وجود

... loading ...

وجود

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

جمعرات 28 جولائی 2016 رینجرز کے اختیارات اور شرائط

karachi-rangers

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز کا نام لیے بغیر کہا کہ کسی کو بھی ریاست کے اندر ریاست بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ بیان ان کا ایک ایسے وقت آیا جب ملک میں یہ بحث زوروں پر تھی کہ سندھ حکومت رینجرز کو اختیارات دے گی بھی یا نہیں؟ سندھ حکومت نے بہت معصومیت کے ساتھ رینجرز کے اختیارات کی تاریخ گزر جانے دی پس منظر کے مطابق کراچی (شہری سندھ)میں رینجرز کو آئین کے آرٹیکل 147 کی ذیلی دفعہ 3 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 4 کے تحت سول انتظامیہ کی مدد کے لئے 1989 میں طلب کیا گیا تھا اور متعلقہ قوانین کے تحت اسے پولیس کے اختیارات تفویض کئے گئے تھے، رینجرز کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ90روز تک کسی ملزم کو اپنی تحویل میں رکھ سکے۔ گزشتہ بار اختیارات میں توسیع کے مسئلے پر صوبائی اور وفاقی حکومت کے درمیان تناؤ ہوا اور رینجرز کے اختیارات میں توسیع میں تاخیر کی گئی، موجودہ توسیع چار مئی کو کی گئی تھی۔ اطلاعات کے مطابق یہ میعاد منگل کی رات 19 جولائی کوختم ہو گئی۔اور اب تاریخ گزرنے کے بعد سوچ بچار کیلئے پاکستان جیسے لولے لنگڑے جمہوری ملک کو چھوڑ کر ایک بادشاہ کے انڈر کنٹرول ملک یعنی دبئی میں اجلاس بلایاگیاہے جہاں یہ فیصلہ ہوگا کہ رینجرز کو اختیارات دیئے جائیں یا نہیں؟ اور دیئے جائیں تو کتنے؟

ڈرامہ یہ کیا جارہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دے نہیں رہے بلکہ رینجرز اختیارات مانگ رہی ہے یہ سارا مسئلہ ’’سرپر‘‘غرور کو سر بلند رکھنے کا جھگڑا ہے

خورشید شاہ پہلے ہی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ ریاست کے اندر کسی کو ریاست بنانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ کیا ان الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ رینجرز کو سندھ پولیس کی ماتحتی میں دے دیا جائے ؟ پیپلز پارٹی کے مخالفین بھی یہ الزام لگاتے ہیں کہ سندھ حکومت رینجرز کو خود مختار دیکھنا نہیں چاہتی اور نہ ہی تعظیم کے ساتھ آزاد نہ کام کرنے کی اجازت دینا چاہتی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ رینجرزکے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے جائیں اور انہیں صرف کراچی تک محدود رکھا جائے،اندرون سندھ جو کہ ان جاگیرداروں کا حلقہ انتخاب ہے وہاں طاقت کا سرچشمہ یہ جاگیردار ہی رہیں اور وہی ایم پی اے اور ایم این اے بھی۔اسد کھرل کا معاملہ سندھ کے شہر لاڑکانہ سے چلا ان پر کئی سنگین الزامات تھے انہیں ایک ارب روپے کے ٹھیکے گفٹ میں دیئے گئے۔ رینجرز نے انہیں پکڑنے کیلئے گھیراؤ کیا لیکن سندھ پولیس اسے بچانے میں کامیاب ہوگئی۔اور اب ایک’’پسندیدہ‘‘ مقدمے میں گرفتار کرواکر ریمانڈ پر جیل بھجوادیا گیا اوراب وہ”قانون اور عدالت کی حفاظت میں ہے۔ ملزم محمد علی کھرل عرف اسد کھرل کو 13 جولائی کی شب لاڑکانہ میں رینجرز سے چھڑوانے کے بعد اس کا پولیس انسپکٹر بہنوئی اسے حیدرآباد لے آیا تھا جہاں کے ایک ایک تھانے میں وہ ایس ایچ او تعینات ہے۔ معاملہ طول پکڑنے کی وجہ سے اسد کھرل کے’’سرپرستوں ‘‘نے اسے رینجرز سے بچانے کے لئے پولیس کے ذریعے اس کی گرفتاری ظاہر کرنے کا ڈرامہ رچایا۔ ذرائع کے مطابق میڈیا پر اس کی گرفتاری قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھوں ظاہر کی گئی جبکہ ایسا قطعی طور پر نہیں تھا، اس کی گرفتاری میڈیا پر ظاہر کرکے اسے پہلے حیدرآباد پولیس کے ذریعے باقاعدہ گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہاں کے ایس ایس پی کے انکار پر خیرپور پولیس سے رجوع کیا گیا، خیرپور پولیس نے بھی انکار کردیا تو اسے سکھر پولیس کے حوالے کیا گیا جہاں سکھر کے آباد تھانے کی پولیس نے جمعہ کی شب ساڑھے 11 بجے شکارپور روڈ سے اس کی گرفتاری ظاہر کی۔ ایف آئی آر نمبر 69/16 کے مطابق ملزم کو شکارپور روڈ پر روکنے کی کوشش کی گئی تاہم ملزم نے اپنی گاڑی پولیس کی موبائل سے ٹکرا دی، جس پر اسے گرفتار کیا گیا۔ تلاشی کے دوران اسد کھرل کے قبضے سے ایک پستول برآمد ہوا جس پر اس کے خلاف غیرقانونی اسلحہ رکھنے کا ایک اور مقدمہ نمبر 70/2016 درج کرلیا گیا۔کہنے والے کہتے ہیں کہ سندھ پولیس کمالات کی ماہر ہے اور اس میں اتنی عقل ہے کہ کس طرح طاقت کے سامنے سرینڈر کیئے بغیر جان بچائی جائے ۔اسد کھرل کا معاملہ اتنا پیچیدہ ہوگیا تھا کہ صورتحال کے پیش نظر کور کمانڈر اور وزیر اعلیٰ کی ملاقات ہوئی کہا جاتا ہے کہ اس ملاقات میں کور کمانڈر نے وزیر اعلیٰ سے تو ہاتھ ملالیا لیکن ان کے ساتھ کھڑے انور سیال(وزیر داخلہ) سے ہاتھ نہیں ملایا، بعدمیں کراچی میں یہ خبر بھی پھیلی کہ اوپر سے’’فرشتوں ‘‘کا مطالبہ آیا ہے کہ وزیر داخلہ سندھ کو تبدیل کیا جائے۔

کہتے ہیں کہ سندھ گورنمنٹ نے اس کو بھی انا کا مسئلہ بنا لیا ہے اور وزیر داخلہ آصف زرداری کے روبرو وزیر داخلہ کے تمام اختیارات کے ساتھ حاضر ہوئے اور احکامات بھی وصول کیے۔

رینجرز کے اختیارات میں توسیع کے معاملے کو سندھ حکومت یوں گمبھیر بنایا کہ اس طرح آصف علی زرداری کی طاقت کو پاکستان کی سیاست میں ایک بار پھر’’مردآہن‘‘ بناکر پیش کرنے کا موقع مل گیا اس معاملے پر کھلم کھلا یہ بھی کہا کہ تاریخ میں توسیع کا فیصلہ حتمی مشاورت کے بعدبڑے صاحب سے ملاقات میں کیا جائے گا اس بار کھیل اس طرح کھیلا جارہا ہے اور ڈرامہ یہ کیا جارہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دے نہیں رہے بلکہ رینجرز اختیارات مانگ رہی ہے یہ سارا مسئلہ ’’سرپر‘‘غرور کو سر بلند رکھنے کا جھگڑا ہے۔

پیپلز پارٹی کے حلقے کہتے ہیں کہ اول تو رینجرز کی سندھ میں ضرورت نہیں کراچی کے حالات خراب تھے،وہاں رینجرزنے اپنا کردار ادا کیا اور اچھا کردار ادا کیا، اس کی تعریف بھی کرنے کیلئے وہ تیار ہیں۔ کراچی میں رینجرز کی موجودگی سے ان کے دیہی علاقہ انتخاب کمزور نہیں ہوتے لیکن سندھ میں رینجرزکے آنے سے بادشاہ سلامت کی خدائی خطرے میں پڑجاتی ہے،سندھ کے سیاستدان اتنے ذہین ہیں کہ ان کی زہانت اور دور اندیشی کو سمجھنے کیلئے پی ایچ ڈی کرنی پڑے گی۔ کراچی کی کل آبادی دو کروڑ35لاکھ ہے اور یہاں قومی اسمبلی کی20اور صوبائی کی42سیٹیں ہیں جبکہ دیہی سندھ کی آبادی دو کروڑ53لاکھ ہے لیکن دیہی سندھ کی قومی اسمبلی کی سیٹوں کی تعداد41اور صوبائی اسمبلی کی کل تعداد55 ہے دیہی سندھ نے پہلے ہی اسمبلی اور سندھ سرکار میں اپنی تعداد دو گنی رکھی ہوئی ہے یہ وہ چالاکی اور ناانصافی ہے کہ جس کی سزا شہری سندھ پہلے ہی بھگت رہاہے ۔اب رینجرز بھی اس کی لپیٹ میں آتی نظر آرہی ہے۔اگر سندھ میں رینجرز کو بلانا ہے دوستانہ انداز میں بلانا ہے اور سندھ حکومت کی شرائط بھی ماننی ہیں تو ان کی سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ ڈاکٹر عاصم جو کہ دراصل وزیراعظم نواز شریف کا قیدی ہے اس کو ملک سے باہر جانے دیا جائے۔کراچی میں یہ کہانیاں بھی گشت کرتی ہیں کہ ایان علی کو بار بار اس لئے روکا جاتا ہے کہ دراصل ڈاکٹر عاصم اور ایان علی کو روک کر دبئی میں بیٹھے’’بگ باس‘‘ کو تنگ کیا جائے، اور اسے جھکنے پر مجبور کیا جائے۔


متعلقہ خبریں


ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

رینجرز کو اختیارات مل گئے وجود - جمعرات 04 اگست 2016

وزارت داخلہ نے رینجرز کے اختیارات مشروط کرنے کا سندھ حکومت کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے ادارے کو غیر مشروط کارروائی کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے رینجرز اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت کی درخواست پر دو نوٹیفیکشن جاری کیے گئے ہی...

رینجرز کو اختیارات مل گئے

وزیر داخلہ چودھری نثار کی غیر دانشمندانہ ضد، رینجرز اختیارات کامسئلہ قانونی کے بجائے سیاسی بناد یا! وجود - بدھ 03 اگست 2016

وزیر داخلہ چودھری نثار نے سندھ کے معاملے میں مکمل غیر دانش مندانہ رویہ اختیار کررکھا ہے۔ تازہ ترین واقعہ یہ ہوا ہے کہ اُن کی وزارت سندھ حکومت کی جانب سے ارسال کردہ رینجرز کے اختیارات میں توسیع کی سمری کو مکمل مسترد کردیا ہے۔ جس نے سندھ میں بعض خطرناک مباحث کو جنم دینا شروع کردیا ...

وزیر داخلہ چودھری نثار کی غیر دانشمندانہ ضد، رینجرز اختیارات کامسئلہ قانونی کے بجائے سیاسی بناد یا!

رینجرز کے اختیارات میں توسیع: مگر تنازع ابھی ختم نہیں ہوا! وجود - منگل 02 اگست 2016

سندھ حکومت نے کافی تاخیر اور پش وپیش کے بعد اگرچہ رینجرز کے قیام اور خصوصی اختیارات میں نوے روز کی توسیع کا اعلان تو کردیا ہے مگر یہ تنازع ابھی تک برقرار ہے کہ رینجرز کو اختیارات پورے سندھ کے لیے دیے گئے یا صرف کراچی کے لیےدیئے گئے ہیں۔ وزیراعلیٰ ہاؤس کے ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ...

رینجرز کے اختیارات میں توسیع: مگر تنازع ابھی ختم نہیں ہوا!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے! وجود - هفته 23 جولائی 2016

آٹھ سالہ سائیں سرکار اور پیپلزپارٹی کے پرکھوں کی نشانی قائم علی شاہ کو بآلاخر پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے تبدیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور اگلے چوبیس یا اڑتالیس گھنٹوں میں اس کا باقاعدہ اعلان متوقع ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نے سندھ میں مسلسل بگڑتے حالا...

قائم علی شاہ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ، اگلے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ ہوں گے!

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!! الیاس شاکر - پیر 18 جولائی 2016

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر