وجود

... loading ...

وجود

جنرل راحیل نے ایف آئی آر کٹوائی، وہی انصاف بھی دلائیں، طاہر القادری کا دھرنے سے خطاب

هفته 18 جون 2016 جنرل راحیل نے ایف آئی آر کٹوائی، وہی انصاف بھی دلائیں، طاہر القادری  کا دھرنے سے خطاب

Muhammad Tahirul Qadri, leader of Mihaj-ul-Quran movement speaks before a protest march from Lahore to Islamabad

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دوسال مکمل ہونے پر لاہور کے مال روڈ پر دھرنا دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ دو سال گزر گیے ، وہیں کے وہیں کھڑے ہیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مزید کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کی داد رسی جنرل راحیل شریف نے ایف آئی آر کٹو ا کر کی اب ہمیں فوجی عدالتوں کے ذریعے انصاف بھی دلوائیں۔ کیونکہ انصاف کا کوئی راستہ اس کے علاوہ نظر نہیں آتا۔

شہیدوں کے خون کی قیمت لگانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے نواز اور شہباز شریف کو کہا کہ تم اپنے بیٹوں کو کھڑا کرو، ہم ان پر گولی چلائیں گے اور دیت کا پیسہ ہم سے لے لو۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے دھرنے کےشرکاء سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ملک میں مایوسیوں کےمارے سمجھتے ہیں کہ انصاف نہیں ملے گا۔کوئی شخص ظلم و جبر کے سامنے جرات کا پہاڑ بن کر نہیں رہ سکتا۔ 17 جون کے ان شہدا کے خاندانوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، سب غریب مزدور، محنت کش اور کمزور ہیں ۔ان لوگوں کو دو سالوں میں کروڑوں روپے کی دیت کے نام پر پیشکشیں کی گئیں مگر انہوں نے ٹھکرا دی۔ بیرون ملک ملازمتوں کی آفر کی گئیں اور ان کی غیرت کو خریدنے کی کوشش کی گئی، شہیدوں کے خون کی قیمت لگانے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے نواز اور شہباز شریف کو کہا کہ تم اپنے بیٹوں کو کھڑا کرو، ہم ان پر گولی چلائیں گے اور دیت کا پیسہ ہم سے لے لو۔

عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شہدا کی طرح ان کے خاندان بھی عظیم ہیں جنہیں دو سال میں فرعون کی طاقت اور قارون کا سرمایہ دونوں یکجا ہونے کے باوجود ان کی غیرت کو نہیں خریدا جاسکا، ان کا جبر ظلم کسی کو جھکا ڈرا نہیں سکا، دولت سرمایہ کسی کا ضمیر نہیں خرید سکے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے جس تحریک میں کارکن اور شہید کے خاندان فرعون کی طاقت اور قارون کا سرمایہ مل کر نہیں خرید سکتا، حکمران اس تحریک کے سامنے کبھی کھڑے نہیں ہوسکتے، حکمرانوں نے رات کے اندھیرے میں 14 افراد شہید کیے اور کئی کو گولیوں سے زخمی کیا، بوڑھوں بچوں پر نہ صرف گولیاں برسائیں بلکہ ہڈیاں توڑیں اور بزرگوں کو زمین پر گھسیٹا گیا، اس روز کے آج بھی کئی زخمی معذور ہوچکے ہیں، کئی ہمیشہ کے لیے بے روزگار ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ آج کے دور میں ایسے غیرت مند بھی زندہ ہیں، میں نے اس تحریک میں ان لوگوں کو غیرت ،جرات، ایمان اور ظلم و جبر کے سامنے سینہ سپر کھڑے ہوجانا سکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے مشہور کر رکھا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں میں 22 گھنٹے جاگ کر کام کرتے ہیں، ہمیں اتنا پتا ہے کہ وہ سال کے 364 دنوں میں بیس بائیس گھنٹے کام کرنے والا نام نہاد وزیراعلیٰ 16 اور 17 جون کی رات اتنا سویا کہ اگلے دن تک آنکھ نہیں کھلی، انہوں نے پورے سال کی نیند کا قرضہ چکایا اور اس وقت اٹھے جب 14 لاشیں گر چکیں اور کئی کے جسم چھلنی ہوچکے تھے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کہ 14 جون کو شہبازشریف کے حکم پر ہی سب کچھ ہورہا تھا، ہمارے قاتل اعلیٰ پولیس افسران بھی ہیں، اس قتل کے ذمہ دار وفاقی اور صوبائی حکومت کے کئی وزرا ہیں اور سب سے بڑے منصوبہ ساز شریف برادران ہیں جو اس ریاستی دہشت گردی کے ذمہ دار ہیں، ان کے حکم پر بربریت ہوئی اور پولیس نے گولیاں چلائیں کیونکہ ان کے حکم کے بغیر پولیس کو لاشیں گرانے کی جرات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ صرف اور صرف انصاف ہے، ہمیں قصاص چاہیے اور خون کا بدلہ خون ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف بہادرانہ تاریخی جنگ لڑی ہے، انہوں نے بارڈر تک دہشت گردوں سے اپنی زمین چھڑالی ہے، وہ ملکی سلامتی کی علامت ہیں، قوم کی نظریں دہشت گردی سے نجات کے لیے صرف آرمی چیف اور ان کے ادارے پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے اسلام آباد دھرنے کے دوران سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کٹوا کر مظلوموں کی داد رسی کی اور اب وہی ہمیں فوجی عدالتوں کے ذریعے انصاف دلائیں کیونکہ اس کے علاوہ ہمیں انصاف کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا خاتمہ ضروری ہے اور یہ لوگ دہشت گرد اور ان کے سرپرست ہیں جب کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

