... loading ...
کینیا کے ڈاکٹروں نے یونی سیف، عالمی ادارۂ صحت اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن پر الزام لگایا ہے کہ وہ ٹیٹنس یعنی تشنج کے ویکسین پروگرام کے ذریعے خفیہ طور پر افریقہ کی لاکھوں خواتین کو بانجھ کر رہے ہیں۔
کینیا کیتھولک ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے کینیا کی حکومت کے تعاون اور بل گیٹس کی سرمایہ کاری سے بڑے پیمانے پر خواتین کو بانجھ کرنے کے پروگرام کا پتہ چلایا ہے۔ کینیا کی حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ویکسین میں ایسا کچھ نہیں ہے اور وہ مکمل طور پر محفوظ ہے۔
لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس کے شواہد تلاش کیے ہیں اور ملک بھر میں مختلف مقامات سے ویکسین کے چھ مختلف نمونوں کی جنوبی افریقہ میں ایک آزاد لیبارٹری سے جانچ کروائی ہے۔
اس جانچ کے نتائج بھیانک ہیں: تمام چھ نمونے ایچ سی جی اینٹیجن کے حامل ہیں۔ یہ ایچ سی جی اینٹیجن اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت روکنے کے لیے بنائی جانے والی ویکسین میں استعمال ہوتی ہے لیکن اسے تشنج کی ویکسین میں پایا گیا ہے جس کا واضح ہدف وہ نو عمر لڑکیاں اور خواتین ہیں جو بچے پیدا کرنے کی صلاحیت اور عمر رکھتی ہیں۔
ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عالمی ادارۂ صحت کی یہ مہم بچوں میں تشنج کے خاتمے کے لیے نہیں بلکہ ضبط ولادت کا ایک انتہائی منظم اور خفیہ پروگرام ہے۔ یہ شواہد ویکسین کے تیسرے مرحلے سے قبل وزارت صحت کو پیش کیے گئے تھے لیکن انہوں نے اسے نظر انداز کردیا۔
تنظیم نے کہا کہ پہلے مختلف پہلوؤں نے ہمیں شک میں مبتلا کیا کہ آخر یہ ویکسین دو سال کے عرصے میں پانچ مرتبہ کیوں دی جا رہی ہے اور آخر اسے نوعمر اور قابل حمل خواتین ہی کو لگانے کے لیے کیوں دیا گیا ہے؟ ہم عام طور پر تشنج کے لیے دو سے تین سال کے دوران تین مرتبہ ویکسین دیتے ہیں اور یہ مرد، عورتوں اور بچوں سب کو دی جاتی ہے۔ لیکن پانچ ویکسین کا یہ چکر خطرناک تھا اور یہ بات ثابت ہوئی۔
واضح رہے کہ یونیسیف اور عالمی ادارۂ صحت یہ ویکسین مفت تقسیم کرتے ہیں اور ایسے پروگراموں میں حصہ لینے پر کینیا کی حکومت کو بھی مالی فائدے حاصل ہیں۔ پھر یہ مہم ایسے وقت میں شروع کی گئی ہے جب کینیا میں تشنج نے کسی وبا کا رخ اختیار نہیں کیا۔ صرف حفظ ما تقدم کے تحت دی جا رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروس نے کہا ہے کہ امیر ممالک میں بوسٹر ڈوز کی مہم اس وبا کو مزید پھیلانے کا سبب بن رہی ہے کیونکہ غریب ممالک پہلے ہی ابتدائی کورونا ویکسین سے محروم ہیں۔برطانوی میڈیا کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈ روس کا یہ بیان امریکا اور یورپی ممالک...
یوٹیوب نے اپنے پلیٹ فارم میں ہر طرح کی ویکسین مخالف مواد کو بلاک کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمپنی کی جانب سے ایک بلاگ پوسٹ میں یہ اعلان کیا گیا۔کمپنی کے مطابق کووڈ 19 سے ہٹ کر بھی عالمی ادارہ صحت یا ممالک میں منظوری حاصل کرنے والی ہر قسم کی ویکسینز کے اثرات کے خلاف گمراہ کن مواد پر پاب...
چین میں غیر قانونی ویکسین کی تقسیم کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس کے بعد شہری مطالبہ کررہے ہیں کہ آخر حکومت نے اس کا اعلان کرنے میں اتنی دیر کیوں لگائی جبکہ ان کے بچے خطرے سے دوچار تھے۔ حکومت کے مطابق 2011ء سے ایک غیر قانونی ویکسن کا دھندا چل رہا تھا کہ جس کے دوران 88 ملین ڈالرز ...