... loading ...
کوئٹہ کے نوجوان باکسر محمد وسیم نے ورکنگ باکسنگ کونسل انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ ٹائٹل جیت کر عالمی شہرت حاصل کرلی۔ یہ مقابلہ جنوبی کوریا کے شہر سیؤل میں ہوا۔ مد مقابل فلپائن کا باکسر’’ جیتھر اولیوا‘‘ تھا جس کو آسانی سے مات دیدی گئی۔ محمد وسیم یہ ٹائٹل جیتنے والا پہلا پاکستانی باکسر ہے۔ اس نوجوان نے مختصر عرصے میں بڑا مقام حاصل کرلیا اور خود کو عالمی شہرت یافتہ باکسروں کی صف میں شامل کرلیا۔ جناب ! یہ کمال پاکستان باکسنگ فیڈریشن یابلوچستان باکسنگ ایسوسی ایشن کا نہیں ہے بلکہ خالصتاًمحمد وسیم کی شب و روز کی سخت محنت، عزم اور پکے ارادے کا ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان باکسنگ فیڈریشن تو چاہتی ہی نہیں تھی کہ محمد وسیم باکسنگ رنگ میں اتریں اور اپنے کیریئر کو شاندار بنائیں۔یہی ہمارا المیہ رہا ہے کہ ہم نے اہلیت اور صلاحیت کو کسی بھی شعبے میں پزیرائی نہیں بخشی۔ اقربا پروری اوربد عنوانی کی لعنت میں خود کو مبتلا کر رکھا ہے۔ قومی ہیروز کی جو بے قدری اور بے توقیری ہم نے کی شاید ہی اس کی مثال کہیں اور ملے۔ محمد وسیم کو سالوں سے ان زیادتیوں کا سامنا ہے۔ یہ تو ا ن کے حوصلے کو دادد ینی چاہیے کہ تمام تر رکاوٹوں کے باوجود آگے بڑ ھتا رہے اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ پہلو بہ پہلو کسمپرسی وتنگ دستی بھی تھی مگر راہیں ہموار کر ہی لیں۔
محمد وسیم کی روداد سنیں تو معلوم ہوگا کہ اس نوجوان ہیرو کو اپنا کیریئر بنانے میں ہمالیہ جتنے بڑے مسائل اور مشکلات کا سامنا رہا مگر آفریں اس با ہمت نوجوان پر کہ ان سب کے باجود کامیابی کی چوٹی سر کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ عطاء محمد کاکڑ کے چھوٹے سے باکسنگ کلب سے نکلنے والے اس باکسر نے ملک بھر میں مختلف مقابلوں میں حصہ لیا۔ کامیابیاں اور ناکامیاں ساتھ ساتھ رہیں۔2004ء میں جب ابھی نو خیز ہی تھے، ’’نیشنل گیمز‘‘ کے لئے کوالیفائی کیا تو صوبے کی باکسنگ ایسوسی ایشن کے بعض کرتا دھرتا ؤں نے حصہ لینے سے روک کر اپنے منظور نظر باکسر کا راستہ ہموار کیا۔ انہیں محض جوتے، ٹریک سوٹ اور ہزار دو ہزار روپے سے رام کرنے کی کوشش کی۔ ایک ہمدرد، ان کے اندر چھپے باکسر کو بھانپ گیا اور ’’پاکستان واپڈا‘‘ کی طرف سے کھیلنے کا موقع دیا، یہ2005ء کا قصہ ہے۔ یوں نیشنل چیمپیئن شپ میں حصہ لیا۔ گولڈ میڈل حاصل کرکے نیشنل چیمپئن بنے۔ اسی سال انٹرنیشنل باکسنگ کیلئے منتخب ہوئے اورآذربائیجان گئے۔ یعنی محض سترہ سال کی عمر میں بین الاقوامی مقابلوں میں حصہ لینا شروع کیا اور مختلف ممالک میں ہونے والے مقابلوں میں مختلف اعزاز حاصل کئے۔ ایک عجیب اور افسوسناک قصہ اس ذیل میں یہ بھی ہے کہ 2010کے ’’کامن ویلتھ گیمز‘‘ میں پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے محمد وسیم کو زبردستی فلائی ویٹ چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا کہ اس کیٹیگری میں عالمی باکسر عامر خان کے بھائی ہارون خان نے ان مقابلوں میں جانا ہے۔ یعنی ایک برطانوی شہری کو اپنے باکسر پر فوقیت دی گئی۔ محمد وسیم ہر لحاظ سے اپنے ویٹ میں فٹ تھے اور اس پوزیشن میں تھے کہ وہ جیت کر آتے۔ اُس وقت کیوبا کے ایک کوچ نے پاکستان باکسنگ فیڈریشن کی توجہ بھی دلائی تھی کہ محمد وسیم کو کھیلنے دیا جائے مگر فیڈریشن اپنی ضد پر اڑی رہی۔ ان کا چہیتا ہارون خان ہار گیا۔ اس کے برعکس محمد وسیم جیت گیا۔2012ء کی ورلڈ باکسنگ چیمپئن شپ میں بھی پاکستان باکسنگ فیڈریشن نے انہیں جانے نہیں دیا۔ اس بنا پرمحمد وسیم اولمپک کیلئے کوالیفائی نہ کرسکا۔
محمد وسیم اپنے ملک میں سالوں سے بد عنوان، اقربا پرور کرتا دھرتاؤں کی نا انصافی کا شکار ہے۔ یہ امر یقینی تھا کہ ڈبلیو بی سی انٹرنیشنل سلور فلائی ویٹ مقابلوں سے محروم کردیاجاتا اگر محمد وسیم کو ایک غیر ملکی پروموٹر ’’رینڈی کم‘‘ نامی شخص نہ ملتا جن کے ساتھ اس نے کنٹریکٹ سائن کیا تھا۔ رینڈی کم نے محمد وسیم پر کروڑوں روپے خرچ کئے بقول وسیم کے اس شخص نے چار مقابلوں پر دس کروڑ روپے کا سرمایہ لگایا۔ اس طرح محمد وسیم ایک بڑے عالمی اعزاز کے حامل ٹھہرے۔ کاش! اپنے ملک کے اندر ہی انہیں سپانسرشپ ملتی۔ وسیم ملک کے واحد باکسر ہیں جنہوں نے 2008سے اب تک بارہ انٹرنیشنل میڈلز جیتے ہیں۔ ہمارا قومی ہیرو جنوبی کوریا سے اتنا بڑا اعزاز لیکر آیا۔ کوئٹہ ایئر پورٹ پر اترا تو محض محکمہ اسپورٹس کے ایک ڈائریکٹر استقبال کیلئے کھڑے تھے۔ اس نوجوان باکسر کو اس لمحے یقینا اس بے قدری کا بہت صدمہ پہنچا ہوگا، بلکہ اس وقت ان کے چہرے پر مایوسی دیکھی جا سکتی تھی۔ کھیلوں کا محکمہ اور بلوچستان باکسنگ ایسوسی ایشن جاگ رہی ہوتی تو سینکڑوں لوگ استقبال کیلئے آسکتے تھے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض نے خوب حوصلہ افزائی کی۔ نہ صرف دس لاکھ روپے کا چیک دیا بلکہ پاکستان آرمی کی جانب سے ہر طرح کے تعاون کا وعدہ کیا۔ جنرل عامر ریاض کی دیکھا دیکھی وزیراعلیٰ نواب زہری نے بھی رقم اور مکان دینے کا وعدہ کیا۔ لہذا اب ہمیں اُس دن کا بڑی شدت سے انتظار ہے جب محمد وسیم کو مکان کی چابی حوالے کی جائے گی۔ صوبائی حکومت نے آئندہ مقابلوں کی تیاری کے اخراجات اٹھانے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ محمد وسیم نے دلچسپ بات کہی کہ پچھلی حکومت کے وزیر کھیل شاہنواز مری نے انہیں دو لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا تھا، وہ رقم بجائے دینے کے ہڑپ کرلی گئی۔ افسوس کہ جب یہ ہیروز محو پرواز ہوتے ہیں تو ان کے پر کاٹنے کی کوشش کی جاتی ہے یا پھر گولی مار کر قتل کرد ئے جا تے ہیں۔
قومی کرکٹ ٹیم کے فٹنس مسائل ٹیم مینجمنٹ کے لیے درد سر بن گئے۔ ایشیا کپ کے دوران محمد وسیم جونیئر کمر کی تکلیف کا شکار ہوئے، اس سے قبل شاہین آفریدی دورہ سری لنکا سے گھٹنے کی انجری کا شکار تھے جو اب تک صحت یاب نہ ہو سکے۔ گزشتہ روز بھارت کے خلاف میچ میں محمد رضوان، نسیم شاہ اور حارث...
عالمی شہرت یافتہ پاکستانی باکسر محمد وسیم کولمبیا سے تعلق رکھنے والے باکسر رابر بریرا سے (آج)26 نومبرجمعہ کو دبئی کے باکسنگ ایرینا میں مقابلہ کریں گے۔دونوں باکسرز کے درمیان یہ باوٹ فلائی ویٹ کیٹیگری میں ہوگی۔ پاکستان کے محمد وسیم 12 فائٹ جیت چکے ہیں جبکہ ایک میں انہیں شکست ہوئی ہ...
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اپنی انتہا پر ہے ۔بھارت اس کشیدگی میں مزید اضافے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ممکن ہے کہ وہ کسی تصادم سے بھی گریز نہ کرے ۔چنانچہ ضروری ہے کہ پاکستان اپنے اندر کے مسائل و تنازعات کے فوری حل پر تو جہ دے ۔بلوچستان کا مسئلہ بھی حل طلب ہے ۔ یہ سوچنا ہو گا کہ ا...
چین پاکستان اقتصادی راہداری ہر لحاظ سے ’’گیم چینجر‘‘ منصوبہ ہے۔ دونوں ممالک یعنی چین اور پاکستان سنجیدہ ہیں اور سرعت کے ساتھ ان منصوبوں کو آگے بڑھایا جارہا ہے۔ پاک آرمی پوری طرح اس پر نگاہ رکھی ہوئی ہے اور یقینا اس بات کی ضرورت بھی ہے۔ فوج اور تحفظ کے ا دارے فعال نہ ہوں تو منفی ق...
پاکستان اور افغانستان کے عوام کے درمیان تمام تر رنجشوں کے باوجود ایثار اور محبت کا رشتہ ختم نہیں کیا جاسکا ہے۔ اگر چہ غنیم یہی چاہتا ہے ۔ یہ والہانہ تعلق صدیوں پر مشتمل ہے۔ برصغیر پر انگریز راج کے بعد بالخصوص برطانوی ہند کے مسلمان رہنماؤں کے ساتھ افغان امراء کا انس و قربت کا کوئ...
قومی اسمبلی کے 9؍اگست کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی کی تقریر بہت ساروں پر بجلی بن کر گری ، برقی میڈیا پر محمود خان اچکزئی کی کچھ یوں گرفت ہوئی کہ جیسے سول ہسپتال جیسا ایک اور سانحہ رونما ہوا ہو۔اور تواتر کے ساتھ غداری کے فتوے آنے شرو ع ہو گئے۔ حالانکہ ملتے جلتے رد عمل کا اظہار ع...
8 اگست 2016 کا دن کوئٹہ کے لئے خون آلود ثابت ہوا۔ ظالموں نے ستر سے زائد افراد کا ناحق خون کیا ۔یہ حملہ در اصل ایک طویل منصوبہ بندی کا شاخسانہ تھا جس میں وکیلوں کو ایک بڑی تعداد میں موت کے گھاٹ اُتارنا تھا ۔یو ں دہشت گرد اپنے غیر اسلامی و غیر انسانی سیاہ عمل میں کامیاب ہو گئے۔ اس ...
ملک میں جمہوریت یرغمال ہے۔ بلوچستان کے اندر سرے سے منظر نامہ ہی الگ ہے۔ جمہوریت کا ورد کر کے حکمران اتحادی جماعتیں قوم کے جذبات کو ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔سوچ سمجھ کر خطرناک کھیل کا حصہ بنی ہیں۔ جب حاکم اندھے، گونگے اور بہروں کی مثال بنیں تو لا محالہ تشہیر کسی کی ہی ہو گی۔ بالخصوص پشت...
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے جون کے مہینے کے آخری عشرے میں ایک غیر ملکی ریڈیو (مشال) کو انٹرویو میں کہا کہ’’ خیبر پشتونخوا تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ ہے۔ افغان کڈوال (مہاجرین )سے پنجابی، سرائیکی، سندھی یا بلوچ تنگ ہیں تو انہیں پشتونخوا وطن کی طرف بھی...
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اﷲ زہری نے23سے29اپریل تک چین کا دورہ کیا۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال وفد کے قائد تھے۔ سینیٹر آغا شہباز درانی، چیئرمین گوادر پورٹ اتھارٹی دوستین جمالدینی، بلوچستان بورڈ آف انوسٹمنٹ کے وائس چیئرمین خواجہ ہمایوں نظامی اور وفاقی سیکرٹری مواص...
افواج پاکستان کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے فوج کے گیارہ اعلیٰ افسران کو بد عنوانی ثابت ہونے کے بعد ملازمتوں سے برطرف کر دیا۔یہ افسران مزید صرف میڈیکل اور پنشن کی مراعات سے مستفید ہو سکیں گے۔ باقی تمام مراعات سزا کے طور پر لے لی گئی ہیں۔فوج کے افسران کے خلاف کارروائی یقینا ایک قوم...
ساٹھ اور ستر کی دہائی میں افغانستان میں پشتونستان تحریک کو سرکاری سرپرستی میں بڑھاوا دیا جاتا رہا ہے۔ سال میں ایک دن ’’یوم پشتونستان‘‘ کے نام سے منایا جاتا۔ یہی عرصہ خیبر پشتونخوا(صوبہ سرحد) اور بلوچستان میں تخریب اور شرپسندی کا تھا۔ پاکستان سے علیحدگی کی بنیاد پر ایک خفیہ تحریک ...