ، وہ خاموشی سے اپنے گھروں سے ہی مل جائیں یا جو گناہ گار ہیں، وہ باضابطہ قانونی کارروائیوں کے تحت سپرد قانون کر دیئے جائیں۔ ظاہر ہے کہ وہ ان دونکات کے ذریعے یہ باور کرارہے تھے کہ اس طرح کراچی میں آپریشن کے خلاف فضاکا مکمل خاتمہ کرنے میں مد د ملے گی اور یہ تاثر قائم کرنے میں بھی مدد ملے گی کہ آپریشن صرف مجرموں یا دہشت گردوں کے خلاف ہو رہا ہے۔
مجموعی طور پر دیکھا جائے تو ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی پریس کانفرنس میں سو میں سے سو نمبر حاصل کیے تھے۔ شاید یہی وجہ تھی کہ ایم کیوایم کے اندرونی عمل کو سب سے زیادہ سمجھنے والوں میں شامل اور اب ایم کیوایم سے باہر ہو کر دبئی میں بیٹھ جانے والے سلیم شہزاد نے فوراً ہی ڈاکٹر فاروق ستار کی پریس کانفرنس میں ہونے والی گفتگو کی حمایت کردی تھی۔ سلیم شہزاد سے بہتر کون جان سکتا تھاکہ یہ مائنس ون کی طرف ہی ایم کیوایم کی حقیقی پیش قدمی ہے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کی اس پریس کانفرنس کے حوالے سے لندن سے آنے والے ردِ عمل کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے۔ لندن میں مقیم ایم کیوایم کے رہنماؤں کا مکمل انحصار ایم کیوایم کی قیادت پر ہے۔ اگر ایم کیوایم کی قیادت ایم کیوایم کی پالیسیوں میں دخیل نہیں ہوتی تو پھر اُن کی حیثیت نہ ہونے کے برابر رہ جاتی ہے۔ چنانچہ واسع جلیل ، ندیم نصرت اور مصطفیٰ عزیز آبادی کی طرف سے یہ کہا گیا کہ کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔ اور ایم کیوایم کے فیصلے پرانے انداز سے ہی لیے جاتے رہیں گے۔ یعنی رابطہ کمیٹی کراچی اور لندن دونوں ہی مشاورتی عمل سے کوئی فیصلہ کریں گے۔ ایک ٹھوس اور حتمی جواب ایم کیوایم کراچی اور لندن میں سے کسی رہنما کے پاس نہیں تھا کہ الطاف حسین کا اب مقام کیا ہے؟ ایسے ہر سوال کے جواب میں ٹاک شوز پر ایم کیوایم کے رہنما الگ الگ جواب دیتے رہے۔ کسی نے ا س پر غور ہی نہیں کیا کہ ایم کیوایم میں کبھی بھی کسی مسئلے پر رہنماؤں کی الگ الگ رائے نہیں ہوتی تھی۔ لندن ،کراچی میں کسی بھی رہنما سے کوئی بھی سوال کر لیں، سب کے پاس ایک جیسے جواب یہاں تک کہ الفاظ بھی یکساں ہوتے تھے۔ تو اب اس مسئلے پر پہلی مرتبہ رہنما اپنی اپنی الگ الگ رائے دے رہے تھے۔ کوئی مانے یا نہ مانے فرق تو پڑا ہے۔
8ماہ میں ٹیکس وصولی کا ہدف 6کھرب 14ارب 55کروڑ روپے تھا جبکہ صرف 3کھرب 11ارب 4کروڑ ہی وصول کیے جاسکے ، بورڈ آف ریونیو نے 71فیصد، ایکسائز نے 39فیصد ،سندھ ریونیو نے 51فیصد کم ٹیکس وصول کیا بورڈ آف ریونیو کا ہدف 60ارب 70 کروڑ روپے تھا مگر17ارب 43کروڑ روپے وصول کیے ، ای...
عمران خان کی تینوں بہنیں، علیمہ خانم، عظمی خان، نورین خان سمیت اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر،صاحبزادہ حامد رضا اورقاسم نیازی کو حراست میں لیا گیا تھا پولیس ریاست کے اہلکار کیسے اپوزیشن لیڈر کو روک سکتے ہیں، عدلیہ کو اپنی رٹ قائ...
روس نے 2003میں افغان طالبان کو دہشت گردقرار دے کر متعدد پابندیاں عائد کی تھیں 2021میں طالبان کے اقتدار کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی روس کی سپریم کورٹ نے طالبان پر عائد پابندی معطل کرکے دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نام نکال دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے ...
وزیراعظم نے معیشت کی ڈیجیٹل نظام پر منتقلی کے لیے وزارتوں ، اداروں کو ٹاسک سونپ دیئے ملکی معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کیلئے فی الفور ایک متحرک ورکنگ گروپ قائم کرنے کی بھی ہدایت حکومت نے ملکی معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کرنے کا فیصلہ کر لیا، اس حوالے سے وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں ا...
فاٹا انضمام کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ تھی اور اس کے پیچھے بیرونی قوتیں،مائنز اینڈ منرلز کا حساس ترین معاملہ ہے ، معدنیات کے لیے وفاقی حکومت نے اتھارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، 18ویں ترمیم پر قدغن قبول نہیں لفظ اسٹریٹیجک آنے سے سوچ لیں مالک کون ہوگا، نہریں نکالنے اور مائنز ا...
قابل ٹیکس آمدن کی حد 6لاکھ روپے سالانہ سے بڑھانے کاامکان ہے، ٹیکس سلیبز بھی تبدیل کیے جانے کی توقع ہے ،تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے تجاویز کی منظوری آئی ایم ایف سے مشروط ہوگی انکم ٹیکس ریٹرن فارم سادہ و آسان بنایا جائے گا ، ٹیکس سلیبز میں تبدیلی کی جائے گی، ب...
بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان اور سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ عمران خان کو فیملی اور وکلا سے نہیں ملنے دیا جا رہا، جیل عملہ غیر متعلقہ افراد کو بانی سے ملاقات کیلئے بھیج کر عدالتی حکم پورا کرتا ہے ۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کی بہن...
پنجاب، جہلم چناب زون کو اپنا پانی دینے کے بجائے دریا سندھ کا پانی دے رہا ہے ٹی پی لنک کینال کو بند کیا جائے ، سندھ میں پانی کی شدید کمی ہے ، وزیر آبپاشی جام خان شورو سندھ حکومت کے اعتراضات کے باوجود ٹی پی لنک کینال سے پانی اٹھانے کا سلسلہ بڑھا دیا گیا، اس سلسلے میں ...
ہمیں یقین ہے افغان مہاجرینِ کی دولت اور جائیدادیں پاکستان میں ضائع نہیں ہونگیں ہمارا ملک آزاد ہے ، امن قائم ہوچکا، افغانیوں کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے ، پریس کانفرنس پشاور میں تعینات افغان قونصل جنرل حافظ محب اللہ شاکر نے کہا ہے کہ افغانستان آزاد ہے اور وہاں امن قائم ہ...
عدالت نے سلمان صفدر کو بانی پی ٹی سے ملاقات کرکے ہدایات لینے کیلئے وقت فراہم کردیا چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ کی عمران خان کے ریمانڈ سے متعلق اپیل پر سماعت سپریم کورٹ آف پاکستان نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کرانے کے لیے تحریری حکم نامہ جاری کرنے کی ان کے وکی...
جب تک اس ملک کے غیور عوام فوج کے ساتھ کھڑے ہیں فوج ہر مشکل سے نبردآزما ہوسکتی ہے ، جو بھی پاکستان کی ترقی کی راہ میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹادیں گے جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ سن لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ برین گین ہے ،بیرون ملک مقیم پاکستانی ا...
اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کوششیں تیز کی جائیں ، ممکنہ اتحادیوں سے بات چیت کو تیز کیا جائے ، احتجاج سمیت تمام آپشن ہمارے سامنے کھلے ہیں,ہم چاہتے ہیں کہ ایک مختصر ایجنڈے پر سب اکٹھے ہوں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین سے ملاقات تک مائنز اینڈ منرلز ایکٹ پر کوئی بات نہیں ہوگی، ہر...