وجود

... loading ...

وجود

جنت سے بچوں کا اغوا

جمعرات 04 اگست 2016 جنت سے بچوں کا اغوا

kidnapping

دستر خوانی قبیلے کی یہ خواہش ہے کہ عام لوگ اس نظام کی حفاظت کے لیے ترک عوام کی طرح قربانی دیں۔ اُس نظام کی حفاظت کے لیے جس کے وہ دراصل فیض یافتہ ہیں مگر عام لوگ اسے جمہوریت کے نام پر بچائیں۔ حریتِ فکر وہ سرشار کرنے والا جذبہ ہے جسے انسان اپنے شرف کے ساتھ منسلک کرکے دیکھتا ہے۔ سرمائے کے منتر پر چلنے والے ذرائع ابلاغ نے جمہوریت کے دھوکے کو اس شرف کا محافظ نظام باور کرادیا ہے۔ دھوکا ہے! دھوکا! صرف دھوکا!!!یہ سرمایہ داروں، دولت مند میڈیا سیٹھوں اور شریفوں کی جمہوریت ہے، اور کسی کی نہیں اور کسی کے لیے نہیں۔ ان کے پروردہ جمہوریت کا راگ ہر ماہ اپنے دولت کے گوشواروں میں اضافہ دیکھ کر الاپتے ہیں۔ پاکستان نے بددیانتوں کا ایسا مکروہ دور کبھی نہیں دیکھا، جب لوگ اپنے بنیادی عقائد بھی فروخت کرنے کو تیار ہو گئے ہوں۔

عام لوگ کیا چاہتے ہیں۔ امن وامان، منصفانہ معاشی سرگرمیاں اور انصاف۔ کیا یہ تینوں چیزیں موجودہ جمہوری نظام مہیا کر سکتا ہے؟ امن وامان کے لیے مکمل انحصار فوج پر ہے۔ عملاً وہ تین صوبوں میں موجود ہے۔ اور باقی بچ جانے والا ایک صوبہ وہ ہے جسے دستر خوانی قبیلے کے سب سے حریص تجزیہ کار نے گزشتہ دنوں’’ جنت‘‘ کہا تھا۔ جی ہاں! اُس جنت سے اب تک سرکاری اعداوشمار کے مطابق 652 بچے اغوا ہو چکے۔ غیر سرکاری اعداوشمار اس سے کہیں زیادہ ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ سب سے زیادہ بچے جنت کے دارالحکومت لاہور سے اغوا ہوئے۔ پھر راولپنڈی اور سرگودھا کا نمبر آتا ہے۔ یہ وسطی پنجاب کے علاقے ہیں، جہاں نون لیگ کا سیاسی غلبہ سب سے زیادہ ہے۔ ابھی ابھی پاکستان کی تاریخ کے سب سے زیادہ جانبدار اسپیکر سردار ایاز صادق گویا ہوئے ہیں کہ اس میں کون سی بڑی بات ہے۔ بچے تو اغوا ہوتے رہتے ہیں۔ بچے ہی کہاں حیا اور ضمیر بھی اغوا ہو گئے؟ سردار ایاز صادق اور دستر خوانی قبیلے میں بس ایک جیسی خوبو ہے۔ اسی جنت سے سلمان تاثیراور یوسف رضا گیلانی کے بیٹے بھی اغوا ہوئے۔ مگر وہ جنت کے خوش قسمت بیٹے تھے جو گھروں کو لوٹ آئے۔ باقی بچوں کے اماں ابا میٹرو میں سفر کریں اوراورنج لائن سے دل بہلائیں۔ تاجروں کی جنت میں سواریاں اور سڑکیں بچوں سے زیادہ قابل محبت اور قابل توجہ ہوتی ہیں۔ کیونکہ وہ زیادہ نفع بخش ہوتی ہیں۔

سنا ہے جنت میں تو موت کو بھی موت آجائے گی۔ مگر یہ ایسی جنت ہے جہاں زندگی کی دوا موت بانٹتی پھرتی تھی

یہ وہی جنت ہے جہاں قصور کا سانحہ ہوا۔ جس پر سب نے’’ مٹی پاؤ‘‘ والا رویہ اختیار کیا۔ سینکڑوں لڑکوں کی عصمت دری بلیک ملینگ کے لیے کی گئی۔ پس پردہ ایک منظم گروہ تھا، جس کی سرپرستی مسلم لیگ کے ایک رکن صوبائی اسمبلی کرتے تھے۔ اگر اکا دکا واقعات میں کہیں کوئی داڑھی والا نظر آئے تو آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتاہے۔ موم بتی مافیا سے لے کر لبرل فاشست سب ہی حرکت میں آجاتے ہیں۔ مگر اس منظم واقعے کو اپنی موت آپ مرنے دیا گیا۔ دستر خوانی قبیلے کی زبانوں کو لقوہ رہا۔ جنت کا داروغہ، ذمہ داران کو بس انگلی اُٹھااُٹھا کر عبرت کی مثال بنانے کے دعوے کرتا رہا۔

یہی داروغہ پنجاب کی صحت کی سہولتوں کو بھی بنفس نفیس دیکھتا ہے۔ ریلوے کے ہزار داستان وزیر خواجہ سعد رفیق کے بھائی سلمان رفیق کو تو بس مشیر پر قانع رکھا گیا ہے۔ پنجاب میں دل کے سب سے’’ اچھے‘‘ اسپتال پی آئی سی(پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی) میں جعلی ادویات کا فضیتہ (اسکینڈل) اُٹھاتو دستر خوانی قبیلے کو کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔ کیا کوئی سوچ سکتا ہے کہ مریض کو علاج کے لیے جو دوا دی جائے وہ اُسے کھا کر مرجائے۔ درجنوں لوگ جعلی ادویات کھانے سے مرگئے۔ سنا ہے جنت میں تو موت کو بھی موت آجائے گی۔ مگر یہ ایسی جنت ہے جہاں زندگی کی دوا موت بانٹتی پھرتی تھی۔ حریص تاجر وں کی حکومت میں موت پر بھی لین دین ہو سکتی ہے۔ اور حریص تجزیہ کاروں کے لئے ایسی جگہ بھی جنت نشان ہو سکتی ہے۔

جنت کے ایک تھانے سے ذاتی جیل چلائے جانے کی خبر بھی منکشف ہوئی ہے۔ یہ وہی جنت ہے جہاں ماڈل ٹاؤن ہوا، جس میں چودہ جیتے جاگتے انسان دن دِہاڑے گولیوں کی تڑ تڑ میں بھون دیئے گئے۔ وہیں سے ایک گلوبٹ کا انکشاف ہوا۔ شاید حریص تجزیہ کار کی جنت کے داروغہ کا نام ہوتا ہوگا۔ پنجاب کی سی ٹی ڈی (انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ) مقابلوں میں جن گمناموں کو لہولہان کرتی ہیں، اُن کی کوئی فردِ عمل ہے، نہ الزامات کی فہرست۔ بس وہ پولیس کے بیان کے مطابق دہشت گرد ہیں۔ کہیں کوئی آواز تک نہیں۔ اب لاہور کے صحافی کہہ رہے ہیں کہ بعض قتل تو ایسے بھی ہوئے جس میں سی ٹی ڈی کے اہلکار فرقہ وارانہ جذبے کے ساتھ بروئے کار آئے۔ سنا یہ ہے کہ جنت یا جہنم میں بھیجنے سے پہلے انسانوں کو ان کا نامۂ اعمال دکھا یا جائے گا۔ حریص تجزیہ کار کی ’’جنت‘‘ میں ایسی کوئی سہولت بھی نہیں۔ یہ وہی جنت ہے جہاں برادرم روف طاہر کے گھر پر دو بار ڈکیتیاں ہوئیں۔ وزیر اعظم میاں نوازشریف خوداُن کے گھر تشریف لے گئے اور یقین دہانی کرائی تھی کہ مجرم پکڑے جائیں گے مگر مجرم پکڑے نہ گئے۔ کیا جنت میں ڈکیتیاں بھی ہوتی ہیں؟ اور ہنسنے کی بات نہیں ابھی بارشوں میں جنت پوری ڈوب گئی تھی تب پتہ چلا تھا کہ جنت میں نکاسی آب کا انتظام بھی بہتر نہیں۔ بس سڑکوں، میٹرو، اورنج اور داروغہ جنت کی اُنگلی اُنگلی اُٹھا اُٹھا کر تقریروں سے دل بہلائیں۔ تاجر وہی کام کرتے ہیں جس میں فائدہ ہو۔ اور حریص وہی بولتے ہیں جس سے فائد ہ ہو۔ ازلی بھوکوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جب کھانا سامنے آئے تو وہ پیٹ کو نہیں کھانے کو دیکھتے ہیں۔ اور بس کھاتے ہی رہتے ہیں۔ سیاست دان ہی نہیں حریص تجزیہ کار اور دانشور بھی اس جمہوریت کے فیض یافتگان ہیں۔ اور وہ چاہتے ہیں کہ اُن کے فیض کو جمہوریت کی حفاظت کے نام پر جاری رکھنے میں وہ عوام مدد کریں جن کا یہ استحصال کررہے ہیں۔ سرمایہ پرست جمہوریت کا دھوکا اِسی لیے تو خطرناک ہے کہ یہ قیدیوں سے آزادی کے گیت سُنواتی ہے۔ اور مفلسوں سے افلاس کی توقیر کرواتی ہے۔

