... loading ...
کبھی حکیم محمد سعید تو کبھی مولانا یوسف لدھیانوی، کبھی مفتی نظام الدین شامزئی تو کبھی علامہ حسن ترابی، کبھی چوہدری اسلم تو کبھی سبین محمود،کبھی پروین رحمن تو کبھی پروفیسر شکیل اوج، کبھی ولی خان بابر تو کبھی پروفیسر یاسر رضوی ،اور اب امجد فرید صابری کراچی کی سڑکوں پر رقص کرتی موت کانشانہ بن چکے ہیں۔
کراچی میں جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن کو دوسال سے زائدکا عرصہ ہوگیا،سیکڑوں ٹارگٹ کلر گرفتار ہوئے،اغوا کار پکڑے گئے،لیکن امجد صابری کو لیاقت آباد جیسے گنجان آبا دعلاقے میں دن دیہاڑے درجنوں لوگوں کے سامنے قتل کردیا گیا ۔ حکیم محمد سعید کے قتل کے بعد یہ دوسرا ایسا واقعہ ہے جس نے کراچی کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،دو دن سے پورا شہر اداس ہے۔یہ واقعہ ملکی دہشت گردی ہے یا غیر ملکی ،ابھی اس پر بھی تحقیقات جاری ہے،لیکن ہر دکان ،گھر،گلی محلے اور دفتر میں صرف یہی سوال ہے:امجد صابری کوکس نے قتل کیا؟کیوں قتل کیا؟اس واقعے سے ایک روز قبل چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے صاحبزادے اویس شاہ کو بھرے بازار سے اغواء کرلیا گیا۔ابھی قانون نافذ کرنے والے ادارے اس دھبے کو چھپا بھی نہیں پائے تھے کہ اتنا بڑا داغ کراچی کے ماتھے پر لگادیا گیا۔ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کراچی میں وقفے سے وقفے سے جاری ہے۔کراچی میں ایک لاش گرنے سے دوسری لاش گرنے تک کا وقفہ امن کہلاتا ہے۔
لگتا ہے کہ امجد صابری کابلاجواز قتل سندھ میں سیاست کی بساط کو دھچکا ضرور پہنچائے گا۔حکیم سعید قتل ہوئے تو اس وقت بھی وزیر اعظم نواز شریف ہی تھے ۔ انہیں سندھ حکومت ختم کرکے سینئر مشیر اعلی کو سونپنی پڑی تھی۔آئین میں گنجائش نہیں تھی لیکن بعض” کاریگر آئین میں ”جگاڑتلاش کرلیتے ہیں۔آئین میں پرویز مشرف کیلئے بھی گنجائش نکال لی گئی تھی ۔جب امریکہ نے کہا کہ مارشل لا نہیں لگے گا تو پاکستان کے آئینی ماہرین نے چیف ایگزیکٹیوکا عہدہ ایجادکیا تھا۔یہ آئین میں نہیں تھالیکن چونکہ امریکہ کی ہر کمپنی میں سی ای اویعنی چیف ایگزیکٹیوہوتا ہے اس لئے انہیں اس عہدے سے اجنبیت کا کوئی تاثر نہیں ملا۔
سندھ ایک بار پھر ایسے ہی بحران میں پھنس گیا ہے۔امجد صابری کا قتل اور چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کا اغواء پے در پے دو ایسے واقعات ہیں جوسندھ حکومت کی اہلیت پر سوالیہ نشان ہیں۔کیا سب کچھ اسی طرح چھوڑ دیا جائے… اور پاکستان کے ”کماؤشہرکو سسکتابلکتاتڑپتارہنے دیا جائے اور ملک کو ٹیکس کی آمدنی کے ذریعے تقویت دینے والے شہر کو نظرانداز کرکے روزانہ ساڑھے 5ارب روپے قرضہ لے کر چلایا جائے۔کراچی کی تباہی … خدانخواستہ … خدانخواستہ…اس سے آگے قلم لکھنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن ملک ایسی صورتحال کا متحمل نہیں ہوسکتا…پاکستان روس سے بھی زیادہ خطرناک پوزیشن میں آگیا ہے اور اقبال کا یہ شعر معلوم نہیں کیوں ڈرارہاہے کہ ع
امجد صابری کے قتل کے بعد کراچی آپریشن کی ”اسپیڈ میں غیر متوقع اضافہ ہوسکتاہے۔یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں…ایک ایسی آواز جو ہر دل میں موجود ہو…ایک ایسا چہرہ جو مسکراتا ہوا ہو…اسے طبعی عمر مکمل کرنے سے قبل لحد میں اتارنا بہت مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔اس واقعے کے کراچی پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔رینجرز نے بھی قاتلوں کی تلاش میں اپنے ”ماسٹر مائنڈمیدان میں اتار دیئے ہیں اور یہ سب جانتے ہیں کہ
قریب ہے یار روزِ محشر، چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر، لہو پکارے گا آستیں کا
لکھنے کی باتیں بہت ہیں لیکن اطلاعات یہ ہیں کہ سوچنے والے بھی بہت کچھ سوچ رہے ہیں۔رضیہ بری طرح پھنس گئی ہے اور پاکستان خاص طور پر کراچی کو اس صورتحال سے نکالنے والا کوئی نظر نہیں آرہا ۔سنا ہے کہ نقشے بن رہے ہیں… پلان تیار کئے جارہے ہیں۔ پیغامات بھیجے جارہے ہیں،لیکن بظاہر کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا۔فیض احمد فیض کے چند اشعار بہت کچھ کہہ رہے ہیں:
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ سجاد علی شاہ کے صاحبزادے کے اغواء نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو پہلے ہی ہلاکر رکھا ہوا تھا۔کراچی کی ناکہ بندی کی گئی۔اسنیپ چیکنگ شروع کی گئی ،سرچ آپریشن اور مڈنائٹ آپریشن تیز کئے گئے ،چھاپے مارے گئے ،گرفتاریاں ہوئیں لیکن پھر سب کچھ دھرے کا دھرارہ گیااور خبر آئی کہ ”امجد صابری کو قتل کردیا گیا۔ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی بیٹے کے اغواء کے بعد اغواء کاروں کی جانب سے تاحال کوئی رابطہ نہ ہونا زیادہ تشویش ناک بات ہے۔ اس سے یہ شبہ ظاہرہوتا ہے کہ اغواء کاروں کا مقصد تاوان کا حصول نہیں بلکہ کراچی میں خوف کی فضاء دوبارہ قائم کرنا ہے ۔ امجد صابری کا قتل بھی معاشرے میں ہم آہنگی کی بحال ہوتی فضا کو ایک دھچکا لگانا ہے کیونکہ ایک ایسے غیر متنازعہ فنکار کو جو تمام فرقوں میں یکساں مقبول ہو اور قطعی بے ضرر ہو، اسے قتل کرنا کسی ذاتی تنازعے کا نتیجہ نہیں ہو سکتا۔کراچی میں امن کی جزوی بحالی کے ساتھ ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے توجہ کرپشن کی سرکوبی سمیت دیگر امور پر مرکوز کر لی اور دہشت گردوں کو دوبارہ پنپنے کا موقع مل گیا اور اس بار انہوں نے دو ایسے وار کئے کہ تین سال کی محنت کے بعد شہر میں ختم ہوتی خوف کی فضا دوبارہ قائم ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
سندھ حکومت کراچی میں امن کی بحالی کا کریڈٹ لینے کیلئے تو پیش پیش رہتی ہے لیکن امجد صابری کے قتل کے بعد ڈی ایس پی لیاقت آباد اور ایس ایچ اوشریف آباد کو معطل کردینا کافی نہیں ہوگا۔وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے استعفے کے مطالبات بھی آنا شروع ہوگئے ہیں۔امن وامان کی بحالی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے اور وہ اسے پوری طرح انجام دیناہوگی۔کراچی میں اب تک جتنے ”ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کیسزہوئے ہیں ان میں سے صرف سانحہ صفورہ کے ملزمان گرفتار ہوئے، باقی مقدمات کی صرف تفتیش جاری ہے ۔حکیم محمد سعید کے قاتل اب تک سامنے آرہے ہیں ۔حال ہی میں منظرعام پر آنے والی ایک جے آئی ٹی میں حکیم محمد سعید کے قاتلوں کے بارے میں انکشاف کیا گیا ہے۔
امجد صابری کے ساتھ گاڑی میں موجود سلیم عرف چندہ نے انتہائی بوجھل دل اور رقت آمیز کیفیت میں امجد صابری کے آخری الفاظ بیان کئے کہ جب حملہ آوروں نے پہلا فائر کیا تو گاڑی کی ونڈاسکرین ٹوٹ گئی جس پر امجد صابری نے حملہ آوروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ”میرے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، مجھے کیوں مارنا چاہتے ہو؟ جس کے بعد حملہ آوروں نے مزید فائر کیے اور ان کو قتل کر دیا۔ایسی صورتحال میں احمد فرازکیوں یادنہ آئیں؟
ایم کیو ایم کی حالت اِس وقت ایسی ہے جو سونامی کے بعد کسی تباہ شدہ شہر کی ہوتی ہے... نہ نقصان کا تخمینہ ہے نہ ہی تعمیر نو کی لاگت کا کوئی اندازہ ...چاروں طرف ملبہ اور تصاویر بکھری پڑی ہیں۔ ایم کیو ایم میں ابھی تک قرار نہیں آیا... ہلچل نہیں تھمی... اور وہ ٹوٹ ٹوٹ کر ٹوٹ ہی رہی ہے۔ ...
کراچی میں دو دن میں اتنی بڑی تبدیلیاں آگئیں کہ پوراشہر ہی نہیں بلکہ ملک بھی کنفیوژن کا شکار ہوگیا۔ پاکستان کے خلاف نعرے لگے، میڈیا ہاؤسز پر حملے ہوئے، مار دھاڑ کے مناظر دیکھے گئے، جلاؤ گھیراؤنظر آیا اور بالآخر ایم کیو ایم کے اندر ایک بغاوت شروع ہوگئی۔ فاروق ستار نے بغیر کسی مزاحم...
وزیراعظم صاحب نے ایک بار پھر یاد دلادیا کہ کراچی لاوارث یتیم لاچاراوربے بس شہر ہے...کراچی کے مختصر ترین دورے کے دوران نواز شریف صاحب نے نہ ایدھی ہاؤس جانے کی زحمت گوارا کی نہ امجد صابری کے لواحقین کودلاسہ دیا۔ جس لٹل ماسٹر حنیف محمد کو پوری دنیا نے سراہا ،نواز شریف ان کے گھر بھی ...
ماضی کا ایک مشہور لطیفہ ہے۔ ایک افغان اور پاکستانی بحث کر رہے تھے۔ پاکستانی نے افغان شہری سے کہا: ’’تم لوگوں ‘‘کے پاس ٹرین نہیں تو ریلوے کی وزارت کیوں رکھی ہوئی ہے؟ افغان نے جواب دیا: ''تم لوگوں کے پاس بھی تو تعلیم نہیں پھر تمہارے ملک میں اس کی وزارت کا کیا کام ہے۔ کراچی اور ح...
نئے وزیر اعلیٰ مرادعلی شاہ کے تقرر سے سندھ عملی طور پردو حصوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔۔۔۔۔سندھ میں ’’خالص سندھی حکومت‘‘قائم ہوچکی ہے۔۔۔۔۔پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے 1972ء کے لسانی فسادات کے بعد یہ تسلیم کیا تھا کہ سندھ دو لسانی صوبہ ہے اور سندھ میں آئندہ اقتدار کی تقسیم ا...
سندھ حکومت کو مشورہ دیا گیا کہ وزیرداخلہ کو فارغ کردو، اس پر فلاں فلاں الزام ہے۔ الزامات کا تذکرہ اخبارات میں بھی ہوا۔ لاڑکانہ میں رینجرز نے وزیر داخلہ کے گھر کے باہر ناکے بھی لگائے، ان کے فرنٹ مین کو قابو بھی کیاگیا، لیکن رینجرزکی کم نفری کا فائدہ اٹھاکر، عوام کی مدد سے، سندھ...
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ نے ایک عجیب و غریب اور ناقابل یقین بیان دیا کہ سندھ میں امن پولیس نے قائم کیا ہے اور باقی کسی ادارے کا اس میں کوئی کردار نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ رینجرز کو اختیارات ضرور دیں گے مگر قانون اور قواعد کی پابندی کرتے ہوئے، انہوں نے رینجرز ...
عید گزر گئی ۔۔۔۔۔کہا جارہا تھا کہ ’’کراچی آپریشن‘‘کی رفتار ’’بلٹ ٹرین‘‘کی طرح تیز ہوجائے گی ۔۔۔۔۔دہشت گردوں کا گھر تک پیچھا کرکے انہیں نیست و نابود کردیا جائے گا لیکن ایسا ’’گرجدارآپریشن ‘‘فی الحال ہوتا نظر نہیں آرہا۔۔۔۔۔ پھر یہ بھی کہا گیا کہ وفاق میں ’’سیاسی آپریشن‘‘ہوگا۔۔۔۔۔ ا...
عبدالستارایدھی کی وفات نے کراچی میں خوف کی فضا طاری کردی ۔ غم کے بادل چھا گئے ہیں ۔پورا شہر ہکا بکا ہے کہ اس شخص کا سوگ کیسے منائیں جو اپنا نہیں تھا لیکن اپنوں سے بڑھ کر تھا ۔ اس کی موجودگی سے ایک آسرا تھا، ایک امید بندھی ہوئی تھی۔عبدالستار ایدھی ایک شخص کا نام نہیں، کراچی میں اس...
کراچی میں دو دن بارش کیا ہوئی‘ سندھ حکومت کی کارکردگی ’’دھل‘‘ کر سامنے آگئی۔ برسوں سے بارش کو ترسے کراچی والے خوش تھے کہ بارش ہو گئی... شہر چمک جائے گا... آئینہ بن جائے گا‘ لیکن افسوس صد افسوس! عوام کے ارمان خاک میں مل گئے۔ بارش میں نہانے کے خواب... سیر و تفریح کے منصوبے... شاپنگ...
وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ بولیں اور زبان وبیان ، محاوروں اور اردو اشعار کے ساتھ اپنی عمر کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے کھلوار نہ کریں ، ایسا کبھی ہو نہیں سکتا۔ وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے 25 جون کو سندھ اسمبلی سے خطاب کر تے ہوئے اپنی زبان کی پھسلن کا ریکارڈ برقرار رکھتے ہوئے حزب اخ...
دہشت گردوں کے حملے میں جاں بحق ہونے والے معروف قوال امجد صابری کو سپرد خاک کردیا گیا۔صابری گھرانے سے تعلق رکھنے والے غلام فرید صابری کے صاحبزادے اور معروف قوال امجد صابری کو 22جون کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلا...