... loading ...
مسلم ممالک میں مغربی طرز کی قوم پرستی کی ابتدائی بنیادیں ترکی میں پڑیں۔ عثمانی سلطنت ہی کے عہد میں یہاں نوجوانان ترک جیسی خالص قوم پرست تنظیمیں وجود میں آئیں جو بہت جلد بڑے اثر و رسوخ کی حامل بن گئیں اور عثمانی عہد میں ہی اہم ترین سرکاری عہدوں پر اسی کے کارکن ہوتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ترکی میں قوم پرستوں کا شروع سے بہت اثر و رسوخ رہا ہے۔ جب پہلی جنگ عظیم کے بعد ترکی نے ہتھیار ڈال دیے تو قوم پرستی کی بنیاد پر فوج نے بغاوت کا اعلان کیا اور قابض قوتوں کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔ یہاں تک کہ ملک کو آزاد کرا لیا اور ایک جدید جمہوریت کی بنیاد رکھی جس میں ترک قوم پرستی کو مرکزی حیثیت حاصل تھی۔
ترکی کے اس پس منظر سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ قوم پرستی وہاں کتنی اہمیت رکھتی ہے۔ موجودہ ترک قیادت کی اٹھان اسلامی طرز فکر پر ہوئی ہے کہ جس میں قوم پرستی کو بالکل پسند نہیں کیا جاتا۔ ایک ایسے معاشرے میں کہ جس کے خمیر میں قوم پرستی ہو، وہاں عدالت و ترقی پارٹی کا موقف کیا ہے؟ صدر رجب طیب اردوغان کی یہ وڈیو بتانے کے لیے کافی ہے۔
ترک صدر کی یہ وڈیو سوشل میڈیا پر خاصی مقبول ہو رہی ہے جس میں وہ اپنا واقعہ بتاتے ہیں کہ کس طرح انہوں نے اپنے والد سے یہ سوال کیا تھا کہ ہم لازب ہیں یا ترک؟ والد کا جواب اس وڈیو میں دیکھیں:
ترکی میں فوج کی ناکام بغاوت کے بعد اب یہ بات ہرگزرتے دن پایہ ثبوت کو پہنچ رہی ہے کہ اس کی پشت پر فتح اللہ گولن اور امریکا کی مشترکہ منصوبہ بندی موجود تھی۔ اس تاثر کو مضبوط کرنے میں خود فتح اللہ گولن کے بیانات نے بھی خاصا کردار ادا کیا ہے۔ اب فتح اللہ گولن نے العربیہ نیوز چینل سے ...
انقرہ اور مغرب کے درمیان تلخ کلامی کے بعد ترکی نے امریکی ڈالرز سے پیچھا چھڑانے اور نیٹو سے نکل جانے کے منصوبوں پر غور شروع کردیا ہے۔ نیٹو کی جانب سے ترکی کو یاددہانی کے صرف ایک روز بعد کہ وہ اب بھی نیٹو کا رکن ہے، ترک وزیر خارجہ مولود چاووش اوغلو نے کہا ہے کہ ملک دفاعی صنعت ک...
ترکی میں 15 جولائی کی فوجی بغاوت سے لے کر اب تک ہر رات عوام سڑکوں پر بیٹھ کر جمہوریت کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتے رہے اور اب 10 لاکھ سے زیادہ افراد نے طاقت کے ایک عظیم الشان مظاہرے کے ساتھ اپنا فرض مکمل کردیا ہے۔ 15 جولائی کی شب ہونے والی بغاوت کے دوران 270 لوگ مارے گئے تھے لیکن ...
ترک صدر رجب طیب اردوغان ترک عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں۔ جس قوم کے افراد اس رہنما کے لیے ٹینکوں کے آگے لیٹ جائیں، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ان سے کتنی محبت کرتے ہیں۔ ابھی چند روز پہلے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے تقریر کے دوران شہدا کی یاد میں ایک خوبصورت ن...
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے ملک میں ناکام بغاوت کے بعد مغربی رہنماؤں کی جانب سے انقرہ کے ساتھ اظہار یکجہتی نہ کرنے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک جنہیں ترکی میں جمہوریت کے بجائے باغیوں کی فکر کھائے جا رہی ہے، ہر گز ترکی کے دوست نہیں ہو سکتے۔ انقرہ کے صدارتی محل م...
ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد صدر رجب طیب اردوغان نے تین مہینے کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کردیا ہے۔ جس کی وجہ ذمہ دار افراد کے خلاف فوری و موثر کارروائی کرنا ہے۔ یہ اعلان قومی سلامتی کونسل کے گھنٹوں جاری رہنے والے طویل اجلاس کے بعد براہ راست قومی ٹیلی وژن پر کیا گ...
15 جولائی 2016 ء کی شب گزشتہ 48 سال کے دوران چوتھی مرتبہ ترکی میں ’’فوجی انقلاب‘‘ کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوگئی۔ بغاوت کا المیہ ہے کہ اگر کامیاب ہوجائے تو انقلاب اور ناکام ہو تو غداری کہلاتی ہے۔ 15 جولائی کا فوجی اقدام چونکہ ناکام ثابت ہوا لہٰذا باغیوں کے سرخیل 5 جرنیل اور 29 کرن...
جب ترکی کی جانب سے اپنی فضائی حدود بند کردی گئیں اور انجرلک کی بڑی ایئربیس سے امریکا کے تمام مشن رک گئے کہ جہاں پر امریکا کے 50 ایٹم بم بھی موجود ہیں، ایسا لگ رہا تھا کہ صدر طیب اردوغان کے سب سے بڑے دشمن فتح اللہ گولن کی حوالگی کے لیے اس ایئربیس کو "یرغمال" بنالے گا اور اسی روز ص...
ترکی میں افواج کے چھ کمانڈروں کو ناکام بغاوت سے تعلق کی بنیاد پر گرفتار کرلیا گیا ہے جس میں جنرل آکن اوزترک بھی شامل ہیں کہ جو 90ء کی دہائی میں اسرائیل کے لیے ترکی کے ملٹری اتاشی تھے۔ اوزترک، جنہوں نے بعد میں ترک فضائیہ کے کمانڈر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں، 1998ء سے 2000...
ترکی میں فوج کے باغی گروپ کی جانب سے رجب طیب اردوغان کی منتخب حکومت کا تختہ اُلٹنے کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنا دی گئی ہے۔ صدر رجب طیب اردوغان کی اپیل پر عوام فوج کے باغی ٹولے کے خلاف مزاحمت کرنے کے لیے بڑی تعداد میں سڑکوں پر امڈ آئے۔ اس دوران میں ترک صدر رجب طیب اردوغان استنبول...
ترکی میں فوج کے ایک ٹولے کی جانب سے اقتدارپر قبضے کی کوشش کے فوراً بعد ترکی کے مقبول ترین صدر رجب طیب اردوان نے فوراً ہی ایک موبائل فون کے ذریعے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے عوام سے اس بغاوت کو ناکام بنانے کی اپیل کی اور اُنہیں گھروں سے باہر سڑکوں پرآنے کا کہا۔ ترک صدر نے اس اپیل ...
ترک آئین میں فوج کو ملکی سلامتی کا محافظ قرار دینے کے باعث ملک میں فوجی بغاوتوں کے محرکات جنم لیتے رہے۔ ترک فوج نے مختلف مواقع پر بغاوت کر کے جمہوریت کو تہس نہس کیا۔ گزشتہ دس برسوں میں ترکی کی اردوان حکومت کی معاشی کامیابیوں کے باعث مسلح افواج کا کردار رفتہ رفتہ پس منظر میں چلا گ...