... loading ...
نذیر احمد قریشی کا تعلق مقبوضہ کشمیر کے با رہمولہ علا قے سے ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ وابستگی کے نتیجے میں 1982ء سے ہی اپنے مادر وطن سے دور ہیں۔ 1982ء سے 2005تک سعودی عرب میں رہے۔ عربی زبان پر مکمل عبور رکھتے ہیں۔ عرب دنیا میں سفیر کشمیر کی حیثیت سے بے لوث اور منظم انداز میں کام کرتے رہے۔ ورلڈ کشمیر فریڈم موومنٹ کے بانی ارکان میں شامل ہیں۔ 2004میں معروف کشمیری رہنما، دانشور اور ورلڈ کشمیر موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر ایوب ٹھا کر کی وفات کے بعد، تنظیمی احکامات کے نتیجے میں برطانیہ منتقل ہوئے اور 2005سے وہ اس تنظیم کے سینئر نائب صدر کی حیثیت سے کشمیر کاز کیلئے کام کررہے ہیں۔ پچھلے دنوں ایک کا نفرنس میں شرکت کیلئے پاکستان آئے ہوئے تھے۔ اسی دوران ان سے کشمیر کی موجودہ صورتحال پر بات کرنے کا موقع ملا۔
س :برہان مظفر وانی کی شہادت کو آپ کس نظر سے دیکھتے ہیں؟
ج :بھارتی قیادت کا شروع دن سے یہ خیال تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ کشمیری عوام کا جذبہ آزادی سرد ہو گا، وہ تھک جا ئیں گے اور مایو سی کی دلدل میں پھنس کر، بھارتی قوت اور طاقت کے سامنے مکمل سرینڈر کرکے زندگی کی بھیک ما نگنے پر مجبور ہونگے، ، انہیں پُلوں، ہسپتالوں، ریلوے ٹریک، سڑکوں کے نام پرغلامی کی لڑی میں پرو دیا جائیگا۔ مگرکشمیر کی نئی نسل اپنے بزرگوں کے مقابلے میں زیادہ گرمجوشی سے تحریک آزادی سے وابستگی ظاہر کررہی ہے۔ اُن کا خیال تھا کہ بھارت کا انفارمیشن ٹیکنالوجی میں آگے نکل جانا، اقتصادی اعتبار سے مضبوط تر ہوجانا کشمیر کی نئی نسل کی آنکھوں کو خیرہ کر دے گا۔ لیکن یہ قیاس آرائیاں اور اندازے وقت نے غلط ثابت کئے۔ برہان مظفر وانی کی قیادت میں نئی جنریشن نے اس مفروضے کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس سوچ کو دفن کردیا۔ آزادی کا جنون، روح کشمیر سے وابستہ ہے اور دنیا نے یہ دیکھ لیا کہ ہر گھر سے برہان نکل رہا ہے اور قابض قوتوں کو نہتے ہاتھوں للکار رہا ہے، یہ جا ننے کے با وجود کہ اس للکارنے کی پاداش میں انہیں عمر بھر کیلئے مفلوج یا جان سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ یوں بھارت کشمیر میں مکمل ناکام ہوگیا ہے۔
س: کشمیر جل رہا ہے، بھارت کشمیریوں کی آواز دبا نے کیلئے جابرانہ اور ظا لمانہ ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ لیکن عالمی برادری کا ضمیرسو یا ہوا ہے۔ آخر کیوں؟
ج: دیکھیں۔۔ ۔ اللہ کا شکر ہے کہ سویا ہی ہے، مردہ تو نہیں ہوا ہے۔ ان شا ء اللہ ضرور بیدار ہوگا۔ ہماری تھوڑی سی بد قسمتی یہ رہی ہے کہ جو نہی ہماری جدوجہد زور پکڑتی گئی، اور عالمی اداروں کو اس کی اہمیت کا اندازہ ہونے لگا، اسی دوران دنیا میں کو ئی نہ کوئی ایسا واقعہ رونما ہوتا رہا کہ دنیا کی ساری توجہ اسی طرف مبذول ہوتی رہی اور بھارت اس کا نا جائز فا ئدہ اٹھاتا رہا۔ جیسے خلیجی جنگ، افغان وار، 9/11وغیرہ وغیرہ۔ ۔ تاہم اب حالات بدل رہے ہیں۔ برہان مظفر وانی کی شہادت اور اس کے بعد جموں و کشمیر کے عوام کی جد وجہد اور ان پر بھارتی فورسز کے بے تحا شا مظا لم کے نتیجے میں عالمی سطح پر آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں اور عالمی میڈیا بھی بھارت کے غا صبانہ کردار کو سا منے لا رہا ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام کی تحریک آزادی جائز تحریک ہے اور اس حقیقت کو عالمی ادارے تسلیم کرچکے ہیں۔ پوری دنیا اس خطے کو متنازع تسلیم کرچکی ہے اور خود بھارتی نیتا بھی یہ وعدہ کرچکے ہیں کہ کشمیریوں کی رائے کا احترام کیا جائیگا اور ان کی رائے ہی اس مسئلے کا حل ہوگی۔ ہم اسی حق کو حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کررہے ہیں اور یہ جدوجہد چا ہے سیاسی ہو، سفارتی ہو یا عسکری ہو، اقوام متحدہ کے چا رٹر کے عین مطا بق ہے۔ اس جد جہد کو زیادہ دیر تک دبانے کی حکمت عملی ناکام ہوگی۔ تاریخ کے طالب علم کی حیثیت سے مجھے اس بات کا یقین ہے۔
س: آپ عالمی سطح پر دنیا کے ضمیر کو جگا نے کی کو ششوں میں مصروف ہیں۔ ۔ ابھی کتنا وقت درکار ہوگا، اس ضمیر کو جگانے کیلئے؟
ج: میرا خیال ہے کہ وہ وقت قریب آچکا ہے، میرے اس یقین کی بنیاد یہ ہے کہ اب خود بھارت کے اندر بھی بیداری کی لہر شروع ہوچکی ہے۔ کشمیری عوام کے خلاف طا قت کے اندھا دھند استعمال کے خلاف بھارت کے اندر اب مظا ہرے ہورہے ہیں۔ بھارتی دانشور، وکلاء اور طلباء بھارتی حکومت کو اب کھلے عام مشورہ دے رہے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ سیاسی ہے، اسے فوجی طا قت کے بل پر حل نہیں کیا جا سکتا۔ مسلم دنیا اور امریکا، برطا نیا سمیت یورپی دنیا میں ہمارا کا م جاری ہے۔ ہم محدود وسائل کے با وجود اپنی تحریروں، تقریروں، ملاقاتوں اور لٹریچر کے ذریعے عالمی اداروں اور عالمی سطح پر مؤثر شخصیات کو اپنی مظلوم قوم کی جدوجہد برائے آزادی سے باخبر رکھنے میں کما حقہٗ اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ لیکن مجھے اس بات کا اعتراف بھی ہے کہ جتنا کام ہونا چا ئیے، نہیں ہورہا ہے۔ باہر کی دنیا میں لا کھوں کشمیری آباد ہیں جن میں صرف برطا نیا میں دس لاکھ سے زائد کشمیری رہ رہے ہیں، وہ کشمیریوں کے ترجمان کی حیثیت سے پوری دنیا میں ایک اہم کردار ادا کر سکتے تھے، لیکن بد قسمتی سے ان کی اکثریت آزاد کشمیر کی سیا ست تک محدود ہے۔ ہاں یہ ضرور ہے کہ بہت سارے انتھک محنت اور جدوجہد کررہے ہیں، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر کشمیری، جموں و کشمیر کے عوام کا ترجمان بن کر اپنا کردار ادا کرے اور انہیں یہ تحریک دینے میں آزاد کشمیر کے سیا ستدان اور پاکستانی حکومت کا ایک کردار بنتا ہے۔ امید ہے وہ یہ کردار نبھانے کی طرف تو جہ دیں گے۔
س: پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے، مو جودہ حالات میں کتنا موثر کردار ادا کررہا ہے؟
ج : پاکستان کا کردار صرف آج ہی نہیں بلکہ پہلے بھی اہم تھا، آج بھی اہم ہے اور کل بھی اہم رہے گا۔ لیکن اس بات کا برملا اظہار کرنا چا ہتا ہوں کہ ایک فریق کی حیثیت ہو نے کے با وجود، پاکستانی حکومت نے جو پوزیشن لے رکھی ہے وہ جچتی نہیں۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سیاسی اور سفارتی محاذ پر وہ توانا اور مضبوط پوزیشن لیتے، لیکن ابھی تک ایسا نظر نہیں آرہا۔ بلکہ بد قسمتی سے وہ دن بھی دیکھنا پڑا جب وہ اپنے تاریخی موقف سے ہٹ کر کوئی چار نکاتی موقف بھی سا منے لائے۔ جس کا تحریک آزادی پر منفی اثر پڑااور ستم رسیدہ کشمیریوں کے جذ بات کو ٹھیس بھی پہنچی۔ سفارتی محاذ پر چند نما ئشی اقدا مات کے بجائے ٹھوس کاوشوں اور کو ششوں کی ضرورت ہے۔ اس سلسلے میں دنیا میں اپنے سفارت خانوں کے ساتھ ساتھ، کشمیری ڈائسپورہ کومستقل بنیادوں پر متحرک کرنے کی فوری ضرورت ہے۔ یہ بھی دیکھنے کی ضرورت ہے کہ او آئی سی، رابطہ عالم اسلامی وغیرہ جیسے اداروں کی طرف سے اس مسئلے کے تئیں، تائید میں کمی کیوں آئی۔ اس کا بھی فوری ازالہ کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستانی حکومت یہ کردار بخوبی نبھا سکتی ہے، اگر نبھانا چا ہے۔
س: نوگیارہ کی آڑ میں جا ئز آزادی کی تحریکوں کو بھی دہشت گردی سے تعبیر کیا گیا ہے ؟کیا اب بھی وہی صورتحا ل ہے یا اس سوچ میں تبدیلی آئی ہے ؟
ج:جہاں تک 9/11کا تعلق ہے، میری ذاتی رائے ہے کہ تحریک آزادی کشمیر پر اس کا منفی اثر یہ پڑا کہ دنیا کی توجہ اس مسئلے سے کچھ دیر کیلئے ہٹ گئی اور اس دوران میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم مضبوط کرنے کیلئے ہر ظالمانہ اور جا برانہ حربہ آزمایا۔ لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ آزادی کی اس تحریک کو بھارت، دہشت گرد ی ثا بت کرنے میں نا کام رہا۔ چا ہے سیاسی تحریک کی بات ہو یا عسکری مزاحمت کا معا ملہ ہو، دنیا نے اس تحریک کو دہشت گردی سے تعبیر کرنے کی بھارتی کو ششوں کو تسلیم نہیں کیا۔ اب وقت آیا ہے کہ عالمی برادری اس جائز تحریک کی جد وجہد کے نتائج سے بھی بھارت کو آگا ہ کرے اور اسے کشمیری عوام کے ساتھ ان کے ساتھ کئے گئے وعدے پر عملدرآمد کیلئے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔ ورنہ یہ مسئلہ نہ صرف اس خطے کیلئے بلکہ پوری دنیا کے امن کیلئے ایک خطرہ ہے۔
س: کشمیری عوام نے بے مثال قربا نیاں دی ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے، آپ کی بھی طویل جدوجہد ہے۔ کیا یہ معاملہ واقعی پیچیدہ ہے یا اسے جان بو جھ کر پیچیدہ بنایا جارہا ہے؟
ج: کشمیر کا مسئلہ جتنا آسان ہے شا ید ہی دنیا کا کوئی مسئلہ اتنا آسان ہو، چا ہے وہ مشرقی تیمور، دارفر یا ہو یا دنیا کے دیگر مسائل ہوں۔ لیکن یہاں بھارت کی ہٹ دھرمی، بد نیتی اور عالمی اداروں کی خموشی آڑے آئی اور یوں 71سال گزر گئے۔ اسکاٹ لینڈ میں لوگوں کی رائے معلوم کی گئی تو نتیجہ آیا، یہی عمل جموں و کشمیر میں دہرانا تھا، تو کب کا یہ مسئلہ حل ہوچکا ہوتا۔ بھارت نے خود عالمی اداروں میں جاکر، کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا ہے۔ اب ڈرتا کیوں ہے۔ ۔ ۔ وہ با ر بار اس بات پر زور دے رہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام کی اکثریت اس کے ساتھ ہے اور یہ چند لوگ ہیں جو آزادی کی رٹ لگا ئے ہوئے ہیں۔ ۔ اگر یہی صورتحال ہے تو اس کیلئے بہتر یہی تھا کہ کہ وہ کشمیریوں کی رائے معلوم کرے اور اسکاٹ لینڈ طرز کے نتائج حاصل کرلے، لیکن اسے معلوم ہے کہ کشمیری عوام کی اکثریت اسے قابض سمجھتی ہے اور اس کے قبضے سے خلاصی کی جدوجہد میں مصروف ہے۔ اس لئے ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ عالمی طاقتوں اور اداروں کی خا موشی اور بھارت کی ہٹ دھرمی اس مسئلے کے حل میں رکا وٹ ہے۔ تاہم یقین ہے کہ آنے والے کل میں یہ رکاوٹیں ضرور دور ہونگیں۔ اور کشمیری عوام آزادی کی نعمت سے فیضیاب ہوں گے، ان شا ء اللہ۔
س:کشمیری خواتین کا موجودہ تحریک آزادی میں کردار آپ کیسے دیکھ رہے ہیں ؟
ج: مردوں کے شا نہ بشانہ وہ جد وجہد میں مصروف ہیں، بلکہ یوں کہنے میں کوئی با ک نہیں کہ مردوں سے زیادہ وہ اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ نئی جنریشن میں جو جذ بہ آزادی ہم دیکھ رہے ہیں، اس میں کشمیری ما وں، بہنوں کا کردار عیاں ہے۔ اپنے بچوں کو آزادی کی اہمیت سمجھا تے ہیں اور انہیں سر اٹھاکر جینے کا سبق یہی مائیں، بہنیں دیتی ہیں۔
س:کیا آپ کو یقین ہے کہ کشمیرآزاد ہوگا!!!
ج: ان شا ء اللہ۔ ۔ یہ یقین دلائل کی بنیاد پر قائم ہے، ظلم و جبرکا خا تمہ یقینی ہوتا ہے، تاریخ یہ ثا بت کرچکی ہے۔ 1947ء سے لے کر آج تک 5لاکھ سے زائد کشمیریوں نے جا نیں قربان کی ہیں۔ لاکھوں کشمیری مہاجر بننے پر مجبور کردئیے گئے، آج بھی ہزاروں افراد جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ عملاََ ریاست جموں و کشمیر کو ایک تعذیب خانے میں تبدیل کیا گیا ہے۔ ہماری چار دیواری محفوظ نہیں۔ ہمارے بچوں کو قتل کیا جارہا ہے، ان پر پیلٹ فائرنگ کرکے، ان کی آنکھوں کی روشنی چھینی جارہی ہے۔ یہ ظلم کب تک رہے گا۔ ظلم پھرظلم ہے، بڑھتاہے تومٹ جاتاہے۔ ۔ ۔ ان شاء اللہ یہ ظلم اب مٹنے والا ہے۔
امریکا کے محکمہ خارجہ نے بھارت کو انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اپنی رپورٹ میں مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف وزریوں کی نشاندہی بھی کر دی۔ انسانی حقوق سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا ماورائے عدالت ق...
مقبوضہ جموں و کشمیر میں 30ہفتوں بعد تاریخی جامع مسجد سرینگر کونماز جمعہ کے موقع پرنمازیوں کیلئے کھولنے کے موقع پر جذباتی اور روح پرور مناظر دیکھے گئے ۔ جمعہ کو 30ہفتے بعد تاریخی جامع مسجد کے منبر و محراب وعظ و تبلیغ اور خبطہ جمعہ سے گونج اٹھے اور کئی مہینے بعد اس تاریخی عبادت گاہ...
بھارت میں کانگریس پارٹی کے رہنما راہول گاندھی نے 2019میں دفعہ 370 (جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت حاصل تھی) کی منسوخی پر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایک ایسا اقدام ہے جواس سے پہلے کبھی نہیں کیا گیا اوراب اتر پردیش اور گجرات جیس...
بھارتی ریاست گجرات میں سینکڑوں ہندو انتہا پسند مظاہرین نے سوشل میڈیا پر مقبوضہ جموں و کشمیرسے اظہار یکجہتی کی پاداش میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کی ملکیت والے اسٹورز کو بند کرادیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پانچ فروری (یوم کشمیر) کے موقع پر پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں ہنڈائی موٹرز...
جینو سائیڈ واچ کے بانی اور ڈائریکٹر گریگوری اسٹینٹن نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی ہونے والی ہے۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق گریگوری اسٹینٹن نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارت کی ریاست آسام اور مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کے ابتدائی علامات اور عمل موج...
امریکا میں قائم صحافیوں کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹ (سی پی جے) نے بھارت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے خلاف مظاہرے کی ویڈیو بنانے والے زیر حراست صحافی کو رہا کرنے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سی پی جے نے کہا کہ ایک آزاد صحافی اور میڈیا کا طالب عل...
بھارت نہایت پُرکاری سے مقبوضہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مسلم ممالک کی اخلاقی حمایت سے محروم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس ضمن میں بھارت نے عرب ممالک کو خاص ہدف بنا رکھا ہے۔ پاکستان کے ابتر سیاسی نظام اور خارجہ محاذ پر مسلسل ناکامیوں نے اب مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے عالم اسللام کے متفقہ م...
مقبوضہ کشمیر میں 6جنوری 1993ء کو بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سوپور میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کے سانحہ کو29برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود اس کی تلخ یادیں لوگوں کے ذہنوں میں آج بھی تازہ ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 1993میں اس دن سوپور میں اندھا دھند گولیاں برسا کر 60 سے زائد بے گناہ ک...
بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دیے ہیں،ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق ا...
بھارتی فوجی کی بیوہ حق خود ارادیت کی جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کی حمایت میں میدان میں آگئیں اور کہا کہ وزیروں کی اولادوں کو ایک مرتبہ ضرور سرحد پربھیجیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں پونچھ سیکٹر میں ہلاک ہونے والے بھارتی ...
بھارت نے اپنے نام نہاد انسداد دہشت گردی کے سرکردہ ماہرین کو مقبوضہ جموں و کشمیر بھیج دیا ہے تاکہ جاری مزاحمتی تحریک سے وابستہ کشمیریوں کو ختم کرنے کیلئے مقامی پولیس کی مدد کی جا سکے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ''ہندوستان ٹائمز'' کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت بھارتی وزی...
یورپی پارلیمنٹ کی ریسرچ سروس نے مقبوضہ کشمیرکی تازہ ترین صورتحال پر ایک تحقیقی دستاویز جاری کی ہے ،اس دستاویز میں مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وہاں کرفیوکے نفاذ سے ابتک کے تمام واقعات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے ، چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے کہا ہے کہ یورپی پارلیمنٹ کی یہ ...