اگر چہ وہ آوازیں صرف رائیونڈ کی سنتے ہیں، مگر کوئی ہے جو بادشاہی مسجد سے چیخ کر اُنہیں بتائیں کہ تم اپنی زندگی میں ہی اپنے شاندار ماضی کا مزار بنا بیٹھے۔


متعلقہ خبریں


رنگ بازیاں وجود - پیر 09 جنوری 2023

   علامہ اقبال نے راز کھولا تھا تھا جو ، ناخوب، بتدریج وہی خوب ہُوا کہ غلامی میں بدل جاتا ہے قوموں کا ضمیر زیادہ وقت نہیں گزرا، آئی ایم ایف سے معاہدے خفیہ رکھے جاتے تھے، عوام کے سامنے پیش کرتے ہوئے یہ ایک سیاسی یا قومی عیب لگتا تھا۔ آئی ایم ایف کی شرائط ملک کی فروخت سے تعبیر ک...

رنگ بازیاں

خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا وجود - جمعرات 03 نومبر 2022

یہ لیجیے! پندرہ برس پہلے کی تاریخ سامنے ہے، آج 3 نومبر ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ اب بھی ایک سرشار کردینے والی تقویم کی تاریخ ہے، جو چیف جسٹس کے''حرفِ انکار'' سے پھوٹی۔ مگر دانا اور اہلِ خبر اسے اژدھوں کی طرح نگلتی، حشرات الارض کی طرح رینگتی اور پیاز کی طرح تہ بہ تہ رہتی ہماری سیاسی...

خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا

لیاقت علی خان اور امریکا وجود - پیر 17 اکتوبر 2022

حقارت میں گندھے امریکی صدر کے بیان کو پرے رکھتے ہیں۔ اب اکہتر (71)برس بیتتے ہیں، لیاقت علی خان 16 اکتوبر کو شہید کیے گئے۔ امریکی صدر جوبائیڈن کے موجودہ رویے کو ٹٹولنا ہو تو تاریخ کے بے شمار واقعات رہنمائی کے لیے موجود ہیں۔ لیاقت علی خان کا قتل بھی جن میں سے ایک ہے۔ یہاں کچھ نہیں ...

لیاقت علی خان اور امریکا

میاں صاحب پھر ووٹ کو ابھی عزت تو نہیں دینی! وجود - جمعرات 13 اکتوبر 2022

سیاست سفاکانہ سچائیوں کے درمیان وقت کی باگ ہاتھ میں رکھنے کا ہنر ہے۔ صرف ریاضت نہیں، اس کے لیے غیر معمولی ذہانت بھی درکار ہوتی ہے۔ رُدالیوں کی طرح رونے دھونے سے کیا ہوتا ہے؟ میاں صاحب اب اچانک رونما ہوئے ہیں۔ مگر ایک سوال ہے۔ کیا وہ سیاست کی باگ اپنے ہاتھ میں رکھتے ہیں؟ کیا وہ اپ...

میاں صاحب پھر ووٹ کو ابھی عزت تو نہیں دینی!

وقت بہت بے رحم ہے!! وجود - جمعرات 22 ستمبر 2022

پرویز مشرف کا پرنسپل سیکریٹری اب کس کو یاد ہے؟ طارق عزیز!!تین وز قبل دنیائے فانی سے کوچ کیا تو اخبار کی کسی سرخی میں بھی نہ ملا۔ خلافت عثمانیہ کے نوویں سلطان سلیم انتقال کر گئے، نوروز خبر چھپائی گئی، سلطنت کے راز ایسے ہی ہوتے ہیں، قابل اعتماد پیری پاشا نے سلطان کے کمرے سے کاغذ س...

وقت بہت بے رحم ہے!!

مبینہ ملاقات وجود - پیر 19 ستمبر 2022

مقتدر حلقوں میں جاری سیاست دائم ابہام اور افواہوں میں ملفوف رہتی ہے۔ یہ کھیل کی بُنت کا فطری بہاؤ ہے۔ پاکستان میں سیاست کے اندر کوئی مستقل نوعیت کی شے نہیں۔ سیاسی جماعتیں، اقتدار کا بندوبست، ادارہ جاتی نظم، فیصلوں کی نہاد ، مقدمات اور انصاف میں ایسی کوئی شے نہیں، جس کی کوئی مستقل...

مبینہ ملاقات

ملکہ الزبتھ، استعمار کا مکروہ چہرہ وجود - جمعه 16 ستمبر 2022

پاکستانی حکومت نے 12 ستمبر کو قومی پرچم سرنگوں کرلیا۔ یہ ملکہ برطانیا الزبتھ دوم کی موت پر یومِ سوگ منانے کا سرکاری اظہار تھا۔ ہم بھی کیا لوگ ہیں؟ ہمارے لیے یہ یوم سوگ نہیں، بلکہ استعمار کو سمجھنے کا ایک موقع تھا۔ یہ اپنی آزادی کے معنی سے مربوط رہنے کا ایک شاندار وقت تھا۔ یہ ایک ...

ملکہ الزبتھ، استعمار کا مکروہ چہرہ

رفیق اور فریق کون کہاں؟ وجود - منگل 23 اگست 2022

پاکستانی سیاست جس کشمکش سے گزر رہی ہے، وہ فلسفیانہ مطالعے اور مشاہدے کے لیے ایک تسلی بخش مقدمہ(کیس) ہے ۔ اگرچہ اس کے سماجی اثرات نہایت تباہ کن ہیں۔ مگر سماج اپنے ارتقاء کے بعض مراحل میں زندگی و موت کی اسی نوع کی کشمکش سے نبرد آزما ہوتا ہے۔ پاکستانی سیاست جتنی تقسیم آج ہے، پہلے کب...

رفیق اور فریق کون کہاں؟

لاہور، بتی چوک میدان جنگ بن گیا، پولیس کی شدید شیلنگ، یاسمین راشد کی گاڑی نشانا وجود - بدھ 25 مئی 2022

لاہور میں بتی چوک کے قریب پولیس کی شیلنگ سے علاقہ میدان جنگ بن گیا، آنسو گیس کے گولوں کے بھرپور استعمال کے باوجود پی ٹی آئی کارکنان نے پیش قدمی جاری رکھی، پولیس پر پتھراؤ بھی کیا۔ لاہور کا بتی چوک پی ٹی آئی کارکنان اور پولیس کے مابین میدان جنگ بن گیا۔ پولیس نے کارکنان پر لاٹھی چا...

لاہور، بتی چوک میدان جنگ بن گیا، پولیس کی شدید شیلنگ، یاسمین راشد کی گاڑی نشانا

حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ہیں وجود - پیر 14 فروری 2022

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وزراء کی فہرستِ کارکردگی ابھی ایک طرف رکھیں! تھیٹر کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ سماجی روز مرہ اور زندگی کی سچائی آشکار کرنے کو سجایا جاتا ہے۔ مگر سیاسی تھیٹر جھوٹ کو سچ کے طور پر پیش کرنے کے لیے رچایا جاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سوانگ بھرنے کے اب ماہر...

حوادث جب کسی کو تاک کر چانٹا لگاتے ہیں

انارکلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میں دھماکا، بچے سمیت3افراد جاں بحق ،28 زخمی وجود - جمعرات 20 جنوری 2022

صوبائی دارالحکومت لاہور کے قدیم تجارتی مرکز انارکلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میں دھماکے کے نتیجے میں بچے سمیت 3 افراد جاں بحق جبکہ 28زخمی ہو گئے جن میں سے 6کی حالت تشویشناک ہے، دھماکے کے بعد آگ بھی لگ گئی ، دھماکے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی جبکہ قریبی ع...

انارکلی بازار سے ملحقہ پان منڈی میں دھماکا، بچے سمیت3افراد جاں بحق ،28 زخمی

سرکاری میڈیا پر اپوزیشن کو برابر وقت ملنا چاہیے،جسٹس فائز عیسیٰ وجود - هفته 20 نومبر 2021

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا ہے کہ آئین انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، معلومات اور خواتین کی تعلیم کا حصول اہم بنیادی حقوق ہیں، عدالتی فیصلہ ہے وزیراعظم بطور پارٹی لیڈر سرکاری میڈیا پر بات کرے تو اپوزیشن کو برابر کا وقت ملنا چاہیے۔ لاہور میں انسانی حقوق کی ع...

سرکاری میڈیا پر اپوزیشن کو برابر وقت ملنا چاہیے،جسٹس فائز عیسیٰ

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر