وجود

... loading ...

وجود

سندھ میں نئی سیاسی صف بندی

منگل 23 اگست 2016 سندھ میں نئی سیاسی صف بندی

tug-o-war

پاکستان میں اقتدار کی کشمکش فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔ ایک وسیع حلقہ اس بات کا حامی ہے کہ فوج آگے بڑھ کر کرپشن اور بدانتظامی کے سارے ستون گرادے اور پاکستان کو بدعنوانیوں سے پاک کردے۔ دوسرا حلقہ اس کے برعکس موجودہ سسٹم برقرار رکھنے کے درپے ہے اورمملکت کے انتظام وانصرام میں فوج کی مداخلت کسی طور پر برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ اس حلقے میں وفاق اور پنجاب میں برسراقتدار مسلم لیگ (ن)‘ سندھ کے اقتدار پر قابض پیپلزپارٹی اور بلوچستان کے اقتدار میں شریک سردار شامل ہیں۔ ان کے علاوہ خیبرپختونخوا میں اسفندیارولی کی اے این پی‘ مولانا فضل الرحمان کی جے یو آئی اور سندھ کے شہری علاقوں میں ایم کیوایم بھی سیاست میں فوجی مداخلت کی حامی نہیں ہیں‘ پاکستان کی سیاست میں دائیں اور بائیں بازو کی تخصیص اب زیادہ قابل ذکر نہیں رہی ہے‘ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اپنے بیانات اور پالیسی کی روشنی میں ’’بائیں بازو‘‘ کی باتیں کرتے ہیں اور مولانا فضل الرحمان ’’لبرل دایاں بازو‘‘ نظر آتے ہیں۔

سندھ میں سیاسی تقسیم شخصیات کے گرد گھومتی ہے۔ ’’بھٹو ازم‘‘ اور ’’الطاف ازم‘‘ کا فلسفہ صوبے کے شہری اور دیہی آبادی کیلئے نمایاں کشش رکھتاہے ۔ یہ دونوں ’’ازم‘‘ استعمال کرنے والی پارٹیاں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم اپنی بنیاد کے تناظر میں’’بائیں بازو‘‘ کے ترقی پسند نظریات سے وابستہ رہی ہیں لیکن وقت اور حالات کے پیش نظر ان میں تبدیلیاں آتی رہی ہیں۔ ایم کیوایم کا1984ء میں آغاز ہوا تو ’’بائیں بازو‘‘ کی نامور شخصیات علی اختررضوی‘ رئیس امروہوی‘ مرزا جواد بیگ‘ محمود الحق عثمانی اور دیگر اس کی پشت پر تھے۔ یہ فکری بالیدگی کے ارتقاء کا زمانہ تھا۔ ایم کیوایم جلد ہی ایک طاقت بن گئی اور1987ء کے بلدیاتی انتخابات بھاری اکثریت سے جیت لئے۔ عام اندازہ یہ تھا کہ علی اختر رضوی کراچی کے میئر بنیں گے لیکن بعض وجوہات کے باعث ڈاکٹر فاروق ستار کو میئر بنادیاگیا۔اس کے بعد سے مئی2013ء کے عام انتخابات تک ایم کیوایم کراچی‘ حیدرآباد‘ میرپورخاص‘ سکھر‘ نوابشاہ اور دیگر شہری علاقوں میں انتخابی کامیابی حاصل کرتی رہی ہے۔

1992ء میں ایم کیوایم کے خلاف فوجی آپریشن شروع ہوا جو وقفہ وقفہ سے جاری رہا۔ ایم کیوایم کے ایک اہم رہنما آفاق احمد نے ایم کیوایم (حقیقی) کے نام سے اپنا الگ گروپ قائم کیا‘ اگلے انتخابات میں کچھ کامیابی بھی حاصل کی لیکن وہ ’’الطاف ازم‘‘ کا خاتمہ نہ کرسکے۔ ان کے ایک ساتھی عامر خان واپس متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہوگئے اور اب آفاق احمد محدود سرگرمیوں کے ذریعے اپنا وجود قائم رکھے ہوئے ہیں۔ دوسرے گروپ کی تشکیل چند ماہ قبل ’’پاک سرزمین پارٹی‘‘ کے نام سے ہوئی ہے جس کی قیادت سابق میئر کراچی سید مصطفےٰ کمال اور انیس احمدقائمخانی کررہے ہیں۔ متحدہ قومی موومنٹ کے کئی ارکان اسمبلی متحدہ سیکٹر انچارج اور کارکنان اس پارٹی میں شامل ہوگئے ہیں۔ ایم کیوایم کی قیادت کا الزام ہے کہ انہیں جبریہ طور پر پی ایس پی میں شامل کیا جارہا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایم پی اے حفیظ الدین بھی پی ایس پی میں شامل ہوچکے ہیں لیکن حیرت انگیز طور پر جن ارکان اسمبلی نے پارٹی تبدیل کی اور پی ایس پی میں شامل ہوئے‘ ان کی نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات پھر ایم کیوایم نے جیت لئے ہیں۔

یہ وہ پہلو ہے جو ایم کیوایم کے خاتمے کا خواب دیکھنے والوں کیلئے یقیناً مایوسی کا باعث ہوگا۔ دوسرا اہم نکتہ یہ ہے کہ ریاستی طاقت کا استعمال ہونے کے باوجود ماضی کی ایم کیو ایم نے اپنی ابتدا میں ’’بائیں بازو‘‘ کے رہنماؤں اور دانشوروں کی گود میں پرورش پائی اور ایک بار پھر بایاں بازو آگے بڑھ کر ایم کیوایم اپنارہا ہے۔ ملک کے ممتاز قانون داں بیرسٹر فروغ نسیم اور بیرسٹر سیف کی ایم کیو ایم میں شمولیت تو پرانی بات ہوگئی‘ اب جامعہ کراچی کے مشہور پروگریسیو پروفیسر ظفر عارف‘ نیشنل اسٹوڈینٹس فیڈریشن پاکستان کے سابق صدر اور معروف سیاستدان مومن خان سمیت پیپلزاسٹوڈینٹس فیڈریشن کے سابق صدر ساتھی اسحاق نے بھی ایم کیوایم میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ امجداللہ خان توپریس کلب پر بھوک ہڑتال میں بھی شریک ہیں‘یہ ایم کیوایم کی نئی کروٹ ہے۔ ؂

لوٹ پیچھے کی طرف اے گردشِ ایام تو

ایم کیوایم میں ایک بار پھر ترقی پسند اور ’’بائیں بازو‘‘ کی شخصیات کا نزول ہورہا ہے۔ ترقی پسندوں نے ہی اس پارٹی کو بنایا‘ سنوارا اورپروان چڑھایا تھا اور پروگریسیو قوتیں ایک بار پھر ایم کیوایم کی طرف متوجہ ہورہی ہیں۔ پیپلزپارٹی ترقی پسندی کے راستے سے ہٹ کر وڈیروں اور جاگیرداروں کی پارٹی بن گئی ہے۔ ن لیگ پر سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے۔ یہ دونوں جماعتیں ایم کیوایم‘ جے یو آئی اور اے این پی کو جھوٹی تسلیاں اورلوریاں دے کر اپنے اقتدار اور مفادات کو محفوظ رکھناچاہتی ہیں‘ سندھ کی ایک چھوٹی جماعت فنکشنل مسلم لیگ کا اثر ورسوخ بھی زائل ہورہا ہے۔ ف لیگ کے ایک اہم رہنما اور ایم پی اے امیتاز شیخ نے لندن جاکر پیپلزپارٹی کے قائدین آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ ان سے وعدہ کیاگیا ہے کہ شکارپور میں ان کی خالی کردہ نشست پر انہیں پی پی پی کا ٹکٹ دے کر منتخب کرایا جائیگا۔ اس طرح وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ پر ایک دباؤ بھی قائم رہے گا۔

امتیاز شیخ ماضی میں وزارت اعلیٰ کے امیدوار تھے لیکن قرعہ فال ارباب غلام رحیم کے نام نکل گیا تھا۔ فنکشنل لیگ میں انہیں اپنی قیادت اور بالخصوص سندھ کے صدر پیرصدرالدین شاہ سے شکایت تھی کہ وہ ان سے بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے‘ پارٹی کے خاص حلقوں کے مطابق صدرالدین شاہ راشدی گزشتہ کچھ عرصے سے کامران ٹیسوری کے زیراثر ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اختلافات بڑھانے میں ان کا کردار بتایا جاتا ہے۔ کم وبیش ایسی ہی شکایات ن لیگ کے چار قدر آور رہنماؤں اور سابق وزرائے اعلیٰ ممتاز علی بھٹو‘ سید غوث علی شاہ‘ لیاقت جتوئی اور ارباب غلام رحیم کو اپنی اعلیٰ قیادت سے ہیں۔ جن کا کہنا ہے کہ سندھ میں انہیں نظر انداز کیا جارہا ہے۔ صوبے میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جو ان کے ساتھ زیادتیوں کی مرتکب ہورہی ہے لیکن ن لیگ کی قیادت اور بالخصوص وزیراعظم میاں نوازشریف ان کی شکایات سننے کیلئے بھی تیار نہیں ہیں۔ اس سے یہ تاثر پیدا ہورہا ہے کہ میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری کم ازکم اس ایک نکتہ پرضرور متفق ہیں کہ ’’تم ہمیں مرکز اور پنجاب میں مت چھیڑو ہم تمہیں سندھ میں کچھ نہیں کہیں گے‘‘ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت میں یہ اتفاق بھی ہے کہ فوج کو اقتدار اور انتظامی امور کے قریب نہیں آنے دینگے اور مل کر راستہ روکیں گے۔ اس کامیاب حکمت عملی کے تحت آصف علی زرداری کسی احتساب اور پکڑ کے بغیر بیرون ملک بیٹھ کر سندھ حکومت چلارہے ہیں اور میاں نوازشریف کامیابی سے وفاق اور پنجاب پر (بذریعہ شہبازشریف) حکمرانی کررہے ہیں۔

مثل مشہور ہے کہ آپ کسی کو ایک دو مرتبہ بے وقوف بناسکتے ہیں لیکن ہمیشہ نہیں بناسکتے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی پی پی کے مرکزی رہنما سیدخورشید شاہ‘اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی اور ایم این اے نوید قمرشاہ کراچی پریس کلب کے باہر ایم کیوایم کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کیلئے پہنچے اور وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کو ہدایت کی کہ ایم کیوایم کے بے گناہ کارکنوں کو رہا کردیا جائے لیکن ایک کارکن بھی رہا نہیں ہوا۔ وزیراعظم نوازشریف پاک بحریہ کی تقریب میں شرکت کیلئے کراچی آئے۔ تقریب گاہ سے پانچ منٹ کی ڈرائیو پر پاکستان کے عظیم سماجی کارکن عبدالستار ایدھی مرحوم کے خاندان کی رہائش گاہ ہے لیکن وزیراعظم نہ صرف ان کے اہل خانہ سے تعزیت کیلئے نہیں گئے بلکہ مایہ ناز قوال امجد صابری اور لیجنڈ کرکٹر حنیف محمد مرحوم کی تعزیت کیلئے بھی نہ جاسکے۔ غالباً اس تصور کی تحت کے اسے کہیں سندھ کے امور میں مداخلت تصور نہ کرلیا جائے اور ’’میثاق لندن‘‘ میں کوئی دراڑ آجائے۔ قومی اور صوبائی امور میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ شانہ بشانہ ہیں‘ اوپر سے لڑائی اور بیان بازی محض نمائشی ہے لیکن مسائل بڑھ رہے ہیں‘ مہنگائی‘ بیروزگاری‘ کرپشن‘ لوٹ مار‘ بے امنی اور بدتر ہوتی معاشی صورتحال نے عام افراد کی زندگی اجیرن کررکھی ہے۔ بایاں بازو نہ صرف ایم کیوایم بلکہ عام سطح پر بھی فعال ہورہا ہے‘ پنجاب میں کسان اتحاد آرگنائزرہورہا ہے‘ سیاسی بیداری کی نئی لہر انقلاب کی نوید ثابت ہوسکتی ہے۔


متعلقہ خبریں


دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ وجود - جمعه 04 نومبر 2022

کمشنر کراچی نے دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ کر دیا۔ کمشنر کراچی کی جانب سے زندہ مرغی کی قیمت 260 روپے کلو اور گوشت کی قیمت 400 روپے فی کلو مقرر کر دی گئی۔ قیمتوں میں اضافے کے بعد کمشنر کراچی نے متعلقہ افسران کو نرخ نامے پر فو ری عمل درآمد کرانے کی ہدایت کی ہے۔ ک...

دودھ کے بعد مرغی کے گوشت کی قیمت میں بھی اضافہ

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا وجود - منگل 18 اکتوبر 2022

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کراچی کے حلقے این اے 237 ملیر سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو شکست دینے والے پیپلز پارٹی کے امیدوار حکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کر دیا۔ ضمنی انتخاب کے نتائج کو سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی...

این اے 237 ملیر میں عمران خان کو شکست، پی ٹی آئی نے نتاج کو چیلنج کر دیا

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

کراچی سمیت مختلف شہروں میں بجلی کا بڑا بریک ڈاؤن رہا ۔ نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے کی وجہ سے ملک کے مختلف علاقوں میں بجلی بند ہو گئی، نیشنل گرڈ میں خلل پیدا ہونے سے 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی، کراچی میں کینپ نیو کلیئر پلانٹ کی بجلی بھی سسٹم سے نکل گئی ، بجلی بحال کرنے ک...

کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بڑا بریک ڈاؤن، 6 ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی وجود - بدھ 05 اکتوبر 2022

کراچی کے علاقے ملیر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 رینجرز اہلکار زخمی ہوگئے۔ ایس ایس پی ملیر عرفان بہادر کے مطابق رینجرز اہلکار ملیر میں چیکنگ کر رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نوجوانوں کو اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا جو رکنے کی بجائے فرار ہوگئے۔ ایس ایس پی نے کہا کہ موٹر س...

نامعلوم افراد کی فائرنگ ، 2 رینجرز اہلکار زخمی

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری وجود - پیر 19 ستمبر 2022

کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں ریکارڈ اضافے کے حوالے سے سی پی ایل سی نے اعداد و شمار کر دیئے۔ سی پی ایل سی رپورٹ کے مطابق رواں سال 8 ماہ کے دوران 58 ہزار وارداتیں رپورٹ ہوئیں اور 8100 سے زائد شہریوں کو اسلحہ کے زور پر لوٹ لیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں 12 شہری دوران ڈک...

کراچی، اسٹریٹ کرائمز میں ریکارڈ اضافہ، رپورٹ جاری

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا وجود - پیر 19 ستمبر 2022

بلدیہ عظمی کراچی کا متنازع میونسپل یوٹیلیٹی سروسز ٹیکس کے الیکٹرک کے بلوں میں شامل کرنے کا ردعمل آنا شروع ہوگیا، شہریوں نے کچرا کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں ڈالنا شروع کر دیا، کے الیکٹرک کے شکایتی مرکز 118 پر کچرا نا اٹھانے کی شکایت درج کروانا شروع کر دی، کے الیکٹرک کے عملے کو کام می...

کراچی میں شہریوں نے کے الیکٹرک کی گاڑیوں میں کچرا ڈالنا شروع کر دیا

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف وجود - هفته 17 ستمبر 2022

کراچی کے علاقے سعود آباد سے جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پکڑی گئی۔ پولیس نے لاکھوں روپے مالیت کی جعلی ادویات برآمد کرلیں۔ پولیس کے مطابق سعود آباد میں فیکٹری پر چھاپہ کارروائی کی گئی، اس دوران چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا، غیر قانونی طور پر فیکٹری میں جعلی ادویات بنائی جا رہی تھ...

کراچی میں جعلی ادویات فروخت کیے جانے کا انکشاف

کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام وجود - منگل 13 ستمبر 2022

اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے شاہین فورس کے قیام اور گشت کے باوجود شہر میں لوٹ مار کی وارداتوں کا سلسلہ تھم نہیں سکا۔ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، نیو کراچی صنعتی ایریا میں موٹر سائیکل سوار ڈاکو فیکٹری ملازم سے 10 لاکھ روپے نقد لوٹ ک...

کراچی میں  اسٹریٹ کرائم میں ہوش ربا اضافہ ، پولیس مکمل ناکام

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال وجود - هفته 10 ستمبر 2022

کراچی میں شدید گرمی کے باعث لوڈ شیڈنگ نے عوام کا بُرا حال کردیا۔ تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں درجہ حرارت میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک نے بھی لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ بڑھا دیا۔ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈبلیو، کورنگی، لیاقت آباد، گلبہار، ابوالحسن اصفہانی روڈ ، پاک کالونی، پی ای سی ایچ ایس،...

کراچی: شدید گرمی میں لوڈشیڈنگ سے عوام بے حال

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وجود - بدھ 01 جون 2022

بلدیہ عظمیٰ کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کیے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے ایم کیو ایم رہنماؤں سے گزشتہ روز ہونے والی ملاقات کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بلدیہ عظمی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کر دیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بلاول ہاؤس ...

ایڈمنسٹریٹر مرتضی وہاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان وجود - پیر 30 مئی 2022

شہر میں پانی کے شدید بحران، ٹینکرمافیا اور واٹر بورڈ کی ملی بھگت اور کراچی کے لیے 650 ملین گیلن کے K-4 منصوبے میں کٹوتی، سرکاری سرپرستی میں کے الیکٹرک کی ظلم وزیادتی، شدید لوڈشیڈنگ اورنرخوں میں اضافہ، کراچی کے نوجوانوں کی سرکاری ملازمتوں میں حق تلفی اور جعلی مردم شماری کے خلاف کر...

تاریخی کراچی کارواں، جماعت اسلامی کا چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری تک جدوجہد کا اعلان

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ وجود - منگل 17 مئی 2022

کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص ڈویژنز میں میٹرک کے امتحانات کا آغاز ہوگیا، جس کے ساتھ ہی نقل مافیا کا سرطان بھی پھیلنے لگا۔ کراچی میں کمپیوٹر اسٹڈیز اور نوابشاہ بورڈ کے اردواور سندھی زبان کے پرچے آؤٹ ہو گئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں میٹرک بورڈ کے تحت ہونے والے امتحانات کے د...

کراچی میں کمپیوٹراسٹڈیز، نوابشاہ میں اردو اور سندھی کے پرچے آؤٹ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر