... loading ...
سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیان وجہ نزع بننے والے اسد کھرل کی گرفتاری بآلاخر ظاہر کردی گئی ہے۔ انتہائی باخبر ذرائع کے مطابق محمد علی عرف اسد کھرل کی گرفتاری ذرائع ابلاغ میں آنے سے کافی گھنٹوں قبل ٹندوالہ یار سے ہوئی تھی۔
محمد علی عرف اسد کھرل کو حساس اداروں اور رینجرز کی جانب سے دراصل 13 جولائی کو لاڑکانہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مگر اسد کھرل کی گرفتاری کی خبر ملتے ہی سندھ کے وزیرداخلہ سہیل انور سیال کے بھائی طارق سیال نے سینکڑوں مسلح لوگوں اور باقرانی تھانے کے ایس ایچ او جانی شاہ کی مدد سے لاڑکانہ شہر کے قریب اُوتھا چوک پر روک کر رہا کرالیا تھا۔ اس کارروائی میں حساس اداروں اور رینجرز کے اہلکاروں کو طارق سیال اور اُن کے ساتھ موجود مسلح افراد نے زدوکوب بھی کیا تھا۔ یہاں تک کہ یہ مسلح لشکر رینجرز اور حساس اداروں کے متعلقہ اہلکاروں کواُوتھا چوک سے باقرانی تھانے میں لے گیا۔ جہاں اُنہیں ایک مرتبہ پھر ان کی زیادتیوں کو سہنا پڑا۔ بعدازاں اُنہیں لاڑکانہ پولیس لائن لے جایا گیا۔ اس دوران میں طارق سیال اور اُن کے بھائی وزیرداخلہ سہیل انور سیال بضد رہے کہ رینجرز اور حساس اداروں کے متعلقہ اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ مگر ان افسوس ناک اطلاعات کے گردش میں آتے ہی رینجرز کے اعلیٰ افسران اور حساس ادارے کے ذمہ داران حرکت میں آئے ۔ جس کے بعد اسد کھرل کو گرفتار کرکے لے جانے والے اہلکاروں کی رہائی عمل میں آسکی۔
رینجرز اور حساس ادارے نے بعد ازاں اس معاملے کو نہایت حساس طریقے سے اعلیٰ سطح پر اُٹھایا۔ مگر سندھ حکومت نے اس حوالے سے اسد کھرل اور طارق سیال کو بے گناہ ثابت کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھیں۔ یہاں تک کہ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے لاڑکانہ جا کر بھی طارق سیال کی بے گناہی کا ڈنکا بجایا۔ تاہم اس دوران میں رینجرز اور حساس ادارے کے متعلقہ افرادنے اسد کھرل کی دوبارہ گرفتاری کی کوششیں جاری رکھیں ۔ اور ایک حکمت عملی کے تحت اسد کھرل اور طارق سیال کے قریبی افراد کی گرفتاریاں شروع کردیں۔ جس کے نتیجے میں اسد کھرل کے گرد گھیرا مسلسل تنگ ہوتا چلا گیا۔ یہی وہ مرحلہ تھا کہ دودن قبل اسد کھرل کے ایک قریبی ساتھی کی طرف سے حساس ادارے اور رینجرز کے افسران سے اس معاملے میں رابطے کی کوششیں ہوئیں جس کے بعد اسد کھرل کی گرفتاری ٹندو الہ یار میں عمل میں آئی ۔ مگر ذرائع ابلاغ میں یہ گرفتاری ذرا بعد میں حیدرآباد کے مقام سے ظاہر کی گئی۔ باخبر ذرائع کے مطابق یہ کارروائی اس قدر خاموشی سے ہوئی کہ خود پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کو اس کی کانوں کان خبر نہیں ہونے دی گئی۔
واضح رہے کہ محمد علی عرف اسد کھرل ڈاکوؤں سے اپنے خصوصی تعلقات کے حوالےسے پہچانا جاتا ہے۔ اسد کھرل نے انتہائی نیچے سے اپنی زندگی کا سفر شروع کیا۔ یہ ایک میڈیکل اسٹور پر لاڑکانہ میں کام کرتا تھا۔ وہیں سے اُ س کا رابطہ الطاف انڑ کے ساتھ ہوا۔ جو پیپلز پارٹی کے مخالف ایک معروف سیاست دان اور لاڑکانہ کی ایک بااثر شخصیت تھے۔اس دوران میں اسد کھرل کا رابطہ سیال برادران سے ہوا۔ اسد کھرل کی اس عرصے میں دوردور تک شہرت پہنچ چکی تھی جو ڈاکوؤں سے رابطہ کار کے علاوہ بہت سی دیگر جرائم پیشہ سرگرمیوں سے متعلق تھی۔ دراصل لاڑکانہ میں باقرانی کچہ کا علاقہ ڈاکوؤں کے لیے ایک محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے۔ جس کے ایک طرف خیرپور اور دوسری طرف لاڑکانہ کے علاقے ہیں۔ اسد کھرل اس علاقے کی تمام جرائم پیشہ سرگرمیوں کی ایک طرح سے سرپرستی کرنے لگا تھا۔ اس دوران میں سیال برادران سے رابطہ ہونے پر اس کی اہمیت میں مزید اضافہ ہو گیا۔ سیال برادران میں سہیل انور سیال آصف علی زرداری کی طاقت ور بہن ڈاکٹر فریال ٹالپور کے سیکورٹی انچارج رہے ہیں اور بعد میں اپنی “بے پناہ خدمات” کے باعث وزیرداخلہ سندھ بنا دیئے گئے۔ ان ہی سہیل انور سیال نے اسد کھرل کو لاڑکانہ کے ٹاؤن میونسپل ایڈمنسٹریشن (ٹی ایم اے) باقرانی میں ایک جونیئر کلرک کے طور پر بھرتی کراکے اُسے ایک طرح سے سرکاری اختیارات کا مالک بنا دیا۔ ڈاکوؤں سے بے پناہ مراسم اور سیاسی اثرورسوخ کے باعث اسد کھرل کے لیے یہ سرکاری نوکری دراصل علاقے میں حاکمیت کا ایک پروانہ تھی۔ اور دراصل ایک تحفظ کا ذریعہ بھی۔ وگرنہ ایک زمیندار کی حیثیت رکھنے والے اسد کھرل کو جونیئر کلرک کی سرکاری نوکری کی کوئی ضرورت نہ تھی۔ مگر وہ اس پوزیشن پر اس قدر بااختیار تھے کہ ٹی ایم اے باقرانی کو جب صوبائی بجٹ سے پانچ کروڑ کی خصوصی گرانٹ دی گئی تو اس میں سے اسد کھرل نے فوراً ہی ڈھائی کروڑ کی خطیر رقم نکال کر اپنے لیے ایک بلٹ پروف اور بم پروف گاڑی خرید لی۔
انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق اسد کھرل بدعنوانیوں کے لاتعداد معاملات میں پیپلز پارٹی کے اہم ترین رہنماؤں کا شریک کار رہا ہے۔ اور بہت سی جرائم پیشہ سرگرمیوں کے حوالے سے اُس کا کردار پیپلز پارٹی کے بہت سے رہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتاہے۔ اسد کھرل کی تفتیش میں شامل ایک اہم افسر سے جب وجود ڈاٹ کام کے نمائندے نے پوچھا کہ کیا اسد کھرل کی مجرمانہ سرگرمیوں کے نقش وزیرداخلہ سہیل انور سیال تک جاتے ہیں تو اُنہوں نے مسکر ا کر صرف اتنا کہا کہ اس سے بھی آگے جاتے ہیں۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق اسد کھرل سے ہونے والی تفتیش میں انتہائی اہم معلومات قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہاتھ لگی ہے۔ جو پیپلز پارٹی کے بہت اہم رہنماؤں کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں۔ دیکھنا یہ ہے کہ اسد کھرل کی گرفتاری سندھ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں پہلے سے موجود تناؤ میں مزید اضافہ کرتی ہے یا پھر اس گرفتاری سے سندھ حکومت اور رینجرز کے درمیاں پہلےسے موجود مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتی ہے؟
خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...
اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...
وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...
ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے شہر قائد میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 کا دورہ کیا اور دوست ممالک کی فعال شرکت کو سراہا ہے ۔پاک فوج کے شعبۂ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کراچی کے ایکسپو سینٹر میں جاری دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024 ...
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے وفاقی دارالحکومت میں 2 ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی جس کے تحت کسی بھی قسم کے مذہبی، سیاسی اجتماع پر پابندی ہوگی جب کہ پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کو شہر میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے ۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے تحت اسلام آباد میں 5 یا 5 سے زائد...
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا ہے کہ عمران خان نے علی امین اور بیرسٹر گوہر کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کی اجازت دے دی ہے ۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، 24نومبر بہت اہم دن ہے ، عمران خان نے کہا کہ ...
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ملکی سیکیورٹی میں رکاوٹ بننے اور فوج کو کام سے روکنے والوں کو نتائج بھگتنا ہوں گے ۔وزیراعظم کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہر پاکستانی سپاہی ہے ، کوئی یونیفارم میں ...