پی اے ٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج پچھلے سال بھی ہوسکتا تھا لیکن ہم قانون کی جنگ لڑتے رہے، اب 2 سال گزرنے کے بعد ہم وہی کھڑے ہیں ہمیں کوئی انصاف نہیں مل سکا، ادارے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے حکم پر چلتے ہیں جب کہ ہم 2 سال کے دوران اعلیٰ عدالتوں تک بھی گئے لیکن ہماری وہاں بھی کوئی شنوائی نہ ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ حکمران چونکہ خود قاتل ہیں اس لیے یہ اپنے خلاف ہمیں انصاف فراہم کیسے کرسکیں گے جب کہ شیخ رشید نے تو ستمبر کا وقت دیا ہے لیکن میں اس سے پہلے ہی ان حکمرانوں کی روح قبض ہوتے دیکھ رہا ہوں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ ان حکمرانوں کی وجہ سے پاکستان آج خطے میں تنہا رہ گیا کیوں کہ وزیراعظم کو ملکی معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں جب کہ ملک کا کوئی وزیرخارجہ نہ ہو اور وزیراعظم لندن میں خودساختہ جلاوطنی گزار رہے ہوں اور کابینہ کے پاس کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہ ہو تو ملک آمریت سے بھی بڑھ کر بادشاہت میں چلایا جارہا ہو اس پر پھر نظام، آئین اور جمہوریت کی بات کی جاتی ہے، حکمرانوں نے صرف ذاتی اور کاروباری تعلقات بنائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاناما میں جب ان کی آف شور کمپنیاں نکل آئیں تو وزیراعظم نے قوم سے خطاب میں خود کو احتساب کے لیے پیش کیا لیکن پارلیمانی کمیٹی ایک ہی نکتے پر 3 ہفتے پر بحث کے بعد ختم کردی گئی کیوں کہ حکومتی وزرا نوازشریف کا احتساب نہیں چاہتے ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے سحری کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم زبان کے پکے ہیں ہم نے صرف ایک دن کی بات کی تھی اور رمضان کی وجہ سے دھرنا ختم نہیں بلکہ ملتوی کررہے ہیں جب کہ انصاف نہ ملا تو کسی وقت بھی دھرنے کی کال دی جاسکتی ہے۔

واضح رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان کے درمیان جھڑپوں میں 14 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے اور واقعہ کے 2 سال گزرنے کے باوجود متاثرہ خاندانوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاسکا ہےجب کہ مقدمہ اب تک انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیرسماعت ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے دو سال مکمل ہونے پر لاہور کے مال روڈ پر پاکستان عوامی تحریک نے ڈاکٹر طاہرالقادری کی سربراہی میں دھرنا دیا گیا جس میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے عقیدت مندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جب کہ دھرنے میں تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی، مسلم لیگ (ق) سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ تحریک انصاف کے چوہدری سرور، علیم خان، پیپلز پارٹی کے لطیف کھوسہ، (ق) لیگ کے کامل علی آغاز، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید اور جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔


متعلقہ خبریں


قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام وجود - جمعه 22 نومبر 2024

سابق وزیراعظم اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ قوم اپنی توجہ 24 نومبر کے احتجاج پر رکھے۔سعودی عرب ہر مشکل مرحلے میں ہمارے ساتھ کھڑا رہا ہے۔ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔عمران خان نے اڈیالہ جیل سے جاری اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی ، آئین ک...

قوم اپنی توجہ 24نومبر کے احتجاج پر رکھیں،عمران خان کا اڈیالہ جیل سے پیغام

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیرپاامن واستحکام کے لئے فوج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی، پاک فوج ...

فوج اداروں کے ساتھ مل کر امن دشمنوں کا پیچھا کرے گی ،آرمی چیف

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم وجود - جمعه 22 نومبر 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے ہمیشہ بھائی بن کرمدد کی، سعودی عرب سے متعلق بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان کے ساتھ دشمنی ہے ، سعودی عرب کے خلاف زہر اگلا جائے تو ہمارا بھائی کیا کہے گا؟، ان کو اندازہ نہیں اس بیان سے پاکستان کا خدانخوستہ کتنا نقصان ہوگا۔وزیراعظم نے تونس...

سعودی عرب پر بشریٰ بی بی کا بیان پاکستان سے دشمنی ہے ،وزیر اعظم

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز وجود - جمعه 22 نومبر 2024

آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی 2025 کے شیڈول کے اعلان میں مزید تاخیر کا امکان بڑھنے لگا۔میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اگلے 24گھنٹے میں میگا ایونٹ کے شیڈول کا اعلان مشکل ہے تاہم اسٹیک ہولڈرز نے لچک دکھائی تو پھر 1، 2 روز میں شیڈول منظر عام پرآسکتا ہے ۔دورہ پاکستان سے بھارتی ا...

چیمپئینز ٹرافی،بھارت کی ہائبرڈ ماڈل یا پھر میزبانی ہتھیا نے کی سازشیںتیز

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 3خواتین اور بچے سمیت 38 افراد کو قتل کردیا جب کہ حملے میں 29 زخمی ہوگئے ۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا کہ نامعلوم مسلح افراد نے کرم کے علاقے لوئر کرم میں مسافر گاڑیوں کے قافلے پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے...

ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر مسلح افراد کی فائرنگ 38افراد جاں بحق، 29زخمی

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتجاج کے تناظر میں بنے نئے قانون کی خلاف ورزی میں احتجاج، ریلی یا دھرنے کی اجازت نہ دینے کا حکم دے دیا، ہائی کورٹ نے وزیر داخلہ کو پی ٹی آئی کے ساتھ پُرامن اور آئین کے مطابق احتجاج کے لیے مذاکرات کی ہدایت کردی اور ہدایت دی کہ مذاکرات کامیاب نہ ہوں تو وزیر...

انتظامیہ قانون کے خلاف کسی کو احتجاج کی اجازت نہ دے، اسلام آباد ہائیکورٹ کاحکم

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ، ہم سمجھتے ہیں ملک میں بالکل استحکام آنا چاہیے ، اس وقت لا اینڈ آرڈر کے چیلنجز کا سامنا ہے ۔صوابی میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کے احتجاج کے لئے ہم نے حکمتِ...

علی امین گنڈاپور سے مذاکرات کے لئے رابطہ ہوا ہے ،اسد قیصر

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ وجود - جمعرات 21 نومبر 2024

وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)نے غیر رجسٹرڈ امیر افراد بشمول نان فائلرز اور نیل فائلرز کے خلاف کارروائی کے لیے ایک انفورسمنٹ پلان کو حتمی شکل دے دی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے فیلڈ فارمیشن کی سطح پر انفورسمنٹ پلان پر عمل درآمد کے لیے اپنا ہوم ورک ...

غیر رجسٹرڈ امیر لوگوں کے خلاف ایف بی آر کا گھیرا تنگ

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان وجود - بدھ 20 نومبر 2024

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا کرا کر دم لیں گے ۔پشاور میں میڈیا سے گفتگو میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ انشاء اللہ بانی چیئرمین کو رہا اور اپنے مطالبات منوا کر ہی دم لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم سب کے لیے تحریک انصاف کا نعرہ’ ا...

عمران خان کو رہا کرا کر دم لیں گے، علی امین گنڈا پور کا اعلان

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 24 نومبر کو احتجاج کے تمام امور پر نظر رکھنے کے لیے مانیٹرنگ یونٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پنجاب سے قافلوں کے لیے 10 رکنی مانیٹرنگ کمیٹی بنا دی۔تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قیادت کو تمام قافلوں کی تفصیلات فراہم...

24نومبر احتجاج پر نظررکھنے کے لیے پی ٹی آئی کا مانیٹرنگ یونٹ قائم

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

ایڈیشنل سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی فردوس شمیم نقوی نے کمیٹیوں کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ۔جڑواں شہروں کیلئے 12 رکنی کمیٹی قائم کی گئی ہے جس میں اسلام آباد اور راولپنڈی سے 6، 6 پی ٹی آئی رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے ۔کمیٹی میں اسلام آباد سے عامر مغل، شیر افضل مروت، شعیب ...

24نومبر کا احتجاج منظم رکھنے کے لیے آرڈینیشن کمیٹی قائم

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم وجود - بدھ 20 نومبر 2024

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں دس دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ہائیکورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت بعد از گرفتاری پر سماعت ہوئی۔ایف آئی اے پر...

عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت منظور،رہائی کا حکم

مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر