وجود

... loading ...

وجود

کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

پیر 18 جولائی 2016 کراچی آپریشن اوراسلام آباد کی حکمت عملی!!

karachi-operation

عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ احتساب کا آتش فشاں پھٹ پڑے گااور بیشتر کرپٹ افرادلاوے میں بہہ جائیں گے ۔۔۔۔۔لیکن تاحال اسلام آباد اور کراچی دونوں جگہ سناٹے ہیں اور شور ہے تو صرف بارش کا۔

کراچی کیلئے کہا گیا تھا کہ عید کے بعد ہونے والا آپریشن اپنے مقاصد کے لحاظ سے بھرپور ہوگا ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کیلئے زمین تنگ کردی جائے گی ۔۔۔۔۔یہ بھی اشارے ملے کہ آپریشن کی شدت اتنی تیز ہوگی کہ لوگ لیاری گینگ وار کیخلاف ’’آن دی اسپاٹ آپریشن‘‘کو بھی بھول جائیں گے۔۔۔۔۔اور شہر میں امن قائم ہوجائے گالیکن جب بعض قوتوں نے کراچی میں اتنے ’’پاورفل ‘‘آپریشن کی منصوبہ بندی کی تو انہیں سمجھ آئی کہ سندھ پولیس کے ہوتے ہوئے بہت سارے اہداف حاصل کرنا اتنا آسان نہیں ہوگا۔۔۔۔۔سندھ پولیس صوبائی حکومت کی وفادارہے جبکہ دوسری قوت کو چوہدری نثار کنٹرول کررہے ہیں۔۔۔۔۔گو کہ آپریشن کے بیان کردہ مقاصد مثبت بھی تھے اور کراچی کے مفاد میں بھی ۔۔۔۔۔لیکن محسوس یہ ہوا کہ جنگ سے پہلے اختیارات کی جنگ ہوگی جس کا نتیجہ آپریشن کے راستوں کو متعین کرے گا ۔۔۔۔۔کراچی اتنا بڑا شہر ہے کہ اسے غیر مقامی اور ’’اجنبی‘‘پولیس کنٹرول کر ہی نہیں سکتی اور رینجرز کے پاس نہ تھانے ہیں اور نہ ہی’’ ہیومن انٹیلی جنس نیٹ ورک ‘‘ کہ وہ گلی گلی پر قابو پاسکیں۔۔۔۔۔دنیا بھرمیں کہیں بھی پیرا ملٹری فورسز پولیس کی مدد کے بغیر اپنے مطلوبہ اہداف حاصل نہیں کرسکتی ہیں ۔۔۔۔۔اس کیلئے انہیں مقامی سپورٹ کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔۔۔۔۔مشرقی پاکستان میں اسی قسم کا ناکام تجربہ ہم کرچکے ہیں ۔۔۔۔۔کراچی آپریشن اسی رفتار سے جاری رہے گا یا اس میں تیزی آئے گی اس کا جواب آئندہ ’’شکار‘‘سے ہی ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد کے باخبر حلقوں سے اطلاعات آرہی ہیں کہ دباؤ اتنا شدید ہوگا کہ وفاق کے مضبوط قلعے بھی لرزنے لگیں گے اور ہانکا اتنا طاقتور ہوگا کہ بچاؤ کے راستے بھی شاید ہی بچ سکیں۔

کراچی آپریشن کے اثرات اسلام آباد کو بھی متاثر کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔کہنے والے کہتے ہیں کہ علاج کے بعد واپس لوٹنے والے حکمرانوں کا منصوبہ یہ ہے کہ پاکستان کی’’ غیر مرئی قوتوں‘‘ کو کراچی میں الجھادیا جائے ۔۔۔۔۔تمام ’’فوکس‘‘کراچی پر کرلیا جائے ۔۔۔۔۔ ’’ٹکرز‘‘سے بریکنگ نیوزکے حصول کیلئے میڈیا بھی اپنی ڈی ایس این جیز کراچی کی سڑکوں پر دوڑاتا رہے۔۔۔۔۔تاکہ حزب اختلاف کی قوتوں کا متحدہ محاذ اسلام آباد کے ’’لال قلعے ‘‘پر جو چڑھائی کا منصوبہ بنارہا ہے اس کی شدت میں کمی آجائے۔۔۔۔۔اب چند دنوں میں یہ فیصلہ ہوجائے گا کہ پہلی باری سندھ کی آتی ہے یا پھر اسلام آبادکی؟

اسلام آباد کے باخبر حلقوں سے اطلاعات آرہی ہیں کہ دباؤ اتنا شدید ہوگا کہ وفاق کے مضبوط قلعے بھی لرزنے لگیں گے اور ہانکا اتنا طاقتور ہوگا کہ بچاؤ کے راستے بھی شاید ہی بچ سکیں۔۔۔۔۔ابتداء میں ’’چالاک لوگوں‘‘کی حکمت عملی یہ نظر آرہی ہے کہ حملہ آور اپوزیشن میں اختلافات کے چھید کئے جائیں ۔۔۔۔۔تاکہ وہ ان کو پرکرتے رہیں اور مزید وقت مل جائے ۔ دوسرے مرحلے میں پیپلز پارٹی کو ڈرا دھمکا کر(سوئس مقدمات کے حوالے سے )یا پھر بہلا پھسلا کر چارٹر آف ڈیموکریسی پر لایا جائے گا اور ایک بار پھر مشہور زمانہ ’’مفاہمت‘‘کا فارمولا ’’اپلائی ‘‘ کردیا جائے ۔۔۔۔۔لیکن کراچی میں کہا جارہا ہے کہ ساری لڑائی ‘کشمکش‘بے چینی اور گراؤ‘بچاؤکے اس حتمی معرکے میں پیپلز پارٹی کی خواہش ہے کہ ’’بارگیننگ ‘‘کے ذریعے زیادہ سے زیادہ ’’گندے کپڑے‘‘دھلوالئے جائیں۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی اب تک’’ ڈبل گیم‘‘کھیل رہی ہے۔ خورشید شاہ نے اسحق ڈار کو آسرے میں رکھا ہوا ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کو وزیر اعظم کے پیچھے لگادیا گیا ہے ۔۔۔۔جبکہ اعتزاز احسن کے بیرسٹر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں تیسرے راستے پرکھڑا کردیا گیا ہے ۔۔۔۔۔اب کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ تو ہوگا ۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے پاس دو آپشن بچے ہیں اول یہ کہ وہ سندھ حکومت کو بچالے اوراس کیلئے پیپلز پارٹی آپریشن کی رفتار تیزکرے تو زیادہ بہتر ہے لیکن کم از کم موجودہ رفتارجاری رکھنا بہت ضروری ہوگا۔۔۔۔۔دوئم یہ کہ مقتدر قوتوں سے معاہدہ کرکے 9سال کے بعد بذریعہ انتخابات بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بناسکتی ہے کیونکہ بلاول کی اِس وقت عمر 26سال ہے اور 9سال بعد ہی وہ آئین کے مطابق وزیراعظم بن سکیں گے کیونکہ آئینِ پاکستان میں وزیراعظم کی عمر35سال ہی درج ہے۔۔۔۔۔بینظیر بھٹو نے بھی تواسی طرح پرویز مشرف سے وزیراعظم بننے کا معاہدہ کیا تھا لیکن وہ وقت سے پہلے شہید ہوگئیں۔۔۔۔۔خود میاں نواز شریف ‘پرویزمشرف سے دس سالہ جلاوطنی کا معاہدہ کرکے چلے گئے تھے ۔۔۔۔۔ویسے سب سے زیادہ معاہدے بھی پاکستان میں ہی ہوتے ہیں

دیکھنا یہ ہے کہ مسلم لیگ ن اپنا بچاؤ کیسے کرتی ہے ؟پیپلز پارٹی اس لڑائی میں کیا حاصل کرے گی ؟عمران خان اور ایم کیو ایم اپنے کونسے پتے کب کھیلیں گے ؟ق لیگ بھی سرگرم ہے اس کی چال کیا ہوگی؟اس تما م تر صورتحال کا اندازہ آنیوالے دنوں میں ہوجائے گا۔

کراچی میں یہ بحث بھی چل رہی کہ موجودہ ’’جاگیردارانہ برانڈ جمہوریت‘‘اپنی بقا کی جنگ میں خود کو بچاپائے گی یا پھر ایسی ’’برانڈڈ جمہوریت‘‘ ہمیشہ کیلئے رخصت ہوجائے گی ۔۔۔۔۔پاکستان میں جمہوریت ناکام نہیں ہورہی بلکہ پورا نظام بیٹھتا جارہا ہے ۔۔۔۔۔اور جب کوئی نظام ناکام ہوتا ہے تونیا متبادل نظام آتا ہے یا پھر کوئی اور نظام ڈھالنا مجبوری بن جاتا ہے۔

کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ جمہوریت کا نعرہ لگانے والے پاکستان میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی حلقہ بندیاں آبادی کی بنیاد پر نہیں کرتے ۔۔۔۔۔یہ ’’پری الیکشن دھاندلی‘‘ہے جو عوام کیساتھ ہر انتخابات میں ہوتی ہے۔۔۔۔۔حلقوں کی تقسیم کا مفادپرستانہ’’فارمولا‘‘ندی‘نالوں‘نہروں‘سڑکوں اور جاگیردارانہ مرضی کے تحت کیا جاتا ہے۔۔۔۔۔ملک میں ہر دو‘تین سال بعد مردم شماری کی ایک نئی تاریخ آجاتی ہے ۔۔۔۔۔خانہ شماری کا اعلان ہوتا ہے ۔۔۔۔۔لیکن نہ لوگوں کی گنتی ہوتی ہے اور نہ ہی گھر گنے جاتے ہیں۔۔۔۔۔آج کے کمپیوٹرائزڈ دور میں مردم شماری کی ضرورت کیا ہے؟ ۔۔۔۔۔جس کے پاس قومی شناختی کارڈ ہے وہ مردم شماری میں آگیا اور جس کے پاس ’’ب‘‘فارم ہے وہ خانہ شماری کے معیار پر پورا اترتا ہے ۔۔۔۔۔گھر کے سربراہ سے لے کر بچوں کی گنتی بھی آپ آسانی سے کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔اور جس کے پاس قومی شناختی کارڈ نہیں تو وہ پاکستانی شہری کیسے ہوسکتا ہے؟ ۔۔۔۔۔اُس کوتو گننے کی ویسے ہی ضرورت باقی نہیں رہ جاتی ۔۔۔۔۔لیکن سب سے پہلے تو یہ طے کیاجائے کہ اتنے افراد کی تعداد پرقومی اسمبلی کا حلقہ بنے گا اور اتنے افرادصوبائی حلقے میں ہونگے۔۔۔۔۔جس دن ایسا ہوگیا احساس محرومی ختم ہوجائے گا ۔۔۔۔۔فنڈز کی تقسیم آسان ہوجائے گی اور ہر ووٹر کو اپنا حق بآسانی مل سکے گا ۔۔۔۔۔نئے صوبے بنائے جائیں بلکہ ہوسکے تو صوبے ختم کرکے ریاستیں بنائی جائیں ۔۔۔۔۔سرکاری طور پربنائی گئی ظفر احمد انصاری کی رپورٹ موجود ہے کہ ہرڈویژن کو صوبہ بنادیا جائے ۔۔۔۔۔جب افغانستان میں34اور امریکہ میں 50ریاستیں ہیں ۔۔۔۔۔روس کے اتنے ٹکڑے ہونے کے باوجود بھی اب بھی اس کے 46صوبے ہیں ۔۔۔۔۔کیا پاکستان میں 20یا 25صوبے بھی نہیں بن سکتے ؟ جب بھارت نئی دہلی سٹی کو ایک صوبہ بناسکتا ہے تو ہم سیکڑوں مربع میل پر محیط ڈویژن کو صوبہ کیوں نہیں بناسکتے؟

پاکستان میں صنعتی اور زرعی معیشت پر مبنی صوبوں کی ضرورت ہے ۔۔۔۔۔بھارت ایک سیکولر(لادین )ملک ہے لیکن مشرقی پنجاب کی تقسیم ہوئی تو خاموشی سے اکثریتی سکھوں کا الگ ‘ہندوؤں کا الگ اور مکس آبادی کا علیحدہ صوبہ بنایا گیا ۔۔۔۔۔تقسیم میں تمام مذاہب کا خیال رکھا گیا ۔۔۔۔۔ملک کو ذہانت سے چلایا جاتا ہے ڈنڈے سے نہیں ۔۔۔۔۔آئندہ چند ماہ میں زوالِ اسلام آباد ہوتا ہے یا نہیں ۔۔۔۔۔اور اگر ہوتا ہے تو نیا نظام آئے گا یا اسی گلے سڑے ‘بدبودار نظام پر ہی عوام کو گزارا کرنا پڑے گااور ملک قرضے مانگتے ہوئے عالمی سطح پرمعاشی ترقی کے قریب بھی آسکے گا یا دور کھڑے رہ کر ترقی یافتہ ممالک کیلئے تالیاں بجاتا رہے گا۔


متعلقہ خبریں


ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان مختار عاقل - پیر 19 ستمبر 2016

کراچی میں ’’آپریشن کلین اپ‘‘ کے ذریعے شہر قائد کو رگڑ رگڑ کر دھویا جارہا ہے۔ پاکستان کے اس سب سے بڑے شہر اور اقتصادی حب کا چہرہ نکھارا جارہا ہے۔ عروس البلاد کہلانے والے اس شہر کو ایک بار پھر روشنیوں کا شہر بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے۔ پاکستان کے عظیم اور ق...

ڈاکٹر فاروق ستار کا امتحان

متحدہ کے بعد امن کمیٹی کے دفاتر مسمار، آپریشن کا انجام کیا ہوگا؟ نعیم طاہر - اتوار 18 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کے 140 دفاتر مسمار کرنے کے بعد کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے دفاتر گرانے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ انتظامیہ نے یہ فیصلہ شاید اس لیے کیا ہے کہ ایم کیوایم مخالف تنظیم کے دفاتر گرانے سے متعصبانہ اقدامات کا تاثر ماند پڑجائے گا۔ ایم کیوایم پاکستان نے اپنے دفاتر کی مسماری...

متحدہ کے بعد امن کمیٹی کے دفاتر مسمار، آپریشن کا انجام کیا ہوگا؟

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟ الیاس شاکر - جمعه 02 ستمبر 2016

ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...

ایم کیو ایم اور مائنس پلس کا کھیل؟؟

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟ الیاس شاکر - جمعه 26 اگست 2016

کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...

فاروق ستار کی دوستانہ بغاوت۔۔۔؟

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟ الیاس شاکر - بدھ 24 اگست 2016

وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...

وزیر اعظم صاحب !!کراچی کا کیا قصورہے؟؟

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت الیاس شاکر - جمعه 12 اگست 2016

ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...

کراچی کی بارش اور سندھ حکومت

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!! الیاس شاکر - پیر 08 اگست 2016

نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...

سندھ تقسیم ہوگیا۔۔۔!!

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟ الیاس شاکر - پیر 01 اگست 2016

سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...

نئے وزیراعلیٰ کی ضرورت کیوں؟

رینجرز کے اختیارات اور شرائط الیاس شاکر - جمعرات 28 جولائی 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...

رینجرز کے اختیارات اور شرائط

کراچی کا امن پھر خطرے میں: دہشت گردوں کی فوجی گاڑی پر فائرنگ ، دو اہلکار جاں بحق محمد احمد - بدھ 27 جولائی 2016

کراچی کا امن ایک بار پھر شدید خطرے میں ہے۔ دہشت گردوں نے ایک مرتبہ پھر فوجی اہلکاروں کونشانا بنا کر یہ پیغام دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ آزما فوج کو بھی وہ شہروں میں چیلنج کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب فوج آپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن میں اپنی کامیابیوں کا ت...

کراچی کا امن پھر خطرے میں: دہشت گردوں کی فوجی گاڑی پر فائرنگ ، دو اہلکار جاں بحق

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!! الیاس شاکر - بدھ 13 جولائی 2016

عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...

غریبوں کا جرنیل....ایدھی!!

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!! الیاس شاکر - هفته 02 جولائی 2016

کراچی میں دو دن بارش کیا ہوئی‘ سندھ حکومت کی کارکردگی ’’دھل‘‘ کر سامنے آگئی۔ برسوں سے بارش کو ترسے کراچی والے خوش تھے کہ بارش ہو گئی... شہر چمک جائے گا... آئینہ بن جائے گا‘ لیکن افسوس صد افسوس! عوام کے ارمان خاک میں مل گئے۔ بارش میں نہانے کے خواب... سیر و تفریح کے منصوبے... شاپنگ...

تھوڑی بارش‘ تباہی زیادہ… یہ ہے کراچی!!

مضامین
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر